وجود

... loading ...

وجود
وجود

جعلی قیدی مریض چیف جسٹس آف پاکستان نے نئی تاریخ رقم کردی

منگل 20 فروری 2018 جعلی قیدی مریض چیف جسٹس آف پاکستان نے نئی تاریخ رقم کردی

ایک صحت مند شخص کو پیچیدہ امراض کا جھوٹا مریض ظاہر کرنا، بہت بڑی طبی بددیانتی ہے اور ایم بی بی ایس کی ڈگری لیتے ہوئے فارغ التحصیل ڈاکٹرز جو حلف لیتے ہیں، اس کی بھی یہ صریح خلاف ورزی ہے، ہماری سیاسی قیادت اٹھتے بیٹھتے بات بات پر یورپ اور امریکا کی مثالیں دیتی نہیں تھکتی ہے، اسے یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ یورپ اور امریکا کے طبی نظام میں کسی صحت مند انسان کو جعلی مریض ظاہر کرنے کا کوئی تصور موجود نہیں ہے۔ لیکن ہمارے ملک میں اشرافیہ کا جب بھی کوئی بااثر شخص اپنی سنگین اور رنگین بدعنوانیوں کے باعث کبھی قانون کی گرفت میں آتا ہے تو وہ دوسرے ہی لمحے جاں بلب مریض بن کر جیل جانے کے بجائے کسی ہسپتال کے پر سکون کمرے میں پہنچ جاتا ہے ۔ افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ ریاست کے مختلف ادارے اس نا قابل معافی طبی جرم میں میں شریک جرم اور سہولت کار ہوتے ہیں ۔ بلکہ ہمارے سیاسی رہنماؤں جو آئین اور قانون کی پاسداری کا حلف لیئے ملک کے اعلیٰ قومی عہدوں پر فایز ہوتے ہیں ۔ وہ بھی عملی طور پر آئین اور قانون کی عمل داری سے بے باکی سے انحراف کرتے ہیں ۔ یہ اور بات ہے کہ وہ عدالتی فیصلوں کو من وعن تسلیم کرنے کی بات محض زبانی جمع خرچ کی حد تک کرتے ہیں ۔ لیکن عمل کا مرحلہ آنے پر خود ہی اپنے جرائم کے منصف بھی بن بیٹھتے ہیں ۔ جبکہ ان ساری باتوں کا یک درد ناک پہلو یہ بھی ہے کہ دوسری جانب جیلوں میں قید اصلی مریض اثرو رسوخ اور دولت نہ ہونے کے باعث ہسپتال پہنچنے کے بجائے قبرستان چلے جاتے ہیں ۔ لیکن جیلوں میں ایسی اموات پر معاملے کو دبانے چھپانے کیلئے بے اثر تحقیقات کا نظام موجود ہے جہاں جیلوں میں تعنیات ڈاکٹروں اور جیل انتظامیہ کو پھر کھلی چٹ مل جاتی ہے ۔ اور جیل کا کوئی قیدی کسی حادثے اور سانحے کے نتیجے میں صدر مملکت بن بیٹھے تو پھر جیل کا ڈاکٹر ایوان بالا کا سینیٹر منتخب ہوجاتا ہے اور فزیو تھرا پسسٹ سیکریٹری صحت اور ایڈیشنل سیکریٹری صحت بن جاتا ہے ۔ لیکن یہ سب کچھ ہماری قومی سیاسی تاریخ کا ناقابل ترید دوہ حصہ ہے ۔ جسے گزرے زیادہ عرصہ نہیں ہوا گزشتہ ایک گزرے ہوئے عشرے کی وہ افسوس ناک داستان ہے کہ جیل کے قیدی جعلی مریض قانون کی زد سے بچتے ہی جب رہا ہو کہ باہر آتے ہیں تو فوٹو گرافر کو دیکھ کر وکٹری کا ایسا نشان بناتے ہیں جیسے کرپشن کی چوٹی سر کر کے آئے ہوں بعض ڈانس کرنے لگتے ہیں تو بعض تقریر کرنا شروع کر دیتے ہیں اور ان کی پیچیدہ بیماریاں حیران کن طور پر اڑن چھو ہو جاتی ہیں ۔ یہ درست ہے کہ قیدی جعلی مریضوں کی تاریخ بہت طویل ہے لیکن گزشتہ دنوں چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہسپتالوں کی حالت زار سے متعلق سماعت کے دوران اچانک عدالتی کارروائی کو موخر کر کے جناح ہسپتال پہنچے تو اسپیشل وارڈ کا ایک کمرہ کسی داخل مریض کی چیخ وپکار سے گونج رہا تھا ۔ یہ مریض سابق وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن تھے ۔ معلوم کرنے پر ہسپتال کے عملے نے بتایا کہ چیف جسٹس کی آمد کے پیش نظر شرجیل میمن اپنے کمرے کی فوری تبدیلی کیلئے متعلقہ خاتون ڈپٹی ڈأریکٹر کو فون کرکے مدد طلب کر رہے تھے ۔ اگر شرجیل میمن واقعی مریض تھے تو پھر انہیں خوف کس بات کا تھا؟ چیف جسٹس بھی نہایت متحمل مزاج کے منصف ہیں ۔شرجیل میمن اپنی مصدقہ رپورٹس اور اپنی فزیکل طبیعت سے انہیں با آسانی مطمئن کرسکتے تھے ۔ لیکن یہ نوبت آئے بغیر ہی وہ ایک بار پھر ہسپتال سے جیل پہنچ چکے ہیں ۔ حالانکہ ان کی گرفتاری سے قبل بھی جناح ہسپتال کی انتظامیہ نے نہ جانے کس کی ہدایت پر پیشگی اسپیشل وارڈ میں شرجیل میمن کو ٹہرانے کے خصوصی انتظامات کر رکھے تھے ، لیکن جب وہ ہسپتال کے بجائے جیل چلے گئے تو ہنگامی بنیاد پر شرجیل میمن کیلئے خریدے گئے خصوصی گدے جناح ہسپتال سے سینٹرل جیل کراچی بھجوا دیئے گئے تھے ۔ بہر حال چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس ثاقب نثار نے انصاف کے ایوان میں ایک نئی تاریخ رقم کی ہے ۔ جس کی تکلیف مٹھی بھر مفاد پرستوں اور قوم فروشوں کو ضرور ہوئی ہے ۔ لیکن ملک کے محب وطن اور باضمیر لوگوں کی اکثریت نے چیف جسٹس کے اقدام کو سراہا ہے اور ان کی دادو تحسین کی ہے اور یہ امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان کی سالمیت کیلئے قانون کی حکمرانی کی نفاد کا وقت آچکا ہے ۔ یہ بھی ہمارا قومی المیہ ہے کہ مریضوں کے حقوق ، طبی نظام کو چلانے کے اصول اور طبی جرأیم کو قابو میں رکھنے کیلئے باقاعدہ قانون موجود نہیں ہے جو منتخب نمائندگان اسمبلی کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہے اور قومی المیہ بھی۔ یہی وجہ ہے کہ عدالتیں سرکاری میڈیکل رپورٹس اور میڈیکل ماہرین کے کمنٹس پر ہی انحصار کرتے ہوئے کسی قیدی کی بیماری اور صحت کے معاملے پر بنیادی انسانی حقوق کو سامنے رکھتے ہوئے کوئی فیصلہ صادر کرتی ہیں۔ لیکن قیدی جعلی مریضوں کی بڑھتی ہوئی شرح کی روک تھام کرنے کے لئے عدلیہ کو ہی پہل کرنی چاہئے اور کسی بھی طبی رپورٹ کی غیر جانبداری کو جانچنے کے لئے اپنی صوابدید پر متبادل میڈیکل بورڈ کو بھی لازمی حصہ بنانا چاہئے۔ وقت آچکا ہے کہ قومی دولت لوٹنے کے سنگین الزامات میں ملوث ملزمان کو قیدی جعلی مریض بنانے کی فیکٹری کو بند کرنے، طبی غفلت کی روک تھام، مریضوں کے حقوق اور طبی نظام کو چلانے کے لئے مناسب اور موثر قانون سازی اور سرکاری و نجی ہسپتالوں کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لئے اعلیٰ عدلیہ سے منسلک مستقل محتسب مقرر کئے جائیں۔ ججز کمیٹی کے دورے سرکاری ہسپتالوں کے بجائے نجی ہسپتالوں تک کے لئے اس وقت تک جاری رکھے جائیں۔ جب تک مذکورہ قانون سازی کا عمل مکمل نہیں ہوجاتا ہے۔ کیونکہ ججز کمیٹی کے دوروں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں۔


متعلقہ خبریں


خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ وجود - منگل 14 مئی 2024

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے آرٹیکل 6 کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں اور ایوب خان کو قبر سے نکال کر بھی آرٹیکل 6 لگانا چاہیے اور اُسے قبر سے نکال کر پھانسی دینا چاہیے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عمر...

خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ

وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی شے عظیم نہیں، آرمی چیف وجود - منگل 14 مئی 2024

پا ک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے شہدا اور غازیوں کو قومی ہیرو قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ قوم کی آزادی اور سلامتی اپنے بہادرجانبازوں کی قربانیوں کی مرہون منت ہے ، وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی عظیم شے نہیں ہے ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جا...

وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی شے عظیم نہیں، آرمی چیف

پکتیکا پر حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیاٍ وجود - منگل 14 مئی 2024

پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر سرحد پار دہشت گردوں کے ٹھکانے کو پکتیکا میں نشانہ بنائے جانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے افغان طالبان نے پاکستانی فوج کے ایک وفد کا قندھار کا دورہ منسوخ کردیا ہے ۔افغانستان کی حدود میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پر حملہ کرنے یا کسی پاکستانی وفد کے اتوار کے ...

پکتیکا پر حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیاٍ

قومی، صوبائی اسمبلیاں، اضافی نشستوں پر منتخب 77ارکان کی رکنیت معطل وجود - منگل 14 مئی 2024

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اضافی نشستوں پر منتخب 77 ارکان کی رکنیت معطل کردی۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر 22 منتخب ارکان ...

قومی، صوبائی اسمبلیاں، اضافی نشستوں پر منتخب 77ارکان کی رکنیت معطل

عوام کو بجلی مفت ، جلد بڑا اعلان جلد ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ وجود - پیر 13 مئی 2024

سندھ کے وزیرِ اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اہلِ سندھ نے پاکستان پیپلز پارٹی پر اپنا اعتماد برقرار رکھا ہے، بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ اب حکومت کو تجاویز کارکن دیں گے۔حیدر آباد میں صوبائی کابینہ کے ارکان کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ترقیا...

عوام کو بجلی مفت ، جلد بڑا اعلان جلد ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ

آئندہ بجٹ میں سیلز و انکم ٹیکس کی رعایتیں، چھوٹ ختم کرنے کی تجویز وجود - پیر 13 مئی 2024

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکس کی رعایتیں اور چھوٹ مرحلہ وار ختم کرنیکی تجویز سامنے آئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں امپورٹڈ ٹریکٹرز پر ٹیکس عائدکرنے کی تجویز ہے اور کمرشل امپورٹرز پر ودہولڈنگ ٹیکس لگانے پر غور کیا جارہا ہے جب کہ کمرشل درآمدکنندگان کی خریداریوں...

آئندہ بجٹ میں سیلز و انکم ٹیکس کی رعایتیں، چھوٹ ختم کرنے کی تجویز

فارم 47والی حکومت چلتی رہی تو حالات خراب ہوں گے، عارف علوی وجود - پیر 13 مئی 2024

سابق صدر مملکت و پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ مسائل کا حل بات چیت ہی میں ہے ، بات چیت کے لئے اپنی کوشش کرتے رہیں گے ، ناکامی تب ہو گی جب ناکامی مان لوں گا،جمعرات کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی ان کو اچھی صحت اور اچھے موڈ میں پایا، 6ججز کے خط سے متعل...

فارم 47والی حکومت چلتی رہی تو حالات خراب ہوں گے، عارف علوی

اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں، وزیر خزانہ وجود - پیر 13 مئی 2024

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں ہے ۔لاہور میں پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے ہیں، روپے کی قدر مستحکم اور افراط زر میں کمی آرہی ہے ، پچھلے 8 سے 10 ماہ میں میکرو ا...

اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں، وزیر خزانہ

واحدسپرپاورکاگھمنڈ وجود - پیر 13 مئی 2024

سمیع اللہ ملک میں اس خوفناک لمحات سے بھی واقف ہوں جب ایٹمی بریف کیس کابٹن دبانے کی مکمل طاقت رکھنے والے امریکی صدرٹرمپ کے بارے میں ایک مشہورزمانہ امریکی ماہرنفسیات بھرپوردلائل کے ساتھ عالمی میڈیاپرببانگ دہل ٹرمپ کی دماغی صحت پر اپنے شک وشبہ کا اظہارکرتے ہوئے اپنے خدشات کااظہار ک...

واحدسپرپاورکاگھمنڈ

آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی کے خلاف عوامی احتجاج پرتشدد ہو گیا، پولیس افسر جاں بحق ، 16 اہلکار زخمی وجود - اتوار 12 مئی 2024

آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف جاری شدید احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی اور فائرنگ سے سب انسپکٹر شہید جبکہ ایس ایچ او سمیت 16 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں می...

آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی کے خلاف عوامی احتجاج پرتشدد ہو گیا، پولیس افسر جاں بحق ، 16 اہلکار زخمی

چیف جسٹس کی توسیع ملازمت کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ، قمر زمان کائرہ وجود - اتوار 12 مئی 2024

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمرالزمان کائرہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے کچھ لوگ چیف جسٹس کو توسیع دینا چاہتے ہیں،توسیع دینے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ۔ قمرالزمان کائرہ نے ایک انٹرویومیںکہاکہ حکومت کی طرف سے کچھ لوگوں کے چیف جسٹس کو توسیع دینے کے اشارے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ...

چیف جسٹس کی توسیع ملازمت کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ، قمر زمان کائرہ

غیر ذمہ دارانہ بیانات، پی ٹی آئی کا شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس وجود - اتوار 12 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے پر شیر افضل مروت کو شو کاز نوٹس جاری کردیا۔شیر افضل مروت کو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔ نوٹس کے مطابق شیر افضل مروت نے ایسے بیان دئیے ہیں جس سے پارٹی کی ساخت کو نقصان پہنچا ہے ۔بانی چئیرمین نے واضح ہد...

غیر ذمہ دارانہ بیانات، پی ٹی آئی کا شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس

مضامین
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں وجود بدھ 15 مئی 2024
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں

کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے وجود بدھ 15 مئی 2024
کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے

جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات وجود منگل 14 مئی 2024
تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات

ہاکی اور آوارہ کتے وجود منگل 14 مئی 2024
ہاکی اور آوارہ کتے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر