وجود

... loading ...

وجود
وجود

سینیٹ انتخابات، کنگ میکر کی پسپائی

جمعرات 08 مارچ 2018 سینیٹ انتخابات، کنگ میکر کی پسپائی

سینیٹ انتخابات اپنی تمام تر خامیوں اور ہارس ٹریڈنگ کی آوازوں کے شور کے سائے تلے بالآخر اختتام کو پہنچے۔ ان انتخابات میں امیدواروں کے چناؤ اور ہارس ٹریڈنگ کے معاملات پر کئی سوالات اٹھائے جاسکتے ہیں لیکن سازشوں میں گھری جمہوریت کیلیے سینیٹ کے انتخابات کا منعقد ہوجانا بھی ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگر جمہوری عمل جاری و ساری رہا تو امید غالب ہے کہ بتدریج اس عمل میں موجود نقائص اور ہارس ٹریڈنگ جیسی روایات بھی آہستہ آہستہ ختم ہوجائیں گی۔سینیٹ کے انتخابات میں اس بار جو نئی چیز نظر آئی وہ روایت کے برعکس پنجاب سے تعلق رکھنے والے ممبران اسمبلی کا اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیے کے ساتھ کھڑا ہونا اور بلوچستان کے ممبران اسمبلی کا اسٹیبلشمنٹ کے بیانیے کے ساتھ کھڑا ہونا تھا۔ غالباً یہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ صوبہ پنجاب کے ممبران اسمبلی نے پس پشت قوتوں کی ایما پر وفاداریاں تبدیل کرنے کے بجائے اسٹیبلشمنٹ کے زیر عتاب نواز شریف کا ساتھ دینے کو ترجیح دی۔

آصف زرداری صاحب نے پہلے بلوچستان کے ممبران اسمبلی کو اور پھر سندھ میں جس طریقے سے ایم کیو ایم کے ممبران اسمبلی کو زر کے عوض خریدا، اس سے شاید وقتی طور پر انہوں نے سینیٹ میں اپنی عددی اکثریت تو بڑھالی ہے لیکن جمہوری اقدار اور پیپلز پارٹی کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ شاید آصف زرداری یہ حقیقت جان چکے ہیں کہ اب عوام سندھ کے علاوہ اور کہیں بھی پیپلز پارٹی کو موقع دینے کو تیار نہیں، اسی لیے کبھی روپے پیسے کی چکاچوند تو کبھی نادیدہ قوتوں کا آلہ کار بن کر وہ اقتدار سے کسی نہ کسی صورت نتھی رہنا چاہتے ہیں۔دوسری جانب فاٹا کے سینیٹرز کے حوالے سے جو اطلاعات سامنے آئیں ہیں، انہوں نے نواز شریف کی سیاسی و جمہوری اقدار پر سوالات کھڑے کیے ہیں۔ اگر فاٹا کے سینیٹرز کو منتخب کروانے میں روپے پیسے کی چکاچوند کا کمال ہے تو نواز شریف اور ان کی جماعت نے بھی جمہوری اقدار کو کمزور کرنے میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔ تحریک انصاف کے امیدوار چوہدری غلام سرور کی پنجاب سے جیت بھی یہ بات عیاں کرتی ہے کہ تحریک انصاف بھی ہارس ٹریڈنگ کی اس مکروہ دوڑ میں کسی سے بھی پیچھے نہیں۔خود جناب عمران خان نے جس طرح ایک بار پھر پارلیمان کو بے توقیر کرتے ہوئے ووٹ ڈالنے کی زحمت ہی نہیں کی، اسے دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ عمران خان انتخابات کے عمل پر یقین نہیں رکھتے اور چور دروازے سے پس پشت قوتوں کی بیساکھیوں کی مدد سے اقتدار میں آنے کے خواہاں ہیں۔ سیاستدانوں کی کوتاہیاں اور سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے عمل کو روکنے کے لیے مؤثر قانون سازی کی اشد ضرورت ہے اور پارلیمان کو اب جلد سے جلد یہ قانون سازی کرنا ہوگی تاکہ چند جماعتوں یا شخصیات کی وجہ سے پارلیمان اور جمہوریت کی ساکھ پر آئندہ کوئی آنچ نہ آنے پائے۔

خیر، جمہوری نظام کی یہ خامیاں اپنی جگہ لیکن اس نظام کی بدولت موجودہ سینیٹ کے انتخابات میں غیر جمہوری عناصر اور پس پشت قوتوں کی شکست ایک انتہائی خوش آئند عمل ہے۔ ماضی میں قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پس پشت قوتیں انتہائی آسانی سے اپنے مقاصد اور اہداف پورے کرلیا کرتی تھیں۔ زیادہ دور کیوں جائیے، پرویز مشرف کا دور ہی دیکھ لیجیے کہ جب جنرل مہدی اور خفیہ اداروں نے عوامی منتخب نمائندوں کو ڈرا دھمکا کر قومی اسمبلی میں مطلوبہ اکثریت نہ ہونے کے باوجود ظفر اللہ جمالی کو محض ایک ووٹ کی برتری سے وزیراعظم منتخب کروالیا تھا۔سینیٹ کے موجودہ انتخابات میں بھی بھرپور کوشش کی گئی کہ کسی بھی طور مسلم لیگ نون کو اکثریت حاصل نہ کرنے دی جائے۔پہلے بلوچستان کی صوبائی اسمبلی میں مسلم لیگ نواز کی عددی اکثریت کو پس پشت قوتوں نے زرداری کے ذریعے ختم کرکے صوبائی حکومت کا تختہ الٹا اور پھر سینیٹ انتخابات سے دو ہفتے قبل عدالت کے ذریعے نواز شریف کو پارٹی صدارت سے نااہل کروا کر مسلم لیگ نواز کے سینیٹ کے امیدواروں کی نامزدگی ، پارٹی ٹکٹ کی بنیاد پر کالعدم قرار دلوائی گئی۔ نتیجتاً مسلم لیگ نواز کے ان امیدواروں کو آزاد حیثیت سے سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لینا پڑا۔پس پشت قوتوں کا خیال تھا کہ نواز شریف کی پارٹی صدارت سے نااہلی اور سینیٹ میں نواز لیگ کے امیدواروں کی آزاد حیثیت سے شرکت نہ صرف پنجاب میں نواز لیگ کے اندر دھڑے بندی کا باعث بنے گی بلکہ سینیٹ میں ان کے امیدوار بھی آزاد حیثیت سے مطلوبہ نشستوں پر کامیاب نہیں ہونے پائیں گے۔ لیکن نادیدہ قوتوں کی توقعات کے برعکس، مسلم لیگ نواز نے سینیٹ کے انتخابات میں نہ صرف مطلوبہ نتائج حاصل کیے بلکہ اتحادی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کے ساتھ مل کر سینیٹ میں اپنا چیئرمین منتخب کروانے کی پوزیشن میں بھی آگئی۔

اگر مسلم لیگ نواز اپنا چیئرمین نامزد نہ بھی کروائے تو نئے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں کنگ میکر کا کردار ضرور ادا کرے گی۔ نوازشریف اور ان کی جماعت کے لیے یہ کامیابی نہ صرف ان کے بیانیے اور سیاست کی کامیابی ہے بلکہ پارلیمان کی بالادستی اور ووٹ کے تقدس کی بحالی کی جانب ایک اہم قدم بھی ہے ۔ گو مسلم لیگ نواز کو مزاحمتی سیاست اور پس پشت قوتوں کے ساتھ اس جنگ کی قیمت بلوچستان کی حکومت گنوانے اور بلوچستان سے تقریباً سینیٹ کی سات نشستیں حاصل نہ کر پانے کی صورت میں ادا کرنی پڑی ہے لیکن اس کے باوجود سینیٹ میں سب سے بڑی سیاسی جماعت (سنگل لارجسٹ پارٹی) کے طور پر اس کا ابھر کر سامنے آنا اس بات کا غماز ہے کہ نادیدہ قوتوں کو مسلم لیگ نون اپنی اینٹی اسٹیبلشمنٹ سیاست اور بیانیے کے دم پر بیک فٹ پر دھکیلنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔یعنی بات گھوم پھر کر وہیں آن پہنچی کہ سیاستدانوں کی تقدیر کے فیصلے نہ تو عدالتوں کے ذریعے کروائے جاسکتے ہیں اور نہ ہی انہیں یا ان کی جماعتوں کے وجود کو عدالتیں یا پس پشت قوتیں ختم کرسکتی ہیں۔ چند روز قبل ہی معزز سپریم کورٹ نے نواز شریف کی پارٹی صدارت سے نااہلی کے کیس کے تفصیلی فیصلے میں کہا تھا کہ جو شخص صادق اور امین نہیں رہا اور نااہل کردیا گیا ہے اسے کنگ میکر بننے کی اجازت بھی نہیں دی جاسکتی۔ سینیٹ کے ان انتخابات کے نتائج نے تو بہرحال اس فیصلے کے برعکس نواز شریف کی کنگ میکر کی پوزیشن کو اور مستحکم کردیا ہے۔شاید اسی لیے کہا جاتا ہے کہ عدالتیں خود نہیں بولتیں بلکہ عدالتوں کے فیصلے بولا کرتے ہیں؛ اور جب فیصلے عوامی فورم سے لے کر پارلیمان کے فورم تک مسترد ہونے لگ جائیں تو پھر شاید ان فیصلوں کی کوئی وقعت نہیں رہ جایا کرتی۔

مسلم لیگ نواز کے امیدواروں کو آزاد حیثیت سے سینیٹ کے انتخابات لڑنے پر مجبور کروانے والی قوتوں نے ملک کی سب سے بڑی اکثریتی جماعت کو حق نمائندگی سے محروم کرنے کی سازش کرکے ملک کی سیاسی تاریخ میں ایک اور سیاہ باب کا اضافہ تو کیا لیکن اس باب کو وہ اپنے نام کرنے میں ناکام رہے۔ جمہوری قوتوں کی سینیٹ کے انتخابات میں فتح سے محسوس ہوتا ہے کہ ایک بار پھر اسٹیبلشمنٹ اور اس کے بیانیے کی پسپائی ہوئی ہے۔اس فتح کے بعد اب جمہوری قوتوں کو سینیٹ کے انتخابات کا طریقہ کار تبدیل کرتے ہوئے ہارس ٹریڈنگ کے عمل کو روکنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ بتدریج جمہوریت کے عمل کو مضبوط بناتے ہوئے، اس کی خامیوں کو دور کرتے ہوئے ایک مثالی جمہوریت کے قیام کی منزل کی طرف بڑھا جاسکے۔


متعلقہ خبریں


اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کر دیا۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کرنے کی منظوری دی۔کابینہ ڈویژن نے اس ضمن میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے ۔وزیر خارجہ اس وقت وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ حکومت پاکستان...

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم شہبازشریف اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان سعودی عرب میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران غیررسمی اہم ملاقات ہوئی جہاں پاکستان کے ایک اور قرض پروگرام میں داخل ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطا...

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا وجود - پیر 29 اپریل 2024

غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں امریکا سے شروع ہونے والا طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا ہے ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اب برطانیہ، اٹلی، فرانس اور آسٹریلیا کے طلبہ بھی میدان میں آگئے ، انہوں نے اسرائیلی کمپنیوں سے تعلقات منقطع کرنے کی حمایت کی ہے۔ ادھر کولمبیا یونیورسٹی ...

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار وجود - پیر 29 اپریل 2024

حساس ادارے نے چھاپہ مار کارروائی میں کراچی اور بلوچستان کی پولیس کو انتہائی مطلوب دہشت گرد سمیت 3 افراد کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کر لیا، گرفتار دہشت گرد کالعدم بی ایل اے کے لیے ریکی اور دہشت گردی کی متعدد واردتوں میں ملوث رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دہشت گرد اور اس کے ساتھی کو اب...

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان وجود - پیر 29 اپریل 2024

درآمد شدہ گندم مقررہ ضرورت و اجازت سے زائد منگوائے جانے اورپرائیویٹ سیکٹر کو نوازے جانے کا انکشاف ہوا ہے ،بیوروکریسی کے غلط فیصلوں سے قومی خزانہ کو ایک ارب ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے ۔ ذرائع کے مطابق نیشنل فوڈ سکیورٹی نے ضرورت سے زیادہ گندم ہونے کے باوجود 35 لاکھ 87 ہزار ٹن گندم د...

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس وجود - پیر 29 اپریل 2024

سکھ فار جسٹس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جانے کا اعلان کیا ہے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا میں بھارت کی ناکام قاتلانہ سازش کا شکار سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ بھارتی وزیر اعظم مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جائیں گے...

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم وجود - اتوار 28 اپریل 2024

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ وجود - اتوار 28 اپریل 2024

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ

مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر