... loading ...
خاص و عام لوگوں کی اکثریت ہرگز یہ نہیں چاہتی کہ ملک کی سیاسی صورت حال اور سیاسی جماعتیں غیر مستحکم ہوں۔ بیش تر لوگ ایم کیو ایم سمیت تمام پارٹیوں کا استحکام چاہنے کے ساتھ انہیں معروف عوامی اصولوں کے تحت فعال دیکھنا چاہتے ہیں۔ تشویش اس وقت ہوتی ہے جب یہ جماعتیں اپنے وقتی مفادات کے لیے سب کچھ اور غلط سلط بھی کرنے لگتیں ہیں۔ ایسا کرتے ہوئے وہ اس کے انجام کو بھی بھلا بیٹھتی ہیں۔
ان دنوں اگر ایم کیو ایم انتشار کا شکار ہوکر بکھر رہی ہے تو اس میں کسی غیر متعلقہ فرد یا افراد کے عمل دخل سے زیادہ خود اس سے وابستہ اہم شخصیات کا قصور ہے۔ ایم کیو ایم نے جب مارچ 1984 میں سیاسی سفر کا آغاز کیا تو اس کی ’’اڑان بھرنے‘‘ ہی سے ظاہر ہورہا تھا کہ یہ کسی بھی وقت زمین پر آگرے گی۔ ’’سیاست میں سب جائز ہے‘‘ کے غلط تاثر کا ایم کیو ایم نے جس قدر فائدہ اٹھایا شاید ہی ملک کی کسی دوسری جماعت نے اس قدر اٹھایا ہو۔ یہ جماعت اپنے حجم میں چھوٹی ہونے کے باوجود اچانک ملک کی تیسری بڑی جماعت بن بیٹھی تو ہر خاص و عام اس کی غیر فطری پرواز پر حیران تھا۔ بعدازاں یہ جلد ہی ملک کی واحد سیاسی جماعت بن گئی جو اپنے اطراف ایک مافیا کا روپ دھار کر خوف پھیلانے کے باوجود عام لوگوں میں مقبول ہورہی تھی۔ اس کے سرگرم کارکنوں کے ہاتھوں میں اسلحہ اس بات کی گواہی تھا کہ یہ ’’سیاست کی آڑ میں کچھ اور ہی کرے گی۔ پھر لوگ جو کچھ دیکھنے اور برداشت کرنے لگے اس سے سب ہی متاثرین کو اس کے عبرت ناک انجام کی فکر ہونے لگی اور وہ اس کا ذکر کرنے لگے‘‘۔
ایم کیوایم الطاف حسین نے بنائی مگر انہوں نے ہی اسے ختم کرنے کے لیے 22 اگست 2016 کو اس پر کاری ضرب لگائی۔ الطاف کے اس وار کا یہ نتیجہ نکلا کہ سب ہی کو یقین ہوا کہ یہ ملک دشمن ایجنڈے پر کام کرنے والی جماعت ہے۔ الطاف کے ملک کے خلاف مکروہ اعلان کے ساتھ ہی اللہ کے حکم سے ایم کیو ایم کے ٹوٹنے کی شروعات ہوگئی تھی۔ لیکن لوگ حیران ہورہے تھے کہ جس نے ایم کیو ایم بنائی وہ خود ہی توڑ رہا ہے۔ دراصل یہی اللہ کی جانب سے مکافات عمل تھا۔ جس کا پوری ’’غیبی طاقت‘‘ کے ساتھ آغاز ہوچکا تھا۔
23 اگست 2016 کو الطاف حسین اپنے لندن میں موجود چند اہم ساتھیوں کے ساتھ ایک نیا اور علیحدہ گروپ بنانے پر مجبور ہوچکے تھے جب کہ ان کی سیاست کا محور ایم کیو ایم پاکستان ان سے بغاوت کرکے مکمل علیحدہ ہونے کے بعد دو واضح گروپوں میں تقسیم ہوچکی ہے۔ (یہ ایم کیو ایم کی تقسیم اور اس کے ساتھ ہونے والے مکافات کا دوسرا بڑا مرحلہ ہے)۔
5 فروری کو دو حصوں میں تقسیم ہونے والی ایم کیو ایم پاکستان کو اگرچہ اس کے بعض مخلص رہنماؤں خواجہ اظہارالحسن، سردار احمد، اور نسرین جلیل نے دوبارہ مستحکم کرنے کے واسطے اختلافات ختم کرانے کے لیے ثالثی کی بھی کوشش کی۔ لیکن 26 مارچ کو الیکشن کمیشن نے دونوں گروپ کے رہنماؤں ڈاکٹر فاروق ستار اور خالد مقبول صدیقی کی درخواستوں پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کو ایم کیو ایم کی کنوینر شپ سے فارغ کردیا۔ اب جو ایم کیو ایم پاکستان ہے اس کے سربراہ خالد مقبول صدیقی ہیں۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد اب متحدہ کے ان دھڑوں کے دوبارہ ایک ہونے کی توقعات مزید کم ہوگئی۔ ایم کیو ایم کے قیام سے لیکر اس کے منطقی انجام کی شروعات تک سندھ کے شہری علاقوں خصوصاً کراچی کے لوگوں نے جو صدمات جھیلے ہیں ان کی کوئی نظیر ملک کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ اس دوران کم و بیش 27 ہزار افراد جن میں نوجوانوں کی بڑی تعداد شامل ہے اپنی جانوں سے گئیں۔ ان 34 سال کے دوران جو لسانی فسادات رونما ہوئے اور مہاجروں یا اردو بولنے والوں کے خلاف متنازع بیانات دینے کے ردعمل میں جو معصوم لوگ اپنی جانوں سے گئے وہ الگ ہیں۔
لطاف حسین کو بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ایجنٹ ہونے کے انکشاف کے لیے قرآن تک سامنے لے آئے تو دوسری طرف سے الطاف حسین نے غلاف میں لپٹی ہوئی کتاب کو قرآن ظاہر کرتے ہوئے لہرایا۔ نتیجے میں ایک ہی روز میں درجنوں افراد نامعلوم قاتلوں کی گولیوں کا نشانہ بن کر جاں بحق اور زخمی ہوگئے۔
ایم کیو ایم کے فعال رہنے کے دوران 2013 سے پہلے تک ہر بے تکی بات کو وقتی ایشو بناکر خون کی ہولی کھیلی گئی۔ خونیں کھیل کھیلنے والے بھی ایسے جانے پہنچانے ’’نامعلوم‘‘ ہوا کرتے تھے جن کی نشاندہی کرنے کا عام آدمی تصور بھی نہیں کرسکتا تھا۔ دکھ اس بات کا تھا کہ تحریک کے لیے کس بات کی جدوجہد کی جارہی ہے اور کیوں اس قدر انسانوں کو قربان کیا جارہا ہے۔ 34 سال کے دوران مہاجروں کا بیڑہ پار ہونے کے بجائے بیڑہ غرق کردیا گیا۔ اور ایک پڑھے لکھے اور ملک سے وفادار طبقے کو وطن کا غدار قرار دلانے کی سازش کی گئی۔ حالاں کہ ملک کا اصل غدار وہ نکلا جس نے 1992 میں نواز شریف دور کے پہلے آپریشن کے خوف سے ملک سے فرار ہوکر برطانوی شہریت حاصل کرلی تھی۔ ایم کیو ایم میں سب ہی مجرمانہ ذہنیت اور جرائم پیشہ نہیں تھے۔ بہت سے ایسے بھی تھے جو جرائم ہی کیا ہر بری بات سے دور رہنے والے تھے یہ صرف مہاجروں کے مسائل کے سدباب کے لیے ایم کیو ایم کا حصہ بن گئے تھے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ایم کیو ایم کا ساتھ دینے اور ایم کیو ایم کی حمایت کرنے کے لیے مجبور ہوچکے تھے۔ تاہم 22 اگست 2016 کو صرف ایک پریس کانفرنس کے ذریعے پاکستان کے پارلیمانی اداروں میں موجود شخصیات سمیت متعدد سرگرم رہنما اور کارکن ڈاکٹر فاروق ستار کی قیادت میں الطاف حسین سے بغاوت کرکے باآسانی الگ ہوگئے۔ میں اسی ایم کیو ایم اور الطاف حسین کی بات کررہا ہوں جس میں ’’جو قائد کا غدار ہے وہ موت کا حق دار ہے‘‘ جیسے نعرے تخلیق کیے اور اس پر عمل بھی کیا۔
مجھے حیرت ہوتی ہے ان پڑھے لکھے لوگوں پر جنہوں نے ایم کیو ایم کے تمام ادوار کو دیکھا بھی اور اس کی شرپسندیوں سے واقف ہونے کے باوجود صرف اپنے ذاتی مفادات کے لیے آج بھی الطاف اور اس کی ایم کیو ایم کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ اس ایم کیو ایم کی طرف جس نے ہنستے بستے گھروں کو اجاڑ کر شہدا قبرستان آباد کیا۔ اس ایم کیو ایم جس کا ایک کارکن صولت مرزا اپنے قائد کا وفادار ہونے کے نام پھانسی کی سزا پاکر نوجوان بیوا اور بہنوں کو روتا چھوڑ گیا۔ مگر اب بھی سوال یہی ہے کہ: الطاف حسین سے منحرف ہوکر اسی کی بنائی ہوئی ایم کیو ایم اور اسی کی بنائی ہوئی خطرناک کراچی تنظیمی کمیٹی کے لوگوں کے ساتھ مل کر اب نجانے کون کیا کرنا چاہتا ہے۔ یقیناًاللہ بڑا معاف کرنے والا ہے لیکن اللہ کا حکم ہے انسانوں کو تکلیف دینے والوں کو میں اس وقت معاف کروں گا جب تکلیف جھیلنے والا شخص معاف کرے گا۔ اللہ کے پیارے نبی ? کا فرمان ہے کہ ’’ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے‘‘۔ کیا کوئی پوری انسانیت کے قاتلوں سے بھی اچھی توقع رکھ سکتا ہے؟۔
ایم کیو ایم کے تقسیم در تقسیم ہونے کے سلسلے کو اسٹیبلشمنٹ کی سازش قرار دیا جارہا ہے مگر یقین ہے کہ یہ سازش نہیں ہے بلکہ اللہ کے نظام کے تحت اس کی گرفت ہے۔ اس لیے اس بات کے امکانات بہت کم ہیں کہ الطاف کی بنائی ہوئی ایم کیو ایم اور اس سے وابستہ مجرم لوگ اب سنبھل پائیں گے۔ الطاف کی ایم کیو ایم ہو یا کوئی اور پارٹی یا گروہ جس میں رہتے ہوئے جس نے جو کچھ غلط کیا اس کو وہی کچھ برداشت کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے کیوں کہ یہ اللہ کا نظام ہے۔ ایسے لوگوں کے لیے مشورہ ہے کہ وہ اپنے عمل کے ردعمل کے لیے تیار رہتے ہوئے توبہ اور استغفار کا ورد بھی کرتے رہیں ساتھ ہی اپنے اعمال سے یہ ثابت کریں کہ ان کے ارادے نیک ہیں۔ یاد رکھیں کہ معاف کرنے والی ذات صرف اللہ کی ہے ’’وہ بہت بڑا مہربان اور نہایت رحم والا بھی ہے‘۔
وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...
ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...
کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...
گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے اجلاس میں نگراں دور کے سیکریٹری فوڈ محمد محمود کو بھی طلب کیا تھا، جوکمیٹ...
پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں کیوں دفتر نہیں کھولتے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دفاتر کھولنے چاہئی...
یوم صحافت پر خضدار میں دھماکا، صحافی صدیق مینگل سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ۔پولیس کے مطابق خضدار میں قومی شاہراہ پر سلطان ابراہیم خان روڈ پر ریموٹ کنٹرول دھماکے سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ایس ایچ او خضدار سٹی کے مطابق ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ...
ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...