وجود

... loading ...

وجود
وجود

مانک سرکار کی سادگی کمیونسٹوں کو لے ڈوبی

هفته 24 مارچ 2018 مانک سرکار کی سادگی کمیونسٹوں کو لے ڈوبی

مانک سرکار دلچسپ شخصیت کے حامل اور اپنی سادگی کی وجہ سے پورے بھارت میں مشہور ہیں۔سال 2013 میں بھارت کی شمال مشرقی ریاست تریپورا میں ریاستی انتخابات ہو رہے تھے۔ ایک طرف بی جے پی اور دوسری طرف 1978 سے برسرِاقتدار کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے درمیان مقابلہ تھا، بی جے پی کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا، انہیں صرف 1.3 فیصد ووٹ مل سکے۔ ایک امیدوار کو چھوڑ کر پارٹی کے تمام امیدوارں کی ضمانتیں ضبط ہو گئیں۔ دو مارچ 2018 کو تریپورا میں پھر ریاستی انتخابات ہوئے، الیکشن کا نتیجہ آتے ہی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے کیمپ میں صف ماتم بچھ گئی، سی پی ایم جو اسمبلی میں پچاس سیٹیں رکھتی تھی، ان کو بدترین شکست کا منہ دیکھنا پڑا اور بی جے پی کو 43 نشستوں پر کامیابی مل گئی، یہ ان کی تاریخی اور پہلی حیران کن کامیابی تھی۔

آخر یہ سب ہوا کیسے، یہ جاننے کے لیے پہلے تریپورا کے وزیر اعلیٰ مانک سرکار کی شخصیت کا جائزہ لینا ضروری ہو گا، پھر جمہوریت میں آنے والے نئے رجحانات جو بھارت سے لے کر عالمی افق پر ظاہر ہو رہے ہیں اس پر کچھ گذارشات ہوں گی۔ مانک سرکار کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے سرگرم رکن ہیں اور 1998 سے لے کر اب تک تریپورا کے وزیرِاعلیٰ چلے آ رہے ہیں، وہ مسلسل چار دفعہ وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائز رہنے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں۔

مانک سرکار دلچسپ شخصیت کے حامل شخص ہیں اور اپنی ایماندری اور سادگی کی وجہ سے پورے بھارت میں شہرت رکھتے ہیں۔ آپ اندازہ لگائیں کہ مانک سرکار بھارت کے غریب ترین وزیراعلیٰٰ ہیں۔ کیش کی صورت میں ان کے پاس 1540 روپے اور بینک میں 2410 روپے موجود ہیں۔ ریاستی انتخابات سے پہلے انہوں نے جو حلف نامہ جمع کروایا، اس کے مطابق ان کے پاس کرشن نگر میں ایک ایکڑ سے بھی کم زمین ہے جس میں ان کی بہن بھی حصہ دار ہے۔ چار دفعہ منتخب ہونے والے وزیر اعلیٰ کے پاس اپنی ذاتی گاڑی بھی نہیں ہے۔ کسی قسم کی کوئی سرمایہ کاری، نہ ہی کوئی اور اثاثہ موجود ہے۔ بات یہاں ختم نہیں ہوتی، مانک سرکار کے پاس موبائل فون بھی نہیں ہے۔ اس طرح انھوں نے کوئی ای میل اکاؤنٹ بنایا اور نہ ہی سوشل میڈیا پر کسی قسم کا کوئی اکاونٹ موجود ہے۔ مانک سرکار اس دور میں جی رہے جس میں مودی سرکار اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ رات دن ٹویٹ کر کے اپنے واش روم جانے کی بھی اطلاع دیتے نظر آتے ہیں۔

آگے سنیے! پارٹی کی روایت کے مطابق مانک سرکار، سرکار سے ملنے والی تنخواہ بھی پارٹی فنڈ میں جمع کروا دیتے ہیں، پھر پارٹی انہیں گھریلو اخرجات کے لیے 9700 روپے ماہوار دیتی ہے۔ مانک خوارک میں زیادہ تر ابلے ہوئے چاول کھاتے ہیں اور ہمیشہ سفید رنگ کا کرتا پہنے نظر آتے ہیں۔

اب ان کی بیوی پنچالی کی کارگزاری بھی سن لیں۔ مانک کی بیوی نے کبھی سرکاری گاڑی کا استعمال نہیں کیا، وہ ہمیشہ رکشہ یا پھر پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرتی ہیں۔ حلف نامے کے مطابق پنچالی وفاقی حکومت کی ریٹائرڈ آفسیر ہیں، ان کے پاس کیش کی صورت میں 20،140 روپے ہیں، بینک اکاؤنٹ میں 12,15,714 فکس ڈپازٹ کی شکل میں موجود ہیں۔ یہ رقم ان کو رٹائرمنٹ پر حکومت کی جانب سے ملی۔ پنچالی کے پاس والدین سے ملنے والی جائیداد جس کی مالیت 21 لاکھ روپے اور ساٹھ ہزار مالیت کی جیولری موجود ہے، مگر مانک سرکار اپنی بیوی کے پیسوں میں سے کچھ استعمال نہیں کرتے۔ مانک اور ان کی بیوی سرکاری رہائش گاہ میں رہتے ہیں، ان کے بچے نہیں ہیں اور اب وہ مزید اس گھر میں رہنے کے اہل بھی نہیں رہے۔

آخر ایسا کیا ہوا کہ مانک جیسے ایماندار آدمی کو تریپورا کی عوام نے ووٹ نہیں دیا؟ جس کی سادگی اور ایمانداری کی مثال ہر بندہ دیتا ہو، پھربھی وہ شکست کیسے کھا گیا؟ بی جے پی نے صفر سے سفر شروع کیا اور اب نریندر مودی کی حکومت نے بھارت کے شمال مشرق سے ایک دم کمیونسٹ اور کانگریس کا تقریباً صفایا کر دیا۔ مانک اپنی سیٹ بچانے میں تو کامیاب ہوگئے مگر پارٹی کو لے ڈوبے۔مانک کے ہارنے کی ایک وجہ نہیں تھی بلکہ کئی وجوہات تھیں۔ مانک سرکار خود تو ایماندر تھے لیکن ان کی ٹیم میں ایماندار لوگ موجود نہیں تھے۔ دوسرا مانک سرکار اپنی حد سے زیادہ سادگی کی وجہ سے تیزی سے بدلتے وقت کی ضرورتوں کو نہیں سمجھ سکے۔ نئی نسل ساری کی ساری سوشل میڈیا پر موجود ہے جبکہ مانک سرکار سوشل میڈیا پر اپنے خلاف ہونے والی کمپین سے آگاہ ہی نہیں تھے۔ ما نک چونکہ اسمارٹ فون استعمال نہیں کرتے اور آئی ٹی کے فوائد سے اگاہ نہیں تھے، 2015 میں مانک سرکار نے انڈیا کی ٹاپ آئی ٹی کمپنیز کے مالکان کو ملنے سے انکار کر دیا تھا، اور مانک نے یہ سب اْس وقت کیا جب تریپورا ممبئی اور چنائے کے بعد بھارت کا تیسرا انٹرنیٹ گیٹ وے بن چکا تھا۔

تریپورا میں 67 فیصد لوگ غربت کی لائن سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، ریاست کی آبادی 37 لاکھ افراد پر مشتمل ہے جس میں سے 7.5 افراد بے روزگار ہیں۔ ریاست کے سرکاری ملازمین کو 4th پے اسکیل کے حساب سے تنخواہ دی جاتی ہے جب کے باقی ملک میں 7th پے اسکیل نافذ کیا جاچکا ہے۔ مانک سرکار نے خود تو ایماندری کی مثال قائم کی لیکن سی پی ایم کے لیڈر روز ویلی چٹ فنڈ کے دھوکے میں ملوث پائے گئے جس سے چودہ لاکھ افراد متاثر ہوئے۔ یہ وہ اربوں روپے کا گھپلا تھا جس نے سی پی ایم کی کمر توڑ دی، تریپورا میں عورتوں کے خلاف ہونے والے جرائم بڑی تعداد میں رپورٹ ہوتے ہیں مگر ان جرائم میں ملوث افراد کو سزا ہونے کی شرح انتہائی کم ہے۔ تریپورا میں گزشہ دس برس سے کوئی انڈسڑی نہیں لگی۔

پھر نریندر مودی بھارت میں انتہا پسندی کو بڑھاوا دینے میں کافی حد تک کامیاب ہوچکے ہیں۔ ان کی انتہاپسندی کو اس وقت ویسی ہی عالمی مدد مل رہی جس طرح 80 کی دہائی میں امریکا اور یورپ پاکستان میں جہاد کے فروغ کے لیے ہر طرح کی مدد فراہم کر رہے تھے (جو بعد میں انتہا پسندی میں تبدیل ہو گیا)۔ نریندر مودی نہ صرف مقامی سیاست کی چالاکیاں، بلکہ سیاست کی عالمی ہیرا پھیریوں کو بھی سمجھتے ہیں۔ انھوں نے نئی نسل کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا خوب استعمال کیا۔ بی جے پی نے ’’چلوپلتائی‘‘ کے نام سے الیکشن کی مہم کو بھرپور طریقے چلایا، بلکہ گزشتہ تین سال سے آر ایس ایس کی ممبر سازی مہم پہ بھی کام کر رہی تھی۔ کانگریس کے سارے ووٹ بھی بی جے پی کے کھاتے میں چلے گئے۔اس الیکشن میں سب سے زیادہ نقصان کانگریس کا ہوا جس کا شمال مشرق سے تقریباََ صفایا ہو چکا ہے۔ دوسری طرف اشتراکیت پسند صرف کیرالہ تک محدود ہو چکے ہیں، ناگا لینڈ اور میگھالیہ بھی ان کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔ یہ ریاستیں کمیونسٹوں کا مضبوط اور آخری قلعہ تھیں، بی جے پی نے اس قلعے کو فصیلوں سمیت گرا دیا۔


متعلقہ خبریں


عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم وجود - اتوار 28 اپریل 2024

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ وجود - اتوار 28 اپریل 2024

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ

سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا،گاڑی نذر آتش وجود - اتوار 28 اپریل 2024

وزیرستان میں تعینات سیشن جج شاکر اللہ مروت کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا جبکہ وزیراعلی نے نوٹس لے کر آئی جی کو بازیاب کرانے کی ہدایت جاری کردی۔تفصیلات کے مطابق سیشن جج وزیرستان کو ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم سے نامعلوم افراد نے اسلحے کے زور پر اغوا کیا اور اپنے ہمراہ لے گ...

سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا،گاڑی نذر آتش

پی ٹی آئی میں پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات، شبلی فراز، شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پاکستان تحریک انصاف میں پبلک اکانٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے لیے پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات شدت پکڑتے جارہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی کی تقرری کے معاملے پر تحریک انصاف کے رہنمائوں میں اختلافات اب منظر عام پر آگئے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما اور سینیٹر شبلی فرا...

پی ٹی آئی میں پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات، شبلی فراز، شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے

پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اسٹیبشلمنٹ سے مذاکرات کا مطلب اور خواہش پوری کرلے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا ہے کہ تحریک انصاف ایک بار پھر فوج کو سیاسی میں دھکیل رہی ہے۔تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی جانب سے پا...

پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ وجود - هفته 27 اپریل 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان وجود - هفته 27 اپریل 2024

سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار

مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر