وجود

... loading ...

وجود
وجود

ٹوکیو کے ’’قاتل چاول‘‘شاہی خاندان کو ہی ہضم کرگئے

پیر 09 اپریل 2018 ٹوکیو کے ’’قاتل چاول‘‘شاہی خاندان کو ہی ہضم کرگئے

22فروری 2018ء کوسائنسی جریدے میں عینی آبینک نے ایک تہلکہ خیز مضمون لکھا۔ عنوان تھا ’’قاتل چاول‘‘۔بادشاہ میجی کے زمانے میں قاتل چاولوں نے ٹوکیو میں فوج کے ایک حصے کا صفایا کر دیا۔خود بادشاہ کے خاندان کے کئی افراد ان قاتل چاولوں کی بھینٹ چڑھ کر لقمہ اجل بنے۔31سالہ شہزادی کازو (Kakke)نامی بیماری سے ہلاک ہو گئی۔ 10سال بعد اس کا شوہر بھی اسی مرض سے ہلاک ہوا تھا۔ بادشاہ میجی بہت رویا۔وہ خود بھی کئی مرتبہ اس مرض میں مبتلا ہو کر مرتے مرتے بچا۔ موت کا سایہ پورے جاپان پر منڈلا رہا تھا مگر عام آدمی محفوظ تھے۔امراء آئے روز موت کے منہ میں جارہے تھے۔ بادشاہ کو اپنی زندگی کی فکر تھی۔ خوفزدہ بادشاہ نے امراء اور با اثر طبقے کی جانیں بچانے کے لیے اپنے خزانے کے منہ کھول دئیے تھے مگرمرض نہایت پراسرار تھا۔

سائنس دان حیران تھے کہ دال روٹی پر گزارہ کرنے والے کیسے محفوظ ہیں؟ اس کی علامتیں عام بھی تھیں اور خاص بھی۔ پائوں میں سوجن ہوجاتی تھی۔ اس میںسر بھی چکراتا تھا اوریہ مرض دل کے دورے کا باعث بھی بن سکتا تھا۔ اسے ایڈو (Edo)وائرس بھی کہا جاتا تھا۔Edoٹوکیو کا پرانا نام تھا۔ بیری بیری اس مرض کا ایک اور نام تھا۔کئی پرانی کتابوں میں اس کا ذکر پایا جاتا ہے۔ ہمارے آج کی طرح صاف ستھرے پالش شدہ چاول موت کی علامت تھے۔ یہی وہ’’ قاتل چاول‘‘ تھے جنہوں نے جاپان میں امراء کو تمام تر حفاظتی حصار کے باوجود موت کے منہ میں ڈالا۔ خاص مراکز میں چالوں کی صفائی کے بعد پالش کی جاتی اور کبھی کبھی دھو بھی لیا جاتا۔ شرفاء کی خوراک یہی چاول تھے۔جبکہ غریب جاپانی میٹھے آلو یا عام دالیں کھاتے تھے۔ کبھی کبھی مکئی کی روٹی بھی نصیب ہو جاتی۔سائنس دان اس چیز پر حیران تھے کہ موت صرف امراء کے سروں پر کیوں منڈلا رہی تھی۔ دراصل بادشاہ کو بہترین چاول مہیا کرنے کے لیے اوپر ی چھلکا اتار دیا جاتا تھا، وٹا من بی ون (تھائی مین)بھی اس چھلکے کے ساتھ اتر جاتا۔ تھائی مین کے بغیر Kakke نامی مرض جنم لے سکتا تھا۔ تھامین انسانی جسم کو اس خوفناک مرض سے بچاتا ہے۔ کئی صدیوں تک امریکی اس مرض تھائی مین کی کمی سے محفوظ رہے۔

بیری بیری جاپان کا ’’قومی مرض‘‘کیسے بنا اس نام سے بھی ایک کتاب لکھی گئی۔ ایک جاپانی ڈاکٹر کو یہ تو پتہ چل گیا کہ بیر ی بیری کا تعلق چاولوں یا زمین سے ہے۔اس نے علاج کے لیے ہربل ادویات کا استعمال شروع کیا۔ کھانے پینے سے پرہیز کے علاوہ مختلف تیلوں کے استعمال کی بھی تجویز دی۔ دوران خون میں اضافے کے لیے Mugwrdنامی پتے بھی جلائے۔ کچھ ٹوٹکے کامیاب رہے۔ ڈاکٹر علامات کی تہہ تک پہنچنے میں ناکام رہا۔ 18ویں صدی میںڈاکٹر سمو رائے معروف جاپانی ڈاکٹر تھا۔ اس نے پانی اور زمین کے نمونے حاصل کیے۔ اور Hkone میں لوگوں کا علاج شروع کیا۔ انہی دنوں فوجیوں کا ایک جہاز بیرون ملک روانہ کیا جارہا تھا۔ اس نے ان کی خوراک تبدیل کرنے کی ہدایت دی اور ان کا ایک کوٹہ مقرر کیا۔خوراک میں سفید چاول کی مقدار کم کی گئی۔مکئی اور پھلیوں کو بھی مریضوں کی خوراک میں شامل کیا۔ اس کے ٹوٹکے کامیاب رہے۔ ان عناصر میں تھامین کی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔اس طرح 1877ء میں اس کا تجربہ کامیاب رہا۔ ڈاکٹر نے ان کی خوراک میں مکئی اور دوسرے اجناس شامل کر دئیے۔

جہاز واپس آیا زیادہ اموات نہ ہوئیں۔ ڈاکٹر کی خوشی کا ٹھکانہ نہ تھا اس کا تجربہ کامیاب رہا۔ ایک دو موتوں نے اس کو جاپان میں مقبول بنا دیا۔ تب وہ یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو گیا کہ موت کے ذمہ دار چاول ہیں۔ یوں اس نے چاولوں کا کوٹہ تبدیل کر کے شرفاء کو موت کے منہ سے بچا لیا۔ ڈیوڈ آرگن نے بھی متحدہ ہندوستان میں اس مرض پر تحقیق کی تھی۔ برٹش انڈیا اینڈ دی بیر ی بیری پرابلم بھی اس کے ارد گرد گھومتی ہے۔آزاداور قیدی سبھی لوگ اس مرض کا شکار ہوئے۔ اسی زمانہ میں تا کا کی قیر میرو کا شمار ذہین ڈاکٹروں میں ہوتاتھا۔ وہ بھی 1872ء میں بحریہ میں شامل ہوا تھا۔

اس نے بحری اور بری فوج کے لیے تحقیق پر اپنی جان لگا دی۔ اور افسروں میں پھیلنے والے اس مرض کا گہرا مطالعہ کیا۔ ان دنوں وہ لندن میں میڈیکل ا سکول میں زیر تعلیم تھا۔

واپسی پر اس نے ٹوکیو نیول ہسپتال میں ڈائریکٹر کا منصب سنبھال لیایہ اس کا پہلا عہدہ تھا۔ جب خوراک کا تجزیہ کیا گیا تو اس نتیجے پر پہنچا کہ ان کی خوراک میں سفید چاول شامل نہ تھے۔ اس زمانہ میں بیر ی بیری کو چھوت کی بیماری سمجھا جاتا تھا۔ مگر ڈاکٹر نے اس کی نفی کی۔ اس نے شہنشاہ کو ایک تجویز پیش کی کہ اس مرض کا علاج اگر جاپان سے باہر کسی نے دریافت کیا تو یہ بڑی توہین کی بات ہوگی۔

یہ ہمارا مرض ہے اور ہمیں ہی اس کو انجام تک پہنچانا ہوگا۔ بادشاہ پہلے ہی راضی تھا۔1883ء میں بحریہ میں1ہزار میںسے 120جاپانی اس مرض میں مبتلا تھے۔اس نے یہ بھی پتہ چلایا کہ یہ مرض دوسرے علاقے کی بحریہ میں پھیلا کہ نہیں۔ وہ نہایت چاق و چوبند تھے۔ مغربی خوراک مہنگی تھی۔
چاولوں کی مقدار بہت قلیل تھی۔ باہر کی بحریہ محفوظ تھی۔ یہیں سے ٹاکا کاکی نے اپنی تحقیق کا ا?غاز کیا۔ اور بالا?خر تھائی مین پروٹین کی کمی تک پہنچنے کے بعد اس کا علا ج دریافت کرنے میں کامیاب ہوا۔


متعلقہ خبریں


انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری وجود - جمعه 03 مئی 2024

سندھ کابینہ نے رینجرز کی کراچی میں تعیناتی کی مدت میں 180 دن کے اضافے کی منظوری دے دی۔ترجمان حکومت سندھ نے بتایا کہ رینجرز کی کراچی میں تعیناتی 13 جون 2024 سے 9 دسمبر 2024 تک ہے ، جس دوران رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اختیارات حاصل رہیں گے ۔کابینہ نے گزشتہ کابینہ ا...

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی وجود - جمعه 03 مئی 2024

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی انتخابات میں کامیابی کے لیے بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی دے رہے ہیں ۔ دی وائر کے مطابق بی جے پی نے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کے ذریعے مودی کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مودی کہتے ہیں کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ہندؤں کی جائیداد اور دولت م...

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار وجود - جمعه 03 مئی 2024

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کسی بھی صورت غزہ میں جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا معاہدہ تسلیم نہیں جس میں جنگ کا خاتمہ شامل ہو۔اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس نے جنگ ...

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی وجود - جمعه 03 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر شرقی نے بتایا کہ جے یو آئی کو ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر بڑے عوامی اجت...

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا وجود - جمعرات 02 مئی 2024

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غزہ میں مظالم کے خلاف اسرائیل کی مبینہ حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آتی جا رہی ہے ۔ معروف امریکی فوڈ چین کے ایف سی نے ملائیشیا میں اپنے 100 سے زائد ریستوران عارضی طور پر بند کرنیکا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کی فرنچائز کم...

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز وجود - جمعرات 02 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔لاہور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ یہاں بلاوجہ شہباز شریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی...

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، ہم سب مل کر پاکستان کو انشااللہ اس کا جائز مقام دلوائیں گے اور جلد پاکستان اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کر لے گا۔لاہور میں عالمی یوم مزدور کے موقع پر اپنی ذاتی رہائش گاہ پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ ا...

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے رہنما راجوری اور پونچھ میں مسلمانوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ یا تو سنگھ پریوار کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 1947میں جموں خطے میں ہن...

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 مئی 2024

پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ

مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر