... loading ...
مسلم لیگ ن کے سربراہ کی حیثیت سے میاں نواز شریف نے2013 کے عام انتخابات سے قبل عوام سے ووٹ لینے کے لیے جس منشور کااعلان کیاتھا اس میں ملک کی دولت کو لوٹنے والوں کوکٹہرے میں لانے اور لوٹی ہوئی دولت لٹیروں کے پیٹ پھاڑ کر نکال کر قومی خزانے میں جمع کرانے کے دعوے کے علاوہ نقصان میں جانے والے سرکاری اداروں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کے وعدے اوردعوے سرفہرست تھے۔ نواز شریف اوران کے جان نثار بھائی کی جانب سے ملک میں حقیقی تبدیلی لانے اور ملک کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے ان وعدوں اوردعووں کی بنیا د پر ہی مسلم لیگ ن نے قومی اسمبلی اور پنجاب میں اکثریت حاصل کی اور اس طرح نواز شریف کوساڑھے 4 سال تک اطمینان کے ساتھ حکومت کرنے کاموقع ملا،اور یہ اطمینان اتنا گہراتھا کہ نواز شریف اور ان کے ساتھیوں کوگزشتہ ساڑھے 4سال تک عوام کے ووٹوں کے تقدس کابھی خیال نہیں آیا اورمیاں صاحب نے قومی اسمبلی میں قدم رنجہ فرمانے کی زحمت تک گوارا نہیں کی اور صرف انتہائی ناگزیر صورت میں ہی وہ بحالت مجبوری قومی اسمبلی اور سینیٹ میں آنے پر تیار ہوئے۔
اب جبکہ مسلم لیگ ن کی حکومت کے خاتمے میں چند ماہ باقی رہ گئے ہیں وزارت خزانہ اورخاص طورپر مشیر خزانہ پی آئی اے، ریلویز، پاور کمپنیوں،پاکستان اسٹیل ملزاو ر دیگر اداروں کو قومی خزانے پر بوجھ ثابت کرکے اسے جلد بازی میں اونے پونے ٹھکانے لگانے پر مصر ہیں، جبکہ قومی اداروں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کے مخالفین یا ناقدین کاموقف یہ ہے کہ خسارے میںجانے والے جو قومی ادارے نجی ملکیت میں جانے کے بعد منافع میں جاسکتے ہیں انھیں قومی تحویل میں رکھتے ہوئے منافع بخش بنانے کے لیے اقدامات کیئے جانے چاہئیں۔ناقدین یہاں تک کہتے ہیں کہ قومی اداروں کوجلد از جلد ٹھکانے لگانے کی اس کوشش کا بنیادی مقصد ان اداروں کو اپنے من پسند لوگوں یا بے نامیوں کے حوالے کرکے اپنی کئی نسلوں کے لیے بھاری منافع کاذریعہ بنادیناہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف نے اپنے منشور میں وعدہ کیاتھا کہ خسارے میں جانے والے قومی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے نجی شعبے سے تعاون حاصل کیاجائے گا ان اداروں کی ری اسٹرکچرنگ کی جائے گی اوراس طرح ان اداروں کومنافع بخش بنادیاجائے گا۔ہوناتو یہ چاہئے تھا کہ نواز شریف جنھوں نے برسراقتدار آنے کے بعد اپنے قریبی دوست اورسمدھی اسحاق ڈار کووزیر خزانہ بنایاتھا وقت ضائع کیے بغیرخسارے میں چلنے والے قومی اداروںکو خسارے سے نکالنے کے لیے اقدامات شروع کردئے جانے تھے لیکن افسوس نواز شریف اور ان کے چہیتے وزیر خزانہ نے اس پر توجہ دینے کی زحمت گوارا نہیں کی جس کی وجہ سے ان اداروں کی حالت میں بہتری کی کوئی صورت نہیں نکل سکی یہی نہیں بلکہ نواز حکومت کی جانب سے ان اداروں کو مبینہ طورپر اپنے من پسند لوگوں کونوازنے کے لیے استعمال کرنے کی وجہ سے ان اداروںکی حالت بد سے بدتر ہوتی گئی ، پاکستان اسٹیل ملز جسے پاکستان کا انتہائی اہم ادارہ تصور کیاجاتاتھا کم وبیش 3سال سے بندپڑا ہے ، اس پر واجبات کی رقم 425ارب روپے تک پہنچ گئی ہے، اور اس کے ملازمین تنخواہوں اورریٹائر ہونے والے ملازمین اپنے واجبات کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں،یہاں تک کہ ا ب صورت اس حد تک بگڑ چکی ہے کہ مشیر خزانہ پی آئی اے کو خریدنے والے کو پاکستان اسٹیل جیسا ادارہ مفت دینے کی پیشکش کرتے نظر آرہے ہیں۔
حکومت یہ دعویٰ کرتے نہیں تھکتی کہ پی آئی اے میں مسافروں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہورہاہے لیکن اس کی مالی حالت دن بدن خراب سے خراب تک ہوتی جارہی ہے جس کااندازہ اس طرح لگایا جاسکتا ہے کہ پی آئی اے کاخسارہ 350ارب روپے تک جاپہنچا ہے، جبکہ سعد رفیق کی جانب سے کیے جانے والے ان دعووں کے باوجود کہ ریلوے کی آمدنی 18ارب روپے سے بڑھاکر 50ارب روپے تک پہنچا دی ہے ریلوے کامحکمہ ابھی تک خسارے میں ہے جبکہ اس محکمے میں 18ارب سے زیادہ کے گھپلوں کی گونج بھی پورے ملک میں سنی جارہی ہے۔صورت حال کی سنگینی اندازہ اس طرح لگایاجاسکتا ہے کہ آئی ایم ایف نے گزشتہ مہینے کے پہلے ہفتے کے دوران اپنی رپورٹ میںمتنبہ کیاتھا کہ قومی تحویل میں موجود ان اداروں کو ہونے والے خسارے کی مجموعی رقم ایک کھرب 20ارب روپے تک پہنچ چکی ہے جو کہ پاکستان کی مجموعی قومی آمدنی کے 4فیصد کے مساوی ہے۔بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی بلکہ پی آئی، پاور کمپنیوں ،پاکستان اسٹیل ملز اور پاور کمپنیوں کے اس خسارے کے بعد اب گیس کے شعبے میں بھی بین الایجنسی واجبات میں اضافہ ہوتاجارہاہے اور حکومت کے بیشتر ادارے جن میں پاور کمپنیاں سرفہرست ہیں گیس کمپنی کے اربوں روپے دبائے بیٹھی ہیں۔
آئی ایم ایف کی جانب سے یہ رپورٹ یوں ہی تیار نہیں کی گئی ہے بلکہ اس کامقصد موجودہ حکومت کو یہ باور کرانے کے لیے یہ رپورٹ تیار کی گئی ہے کہ حکومت پاور سیکٹر کے واجبات کوکنٹرول میں رکھنے میں ناکام ثابت ہورہی ہے، جبکہ حکومت نے 2015کے اوائل میں آئی ایم ایف، عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کو یقینی دہانی کرائی تھی کہ حکومت پاور سیکٹر کاسرکلر قرض یعنی قرض جاریہ 335بلین روپے سے زیادہ نہیں ہونے دے گا۔
اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں حکومت پر واضح کیاہے کہ حکومت کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے قومی ایئر لائنز،اور پاکستان اسٹیل ملز کے مالی نقصان میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔جبکہ بجلی کی ترسیل کے ذمہ دار اداروں کے سرکلر قرض کی رقم میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہاگیاہے کہ 2015-16 کے دوران پاور کمپنیوں کے سرکلر قرض کی رقم صفر ہوگئی تھی لیکن اب اس قرض کی رقم 514 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے جو کہ ملک کی مجموعی پیداوار کے 1.5 فیصدکے مساوی ہے۔
سپریم کورٹ سے نااہل قرار دیے گئے سابق وزیر اعظم نواز شریف اپنی پوری انتخابی مہم ملک سے لوٹی گئی دولت واپس لانے اور عوام کوبجلی کی لوڈ شیڈنگ سے نجات دلانے کے وعدوں پر چلائی تھی، انھوں نے بجلی کی ترسیل کی ذمہ دار کمپنیوں ان اداروں کوکارپوریٹ سیکٹر کی طرح استوار کرنے اوران کی نجکاری یا ان کے انتظام میں نجی شعبے کوشامل کرکے ان اداروں کی اصلاح کرنے کاوعدہ کیاتھا انھوں نے کہا تھا کہ وہ برسراقتدر آکر پاور کمپنیوں کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بنیوشن کے نقصانات کم کرکے اس کی شرح 10فیصد سے بھی کم کردیں گے اوراس پاور سیکٹرکو اپنے پیروں پر کھڑا کرکے سرکاری خزانے سے ان کودی جانے والی سبسڈی ختم کرکے اس سبسڈی پر خرچ ہونے والی کثیر رقم عوام کی بہبود کے منصوبوں پر لگائیں گے۔
20013 میں اپنے انتخابی منشور میں نواز شریف نے بجلی کے بلوں کی وصولی کی شرح 100فیصدتک لانے اوربجلی کے بلوں کی100فیصد ادائیگی کویقینی بنانے کے لیے پری پیڈ بلنگ سسٹم رائج کرنے کا ڈوب جانے والے قرضوں کی شرح کم کرنے کابھی وعدہ کیاتھالیکن اے بسا آرزو کہ خاک شدکے مصداق نواز شریف ان میں سے کوئی ایک وعدہ بھی پورا کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔اس صورتحال پر آئی ایم ایف کی جانب سے اظہار تشویش اور حکو مت کو اس صورت حال پرفوری اور موثر کنٹرول کاانتباہ بلاوجہ نہیں ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت اپنی حکمرانی کے آخری مہینوں میں اس صورتحال پر کنٹرول کے لیے کیا قدم اٹھاتی ہے اور اس سے عوام کویاقومی خزانے کاکس حد تک فائدہ پہنچ سکتاہے۔
پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...
امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...
کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...
کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...
وزیرستان میں تعینات سیشن جج شاکر اللہ مروت کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا جبکہ وزیراعلی نے نوٹس لے کر آئی جی کو بازیاب کرانے کی ہدایت جاری کردی۔تفصیلات کے مطابق سیشن جج وزیرستان کو ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم سے نامعلوم افراد نے اسلحے کے زور پر اغوا کیا اور اپنے ہمراہ لے گ...
پاکستان تحریک انصاف میں پبلک اکانٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے لیے پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات شدت پکڑتے جارہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی کی تقرری کے معاملے پر تحریک انصاف کے رہنمائوں میں اختلافات اب منظر عام پر آگئے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما اور سینیٹر شبلی فرا...
پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اسٹیبشلمنٹ سے مذاکرات کا مطلب اور خواہش پوری کرلے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا ہے کہ تحریک انصاف ایک بار پھر فوج کو سیاسی میں دھکیل رہی ہے۔تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی جانب سے پا...
مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...
سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...
بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...