وجود

... loading ...

وجود
وجود

حقوق نسواں، اسلام اور مشرقی و مغربی معاشرے کا رویہ

جمعه 16 مارچ 2018 حقوق نسواں، اسلام اور مشرقی و مغربی معاشرے کا رویہ

عورت اس ہستی کا نام ہے جس کے بغیر یہ کائنات ادھوری ہے۔ وہ ماں ہے، بہن ہے، بیٹی ہے، بیوی ہے۔ وہ جس روپ میں بھی ہو، جب کسی کو چاہتی ہے تو اپنا تن من دھن سب اس پر قربان کر دیتی ہے۔ مگر ہم دیکھتے ہیں کہ محبت کی اس پیکر کو دنیا میں ہر دور میں اور ہر خطہ میں پیروں تلے روندا گیا ہے۔ کہیں اس کے حقوق کو سلب کیا گا ہے تو کہیں اس کے وجود کو ناپاک اور شرم کا باعث سمجھا گیا ہے، کہیں اس کو زندہ درگور کر کے جینے کا حق چھین لیا جاتا ہے تو کہیں اس کو نن بن کر زندگی کے لطف سے محروم ہو کر جینے پر مجبور کیا جاتا ہے۔آج میں نے اس موضوع پر قلم اٹھانے کی جسارت اس لیے کی ہے کہ وہ عورت جس کے وجود سے اس کائنات میں بہار ہے، جس کے قدموں تلے جنت کی بشارت میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود دی ہے، وہ آج ہر معاشرے میں چاہے وہ مسلم ہو یا غیر مسلم، انصاف اور اپنے حقوق کے حصول کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہے۔ ہمارے ہاں عام طور پر عورتوں کے حقوق پر اگر قلم اٹھایا جاتا ہے، تو تحریر میں یا تو مغربی سوچ کی ترجمانی ہوتی ہے یا پھر ایک ایسی تحریر ہوتی ہے جس میں فقط مغرب کو نیچا دکھانے کے لیے اسلامی تعلیمات بیان کی گئی ہوں، کہ اسلام نے عورت کو یہ مقام دیا اور یہ حقوق دیے جو مغرب انسانی حقوق کا علمبردار ہونے کے باوجود خواتین کو آج تک نہیں دے پایا۔ یہ دو انتہائیں ہیں جن کے درمیان ہم گھرے ہوئے ہیں۔ کوئی بھی درمیانے درجے پر آ کر موجودہ حالات کی ضروریات کو سمجھتے ہوئے اس موضوع پر بات نہیں کرتا اور نہ ہی اس مسئلے کا حل پیش کرتا ہے۔

یہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر سینکڑوں کالم لکھے جاتے ہیں، مشرقی و مغربی خطے کے تقریباً تمام ممالک میں زور و شور سے اس پر قانون بنائے جا رہے ہیں، اس کے لیے ریلیاں نکالی جا رہی ہیں، سیمینارز منعقد کروائے جا رہے ہیں، الیکٹرانک، پرنٹ و سوشل میڈیا پر اس حوالے سے کئی مہمات چل رہی ہیں اور ٹاک شوز ہو رہے ہیں۔ اگر حقیقت پسندی سے کام لیا جائے تو جو نتائج سامنے آتے ہیں تو وہ ان سب کاوشوں پر پانی پھیر دیتے ہ?ں۔ میں نے اس موضوع پر تحقیق کی، مختلف تحاریر کا مطالعہ کیا، لوگوں سے آراء لینے کے بعد جس نتیجہ پر پہنچی وہ آپ کے سامنے پیش کرتی ہوں۔ عین ممکن ہے کہ آپ سب کو میری رائے سے اختلاف بھی ہو کیونکہ ہر ایک کا نقط نظر الگ ہوتا ہے لیکن بہر حال حقیقت یہی ہے۔اس موضوع پر جو کالم علماء کی جانب سے لکھے جاتے ہیں یا پھر اگر علماء دین کو اس موضوع پر بات کرنے کے لیے ٹاک شوز میں بلایا جاتاہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہمیں حقوق نسواں کے نام پر ان چیزوں کی قطعا کوئی ضرورت نہیں، یہ سب ٹوپی ڈرامہ ہے اور ہم اسکی پر زور مخالفت کرتے ہیں۔ اسلام نے جو حقوق عورتوں کو دیئے ہیں وہ کوئی اور مذہب یا حکومت دے ہی نہیں سکتی اس لیے اس حوالے سے قانون سازی کرنا، مہیں چلانا، ٹاک شوز اور سیمینار کے انعقاد کی قطعا کوئی ضرورت نہیں۔

بجا فرمایا آپ نے کہ اسلام سب حقوق عورتوں کو دیتا ہے ہمیں اس پر کوئی شک نہیں، ہمارا سوال یہ ہے کہ اسلام جو حقوق عورتوں کو دیتا ہے وہ حقوق ہمارا معاشرہ کیوں نہیں دیتا؟ کیا وجہ ہے جو بڑے سے بڑا مذہبی طبقہ بھی اسلام کی تمام تر تعلیمات سے آگاہ ہونے کے باوجود وہ حقوق اپنے گھروں کی خواتین کو نہیں دیتا؟ اور اس سب کا سد باب کیا ہو اور کیسے ہو؟میں نے اس حوالے سے مختلف لوگوں سے آراء لیں تو اس موضوع کے مختلف پہلو میرے سامنے آئے۔ جو میں آپ لوگوں کے سامنے پیش کر رہی ہوں۔

سب سے پہلی بات جو اکثریت نے کی وہ یہ کہ حقوق نسواں کا شور بلا وجہ نہیں اٹھا، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے باسی اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہونیکے باوجود ہمارے معاشرے کے لوگ حقوق نسواں کے حوالے سے اسلامی تعلیمات پر عمل نہیں کرتے، بلکہ عمل درآمد تو دور کی بات ہمارے معاشرے کے بیشتر افراد کو ان حقوق کا سرے سے علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ کون سے حقوق ہیں جو اسلام عورت کو دیتا ہے، اور جن لوگوں کو علم ہوتا ہے وہ جانتے بوجھتے ہوئے بھی محض اپنی جھوٹی انا کی تسکین کی خاطر عمر بھر خواتین کو ان کے بیشتر حقوق سے محروم رکھتے ہیں۔خواتین کو ان کے حقوق کیسے دلوائے جائیں؟ یہ وہ بنیادی سوال ہے جس کے جواب میں یہ سب کام ہو رہے ہیں، این جی اوز، حکومتی ادارے، عہدے دار اور ہمارے ملک کا لبرل اور سیکولر طبقہ، ہر کوئی اپنے آپ کو سب سے زیادہ خواتین کے حقوق کا علمبردار ثابت کرنے پر تلا ہوا ہے اور یہ ثابت کرنے کی کوشش میں ہیں کہ ہم سب سے زیادہ خواتین کو ان کے حقوق دلواتے ہیں اس لیے ہمارا ساتھ دیا جائے، مگردر حقیقت اس حمام میں سب ننگے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں ان لوگوں کی تعداد جو اسلام کی تعلیمات کے مطابق عورتوں کو ان کے حقوق دیتے ہیں، آٹے میں نمک کے برابر ہے یا شاید اس سے بھی کم ہے اور یہ تعداد کیوں کم ہے تو میرے خیال سے آج تک اس کے اسباب پر کسی نے روشنی ڈالنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ تحریک حقوق نسواں اس مسئلے کا جزوقتی حل ہے۔ اس تحریک کے ذریعے اس مسئلے کو تو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے( جو کہ ایک قابل تحسین قدم ہے) لیکن اس مسئلے کے اسباب کی طرف توجہ نہیں دی جا رہی۔ اور جب تک کسی مسئلے کے سبب کو ختم نہیں کیا جاتا، وہ مسئلہ بار بار سر اٹھاتا رہتا ہے اور معاشرے میں موجود رہتا ہے۔

سب سے پہلے ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ حقوق نسواں ہے کیا؟ ہمارے ہاں حقوق نسواں کا عام تصور جو پیش کیا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ لڑکیوں کو گھر سے نکلنے کی آزادی دی جائے، اسے معاشی طور پر اپنا بوجھ خود اٹھانے دیا جائے، وہ کسی کی پابند نہ ہو، اسے اپنی مرضی سے جینے کی آزادی جائے اور اس پر کوئی روک ٹوک نہ کی جائے۔ یہ ہمارے نزدیک خواتین کے حقوق ہیں اور بس۔ میرے خیال میں سب سے پہلے ہمارے معاشرے میں خود عورت کو اپنا کا صحیح مقام پہچاننے کی ضرورت ہے۔ اور اسے لفظ ‘‘حقوق نسواں’’ کو مکمل معانی اور تشریح سے سمجھنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہمارے ہاں اس لفظ کو بہت غلط انداز میں لیا جا رہا ہے اور اس کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔

ۻﴀ


متعلقہ خبریں


تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 مئی 2024

پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا وجود - بدھ 01 مئی 2024

حکومت نے رات گئے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا۔ وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی منظوری دے دی۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 45پیسے کمی کے بعد نئی قیمت 288روپے 49پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے ۔ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 8 روپ...

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا

رانا ثناء وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات وجود - بدھ 01 مئی 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو وزیراعظم شہباز شریف کا مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات کر دیا گیا۔ن لیگی قیادت نے الیکشن 2024ء میں اپنی نشست پر کامیاب نہ ہونے والے رانا ثناء کو شہباز شریف کی ٹیم کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق وزی...

رانا ثناء وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات

پبلک اکائونٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کرلیا گیا وجود - بدھ 01 مئی 2024

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کر لیا گیا ہے ۔ اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ شیر افضل مروت کا نام فائنل ہونے پر تمام تنازعات ختم ہو چکے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے شیر افضل مروت کے نام پر تحریک انصاف...

پبلک اکائونٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کرلیا گیا

تیزاب پھینکنے کا الزام، شہزاد اکبر کی حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری وجود - بدھ 01 مئی 2024

گزشتہ سال نومبر میں تیزاب پھینکنے کے الزام کے حوالے سے سابق وفاقی حکومت کے مشیر شہزاد اکبر نے حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری کر لی۔شہزاد اکبر نے قانونی کارروائی کی کاپی لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کو بھجوا دی۔شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا کہ تیزاب حملے کے پیچھے حکومت پا...

تیزاب پھینکنے کا الزام، شہزاد اکبر کی حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری

شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان وجود - منگل 30 اپریل 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ملین مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں روکنے کی کوشش کرنے والا خود مصیبت کو دعوت دے گا۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کے زیر صدارت شروع ہوا جس میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر ا...

شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان

تحریک انصاف کے کسی سے بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے ،بیرسٹر گوہر وجود - منگل 30 اپریل 2024

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کے لیے حتمی نام کل تک فائنل کرلیں گے ، بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کے لیے کچھ لوگوں کا نام لیا ہے لیکن فی الوقت کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر شیر افضل مروت کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں بی...

تحریک انصاف کے کسی سے بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے ،بیرسٹر گوہر

ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم، 2کروڑ 40لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے وجود - منگل 30 اپریل 2024

ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم کا آغاز ہو گیا جس کے دوران 2کروڑ 40لاکھ سے زائد بچوں کو انسدادِ پولیو قطرے پلائے جائیں گے ۔ کوآرڈینیٹر نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر ملک مختار احمد نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے 5سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پلوائیں۔انہوں نے ک...

ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم، 2کروڑ 40لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے

غزہ سے یکجہتی، امریکی یونیورسٹیوں میں احتجاج زورپکڑ گیا، 900مظاہرین گرفتار وجود - منگل 30 اپریل 2024

اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والے غزہ کے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے امریکی یونیورسٹیوں میں جاری احتجاج میں تیزی سے شدت آرہی ہے ۔امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 18 اپریل سے شروع ہونے والے ان احتجاجی مظاہروں میں شرکت پر گرفتار کئے جانے والے طلبہ کی تعداد 900 تک پہنچ ...

غزہ سے یکجہتی، امریکی یونیورسٹیوں میں احتجاج زورپکڑ گیا، 900مظاہرین گرفتار

آئی ایم ایف ، پاکستان کیلئے 1.1ارب ڈالرقرض کی آخری قسط منظور وجود - منگل 30 اپریل 2024

عالمی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت پاکستان کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی آخری قسط جاری کرنے کی منظوری دے دی۔20 اپریل کو آئی ایم ایف نے اجلاس کا شیڈول جاری کردیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 29 اپریل کو نائجریا کے قرض پروگرام کا جائزہ لیا جائے گا، ...

آئی ایم ایف ، پاکستان کیلئے 1.1ارب ڈالرقرض کی آخری قسط منظور

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کر دیا۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کرنے کی منظوری دی۔کابینہ ڈویژن نے اس ضمن میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے ۔وزیر خارجہ اس وقت وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ حکومت پاکستان...

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم شہبازشریف اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان سعودی عرب میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران غیررسمی اہم ملاقات ہوئی جہاں پاکستان کے ایک اور قرض پروگرام میں داخل ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطا...

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع

مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر