وجود

... loading ...

وجود
وجود

حکمران مسلم لیگ ن اپنے منشور پر عمل کرنے میں ناکام

جمعرات 12 اپریل 2018 حکمران مسلم لیگ ن اپنے منشور پر عمل کرنے میں ناکام

مسلم لیگ ن کے سربراہ کی حیثیت سے میاں نواز شریف نے2013 کے عام انتخابات سے قبل عوام سے ووٹ لینے کے لیے جس منشور کااعلان کیاتھا اس میں ملک کی دولت کو لوٹنے والوں کوکٹہرے میں لانے اور لوٹی ہوئی دولت لٹیروں کے پیٹ پھاڑ کر نکال کر قومی خزانے میں جمع کرانے کے دعوے کے علاوہ نقصان میں جانے والے سرکاری اداروں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کے وعدے اوردعوے سرفہرست تھے۔ نواز شریف اوران کے جان نثار بھائی کی جانب سے ملک میں حقیقی تبدیلی لانے اور ملک کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے ان وعدوں اوردعووں کی بنیا د پر ہی مسلم لیگ ن نے قومی اسمبلی اور پنجاب میں اکثریت حاصل کی اور اس طرح نواز شریف کوساڑھے 4 سال تک اطمینان کے ساتھ حکومت کرنے کاموقع ملا،اور یہ اطمینان اتنا گہراتھا کہ نواز شریف اور ان کے ساتھیوں کوگزشتہ ساڑھے 4سال تک عوام کے ووٹوں کے تقدس کابھی خیال نہیں آیا اورمیاں صاحب نے قومی اسمبلی میں قدم رنجہ فرمانے کی زحمت تک گوارا نہیں کی اور صرف انتہائی ناگزیر صورت میں ہی وہ بحالت مجبوری قومی اسمبلی اور سینیٹ میں آنے پر تیار ہوئے۔

اب جبکہ مسلم لیگ ن کی حکومت کے خاتمے میں چند ماہ باقی رہ گئے ہیں وزارت خزانہ اورخاص طورپر مشیر خزانہ پی آئی اے، ریلویز، پاور کمپنیوں،پاکستان اسٹیل ملزاو ر دیگر اداروں کو قومی خزانے پر بوجھ ثابت کرکے اسے جلد بازی میں اونے پونے ٹھکانے لگانے پر مصر ہیں، جبکہ قومی اداروں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کے مخالفین یا ناقدین کاموقف یہ ہے کہ خسارے میںجانے والے جو قومی ادارے نجی ملکیت میں جانے کے بعد منافع میں جاسکتے ہیں انھیں قومی تحویل میں رکھتے ہوئے منافع بخش بنانے کے لیے اقدامات کیئے جانے چاہئیں۔ناقدین یہاں تک کہتے ہیں کہ قومی اداروں کوجلد از جلد ٹھکانے لگانے کی اس کوشش کا بنیادی مقصد ان اداروں کو اپنے من پسند لوگوں یا بے نامیوں کے حوالے کرکے اپنی کئی نسلوں کے لیے بھاری منافع کاذریعہ بنادیناہے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف نے اپنے منشور میں وعدہ کیاتھا کہ خسارے میں جانے والے قومی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے نجی شعبے سے تعاون حاصل کیاجائے گا ان اداروں کی ری اسٹرکچرنگ کی جائے گی اوراس طرح ان اداروں کومنافع بخش بنادیاجائے گا۔ہوناتو یہ چاہئے تھا کہ نواز شریف جنھوں نے برسراقتدار آنے کے بعد اپنے قریبی دوست اورسمدھی اسحاق ڈار کووزیر خزانہ بنایاتھا وقت ضائع کیے بغیرخسارے میں چلنے والے قومی اداروںکو خسارے سے نکالنے کے لیے اقدامات شروع کردئے جانے تھے لیکن افسوس نواز شریف اور ان کے چہیتے وزیر خزانہ نے اس پر توجہ دینے کی زحمت گوارا نہیں کی جس کی وجہ سے ان اداروں کی حالت میں بہتری کی کوئی صورت نہیں نکل سکی یہی نہیں بلکہ نواز حکومت کی جانب سے ان اداروں کو مبینہ طورپر اپنے من پسند لوگوں کونوازنے کے لیے استعمال کرنے کی وجہ سے ان اداروںکی حالت بد سے بدتر ہوتی گئی ، پاکستان اسٹیل ملز جسے پاکستان کا انتہائی اہم ادارہ تصور کیاجاتاتھا کم وبیش 3سال سے بندپڑا ہے ، اس پر واجبات کی رقم 425ارب روپے تک پہنچ گئی ہے، اور اس کے ملازمین تنخواہوں اورریٹائر ہونے والے ملازمین اپنے واجبات کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں،یہاں تک کہ ا ب صورت اس حد تک بگڑ چکی ہے کہ مشیر خزانہ پی آئی اے کو خریدنے والے کو پاکستان اسٹیل جیسا ادارہ مفت دینے کی پیشکش کرتے نظر آرہے ہیں۔

حکومت یہ دعویٰ کرتے نہیں تھکتی کہ پی آئی اے میں مسافروں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہورہاہے لیکن اس کی مالی حالت دن بدن خراب سے خراب تک ہوتی جارہی ہے جس کااندازہ اس طرح لگایا جاسکتا ہے کہ پی آئی اے کاخسارہ 350ارب روپے تک جاپہنچا ہے، جبکہ سعد رفیق کی جانب سے کیے جانے والے ان دعووں کے باوجود کہ ریلوے کی آمدنی 18ارب روپے سے بڑھاکر 50ارب روپے تک پہنچا دی ہے ریلوے کامحکمہ ابھی تک خسارے میں ہے جبکہ اس محکمے میں 18ارب سے زیادہ کے گھپلوں کی گونج بھی پورے ملک میں سنی جارہی ہے۔صورت حال کی سنگینی اندازہ اس طرح لگایاجاسکتا ہے کہ آئی ایم ایف نے گزشتہ مہینے کے پہلے ہفتے کے دوران اپنی رپورٹ میںمتنبہ کیاتھا کہ قومی تحویل میں موجود ان اداروں کو ہونے والے خسارے کی مجموعی رقم ایک کھرب 20ارب روپے تک پہنچ چکی ہے جو کہ پاکستان کی مجموعی قومی آمدنی کے 4فیصد کے مساوی ہے۔بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی بلکہ پی آئی، پاور کمپنیوں ،پاکستان اسٹیل ملز اور پاور کمپنیوں کے اس خسارے کے بعد اب گیس کے شعبے میں بھی بین الایجنسی واجبات میں اضافہ ہوتاجارہاہے اور حکومت کے بیشتر ادارے جن میں پاور کمپنیاں سرفہرست ہیں گیس کمپنی کے اربوں روپے دبائے بیٹھی ہیں۔

آئی ایم ایف کی جانب سے یہ رپورٹ یوں ہی تیار نہیں کی گئی ہے بلکہ اس کامقصد موجودہ حکومت کو یہ باور کرانے کے لیے یہ رپورٹ تیار کی گئی ہے کہ حکومت پاور سیکٹر کے واجبات کوکنٹرول میں رکھنے میں ناکام ثابت ہورہی ہے، جبکہ حکومت نے 2015کے اوائل میں آئی ایم ایف، عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کو یقینی دہانی کرائی تھی کہ حکومت پاور سیکٹر کاسرکلر قرض یعنی قرض جاریہ 335بلین روپے سے زیادہ نہیں ہونے دے گا۔

اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں حکومت پر واضح کیاہے کہ حکومت کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے قومی ایئر لائنز،اور پاکستان اسٹیل ملز کے مالی نقصان میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔جبکہ بجلی کی ترسیل کے ذمہ دار اداروں کے سرکلر قرض کی رقم میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہاگیاہے کہ 2015-16 کے دوران پاور کمپنیوں کے سرکلر قرض کی رقم صفر ہوگئی تھی لیکن اب اس قرض کی رقم 514 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے جو کہ ملک کی مجموعی پیداوار کے 1.5 فیصدکے مساوی ہے۔

سپریم کورٹ سے نااہل قرار دیے گئے سابق وزیر اعظم نواز شریف اپنی پوری انتخابی مہم ملک سے لوٹی گئی دولت واپس لانے اور عوام کوبجلی کی لوڈ شیڈنگ سے نجات دلانے کے وعدوں پر چلائی تھی، انھوں نے بجلی کی ترسیل کی ذمہ دار کمپنیوں ان اداروں کوکارپوریٹ سیکٹر کی طرح استوار کرنے اوران کی نجکاری یا ان کے انتظام میں نجی شعبے کوشامل کرکے ان اداروں کی اصلاح کرنے کاوعدہ کیاتھا انھوں نے کہا تھا کہ وہ برسراقتدر آکر پاور کمپنیوں کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بنیوشن کے نقصانات کم کرکے اس کی شرح 10فیصد سے بھی کم کردیں گے اوراس پاور سیکٹرکو اپنے پیروں پر کھڑا کرکے سرکاری خزانے سے ان کودی جانے والی سبسڈی ختم کرکے اس سبسڈی پر خرچ ہونے والی کثیر رقم عوام کی بہبود کے منصوبوں پر لگائیں گے۔

20013 میں اپنے انتخابی منشور میں نواز شریف نے بجلی کے بلوں کی وصولی کی شرح 100فیصدتک لانے اوربجلی کے بلوں کی100فیصد ادائیگی کویقینی بنانے کے لیے پری پیڈ بلنگ سسٹم رائج کرنے کا ڈوب جانے والے قرضوں کی شرح کم کرنے کابھی وعدہ کیاتھالیکن اے بسا آرزو کہ خاک شدکے مصداق نواز شریف ان میں سے کوئی ایک وعدہ بھی پورا کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔اس صورتحال پر آئی ایم ایف کی جانب سے اظہار تشویش اور حکو مت کو اس صورت حال پرفوری اور موثر کنٹرول کاانتباہ بلاوجہ نہیں ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت اپنی حکمرانی کے آخری مہینوں میں اس صورتحال پر کنٹرول کے لیے کیا قدم اٹھاتی ہے اور اس سے عوام کویاقومی خزانے کاکس حد تک فائدہ پہنچ سکتاہے۔


متعلقہ خبریں


عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم وجود - اتوار 28 اپریل 2024

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ وجود - اتوار 28 اپریل 2024

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ

سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا،گاڑی نذر آتش وجود - اتوار 28 اپریل 2024

وزیرستان میں تعینات سیشن جج شاکر اللہ مروت کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا جبکہ وزیراعلی نے نوٹس لے کر آئی جی کو بازیاب کرانے کی ہدایت جاری کردی۔تفصیلات کے مطابق سیشن جج وزیرستان کو ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم سے نامعلوم افراد نے اسلحے کے زور پر اغوا کیا اور اپنے ہمراہ لے گ...

سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا،گاڑی نذر آتش

پی ٹی آئی میں پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات، شبلی فراز، شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پاکستان تحریک انصاف میں پبلک اکانٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے لیے پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات شدت پکڑتے جارہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی کی تقرری کے معاملے پر تحریک انصاف کے رہنمائوں میں اختلافات اب منظر عام پر آگئے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما اور سینیٹر شبلی فرا...

پی ٹی آئی میں پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات، شبلی فراز، شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے

پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اسٹیبشلمنٹ سے مذاکرات کا مطلب اور خواہش پوری کرلے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا ہے کہ تحریک انصاف ایک بار پھر فوج کو سیاسی میں دھکیل رہی ہے۔تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی جانب سے پا...

پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ وجود - هفته 27 اپریل 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان وجود - هفته 27 اپریل 2024

سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار

مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر