... loading ...
سیّال شریف کے سجادہ نشین پیر حمید الدین سیالوی نے حکومت کو مطالبات کی منظوری کے لیے سات دن کی ڈیڈلائن دیتے ہوئے کہا ہے کہ ختم نبوت کے غداروں سے کوئی مفاہمت نہیں ہو سکتی، حکومت کو مْلک میں نفاذ شریعت کے لیے سات دن کی مْہلت دیتے ہیں بصورتِ دیگر ملک بھر کے مشائخ اور مریدوں کے ساتھ سڑکوں پر نکلیں گے اور پورا پنجاب بند کر دیں گے۔ انہوں نے 27 جنوری سے جیل بھرو تحریک جبکہ آئندہ الیکشن میں مْسلم لیگ (ن) کو ووٹ نہ دینے کا اعلان کر دیا، رانا ثناء اللہ کو بچانے والے وزیراعلیٰ پنجاب کو بھی استعفا دینے پر مجبور کر دیں گے۔ پیر حمید الدین سیالوی نے کہا کہ ملک میں نفاذِ شریعت تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی، ہماری منزل انقلاب نظامِ مْصطفیٰ ہے۔ اْنہوں نے ظالم حکمرانوں کے سامنے نہ جھْکنے کا اعلان بھی کیا۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ختم نبوت کے حلف نامے کے الفاظ تبدیل کرنے کا جو ترمیمی بِل منظور ہوا تھا اس کی نشاندہی ہونے پر یہ واپس ہو چْکا ہے، پْرانا قانون بحال ہو چْکا ہے، بنیادی مسئلہ تو حل ہو چْکا ہے اور اس پر اظہار اطمینان کیا جانا چاہئے تاہم اس تبدیلی کے ذمے دار کا تعیّن کیے بغیر زاہد حامد بھی وزارتِ قانون کی ذمے داریوں سے مستعفی ہو چکے ہیں، اب اصولاً تو یہ معاملہ طے شْدہ سمجھا جانا چاہئے تھا لیکن پیر حمید الدین سیالوی نے پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ سے بھی مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا، ایک وفاقی قانون کی منظوری میں رانا ثناء اللہ کا تو کوئی کردار نہیں ہو سکتا، اِس کی ذمہ داری اگر کِسی پر تھی تو وہ وفاق کا نمائندہ تھا اسی لیے زاہد حامدمستعفی ہو چکے ہیں، رانا ثناء اللہ سے استعفا غالباً اْن کے ایک متنازعہ بیان کی وجہ سے طلب کیا جا رہا ہے، جس کی اْنہوں نے بعد میں وضاحت کر دی تھی لیکن اس وضاحت کو اطمینان بخش نہیں گردانا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ رانا ثناء اللہ بھی مستعفی ہوں، شہباز شریف کا استعفا اس لیے مانگا جارہا ہے کہ رانا ثناء اللہ نہیں دیتے تو وہ دے دیں استعفے کے لیے لاہور میں داتا دربار کے باہر دھرنا بھی دیا گیا اور اِس سلسلے میں ہونے والے جلسے میں پیر صاحب سیال شریف نے اپنا نیا مطالبہ یہ پیش کیا ہے کہ مْلک میں سات دن کے اندر اندر شریعت نافذ کر دی جائے بصورت دیگر پورے پنجاب کو بند کر دیا جائے گا۔
شریعت کے نفاذ کی خواہش تو ہر مْسلمان کے دِل میں مچلتی ہے، ہم بھی صِدق دِل سے چاہتے ہیں کہ ملک میں شریعت نافذ ہو تاکہ ملک کا ہر شہری اِس کی برکات سے مْستفید ہو، پاکستان کا قیام بھی اسلام کے نفاذ کے لیے ہی عمل میں آیا تھا لیکن ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ستّر سال بعد بھی اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں اسلامی قوانین نافذ نہیں ہو سکے، پوری شریعت کا نفاذ تو رہا ایک طرف، اسلامی قوانین کا جْزوی نفاذ بھی بطریقِ احسن نہیں ہو سکا، جو دینی جماعتیں باقاعدہ سیاست کر رہی ہیں وہ بھی یہ خواہش تو رکھتی ہیں، اسلامی نظام کے نفاذ کے دعوے بھی کرتی ہیں لیکن جہاں جہاں اْن کے پاس اقتدار آتا ہے وہاں بھی نفاذِ اسلام کے لیے اتنی سرگرمی نہیں دکھائی جاتی، جتنی دکھانے کی ضرورت ہے۔ اب پیر صاحب سیال شریف نے رانا ثناء اللہ کا استعفا طلب کرنے کے ساتھ ساتھ شریعت کے نفاذ کا مطالبہ بھی کر دیا ہے اور اس کے لیے صرف سات دِن کی ڈیڈلائن دی ہے۔ ہماری بھی یہ خواہش تو ہے کہ جتنی جلدی ہو سکے اتنی جلد شریعت نافذ ہو جائے لیکن اس راہ میں جو مشکلات حائل ہیں اْن کی جانب بھی نظر ڈالنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ ہم آج تک مْلک سے سود ختم نہیں کر سکے، مْلک کی اعلیٰ ترین عدالت سے حکومت نے حکمِ امتناعی حاصل کر رکھا ہے جس کے تحت بینکنگ کا نظام چل رہا ہے، اگرچہ بہت سے بینک بلاسود بینکاری کر رہے ہیں لیکن علماء اور ماہرین کا ایک گروپ اس غیر سودی بینکاری کو بھی سود ہی کی ایک قِسم تصّور کرتا ہے۔ البتہ بینکوں کا موقف یہ ہے کہ وہ عْلماء اور ماہرین کی شمولیت سے بننے والے شریعہ بورڈوں کی نگرانی میں غیر سودی بینکنگ کر رہے ہیں۔ پاکستان سمیت دنیا کا کوئی اسلامی مْلک ایسا نہیں جہاں سودی کاروبار نہ ہوتا ہو، سعودی عرب اور ایران جیسے ملکوں میں بھی جو اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے بڑی حد تک ادارے بھی بنا رہے ہیں، سودی نظام رائج ہے۔ اِس سے تصّور کیا جا سکتا ہے کہ اگر صدیوں میں شریعت کی روشنی میں سودی نظام کا خاتمہ کرکے غیر سودی نظام نافذ نہیں کیا جا سکا تو پوری شریعتِ اسلامیہ سات دن کے اندر کِس طرح نافذ ہو سکتی ہے۔
ہم پیر صاحب سیال شریف کے شریعت کے نفاذ کے مطالبے کی بھرپور تائید کرتے ہیں تاہم پورے ادب و احترام سے یہ گزارش کرنا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ موجودہ حالات میں یہ کام سات دنوں میں کیا اگر سات برسوں میں بھی ہو جائے تو اِس کا خیرمقدم کرنا چاہئے، سات دنوں میں تو ایک قانون نہیں بن سکتا اور اگر کِسی قانون کو بدلنا ہو تو اسے بھی بدلتے بدلتے بعض اوقات ہفتے اور مہینے لگ جاتے ہیں۔ اِس لیے خواہش کے باوجود شریعت سات دن میں نافذ نہیں ہو سکتی۔ پیر صاحب کے لیے بہتر راستہ یہ تھا کہ وہ ایک ورکنگ پیر تیار کر کے وفاقی حکومت کے سامنے رکھتے کہ اس پر عمل کر کے سات دن میں شریعت نافذ ہوسکتی ہے، حکومت ان کی نگرانی اور رہنمائی میں لائحہ عمل بنا سکتی ہے لیکن اس کی بجائے پیر صاحب نے ڈیڈ لائن دے دی۔ پیر صاحب نے ڈیڈلائن دیتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ اگر شریعت اِس عرصے میں نافذ نہ ہوئی تو وہ پورا پنجاب بند کر دیں گے، شریعت کے نفاذ کا مطالبہ تو پورے ملک کے لیے ہے، اِس لیے اس جدوجہد کو صرف پنجاب تک کیوں محدود رکھا جا رہا ہے؟ پنجاب کے ساتھ ساتھ اگر پورے ملک کو بند کرنے کی تحریک چلائی جائے تو اس میں زیادہ وزن پیدا ہو سکتا ہے، صرف پنجاب کو بند کرکے باقی مْلک کو اگر اس سے مستثنیٰ رکھا جائے گا تو پھر پورے ملک میں شریعت کیسے نافذ ہوگی؟ اِس لیے ہماری پیر صاحب سے گزارش ہے کہ وہ اپنے اس عزمِ بالجزم میں ترمیم کریں۔
مشائخ عظام کی جو تحریک رانا ثناء اللہ کے استعفے کے لیے شروع ہوئی تھی وہ اب پھیل کر ’’سات دن میں شریعت کے نفاذ‘‘ تک وسیع ہو گئی ہے۔ اب اگر فرض کریں کہ رانا ثناء اللہ استعفا دینے پر آمادہ ہو جائیں اور وہ فارغ وقت میں ٹھنڈے دل سے سوچیں کہ اْن کے استعفے نہ دینے کی وجہ سے سات دن بعد پورا پنجاب بند ہو جائے گا اس لیے اْنہیں ضرور مستعفی ہو جانا چاہئے تو کیا پھر شریعت کے نفاذ کی ڈیڈلائن ختم ہو جائے گی؟ رانا ثناء اللہ استعفا دیں یا نہ دیں، وزیراعلیٰ پنجاب اْن کی حمایت کریں یا نہ کریں، شریعت کا نفاذ تو ہر مسلمان کی خواہش ہے اور کوئی بھی اِس کی مخالفت نہیں کر سکتا، اس لیے اسے استعفے سے نتھی کرنا درست نہیں ہوگا لیکن اتنی گزارش ضرور ہے کہ سات دن میں اِس کا نفاذ ذرا مشکل کام ہے۔ شریعت کا نفاذ کرنے کے لیے جو ادارے بننے ضروری ہیں حکومت، سیاسی جماعتیں اور عْلماء کرام مل کر پہلے یہ کام کر لیں، محض سڑکوں پر نعرے لگانے، دھرنے دینے اور ڈیڈلائن دینے سے شریعت نافذ نہیں ہو سکتی، اِس کے لیے پہلا کام پہلے کرنا چاہئے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔پیر کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لیے دائر اپیل پر سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔وفاق...
سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ کے غیر مستند ہونے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر مایوسی ہی ہوئی ہے ،فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،کہتے ہیں بس آگے بڑھو، ...
وفاقی وزیر پٹرولیم و فوکل پرسن پاک سعودی شراکت داری ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ 30 سے 35 سعودی کمپنیوں کے نمائندے پاکستان میں توانائی ،ریفائنری ، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے بات چیت کررہے ہیں،پہلے حکومت سے حکومت کی سطح پر معاہدے ہوئے ،اب بزنس ...
قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی)کے چیئرمین کا تنازع شدت اختیار کرگیا ہے اور اس نے پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کی جانب سے شیر افضل خان مروت کی جگہ شیخ وقاص اکرم کو کمیٹی کا چیئرمین بنانے کیلئے ووٹ دینے پر جماعت کے اعلیٰ عہدیداران کے درمیان اختلافات کو اجاگر کرد...
وزیر اعظم شہباز شریف نے ’ہر قیمت پر کسانوں کے مفادات کا تحفظ‘کرنے کا عہد کیا ہے ، جبکہ وفاقی حکومت میگا اسکینڈل کی جامع تحقیقات کرنے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں نظر آتی ہے ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے درآمدات میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے...
سعودی تجارتی وفد سرمایہ کاری کے باہمی تعاون کیلئے پاکستان پہنچ گیا۔ سعودی عرب کے نائب وزیر سرمایہ کاری ایچ ای ابراہیم المبارک کی قیادت میں 50ارکان پر مشتمل اعلیٰ سطحی تجارتی وفد پاکستان پہنچا۔ سرمایہ کاروں کے وفد کے دورہ پاکستان کے دور ان 10 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کے معاہدوں ...
اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں ، طولکرم میں مزید5 فلسطینی شہید کردئیے ، رفح میں ماں دو بچوں سمیت شہید جبکہ3 فلسطینی زخمی ہو گئے ۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طولکرم کے قریب ایک قصبے میں رات کو کارروائی کے دوران 5 فلسطینیوں ک...
وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...
ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...
کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...