... loading ...
انقلابِ فرانس کے سبب ایسٹ انڈیا کمپنی نے ہندوستان میں عدم مداخلت کی حکمت ِ عملی اختیار کر لی۔حالات کے موافق ہو تے ہی توسیع ِ مقبوضا ت کے لیے بر طانوی تلواریں نیام سے نکل آئیں۔تاریخ ہند پر قلم اٹھانے والے نے سر جان شورکو صلح پسند کا خطاب دے رکھا ہے۔حالانکہ اس کی امن پسندی برطانیہ کے مفاد کے پیشِ نظر تھی۔مورخوں کے لیے امن پسند کو شوریدہ سر اور خون خواروں کو صلح پسند بنانا نہایت آسان ہے۔سر جان شور کی صلح پسندی کا افسانہ بھی مورخانہ بد دیانتی کا شاخسانہ ہے۔ سر جان شور ۸۲ اکتوبر 1739 کو کلکتہ پہنچا۔تقریباً ایک سال تک سر جان شور زندگی ، روشنی اور صفائی کے مسائل میں الجھا رہا۔کلکتہ کے بازاروں اور سڑکوں کی صفائی اور ناجائز کشید کردہ شراب زر کی روک تھام ہندوستان کے گورنر جنرل کی بہترین مصروفیتیں تھیں۔ ۲۱ فروری ۴۹۷۱ء کو مہا داجی سندھیا نے انتقال کیا۔اس کی موت نے ایک طرف تو نانا فرنویس کی طاقت میں نمایاں اضافہ کیا اور دوسری طرف مرہٹو ں کو نظام کی طاقت ختم کرنے پر آمادہ کیا۔مہا داجی سندھیا کی زندگی میں مر ہٹے مملکتِ نظام پر حملہ آور نہیں ہو سکتے تھے۔مہاداجی مرہٹوں اور نظام کی ٹیپو کے خلاف اعانت کو بہت بری طرح محسوس کر رہا تھا۔ وہ مرہٹوں کی اس حرکت پر بہت نادم تھا۔لیکن اس کی موت نے اس کے منصوبوں کو پورا نہ ہونے دیا۔ مہا داجی سندھیا مرہٹہ تاریخ کی ایک نمایاں ہستی تھا۔اس کا باپ پیشوا کا ایک ادنیٰ غلام تھا۔لیکن آہستہ آہستہ گوالیار میں سندھیا خاندان کی حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
اس کے بیٹے مہاداجی سندھیا نے سلطنت کی توسیع کے علاوہ اپنی شخصیت کو اپنے زمانہ میں سب سے نمایاں بنا دیا۔1716 میں وہ پانی پت کے میدان میں تھا۔اس جنگ نے اسے ہمیشہ کے لیے لنگڑ ا کر دیا۔1717ء میں اس نے شاہ عالم کو انگریزوں کی پناہ سے نکال کر اپنی حفاظت میں لے لیا۔اب مہاداجی سندھیا کی شخصیت ہندوستانی سیاسیات میں سب سے بڑی ہو گئی تھی۔مرہٹوں کی پہلی جنگ میں اس نے انگریزوں سے شکست کھائی۔اور مرہٹہ وفاق سے علیحدہ ہو کر وارن ہیسٹنگز کا دوست بن گیا۔آخر کا ر مرہٹوں کی پہلی جنگ اس کے ذریعے ختم ہو گئی۔ 1768ء میں راجپوتوں نے متحد ہو کر اسے شکست دی۔1788ء میں غلام قادر روہیلہ نے مہاداجی سندھیا کو دربارِ دہلی سے بے دخل کر دیااور شاہی خاندان کے افراد کو مظالم کا تختہ مشق بنا دیا۔اس نے نوکِ خنجر سے شاہ عالم کی آنکھیں نکال لیں۔غلام قادر روہیلہ نے خاندانِ تیمور کے شاہی خزانوں کو اپنے قبضہ میں کرنے کے لیے جب شاہ عالم کو اندھا کر دیاتو اس وقت شاہ عالم نے چند الفاظ میں اپنی بربادی کا نقشہ پیش کیا جن میںشاہ عالم ایک سپاہی سے زیادہ شاعر معلوم ہوتا ہے۔وہ اپنے فرزند جگر بند مہاداجی سندھیا کو مدد کے لیے پکار رہا ہے۔چار سال بعد مہاداجی سندھیا نے دہلی پر پھر قبضہ کر لیا۔غلام قادر روہیلہ کو بکرے کی طرح ذبح کیا گیا۔مہاداجی سندھیا نے روہیلہ کا سر شاہ عالم کے پاس بھجو ادیا۔لیکن شاہ عالم اسے دیکھنے سے قاصر تھا۔انہیں ایام میں اندھے شہنشا ہ نے پیشوا کو’وکیل مطلق ‘ کا خطاب دیا۔مہاداجی سندھیا نے پونا پہنچ کرایک نہایت شاندار دربار منعقد کیا۔جس میں شہنشا ہ کا خطاب پیشوا کی خدمت میں پیش کیا گیا۔ مہاداجی سندھیا نے پیشوا کو ٹیپو کے ساتھ متحد ہو کر انگریزوں سے جنگ آزماہونے کا مشورہ دیا۔لیکن1749ء میں اس کی موت نے اس کے منصوبوں کو خاک میں ملا دیا۔
1757ء میں جب مرہٹوں نے مملکت ِ نظام پر حملہ کیا تو نظام نے معاہدہ کے مطابق انگریزوں سے مدد طلب کی۔لیکن سر جان شور نے نظام کی معاونت سے انکار کر دیا۔چنانچہ کھاردا کے مقام پر نظام کی فوجوں کی شکست دی گئی۔اب نظام پرا نگریزوں کی پیمان شکنی آشکا رہو گئی۔ نظام نے انگریزی فوج کے دودستوں کو شہر سے با ہرنکال دیااور اپنی فوجوں کے لیے اس نے فرانسیسی افسر مقرر کیے۔نظام ان افعال میں حق بجانب تھا۔حیدر علی کے برطانو ی وکیل نے شہزادہ عالیجاہ کو نظام کے خلاف اکسا کر بغاوت پر آمادہ کیا۔نظام اپنے بیٹے کی بغاوت کے خوف سے انگریزی مددکا طلب گار ہوا۔انگریزوں نے نظام کو مدد دی۔اس کے صلہ میں انگریزوں نے فوج کے وہ دستے جو نظام نے اپنی مملکت سے باہر نکال دیے تھے واپس بلا لیے۔ اودھ اور روہیل کھنڈ کے معاملا ت میں امن پسند سر جان شوراپنے محسن و مربی وارن ہیسٹنگز سے کم نہ تھا۔لیکن پارلیمنٹ میں سر جان شور کے خلاف کوئی مقدمہ نہ چلایا گیا۔ حالانکہ جور اور ناانصافیوں میںدونوں برابر تھے۔
1749ء میں روہیلہ سر دار فیض اللہ خان نے وفات پائی۔غلام محمد اپنے بڑے بھائی اور فیض اللہ خان کے جانشین علی خاں کو قتل کرنے کے بعد روہیل کھنڈ پر قابض ہو گیا۔جب سر جان شور کو اس واقعہ کی خبر ہوئی تواس نے روہیلوں سے خواہ مخواہ جنگ مول لے لی۔روہیلوں کو بٹورہ کے مقام پر شکست ہوئی۔ اودھ کے معاملات میں سر جانشور نے کارنوالس کے اس معاہدہ کی خلاف ورزی کی جو اودھ اور اس کے درمیان ہواتھا۔میجر برڈ’’کمپنی کے ہاتھوں اودھ کی تباہی‘‘میں لکھتا ہے: ’’۔۔۔سر جان شور نے نواب وزیر سے کہا کہ وہ ایک دیسی رسالہ انگریز افسر کے ماتحت اپنی مملکت میں علاوہ پہلی فوجوں کے رکھے اور اس فوج پر ساڑھے پانچ لاکھ روپیہ سے زیادہ خرچ نہیںہو گا۔پس اس طرح لارڈ کارنوالس کے عہد وپیمان کو بے حیائی سے توڑ دیا گیا۔نواب وزیر سے بہت جلد سر جان شور نے مزید روپیہ کا مطالبہ کیا ،نواب نے ایک کوڑی زائد دینے سے انکار کر دیا۔نواب وزیر کے اس تلخ جواب کو برطانوی اربابِ اقتدار نے را جہ بھائو لا ل سے منسوب کیا۔اب انہوں نے نواب کے وزیر بھاو لا ل کو گرفتار کر کے اپنے علاقہ میں شاہی قیدی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور کر دیا۔وزیرکو پابجولاں کرنے کے بعد سر جان شور مارچ۷۹۷۱ء میں لکھنو کی طرف بڑھا۔تخویف و تہدید سے نواب وزیر کو تمام شرائط قبول کرنے پر مجبو رکر دیا۔‘‘ سرجان شور کی اس نازیبا حرکت سے نواب وزیر، آصف الدولہ کی حرکتِ قلب سست ہو گئی۔اور اس ناروا سلوک کے چند ماہ بعد آصف الدولہ نے وفات پائی۔ایامِ علالت میں اس نے دوا پینے سے انکار کر دیا۔ وہ طبیبوںاور عیادت کرنے والوں سے کہتا ’’ایک شکستہ دل کے لیے کوئی درماں نہیں۔‘‘آصف الدولہ کی موت نے کمپنی کو ایک اور موقع دے دیاکہ وہ دیسی حکمرانوں کی کش مکش ِ تخت نشینی میں دخل انداز ہوکو فراہمی ِ زر ومال کے ذرائع سے زائد سے زائد فائدہ اٹھائے۔ نواب آصف الدولہ کی موت پر اس کا بیٹا وزیر علی مسند نشین ہوا۔اس کی مسند نشینی کو رسمی طور پر تسلیم کر لیا گیا۔لیکن بعد میں اسے معلوم ہو اکہ متوفی نواب کا بھائی سعادت علی مسند کا حق دار ہے۔ سعادت علی بنارس میں مقید تھا۔ چنانچہ سر جان شور بنارس روانہ ہوا تاکہ اودھ کی رعایا کو زائد از زائد قیمت پر فروخت کر سکے ۔ تاج و تخت کا خواب دیکھنے والا قیدی طلائی زنجیروں میںجکڑا گیا۔سعادت علی نے ہر شرط پر مہر ثبت کر دی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔پیر کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لیے دائر اپیل پر سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔وفاق...
سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ کے غیر مستند ہونے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر مایوسی ہی ہوئی ہے ،فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،کہتے ہیں بس آگے بڑھو، ...
وفاقی وزیر پٹرولیم و فوکل پرسن پاک سعودی شراکت داری ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ 30 سے 35 سعودی کمپنیوں کے نمائندے پاکستان میں توانائی ،ریفائنری ، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے بات چیت کررہے ہیں،پہلے حکومت سے حکومت کی سطح پر معاہدے ہوئے ،اب بزنس ...
قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی)کے چیئرمین کا تنازع شدت اختیار کرگیا ہے اور اس نے پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کی جانب سے شیر افضل خان مروت کی جگہ شیخ وقاص اکرم کو کمیٹی کا چیئرمین بنانے کیلئے ووٹ دینے پر جماعت کے اعلیٰ عہدیداران کے درمیان اختلافات کو اجاگر کرد...
وزیر اعظم شہباز شریف نے ’ہر قیمت پر کسانوں کے مفادات کا تحفظ‘کرنے کا عہد کیا ہے ، جبکہ وفاقی حکومت میگا اسکینڈل کی جامع تحقیقات کرنے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں نظر آتی ہے ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے درآمدات میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے...
سعودی تجارتی وفد سرمایہ کاری کے باہمی تعاون کیلئے پاکستان پہنچ گیا۔ سعودی عرب کے نائب وزیر سرمایہ کاری ایچ ای ابراہیم المبارک کی قیادت میں 50ارکان پر مشتمل اعلیٰ سطحی تجارتی وفد پاکستان پہنچا۔ سرمایہ کاروں کے وفد کے دورہ پاکستان کے دور ان 10 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کے معاہدوں ...
اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں ، طولکرم میں مزید5 فلسطینی شہید کردئیے ، رفح میں ماں دو بچوں سمیت شہید جبکہ3 فلسطینی زخمی ہو گئے ۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طولکرم کے قریب ایک قصبے میں رات کو کارروائی کے دوران 5 فلسطینیوں ک...
وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...
ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...
کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...