... loading ...
عورت اس ہستی کا نام ہے جس کے بغیر یہ کائنات ادھوری ہے۔ وہ ماں ہے، بہن ہے، بیٹی ہے، بیوی ہے۔ وہ جس روپ میں بھی ہو، جب کسی کو چاہتی ہے تو اپنا تن من دھن سب اس پر قربان کر دیتی ہے۔ مگر ہم دیکھتے ہیں کہ محبت کی اس پیکر کو دنیا میں ہر دور میں اور ہر خطہ میں پیروں تلے روندا گیا ہے۔ کہیں اس کے حقوق کو سلب کیا گا ہے تو کہیں اس کے وجود کو ناپاک اور شرم کا باعث سمجھا گیا ہے، کہیں اس کو زندہ درگور کر کے جینے کا حق چھین لیا جاتا ہے تو کہیں اس کو نن بن کر زندگی کے لطف سے محروم ہو کر جینے پر مجبور کیا جاتا ہے۔آج میں نے اس موضوع پر قلم اٹھانے کی جسارت اس لیے کی ہے کہ وہ عورت جس کے وجود سے اس کائنات میں بہار ہے، جس کے قدموں تلے جنت کی بشارت میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود دی ہے، وہ آج ہر معاشرے میں چاہے وہ مسلم ہو یا غیر مسلم، انصاف اور اپنے حقوق کے حصول کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہے۔ ہمارے ہاں عام طور پر عورتوں کے حقوق پر اگر قلم اٹھایا جاتا ہے، تو تحریر میں یا تو مغربی سوچ کی ترجمانی ہوتی ہے یا پھر ایک ایسی تحریر ہوتی ہے جس میں فقط مغرب کو نیچا دکھانے کے لیے اسلامی تعلیمات بیان کی گئی ہوں، کہ اسلام نے عورت کو یہ مقام دیا اور یہ حقوق دیے جو مغرب انسانی حقوق کا علمبردار ہونے کے باوجود خواتین کو آج تک نہیں دے پایا۔ یہ دو انتہائیں ہیں جن کے درمیان ہم گھرے ہوئے ہیں۔ کوئی بھی درمیانے درجے پر آ کر موجودہ حالات کی ضروریات کو سمجھتے ہوئے اس موضوع پر بات نہیں کرتا اور نہ ہی اس مسئلے کا حل پیش کرتا ہے۔
یہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر سینکڑوں کالم لکھے جاتے ہیں، مشرقی و مغربی خطے کے تقریباً تمام ممالک میں زور و شور سے اس پر قانون بنائے جا رہے ہیں، اس کے لیے ریلیاں نکالی جا رہی ہیں، سیمینارز منعقد کروائے جا رہے ہیں، الیکٹرانک، پرنٹ و سوشل میڈیا پر اس حوالے سے کئی مہمات چل رہی ہیں اور ٹاک شوز ہو رہے ہیں۔ اگر حقیقت پسندی سے کام لیا جائے تو جو نتائج سامنے آتے ہیں تو وہ ان سب کاوشوں پر پانی پھیر دیتے ہ?ں۔ میں نے اس موضوع پر تحقیق کی، مختلف تحاریر کا مطالعہ کیا، لوگوں سے آراء لینے کے بعد جس نتیجہ پر پہنچی وہ آپ کے سامنے پیش کرتی ہوں۔ عین ممکن ہے کہ آپ سب کو میری رائے سے اختلاف بھی ہو کیونکہ ہر ایک کا نقط نظر الگ ہوتا ہے لیکن بہر حال حقیقت یہی ہے۔اس موضوع پر جو کالم علماء کی جانب سے لکھے جاتے ہیں یا پھر اگر علماء دین کو اس موضوع پر بات کرنے کے لیے ٹاک شوز میں بلایا جاتاہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہمیں حقوق نسواں کے نام پر ان چیزوں کی قطعا کوئی ضرورت نہیں، یہ سب ٹوپی ڈرامہ ہے اور ہم اسکی پر زور مخالفت کرتے ہیں۔ اسلام نے جو حقوق عورتوں کو دیئے ہیں وہ کوئی اور مذہب یا حکومت دے ہی نہیں سکتی اس لیے اس حوالے سے قانون سازی کرنا، مہیں چلانا، ٹاک شوز اور سیمینار کے انعقاد کی قطعا کوئی ضرورت نہیں۔
بجا فرمایا آپ نے کہ اسلام سب حقوق عورتوں کو دیتا ہے ہمیں اس پر کوئی شک نہیں، ہمارا سوال یہ ہے کہ اسلام جو حقوق عورتوں کو دیتا ہے وہ حقوق ہمارا معاشرہ کیوں نہیں دیتا؟ کیا وجہ ہے جو بڑے سے بڑا مذہبی طبقہ بھی اسلام کی تمام تر تعلیمات سے آگاہ ہونے کے باوجود وہ حقوق اپنے گھروں کی خواتین کو نہیں دیتا؟ اور اس سب کا سد باب کیا ہو اور کیسے ہو؟میں نے اس حوالے سے مختلف لوگوں سے آراء لیں تو اس موضوع کے مختلف پہلو میرے سامنے آئے۔ جو میں آپ لوگوں کے سامنے پیش کر رہی ہوں۔
سب سے پہلی بات جو اکثریت نے کی وہ یہ کہ حقوق نسواں کا شور بلا وجہ نہیں اٹھا، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے باسی اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہونیکے باوجود ہمارے معاشرے کے لوگ حقوق نسواں کے حوالے سے اسلامی تعلیمات پر عمل نہیں کرتے، بلکہ عمل درآمد تو دور کی بات ہمارے معاشرے کے بیشتر افراد کو ان حقوق کا سرے سے علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ کون سے حقوق ہیں جو اسلام عورت کو دیتا ہے، اور جن لوگوں کو علم ہوتا ہے وہ جانتے بوجھتے ہوئے بھی محض اپنی جھوٹی انا کی تسکین کی خاطر عمر بھر خواتین کو ان کے بیشتر حقوق سے محروم رکھتے ہیں۔خواتین کو ان کے حقوق کیسے دلوائے جائیں؟ یہ وہ بنیادی سوال ہے جس کے جواب میں یہ سب کام ہو رہے ہیں، این جی اوز، حکومتی ادارے، عہدے دار اور ہمارے ملک کا لبرل اور سیکولر طبقہ، ہر کوئی اپنے آپ کو سب سے زیادہ خواتین کے حقوق کا علمبردار ثابت کرنے پر تلا ہوا ہے اور یہ ثابت کرنے کی کوشش میں ہیں کہ ہم سب سے زیادہ خواتین کو ان کے حقوق دلواتے ہیں اس لیے ہمارا ساتھ دیا جائے، مگردر حقیقت اس حمام میں سب ننگے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں ان لوگوں کی تعداد جو اسلام کی تعلیمات کے مطابق عورتوں کو ان کے حقوق دیتے ہیں، آٹے میں نمک کے برابر ہے یا شاید اس سے بھی کم ہے اور یہ تعداد کیوں کم ہے تو میرے خیال سے آج تک اس کے اسباب پر کسی نے روشنی ڈالنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ تحریک حقوق نسواں اس مسئلے کا جزوقتی حل ہے۔ اس تحریک کے ذریعے اس مسئلے کو تو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے( جو کہ ایک قابل تحسین قدم ہے) لیکن اس مسئلے کے اسباب کی طرف توجہ نہیں دی جا رہی۔ اور جب تک کسی مسئلے کے سبب کو ختم نہیں کیا جاتا، وہ مسئلہ بار بار سر اٹھاتا رہتا ہے اور معاشرے میں موجود رہتا ہے۔
سب سے پہلے ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ حقوق نسواں ہے کیا؟ ہمارے ہاں حقوق نسواں کا عام تصور جو پیش کیا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ لڑکیوں کو گھر سے نکلنے کی آزادی دی جائے، اسے معاشی طور پر اپنا بوجھ خود اٹھانے دیا جائے، وہ کسی کی پابند نہ ہو، اسے اپنی مرضی سے جینے کی آزادی جائے اور اس پر کوئی روک ٹوک نہ کی جائے۔ یہ ہمارے نزدیک خواتین کے حقوق ہیں اور بس۔ میرے خیال میں سب سے پہلے ہمارے معاشرے میں خود عورت کو اپنا کا صحیح مقام پہچاننے کی ضرورت ہے۔ اور اسے لفظ ‘‘حقوق نسواں’’ کو مکمل معانی اور تشریح سے سمجھنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہمارے ہاں اس لفظ کو بہت غلط انداز میں لیا جا رہا ہے اور اس کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔
ۻﴀ
پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...
حکومت نے رات گئے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا۔ وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی منظوری دے دی۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 45پیسے کمی کے بعد نئی قیمت 288روپے 49پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے ۔ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 8 روپ...
مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو وزیراعظم شہباز شریف کا مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات کر دیا گیا۔ن لیگی قیادت نے الیکشن 2024ء میں اپنی نشست پر کامیاب نہ ہونے والے رانا ثناء کو شہباز شریف کی ٹیم کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق وزی...
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کر لیا گیا ہے ۔ اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ شیر افضل مروت کا نام فائنل ہونے پر تمام تنازعات ختم ہو چکے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے شیر افضل مروت کے نام پر تحریک انصاف...
گزشتہ سال نومبر میں تیزاب پھینکنے کے الزام کے حوالے سے سابق وفاقی حکومت کے مشیر شہزاد اکبر نے حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری کر لی۔شہزاد اکبر نے قانونی کارروائی کی کاپی لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کو بھجوا دی۔شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا کہ تیزاب حملے کے پیچھے حکومت پا...
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ملین مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں روکنے کی کوشش کرنے والا خود مصیبت کو دعوت دے گا۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کے زیر صدارت شروع ہوا جس میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر ا...
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کے لیے حتمی نام کل تک فائنل کرلیں گے ، بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کے لیے کچھ لوگوں کا نام لیا ہے لیکن فی الوقت کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر شیر افضل مروت کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں بی...
ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم کا آغاز ہو گیا جس کے دوران 2کروڑ 40لاکھ سے زائد بچوں کو انسدادِ پولیو قطرے پلائے جائیں گے ۔ کوآرڈینیٹر نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر ملک مختار احمد نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے 5سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پلوائیں۔انہوں نے ک...
اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والے غزہ کے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے امریکی یونیورسٹیوں میں جاری احتجاج میں تیزی سے شدت آرہی ہے ۔امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 18 اپریل سے شروع ہونے والے ان احتجاجی مظاہروں میں شرکت پر گرفتار کئے جانے والے طلبہ کی تعداد 900 تک پہنچ ...
عالمی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت پاکستان کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی آخری قسط جاری کرنے کی منظوری دے دی۔20 اپریل کو آئی ایم ایف نے اجلاس کا شیڈول جاری کردیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 29 اپریل کو نائجریا کے قرض پروگرام کا جائزہ لیا جائے گا، ...
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کر دیا۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کرنے کی منظوری دی۔کابینہ ڈویژن نے اس ضمن میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے ۔وزیر خارجہ اس وقت وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ حکومت پاکستان...
وزیراعظم شہبازشریف اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان سعودی عرب میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران غیررسمی اہم ملاقات ہوئی جہاں پاکستان کے ایک اور قرض پروگرام میں داخل ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطا...