وجود

... loading ...

وجود
وجود

عام پاکستانیوں کے لیے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا اعلان‘سیاستدان مبرا

هفته 07 اپریل 2018 عام پاکستانیوں کے لیے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا اعلان‘سیاستدان مبرا

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے گزشتہ روز اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں ٹیکس نادہندگان کے لیے ایمنسٹی سکیم لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سیاستدان اس ا سکیم سے فائدہ حاصل نہیں کر سکیں گے اور جو بھی اس ا سکیم کا حصہ بنے گا، وہ ٹیکس دہندہ ہو گا‘ اسے صرف 5 فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑے گا جبکہ ملک سے باہر غیر ملکی کرنسی اکائونٹ رکھنے پر بھی 5 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔ بتایا کہ ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے‘ جو شہری ٹیکس ادا نہیں کریں گے، انھیں نوٹسز جاری کیے جائیں گے۔ ٹیکس ایمنسٹی ا سکیم حکومت کا احسن فیصلہ ہے‘ جس پر اگر ٹھیک طریقے سے عمل دراامد کیا گیا تو ٹیکس کا دائرہ بڑھانے میں مدد مل سکے گی۔ طریقہ یہ ہے کہ جو بھی پانچ فیصد ٹیکس ادا کر دے گا‘ اس سے ماضی میں ٹیکس نہ دینے کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا؛ تاہم ائندہ اسے اپنی آمدنی اور اثاثوں پر ٹیکس ادا کرنا پڑے گا‘ کیونکہ اس ا سکیم سے فائدہ اٹھانے کے بعد وہ باقاعدہ ٹیکس ادا کرنے والا شہری بن جائے گا اور ٹیکس ادا نہ کرنے کی صورت میں اس سے باز پرس ہو گی۔

شہریوں کا شناختی کارڈ نمبر ہی ان انکم ٹیکس نمبر ہو گا جبکہ صرف 2فیصد ٹیکس اد ا کرکے بیرونی ممالک سے رقوم لائی جاسکتی ہیں،مثال کے طور پر 100ڈالرزلانے پر 2ڈالر ادا کرنے ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک بھر میں صرف 7 لاکھ لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں،حکومت نے انکم ٹیکس کی شرح کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے،ٹیکس ایمنسٹی کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے،جن لوگوں کے اثاثے بیرون ملک ہیں وہ 2 فیصد جرمانہ ادا کر کے ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ،لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کے لیے انکم ٹیکس کے حوالے سے پیکج جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ٹیکس ادا کرنا پوری دنیا میں شہری کا سب سے بڑا ذمہ ہوتا ہے، جن افراد کی تنخواہ زیادہ ہوتی ہے وہ ٹیکس زیادہ اور جن کی کم ہو ان سے کم ٹیکس لیا جا تا ہے لیکن بدقسمتی سے 12سے کم لوگوں سے انکم ٹیکس ریٹرن فائل کیے جبکہ انکم ٹیکس ادا نہ کرنا جرم ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس وصولیوں کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال ہوگااورہر شہری کے شناختی کا نمبر ہی اس کا آئندہ ٹیکس نمبر ہوگا،جو لوگ ٹیکس ادا نہیں کرتے ان کے خلاف کارروائی کرسکتے ہیں ،جوبھی ایمنسٹی سکیم حاصل کرے گا وہ ٹیکس دہندہ ہوگا جبکہ ایک لاکھ روپے ماہانہ آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا،تواتر سے بیرون ملک سفر کرنے والے افراد ٹیکس ادا نہیں کرتے حالانکہ ہر شہری کو اپنی استطاعت کے مطابق ٹیکس لازمی ادا کرنا چاہئے۔

ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کااعلان ایک اچھا اقدام ہے‘ لیکن یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ آخر سیاست دانوں کو اس سکیم سے کیوں فائدہ نہیں اٹھانے دیا گیا؟ کیا ان کے لیے وزیر اعظم کے ذہن میں کوئی اور ا سکیم یا پیکیج ہے‘ یا سربراہِ حکومت سمجھتے ہیں کہ تمام سیاست دان ٹیکس ادا کرتے ہیں‘ اس لیے انہیں اس ا سکیم کی ضرورت نہیں‘ یا ان کی آمدنی اتنی نہیں کہ وہ اس پر ٹیکس ادا کریں؟ عوام کا خیال تو یہ ہے کہ سبھی سیاست دان صاحبِ حیثیت ہیں‘ اس لیے انہیں عوام سے زیادہ اور زیادہ سرگرمی کے ساتھ ٹیکس ادا کرنے چاہئیں تاکہ لوگوں کو اس سے تحریک ملے اور وہ بھی اپنے رہنمائوں کی دیکھا دیکھی ٹیکس ادا کرکے حکومتی ریونیو کے اہداف کے حصول میں ممد ثابت ہو سکیں۔ وزیر اعظم کا یہ کہنا درست ہے کہ یہ پیکیج انکم ٹیکس کے دائرہ کار میں اضافہ کرے گا‘ لیکن یہ اضافہ محدود ہو گا۔ مطلب یہ کہ ٹیکس ادا کرنے والوں کی تعداد میں چند ہزار کا اضافہ ہو جائے گا اور بس! جبکہ ہمارا ملک اس وقت جس مالی بحران کا شکار ہے اس سے نمٹنے کے لیے ٹیکس نیٹ بے حد وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومتی ا سکیم اس نیٹ کو اتنا وسیع نہیں کر سکے گی‘ جتنی ضرورت ہے۔

وزیراعظم کایہ کہنادرست ہے کہ ٹیکس ادا کرنا ہر شہری کا فرض ہے اور اسے ادا نہ کرنا جرم ہے، لیکن یہ بات انہیں سمجھانے کی ضرورت ہے‘ جو روزانہ لاکھوں کماتے ہیں‘ اور ٹیکس چوری کے مرتکب ہوتے ہیں۔ اگر صرف 7 لاکھ ٹیکس گزاروں نے ملک کا معاشی بوجھ اٹھا رکھا ہے تو یہ ایک افسوسناک صورتحال کی عکاسی ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ٹیکس نیٹ کا دائرہ وسیع کرنے کی ضرورت ہے‘ لیکن اس کے لیے متمول لوگوں کی طرف توجہ دینی چاہیے؛ تاہم صورتحال یہ ہے کہ حکومت پہلے سے ٹیکس ادا کرنے والوں پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھا کر ٹیکس ریونیو کا ہدف پورا کرنے کی کوشش کرتی ہے‘ جو ناممکن ہے‘ جیسا کہ یہ خبر جس میں بتایا گیا ہے کہ آئندہ بجٹ میں پراپرٹی ٹیکس کی شرح میں 10 فیصد اضافہ کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں جبکہ چار سالوں میں پراپرٹی ٹیکس کی شرح میں پہلے ہی 70 فیصد اضافہ ہو چکا ہے اور اب اگر حکومت اجازت دیتی ہے تو چار سالوں میں یہ شرح 80 فیصد تک ہو جائے گی۔ اس طرح حکومت کبھی ٹیکس ریونیو کا ہدف پورا نہیں کر سکے گی؛ البتہ انکم ٹیکس کے حصول کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال مثبت ثابت ہو گا‘ کیونکہ اس طرح قابل ٹیکس آمدنی والے افراد اور خاندانوں تک پہنچنا اور انہیں ٹیکس نیٹ میں لانا ممکن اور آسان ہو جائے گا۔ پاکستانی شہریوں کے شناختی کارڈ نمبر کو ٹیکس نمبر قرار دینا ٹیکس کے معاملات کو سہل بنانے کا باعث بنے گا‘ لیکن ٹیکس کے مروجہ نظام کو مزید سہل بنانے کی ضرورت ہے تاکہ کم پڑھا لکھا آدمی بھی اسے سمجھ سکے اور اس کے مطابق ٹیکس ادا کر سکے۔ فی الحال تو عام آدمی کو یہ تک پتا نہیں کہ فائلر اور نان فائلر کیا ہوتے ہیں اور یہ کہ فائلر ہونے میں کیا فائدہ ہے اور نان فائلر ہونے کا نقصان کیا ہے۔ لوگ تو یہ بھی نہیں جاتے کہ فائلر کیسے بنا جا سکتا ہے اور ہر سال ٹیکس ریٹرنز کی فائل کیسے تیار کی جا سکتی ہے۔ اس بارے میں عوام میں آگہی بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔ اس حوالے سے سوچا جانا چاہیے کہ جو لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں‘ ان کے ٹیکس ریٹرنز کی فائلیں از خود بن جایا کریں اور لوگوں کو اس سلسلے میں پیسے دے کر وکلا اور معاشیات کے ماہرین کی خدمات حاصل نہ کرنا پڑیں‘ کیونکہ یہ کام انہیں دشوار محسوس ہوتا ہے۔ حکومت کا انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے کا فیصلہ مناسب ہے۔ ایک لاکھ روپے ماہانہ کمانے والے ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے تو اس سے لوگوں پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ اس سکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے اس اسکیم کویکسرمستردکرتے ہوئے اسے سیاستدانوں کوفائدپہنچانے کی حکومتی کوشش قراردیاہے ۔ا س حوالے سے عمران خان اوران کی جماعت نے کھل کراس اسکیم کی مخالفت کی ہے اورکہا ہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے متعارف کروائی جانے والی ایمنیسٹی اسکیم سے کا سب سے زیادہ فائدہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور ان کے خاندان، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو ہوگا کیونکہ یہ پبلک آفس ہولڈر نہیں اور اس اسکیم کے مطابق یہ تمام اشخاص اہل ہیں۔


متعلقہ خبریں


تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 مئی 2024

پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا وجود - بدھ 01 مئی 2024

حکومت نے رات گئے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا۔ وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی منظوری دے دی۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 45پیسے کمی کے بعد نئی قیمت 288روپے 49پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے ۔ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 8 روپ...

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا

رانا ثناء وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات وجود - بدھ 01 مئی 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو وزیراعظم شہباز شریف کا مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات کر دیا گیا۔ن لیگی قیادت نے الیکشن 2024ء میں اپنی نشست پر کامیاب نہ ہونے والے رانا ثناء کو شہباز شریف کی ٹیم کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق وزی...

رانا ثناء وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات

پبلک اکائونٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کرلیا گیا وجود - بدھ 01 مئی 2024

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کر لیا گیا ہے ۔ اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ شیر افضل مروت کا نام فائنل ہونے پر تمام تنازعات ختم ہو چکے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے شیر افضل مروت کے نام پر تحریک انصاف...

پبلک اکائونٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کرلیا گیا

تیزاب پھینکنے کا الزام، شہزاد اکبر کی حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری وجود - بدھ 01 مئی 2024

گزشتہ سال نومبر میں تیزاب پھینکنے کے الزام کے حوالے سے سابق وفاقی حکومت کے مشیر شہزاد اکبر نے حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری کر لی۔شہزاد اکبر نے قانونی کارروائی کی کاپی لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کو بھجوا دی۔شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا کہ تیزاب حملے کے پیچھے حکومت پا...

تیزاب پھینکنے کا الزام، شہزاد اکبر کی حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری

شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان وجود - منگل 30 اپریل 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ملین مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں روکنے کی کوشش کرنے والا خود مصیبت کو دعوت دے گا۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کے زیر صدارت شروع ہوا جس میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر ا...

شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان

تحریک انصاف کے کسی سے بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے ،بیرسٹر گوہر وجود - منگل 30 اپریل 2024

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کے لیے حتمی نام کل تک فائنل کرلیں گے ، بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کے لیے کچھ لوگوں کا نام لیا ہے لیکن فی الوقت کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر شیر افضل مروت کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں بی...

تحریک انصاف کے کسی سے بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے ،بیرسٹر گوہر

ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم، 2کروڑ 40لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے وجود - منگل 30 اپریل 2024

ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم کا آغاز ہو گیا جس کے دوران 2کروڑ 40لاکھ سے زائد بچوں کو انسدادِ پولیو قطرے پلائے جائیں گے ۔ کوآرڈینیٹر نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر ملک مختار احمد نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے 5سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پلوائیں۔انہوں نے ک...

ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم، 2کروڑ 40لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے

غزہ سے یکجہتی، امریکی یونیورسٹیوں میں احتجاج زورپکڑ گیا، 900مظاہرین گرفتار وجود - منگل 30 اپریل 2024

اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والے غزہ کے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے امریکی یونیورسٹیوں میں جاری احتجاج میں تیزی سے شدت آرہی ہے ۔امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 18 اپریل سے شروع ہونے والے ان احتجاجی مظاہروں میں شرکت پر گرفتار کئے جانے والے طلبہ کی تعداد 900 تک پہنچ ...

غزہ سے یکجہتی، امریکی یونیورسٹیوں میں احتجاج زورپکڑ گیا، 900مظاہرین گرفتار

آئی ایم ایف ، پاکستان کیلئے 1.1ارب ڈالرقرض کی آخری قسط منظور وجود - منگل 30 اپریل 2024

عالمی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت پاکستان کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی آخری قسط جاری کرنے کی منظوری دے دی۔20 اپریل کو آئی ایم ایف نے اجلاس کا شیڈول جاری کردیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 29 اپریل کو نائجریا کے قرض پروگرام کا جائزہ لیا جائے گا، ...

آئی ایم ایف ، پاکستان کیلئے 1.1ارب ڈالرقرض کی آخری قسط منظور

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کر دیا۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کرنے کی منظوری دی۔کابینہ ڈویژن نے اس ضمن میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے ۔وزیر خارجہ اس وقت وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ حکومت پاکستان...

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم شہبازشریف اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان سعودی عرب میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران غیررسمی اہم ملاقات ہوئی جہاں پاکستان کے ایک اور قرض پروگرام میں داخل ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطا...

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع

مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر