وجود

... loading ...

وجود
وجود

جنگ و جدل کاواحد حل، مذاکرات؟

پیر 05 مارچ 2018 جنگ و جدل کاواحد حل، مذاکرات؟

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان کی سیاسی قوت کوتسلیم کرتے ہوئے انہیں مذاکرات کرنے اورکابل میںپارٹی دفتر کھولنے کے لیے کہا ہے۔ طالبان رہنمائوں پر ہمہ قسم پابندیاں ختم کرنے ،ان کے اہل خانہ کو ویزہ کی سہولتیں مہیا کرنے اور قیدیوں کی رہائی کی بھی پیشکش کی گئی ہے مزید یہ کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو دوبارہ استوار کیا جائے گا۔ کابل میں منعقدہ دوسری امن کانفرنس میں پاکستان ،اقوام متحدہ نیٹو سمیت پچیس ممالک شریک ہوئے۔

طالبان نے پہلے ہی امریکا سے براہ راست مذاکرات کرنے کا عندیہ دیا تھا تاکہ سولہ سال سے جاری جنگ کا حل نکالا جاسکے۔ راقم بھی چند روز قبل “امریکیو!مذاکرات اور صرف مذاکرات “کے نام سے کالم تحریر کرچکا ہے جس میں جنگ و جدل کاآخری واحد حل مذاکرات ہی بتایا تھا۔ ٹرمپ کی افغانستان کی قیمتی معدنیات پر قابض ہوجانے کی خواہشات غالب نہ آجاتیں تو سابق امریکی صدر کی پالیسی کے مطابق امریکی افواج افغانستان سے کبھی کی جاچکی ہوتیں اور پاکستان اپنا بھرپور کردار ادا کرتے ہوئے انہیں محفوظ راستہ دلوا چکا ہوتا ۔جب جمعیت اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار کوافغانستان میں سیاست کرنے کی اجازت دی گئی تھی تو پھر طالبان کی سیاسی حیثیت کو تسلیم کرنے میں کوئی امر مانع نہ رہ جاتا ہے، امریکیوں کے موجودہ تعینات کردہ افغانی حکمرانو ں اور طالبان کے مابین کشمکش تو گلبدین بھی ختم کرواسکتے ہیں مگر امریکیوں کو پاکستان کی موجودگی میں طالبان سے خود مذاکرات کرنا ہوں گے کہ اب گیند ان کی کورٹ میں ہے۔ طالبان افغانستان کے 75 فیصد علاقوں پر قابض ہو چکے حتیٰ کہ نیٹو افواج کی دفاعی تنصیبات اور خود کابل بھی ان کی پہنچ سے باہر نہ ہے طالبان بخوبی سمجھ چکے کہ پاکستانی مسلمانوں کاامریکی حملوں اور ان پر زہریلی گیسیں برسانے کے عمل میں قطعاً کوئی کردار نہ تھا بلکہ یہ تو ڈکٹیٹر مشرف نے ایک ہی فون کال پر امریکا کو پاکستانی اڈے مہیا کرڈالے تھے اور اس کا مشور ہ تک بھی کسی ساتھی جرنیل یا منتخب ممبران اسمبلی سے قطعاً نہ کیا تھااگر پاکستان میں اس وقت آمریت کی جگہ جمہوری حکومت ہوتی تو ایسی اجازت دینے سے قبل اس پر سینکڑوں مرتبہ بحث و تمحیص کی جاتی اور کسی سامراجی قوت کو تو ہمسایہ ملک پر آگ کے شعلے بھڑکانے اور لاکھوں کو شہید کرڈالنے کی قطعاً اجازت نہ ملتی ایران کب کا امریکی دھمکیوں کے باوجود اپنے موقف پر ڈٹا ہوا ہے اور ہزاروں “بڑھکوں”کے باجود ایران کو پرِ کاہ کے برابر نقصان امریکا نہ کرسکا ہے کہ ایرانی قوم اپنی قیادت کے پیچھے متحد و متفق کھڑی ہے ۔پاکستانی بھی اگر فرقوں مسلکوں لسانی علاقائی اور برادری کے بتوںکو پاش پاش کرکے متحد ہو جائیں تو کوئی ا ن کا بال بیکا نہیں کرسکے گا ۔اولین ترجیح نوجوان نسل کی اعلیٰ فوجی تربیت ہونی چاہیے تاکہ بزدل ہندو بنیوں کی “مرمت ” روزانہ کی بنیاد پر کی جا تی رہے تا آنکہ وہ گھروں میں ہی “دھرنہ “دینے پر مجبور نہ ہو جائیں۔

پرامن افغانستان ہی پاکستان کی اولین ترجیح ہے تاکہ وہاں “بھارتی سورما”بھی مزید پرورش پاکر سرحد پار پہنچ کر پاکستانیوں پر بزدلانہ دہشت گردانہ حملوں سے باز رہ سکیں۔افغانی طالبان جنہوں نے 16سالہ جنگ میں لاکھوں افراد کی قربانی دی ہے، وہ اصل قوت امریکنوں سے تو مذاکرات کرنے کو تیار ہیں جس کا وہ خود بھی اظہار کرچکے ہیں مگر شاید موجودہ امریکی امداد پر چلنے والی افغانی حکومت سے بات چیت کرنا تک بھی پسند نہ کریں امریکا طالبان سمیت دیگر تمام متحارب قوتیں مجھ ناچیز کی یہ بات پکی پلے باندھ لیں کہ16سال میں طالبان شکست نہیں کھا سکے تو آئندہ بھی ایسا ممکن نہیں۔ ہندو بنیے تو وہاں بیٹھے صرف ” بندر تماشا”دیکھ رہے ہیں ۔جب بھی نیٹو افواج نے واپسی کا رخت ِسفر باندھا تو وہ خونخوار بھوکی بلیوں کی طرح کھانے پینے کا سامان لوٹنے حتیٰ کہ امریکنوں کے حربی ہتھیار تک بھی ہتھیانے سے باز نہ رہ سکیں گے کہ ان لالچ سے بھرے بنیوں کی بس اتنی سی ہی اوقات ہے کہ “فکر ہر کس بقدر ہمت اوست ” صرف پاکستان ہی باوقار طریقوں سے اصل متحارب قوتوں طالبان اور امریکیوں میں مذاکرات کرواسکتا ہے اور گلبدین کو بطور میڈئیٹر (Mediator) مقرر کرکے عام انتخابات کروا کر افغانستان میں صحیح جمہوری حکومت بھی قائم کرنے میں ممد و معاون ہو سکتا ہے کہ اسلام تو جنگ وجدل کا نہیں بلکہ امن کا علم بردار مذہب ہے جب کہ ہندو بنیے مال متال کے لالچی اور مسلمانوں کے ازلی دشمن ہیں کہ انہیں پورے بھارت میں مسلمانوں کا آٹھ سو سالہ اقتدار ایک پل بھی چین نہیں لینے دیتا ۔بنگلہ دیش بنانے میں انہوں نے جس مذموم کردار کا مظاہرہ کیا وہ خود ہی اسے تسلیم بھی کرچکے ہیں مگر اب ایٹمی پاکستان سے ان کے”پنگے لینے “اور لالچی مکار لومڑی کا کردار اور مذموم حرکتیں ان کا وجود تک دنیا سے مٹا ڈالیں گی۔

امریکا نے مودی کی یاری میں پیرس میں منعقدہ حالیہ کانفرنس کے ذریعے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کروانے کے لیے بھرپور کوششیں کیں اور پھر جون تک کا التواء صرف اور صرف پاکستان کے ذریعے طالبان سے مذاکرات کرنے اور اپنی شکست خوردہ خودکشیاں کرتی افواج کو وہاں سے باحفاظت واپس لے جانے کے لیے ہے جو کہ پاکستان بطور اہم فریق اسلامی عقائد کا پیرو کار ہوتے ہوئے بخوبی پایہ تکمیل تک پہنچا سکتاہے جس نے دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ میں بطور امریکی اتحادی 70000سے زائد سویلین وپاک فوج اور پولیس کے جوانوں کی قربانیاں دی ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر