وجود

... loading ...

وجود

جنوبی ایشیاکاسرسبزوشاداب ترین جزیرہ۔۔ سری لنکا

اتوار 08 اپریل 2018 جنوبی ایشیاکاسرسبزوشاداب ترین جزیرہ۔۔ سری لنکا

سری لنکا کا نام سنتے ہی عموماً کرکٹ، ریڈیو سیلون، چائے یا پھر تامل ٹائیگرز کا خیال ذہن میں آتا ہے۔ کولمبو ائرپورٹ سے ٹیکسی میں بیٹھ کر شہر کی طرف جاتے ہوئے اندازہ ہوا کہ کسی بھی ملک کی عالمی شناخت کے کئی پہلو ہوسکتے ہیں، مگر حقیقت میں ہر ملک متنوع مزاج رکھتا ہے۔ پچیس ہزار مربع میل کے اس سرسبز و شاداب جزیرے کی زمینی سرحدیں نہیں، فقط سمندری حدود ہیں، جو بھارت اور مالدیپ کے ساتھ ملتی ہیں۔ دو کروڑ نفوس پر مشتمل یہ ملک، پہلی نظر میں بے حد مذہبی رجحان کا حامل دکھائی دیا۔ فی مربع میٹر عبادت گاہوں کی اتنی زیادہ تعداد اور تنوّع ہم نے دنیا کے کسی اور ملک میں نہیں دیکھا۔ ستّر فی صد اآادی بدھ مت کی پیروکار، جب کہ تیرہ فی صد ہندو دھرم کی ماننے والی ہے ۔ عیسائیت سے تعلق رکھنے والے، ملکی آبادی کا فقط سات فی صد ہیں، اس کے باوجود کولمبو میں جتنے گرجا گھر ہیں، اتنے کسی عیسائی اکثریت والی ریاست میں بھی نظر نہیں آتے۔ مسلمان آبادی کا دس فی صد ہیں، لیکن مساجد اور درگاہوں کی اتنی بڑی تعداد ہے کہ شمار مشکل ہے۔ یقیناً بدھ معبد خانوں، مندروں، کلیسائوں اور مساجد کی کثیر تعداد ہی ایک وجہ ہوگی کہ معتبر عالمی تحقیقاتی ادارے ’’پیو‘‘ نے سری لنکا کو تیسرا سب سے زیادہ مذہبی رجحان رکھنے والا ملک قرار دیا۔ریاست کا سرکاری نام سوشلسٹ جمہوریہ سری لنکا ہے، مگر سوشلزم یہاں چین اور یورپ کے طرز پر کھلی منڈی پر مشتمل ہے۔ شمالی کوریا اور کیوبا کی طرح معیشت پر حکومتی قبضہ نہیں ہے۔ چند برس قبل سے تیس سالہ طویل خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد سری لنکا تیزی سے معاشی ترقی کرتا نظر آرہا ہے۔

تامل ٹائیگرز کو جس طرح یہاں فوج نے شکست دی، اس سے ہمیں بھی یہ سبق ملتا ہے کہ مسلح گروہوں اور دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے مسلح سیکیوریٹی اداروں کی کارروائی ہی واحد حل ہے۔ تامل نسل یہاں کی کل آبادی کا دس، پندرہ فی صد اور مذہبی اعتبار سے ہندو ہے۔ پچھّتر فی صد آبادی سنہالی نسل سے تعلق رکھتی ہے، جن میں غالب اکثریت بدھ مت سے تعلق رکھنے والوں کی ہے۔

سری لنکا میں بدھ مت کی ابتدا کا قصّہ بھی خاصا دل چسپ ہے۔ مشہور ہے کہ اشوکِ اعظم نے اپنے دورِ حکومت میں بدھ مت کے پرچار کی غرض سے اپنے حقیقی بیٹے کو بدھا کا پیغام دے کر سری لنکا بھیجا، تو لنکا کے راج دربار نے مہاتما بدھ کی تعلیمات کو پسند کیا اور بدھ مت اختیار کرلیا۔ تاریخ کی عجب ستم ظریفی ہے کہ ہندوستان میں روزِ اوّل سے ہندو مذہب اکثریت میں ہے، مگر آج تک کوئی ایک نام ور ہندو حکمران نہیں گزرا۔

تاہم، مورخین چھے بادشاہوں پر متفق ہیں کہ وہ سب سے طاقت وَر اور دبنگ گزرے ہیں۔ ان میں چندرگپت موریا، جین مت کا پیروکار تھا۔ اس کے بعد اشوکا، عظیم سلطنت کا بانی اور حکمران، جوکہ بدھ مت کا ماننے والا تھا، جب کہ باقی چار بادشاہوں اکبرِ اعظم، شاہ جہاں، جہانگیر اور اورنگزیب کا شمار مسلمان مغل فرماں روائوں میں ہوتا ہے۔

ریڈیو سیلون کو ادب کا بہت اہم حوالہ قرار دیا جاسکتا ہے کہ اس کو ملنے والی اہمیت اور توجّہ قابلِ فہم بھی ہے۔ کیوں کہ 1923ء میں جب یہ قائم ہوا، تو ایشیاء بھر میں اولین ریڈیو اسٹیشن تھا۔ جب تاجِ برطانیا نے اپنی اس نوآبادی میں مختلف زبانوں میں ریڈیو سروس شروع کی، تو چین، جاپان، بھارت سمیت کہیں بھی کوئی ریڈیو اسٹیشن نہیں تھا۔ گو یورپ میں 1920ء سے ریڈیو نشریات شروع ہوچکی تھیں، یاد رہے کہ سری لنکا کا پرانا نام سیلون تھا۔ 1505ء میں جب پرتگال نے اس جزیرہ نما پر قبضہ کیا، تو اسے سائی لون کا نام دیا۔ کچھ عرصے یہاں ولندیزی حکمرانوں کا تسلّط رہا۔ بعدازاں، جب 1815ء میں برطانوی قبضہ ہوا، تو یہ سیلون کہلانے لگا۔ 1948ء میں برطانیا تو یہاں سے چلا گیا، مگر ملک کا نام 1972ء تک سیلون ہی رہا،لیکن پھر ملک کے نام کی تبدیلی کے ساتھ ہی ریڈیو سیلون، سری لنکا براڈ کاسٹنگ بن گیا۔ سیلون چائے کے باغات کو پانچ صدیوں پر محیط یورپی نوآبادیاتی عہد کی یادگار قرار دیا جاسکتا ہے۔ سری لنکا کی چائے اب بھی دنیا بھر میں اس کی پہچان ہے۔ نو آبادیاتی عہد کے اثرات یہاں ہر شعبہ زندگی میں نظر آتے ہیں۔ قدیم طرزِ تعمیر کی بِنا پر یہاں کی عمارات عہدِ رفتہ کی کہانی سناتی ہیں۔ زمانہ قدیم، ایرانی، عرب، پرتگالی، ولندیزی، برطانوی اور زمانہ جدید، ہندو مذہب کے ماننے والے سری لنکا کو ’’بھگوان کی آنکھ سے ٹپکا ہوا آنسو‘‘ بھی کہتے ہیں۔ نقشے میں سری لنکا کا جغرافیہ دیکھنے سے یہ بات بہ خوبی سمجھ میں آجاتی ہے۔ مہا بھارت میں لکھا ہے کہ راون نے سیتا کو اغوا کرکے یہیں قید کیا تھا۔

جب رام نے سیتا کی رہائی کے لیے لنکا پر ہلّہ بول کر اسے تہس نہس کر ڈالا، تو وہیں سے ’’لنکا ڈھانے‘‘ کا استعارہ تشکیل پایا۔ مہاتما بدھ کی تعلیمات جنہیں ’’پالی اصول‘‘ کہتے ہیں، پہلی مرتبہ یہیں سے کتابی شکل میں مرتب ہوکر سامنے آئیں۔ کولمبو سے دو گھنٹے کی مسافت پر حضرت آدمؑ کی جائے نزول ہے، جسے ADAM’S PEAK کہا جاتا ہے۔ مسلمانوں کے علاوہ عیسائی مذہب کے پیروکاروں کابھی یہ عقیدہ ہے کہ اسی چوٹی پر حضرت آدم علیہ السلام اترے تھے اور یہیں ان کے پائوں کے نشان ثبت ہیں۔ تاہم، بدھ بھکشو، اسے بدھا کے پائوں کا نشان قرار دیتے ہیں۔ خراب موسم کی وجہ سے ہم چوٹی کی زیارت تو نہیں کرسکے، مگر سوچتے رہے کہ مہاتما بدھ تو اپنی زندگی میں کبھی سری لنکا آئے ہی نہیں تھے؟ جہاں تک حضرت آدم علیہ السلام کا تعلق ہے، تو ان کے بیٹے ہابیل کی قبر تو ہم نے شام کے سرحدی شہر، زبرانی میں دیکھی تھی، جہاں سے ایک طرف اسرائیل کی پہاڑیاں نظر آتی ہیں، تودوسری طرف لبنان کی چوٹیاں صاف دکھائی دیتی ہیں۔ ممکن ہے، انہوں نے ہجرت کرلی ہو۔ سری لنکا کی دستاویزی تاریخ تو تین ہزار سال پرانی کہی جاتی ہے، مگر ماہرینِ آثارِ قدیمہ کے نزدیک اس دھرتی کی تاریخ ایک لاکھ پچیس ہزار سال پرانی ہے اوریہی انسان کا پہلا مسکن اور زمین پر اس کا اولین پڑائو بھی ہے۔

اٹھارہ سال قبل لبریشن ٹائیگرز ا?ف تامل ایلام نامی تنظیم سے تعلق رکھنے والے ایک بمبار نے صدارتی محل پر خودکش حملہ کردیا تھا۔ اس کے فوری ردعمل میں صدارتی محل کے سامنے واقع مرکزی شاہراہ کو عوام النّاس کی ا?مد ورفت کے لیے حفاظتی نقطہ نظر سے بند کردیا گیا تھا۔ شہر کے نوا?بادیاتی عہد میں تعمیر کیے گئے مرکز میں تین سو میٹر سڑک کے اس ٹکڑے کے کھلنے سے شہریوں کو ا?مدو رفت کی سہولت کے علاوہ تحفظ کا احساس بھی ہوتا ہے۔

سری لنکا کی مقامی تامل ا?بادی اور بھارت سے ہجرت کرکے ا?ئے ہوئے تامل مجموعی طور پر ملکی ا?بادی کا تیرہ فی صد ہیں۔ سنہالی کے بعد تامل یہاں کی دوسری بڑی زبان ہے۔ مسلمانوں کی کل ا?بادی دس فی صد ہے، جو ’’مور‘‘ اور ’’ملایا‘‘ نسل سے تعلق رکھتی ہے۔ بہت سے مسلمان اور عیسائی، سنہالی و تامل نسل سے بھی تعلق رکھتے ہیں۔ یہاں یہ تذکرہ بھی خارج از دل چسپی نہ ہوگا کہ اردو کا مشہور محاورہ ’’چوروں کو پڑ گئے مور‘‘ اسی مور نسل سے متعلق ہے۔

خودکش حملہ ا?وروں کی تاریخ یوں تو زمانہ قبل از مسیح جتنی پرانی ہے، مگر عہدِ جدید میں دوسری عالمی جنگ کے دوران جاپانی ہوا بازوں نے، جنہیں ’’کھامی کھازی‘‘ جس کا ترجمہ ’’بادِ خدا‘‘ یا پھر ’’ملکوتی ہوا‘‘ کیا جانا چاہیے، اس کی بنیاد رکھی۔ پھر تامل ٹائیگرز نے اسے شدت اور جدّت سے ہم کنار کیا۔ یہ خودکش بمبار اگر اپنے مشن میں ناکام ہوجاتے، تو اپنے گلے میں پہنا ہوا زہر کا کیپسول نگل جاتے، تاکہ قانون نافذ کرنے والے کسی سرکاری ادارے کے ہاتھ نہ ا?جائیں۔ ایسے بے شمار واقعات ہیں، جب گرفتار ہونے والے جنگجوئوں نے زہر کا کیپسول نگل کر جان دے دی۔ ان خودکش جنگجوئوں میں خواتین بھی شامل تھیں۔ یاد رہے کہ سابق بھارتی وزیر اعظم راجیو گاندھی کو خودکش بم حملے میں ہلاک کرنے والی بھی ایک تامل ٹائیگرز کی رکن خاتون ہی تھی۔ بھارت کے ساتھ تامل ٹائیگرز کو یہ گلہ ہے کہ اس نے دوغلی پالیسی اپنائی، پہلے اس تنظیم کو مدد فراہم کرکے مضبوط کرتا رہا، پھر اسی تنظیم کے خاتمے کے لیے سری لنکا حکومت سے معاہدہ کرکے اپنی فوج بھیج دی۔ بنیادی طور پر بھارت نے سری لنکا میں اپنا اثرو رسوخ بڑھانے کے لیے اس تنظیم کو استعمال کیا تھا، لیکن جب بھارتی فوج سری لنکا میں امن قائم کرنے میں بری طرح ناکام ہوئی، تو بالا?خر سری لنکا کی اپنی ہی فوج نے یہ مشکل جنگ لڑی اور فتح یاب ہوئی۔

سری لنکا میں خانہ جنگی کے ا?خری برس چالیس ہزار افراد سیکیوریٹی اداروں کے ہاتھوں ہلاک ہوئے، مگر اقوامِ متحدہ سمیت کہیں بھی کسی نے ان میں سے ماورائے عدالت قتل ہونے والوں کا کوئی خاص نوٹس نہیں لیا۔ تامل ٹائیگرز کو شکست دینے والے فاتح، سابق صدر، راجا پکسے کے صدارتی انتخاب میں ناکامی کے بعد لوگ اب اس حقیقت کو تسلیم کرنے لگے ہیں کہ وہی سری لنکا میں امن لے کر ا?ئے تھے۔ اب ہر سیاسی لیڈر میں نیلسن منڈیلا جیسا ظرف اور حوصلہ کہاں ہوتا ہے کہ اپنے اقتدار کے عروج اور سیاسی نقطہ کمال پر ریٹائرمنٹ کا اعلان کرکے اقتدار عوام کے دیگر نمائندوں کے سپرد کردے اور پھر سیاست میں مداخلت بھی نہ کرے۔ تیسری دنیا کے سیاسی قائدین کا المیہ ہے کہ جب تک جوتے یا گندے انڈے ان کے سر پر نہ پڑیں، انہیں احساس ہی نہیں ہوتا کہ وہ لوگوں میں اپنی مقبولیت کھو چکے ہیں۔ فی الحال سری لنکا میں صدارتی نظامِ حکومت ہے۔ صدر پانچ سال کے لیے منتخب ہوتا ہے اور زیادہ سے زیادہ دو مرتبہ اس عہدے پر براجمان رہ سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں


( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند وجود - پیر 30 جون 2025

  حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

  جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان وجود - پیر 30 جون 2025

پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان

مضامین
مقبوضہ وادی میں مسلم تشخص خطرے میں وجود بدھ 02 جولائی 2025
مقبوضہ وادی میں مسلم تشخص خطرے میں

سانحہ سوات بے حسی اور غفلت کی دردناک کہانی وجود بدھ 02 جولائی 2025
سانحہ سوات بے حسی اور غفلت کی دردناک کہانی

پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج وجود منگل 01 جولائی 2025
پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج

بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی وجود منگل 01 جولائی 2025
بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی

بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے! وجود منگل 01 جولائی 2025
بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر