وجود

... loading ...

وجود
وجود

اظہاریکجہتی کشمیرکے عملی تقاضے کب پورے ہوں گے۔۔۔؟

پیر 05 فروری 2018 اظہاریکجہتی کشمیرکے عملی تقاضے کب پورے ہوں گے۔۔۔؟

جب خالق کائنات نے زمین کوبنایابچھایاتوریاست جموں کشمیراورپاکستان کو دریائوں ، فضائوں، ہوائوں، پہاڑوں،زمینی اورآبی گزرگاہوں کے ذریعے باہم اس طرح ملادیاکہ جیسے ناخن جسم سے اورسردھڑسے جڑا ہوتا ہے۔قدیم مورخین اس بات پرمتفق ہیں کہ جب انسانی ضروریات بڑھیںتووادی سے باہرنکلنے والے پہلے فردیاقافلے کا بیرونی دنیاسے پہلازمینی رابطہ اس علاقے کے ذریعے ہواتھاجوآج پاکستان کہلاتاہے۔جموں کشمیرکے باشندوں کی وسط ایشیا اور دنیاکے دیگرممالک کے ساتھ تجارت اور آمدورفت کے لیے یہی راستہ استعمال ہوتا رہا۔ دریائے جہلم کے کنارے اس قدیم پگڈنڈی کے آثاراب بھی کہیں کہیں موجودہیں جس پرزمانہ قدیم میں عام لوگ پیدل،بادشاہ اوران کی افواج گھوڑوں یاہاتھیوں پرسفرکیاکرتی تھیں۔1880ء میں ڈوگراحکمرانوں نے دریائے جہلم کے بائیں کنارے سری نگرسے مظفرآبادتک سڑک تعمیرکرائی۔اس سڑک پرگاڑیاں سری نگرسے چلتیںاورمظفرآبادسے ہوتے ہوئے راولپنڈی کے راجہ بازارپہنچتی تھیں۔جب زمانہ قدیم میں وادی سے انسان نے قدم باہرنکالے اس وقت سے تقسیم ہندتک کاسفرصدیوں پرمحیط ہے۔صدیوں کے اس سفرمیں سینکڑوں دفعہ حکومتیں بدلیں،کئی فاتحین آئے اورگئے،خطے میں موجودملکوں کاجغرافیہ بدلا ۔۔۔۔ سب کچھ ہونے کے باوجودسری نگر ۔۔۔۔۔ مظفر آباد کاراستہ ہمیشہ اورہردورمیں کھلارہاہے۔کسی ظالم اور سفاک حکمران نے بھی یہ راستہ بندنہیں کیا اور انسانوں کی آمدورفت پرپابندی نہیں لگائی۔

صدیوں کے بعد پہلی دفعہ یہ راستہ1947ء میں اس وقت جبراََ بندہواجب دہلی کے ایوانوں میں برہمن جیسے کم ظرف حکمران براجمان ہوئے۔وادی کوبیرونی دنیاسے ملانے والادوسراراستہ جموں سے سیالکوٹ کاتھا۔باقی راستے بھی پاکستان سے ہوکرگزرتے تھے۔یہ توتھاریاست جموں کشمیر کا پاکستان کے ساتھ زمینی اورجغرافیائی رابطہ۔ جب تقسیم ہندکامرحلہ آیاتواس وقت اسلام کے رشتے کی وجہ سے ریاست جموں کشمیر کاتعلق پاکستان کے ساتھ مزیدمضبوط ہوگیاتھا۔آل جموں کشمیرمسلم کانفرنس نے قیام پاکستان سے 27دن قبل ریاست کے پاکستان کے ساتھ باقاعدہ اورباضابطہ الحاق کافیصلہ کر دیا تھا۔ مسلم کانفرنس کی یہ قرارداددرحقیقت۔۔الحاقِ اسلام کی قراردادتھی۔اس لیے کہ پاکستان اسلام کی بنیادپرمعرض وجودمیں آیاتھا۔سچی بات یہ ہے کہ کشمیری مسلمانوں نے پاکستان کے قیام اوراس کے بعدجموں کشمیرکے پاکستان کے ساتھ الحاق کے لیے اس لیے جانی،مالی قربانیاں اورشہادتیں پیش کی تھیں کہ پاکستان کی بنیادکلمہ طیبہ پررکھی گئی تھی ۔

جموں جیل میں محبوس اس کشمیری مسلمان کوکیسے اورکیوں کرفراموش کیاجاسکتاہے کہ پاکستان زندہ بادکے نعرے لگانے،کلمہ پڑھنے اوراذان کہنے کی پاداش میں جس کی زبان کاٹ دی گئی تھی۔پاکستان کے قیام کے لیے یہی جوش وجذبہ ریاست جموں کشمیرکے باقی مسلمانوں کاتھا۔70برس کاطویل عرصہ گزرنے کے بعدآج بھی اہل کشمیرمیں یہ جذبہ موجزن ہے۔ان کی قربانیوں کی داستان طویل بھی اورخون کے آنسورولادینے والی بھی۔

رگوں میں خون جمادینے والی یخ بستہ ہوائوںمیں بستیوں کا گھیرائو کیا جاتا ، گھروں کونذرآتش کر دیا جاتا ، بچوں،بوڑھوں، خواتین اور بیماروں کو گھروںسے باہر کھلے آسمان تلے گھنٹوں کھڑا رکھا جاتا ہے۔شہداء کی نمازہ جنازہ اداکرنے کے لیے جمع ہونے والوں کو بھی نہیں بخشا جاتا۔لوگ نمازہ جنازہ اداکرنے کے لیے گھروں سے نکلتے ہیں، صفیں باندھتے ہیں،پاکستانی پرچم میں لپٹی شہید کی میت سامنے رکھتے ہیں ناگاہ بھارتی فوجیوں کی گنیں شعلے اگلتی ہیں ۔۔۔۔ نمازجنازہ اداکرنے کے لیے جمع ہونے والوں کے جسم چھلنی ہوجاتے اورخون میں نہاجاتے ہیں۔ اسی پربس نہیں نوجوانوں کوجیلوں میں بجلی کے جھٹکے دیئے جاتے، کیمیکل میں زندہ ڈالے جانے اورزندہ جلائے جانے کے بھی واقعات ہیں۔ایک طرف برفانی موسم کی سختیاں ہیں دوسری طرف زہریلی گیسوں کادھواں ہے جس سے ہزاروں بچے ،بوڑھے،جوان ،خواتین سانس،سینے کی تکلیف ،الرجی،جلدی امراض اورخونی کھانسی جیسی موذی بیماریوں کاشکار ہیں۔ علاج معالجہ کی سہولتیں بھی دستیاب نہیں۔شدید سردی کی وجہ سے پیلٹ گن کے متاثرین کے چہرے بگڑ گئے اور آنکھوںمیںخون کے قطرے جم گئے ہیں۔ایسے بچوں، نوجوانوں کی تعلیم ادھوری رہ گئی اورمستقبل پرسوالیہ نشان لگ چکاہے۔مسلسل ہڑتال ،کرفیو اورکاروباربندہونے کی وجہ سے کشمیری تاجروں کو اربوں روپے کانقصان ہورہا ہے۔

نہایت ہی قابل احترام بزرگ سید علی گیلانی ،سید شبیرشاہ،میرواعظ عمر فاروق،مسرت عالم بٹ اوریسین ملک سمیت حریت کانفرنس کی تقریباََ ساری قیادت کئی ماہ سے جیلوں میں قید یاگھروں میںنظربندہے ان کومساجدمیں نماز جمعہ اداکرنے کی بھی اجازت نہیں۔وہ بھارتی غیر ریاستی ہندو فوجی جنہوں نے کسی وقت ریاست جموں کشمیر میں خدمات انجام دی تھیں ۔۔۔ان کی نسلوں کوجموں میں لانے اورآبادکرنے کی تیاریاں ہورہی ہیں۔اس طریقے سے بھارتی حکمران جموں میں آبادی کاتناسب بدلنے اوراسے فوجی چھائونی بنانے پرتلے بیٹھے ہیں۔ بھارتی سامراج اوربھارتی افواج کاظلم وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتاجارہاہے۔پہلے صرف حریت کانفرنس کے قائدین گرفتارہوتے تھے اب قائدین کے بھائی بیٹے بھی زیرحراست ہیں اوربدترین مظالم کانشانہ بن رہے ہیں۔ سال 2017ء میں گذشتہ دس سالوں کی نسبت تشددکے سب سے زیادہ واقعات پیش آئے ہیں۔ اب 2018شروع ہے اس سال کے پہلے مہینے یعنی جنوری میں 28افرادشہیداور80زخمی ہوچکے ہیں۔ایل اوسی اورورکنگ بائونڈری پربھارتی فوج کی طرف سے خلاف ورزیوں اورفائرنگ کے متعددواقعات پیش آچکے ہیں جن میں 15 افراد شہید اور 82 زخمی ہوچکے ہیں۔اس وقت کشمیریوں کی چوتھی نسل برسرپیکارہے،کشمیرکی ہربستی اوربستی کاہرگھرمورچہ بن چکاہے،پڑھے لکھے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان آزادی کاپرچم تھام چکے ہیں۔بھارتی فوج کے ظلم وستم کا کوئی حربہ وہتھکنڈہ ان کے پائے استقلال میں لغزش پیدا نہیں کرسکاہے ۔نوجوانوں کی زبان پرایک ہی بات ہے ۔۔۔۔۔
’’آزادی یا۔۔۔۔شہادت‘‘
وہ کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
’’ مر جائیں گے مگر بھارتی جبرکے سامنے سرنہیں جھکائیں گے۔‘‘
نوجوان’’پاکستان سے رشتہ کیالاالہ الااللہ۔۔۔۔کشمیر بنے گاپاکستان‘‘
کے فلک شگاف نعرے لگاتے چٹان بن کرکھڑے ہیں۔
سچی بات یہ ہے کہ اہل کشمیر اپنا حق اداکررہے ، جانوں پر کھیل کر سبزہلالی پرچم لہرارہے اورترنگے کوپائوں کے نیچے روندکربھارت سے نفرت کا اظہار کر رہے ہیں۔پاکستان کے ساتھ بے پایاں محبت کا اندازہ اس سے کیاجاسکتاہے کہ سبزہلالی پرچم لہرانے والوں میں دس دس سال کے بچے بھی شامل ہیں۔اگرچہ یہ منظر بھارتی حکمرانوں کے لیے سخت تکلیف دہ ہے۔بھارتی فوج نے پاکستانی پرچم لہرانے والوں کوگولی مارنے کااعلان بھی کررکھاہے لیکن ۔۔۔۔۔پاکستان توکشمیری بچوں ،جوانوں ،بزرگوں مائوں بہنوں کے دلوں میں بستا ہے۔بھارت کشمیر کے اٹوٹ انگ ہونے کادعوی کرتاہے کشمیری جب یہ دعوی سن کرپاکستان کی طرف امدادطلب نظروں سے دیکھتے ہیں تویہاں سے جواب ملتاہے ہم مجبورہیں،مصلحتوں اورمفادات کے اسیرہیںلہذاآپ اپنے مسائل خود حل کریں۔حالانکہ اس وقت سیاچن، سرکریک، زراعت، تجارت، معیشت،پانی،بجلی ،سکیورٹی،سلامتی،دہشت گردی اورملک کے استحکام سمیت جتنے مسائل درپیش ہیں ۔۔۔سب کاحل صرف اورصرف مسئلہ کشمیر کے حل کے ساتھ مشروط ہے۔گویا ایک ہی بات ہے کہ اگر۔۔۔۔۔ مسئلہ کشمیر حل ہوجائے توہمارے تمام مسائل حل ہوجائیں گے۔یہ ایسی حقیقت ہے جسے 70برس کاعرصہ گزرنے کے باوجود ہم سمجھ نہ سکے جبکہ بھارتی حکمرانوں نے تقسیم ہندسے پہلے ہی اس حقیقت کوجان لیا تھا۔بھارتی پالیسی ساز سمجھتے ہیں کہ جس دن مسئلہ کشمیرحل ہوگیا پاکستان جغرافیائی اعتبار سے مکمل ہوجائے گا۔بات صرف جغرافیائی تکمیل کی نہیں اہل کشمیر کے ساتھ ہمارادین ا ورایمان کارشتہ بھی ہے جوہم سے عملی مدد اورمسئلہ کشمیرپرازسرنوپالیسی کے اجرا کامتقاضی ہے۔

بھارتی آرمی چیف چنددن قبل پاکستان کواعلانیہ ایٹمی جنگ کی دھمکیاں دے چکااورکہہ چکاہے کہ مقبوضہ جموں کشمیرکی مساجدومدارس فوج کے کنٹرول میں ہونے چاہئیں۔مساجدومدارس کوفوجی کنٹرول میں لینے کے اس بیان سے واضح ہوتاہے کہ مسئلہ۔۔۔۔۔ صرف اسلام ہے ۔اسلام دشمنی میںیہودوہنودایک ہوچکے ہیں۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہونے گذشتہ دنوں بھاری بھرکم وفدکے ہمراہ14سے19جنوری تک بھارت کاطویل دورہ کیا۔مودی دہلی کے ہوائی اڈے سے نیتن یاہوکوسب سے پہلے دہلی کے’’ تین مورتی چوک‘‘ لے کرگئے جہاں جنگ عظیم اول کے دوران حیفا(فلسطینی بندرگاہ) کے محاذپر خلافت عثمانیہ کے خاتمہ کے لیے لڑتے ہوئے مارے جانے والے سپاہیوں کی یادگارتعمیرکی گئی ہے۔مودی اورنیتن یاہونے یادگارپرپھول چڑھائے مودی نے اس موقع پر’’تین مورتی چوک‘‘ کانام تبدیل کرکے ’’تین مورتی حیفاچوک‘‘ رکھنے کااعلان بھی کیا۔مودی کانیتن یاہوکو’’تین مورتی چوک‘‘ لے جانااورچوک کانام اسرائیلی شہرحیفاکے نام پررکھنا۔۔۔۔پاکستان اورعالم اسلام کے لیے پیغام تھاکہ یہودوہنودماضی میں بھی مسلم دشمنی کے ایجنڈے پرایک تھے اورآج بھی ایک ہیں۔15جنوری کوبھارت اوراسرائیل کے درمیان دفاعی،خلائی،عسکری،آبی،سکیورٹی اور سائبرتعاون سمیت9معاہدے ہوئے۔اسی دن بھارتی فوج نے کنٹرول لائن پرفائرنگ کرکے ہمارے چارفوجی جوان اورمقبوضہ کشمیرمیںچھ کشمیری شہیدکردیے۔

امرواقعی یہ ہے کہ بھارت اوراسرائیل کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدوں کا اصل ہدف پاکستان ہے۔ان حالات میں ضروری ہے کہ ہم بھی ایک ہوجائیں،متحدومتفق ہوجائیں،کشمیر،فلسطین سمیت دنیابھرکے مظلوم مسلمانوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوجائیں۔جماعۃ الدعوۃ نے اسی اسلامی اخوت وجذبہ کے تحت گذشتہ سال کی طرح امسال بھی عشرہ اظہاریکجہتی کشمیراورسال2018ء اہل کشمیرکے نام کرنے کافیصلہ کیاہے۔اس فیصلے کی روسے پوراسال مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پروگرام کیے جائیں گے۔بھارتی فوج کے انسانیت سوز مظالم کاپردہ چاک کرنے کے لیے ڈاکومینٹریز دکھائی جائیں گی،کالم نگاروں ،صحافیوں ،دانشوروں ،اینکرپرسنز ،علما،وکلا،سول سوسائٹی،حکومتی شخصیات اورعوامی نمائندوں کے ساتھ نشستیں کی جائیں گی،عالمی اداروں ،انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ رابطے کیے جائیں گے اوران کو بھارتی مظالم کی طرف توجہ دلائی جائے گی۔ عشرہ اظہاریکجہتی کشمیر اورسال2018ء اہل کشمیرکے نام کرنے کامقصدمظلوم کشمیریوں کی آوازاورپیغام دنیاتک پہنچانا،بین الاقوامی سطح پرمسئلہ کشمیر کواجاگر کرنا، پاکستانی حکمرانوں، سیاستدانوں، میڈیا اور دیگر طبقات زندگی سے تعلق رکھنے والوں کو ذمہ داری کااحساس دلانا،کشمیر کی جغرافیائی ،دفاعی، عسکری اہمیت کو واضح کرنااوراہل کشمیرکویہ بتلانا مقصودہے کہ آزادی کے سفرمیں وہ تنہانہیں بلکہ پوری پاکستانی قوم ان کے ساتھ ہے۔
٭ ٭ ٭


متعلقہ خبریں


حکومت کاگندم بحران کی جامع تحقیقات سے گریز وجود - پیر 06 مئی 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے ’ہر قیمت پر کسانوں کے مفادات کا تحفظ‘کرنے کا عہد کیا ہے ، جبکہ وفاقی حکومت میگا اسکینڈل کی جامع تحقیقات کرنے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں نظر آتی ہے ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے درآمدات میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے...

حکومت کاگندم بحران کی جامع تحقیقات سے گریز

سعودی وفد کادورہ پاکستان، 10ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے متوقع وجود - پیر 06 مئی 2024

سعودی تجارتی وفد سرمایہ کاری کے باہمی تعاون کیلئے پاکستان پہنچ گیا۔ سعودی عرب کے نائب وزیر سرمایہ کاری ایچ ای ابراہیم المبارک کی قیادت میں 50ارکان پر مشتمل اعلیٰ سطحی تجارتی وفد پاکستان پہنچا۔ سرمایہ کاروں کے وفد کے دورہ پاکستان کے دور ان 10 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کے معاہدوں ...

سعودی وفد کادورہ پاکستان، 10ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے متوقع

اسرائیلی فوج کی طولکرم ،رفح میں وحشیانہ کارروائیاں ،8 فلسطینی شہید وجود - پیر 06 مئی 2024

اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں ، طولکرم میں مزید5 فلسطینی شہید کردئیے ، رفح میں ماں دو بچوں سمیت شہید جبکہ3 فلسطینی زخمی ہو گئے ۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طولکرم کے قریب ایک قصبے میں رات کو کارروائی کے دوران 5 فلسطینیوں ک...

اسرائیلی فوج کی طولکرم ،رفح میں وحشیانہ کارروائیاں ،8 فلسطینی شہید

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف وجود - اتوار 05 مئی 2024

وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند وجود - اتوار 05 مئی 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف وجود - اتوار 05 مئی 2024

ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت وجود - اتوار 05 مئی 2024

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف وجود - اتوار 05 مئی 2024

کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا وجود - اتوار 05 مئی 2024

گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے اجلاس میں نگراں دور کے سیکریٹری فوڈ محمد محمود کو بھی طلب کیا تھا، جوکمیٹ...

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان

مضامین
کچہری نامہ (٣) وجود پیر 06 مئی 2024
کچہری نامہ (٣)

چور چور کے شور میں۔۔۔ وجود پیر 06 مئی 2024
چور چور کے شور میں۔۔۔

غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا وجود پیر 06 مئی 2024
غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا

بھارت دہشت گردوں کا سرپرست وجود پیر 06 مئی 2024
بھارت دہشت گردوں کا سرپرست

اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر