وجود

... loading ...

وجود
وجود

انقلاب فرانس کے بعد برطانوی راج

پیر 22 جنوری 2018 انقلاب فرانس کے بعد برطانوی راج

انقلابِ فرانس کے سبب ایسٹ انڈیا کمپنی نے ہندوستان میں عدم مداخلت کی حکمت ِ عملی اختیار کر لی۔حالات کے موافق ہو تے ہی توسیع ِ مقبوضا ت کے لیے بر طانوی تلواریں نیام سے نکل آئیں۔تاریخ ہند پر قلم اٹھانے والے نے سر جان شورکو صلح پسند کا خطاب دے رکھا ہے۔حالانکہ اس کی امن پسندی برطانیہ کے مفاد کے پیشِ نظر تھی۔مورخوں کے لیے امن پسند کو شوریدہ سر اور خون خواروں کو صلح پسند بنانا نہایت آسان ہے۔سر جان شور کی صلح پسندی کا افسانہ بھی مورخانہ بد دیانتی کا شاخسانہ ہے۔ سر جان شور ۸۲ اکتوبر 1739 کو کلکتہ پہنچا۔تقریباً ایک سال تک سر جان شور زندگی ، روشنی اور صفائی کے مسائل میں الجھا رہا۔کلکتہ کے بازاروں اور سڑکوں کی صفائی اور ناجائز کشید کردہ شراب زر کی روک تھام ہندوستان کے گورنر جنرل کی بہترین مصروفیتیں تھیں۔ ۲۱ فروری ۴۹۷۱ء کو مہا داجی سندھیا نے انتقال کیا۔اس کی موت نے ایک طرف تو نانا فرنویس کی طاقت میں نمایاں اضافہ کیا اور دوسری طرف مرہٹو ں کو نظام کی طاقت ختم کرنے پر آمادہ کیا۔مہا داجی سندھیا کی زندگی میں مر ہٹے مملکتِ نظام پر حملہ آور نہیں ہو سکتے تھے۔مہاداجی مرہٹوں اور نظام کی ٹیپو کے خلاف اعانت کو بہت بری طرح محسوس کر رہا تھا۔ وہ مرہٹوں کی اس حرکت پر بہت نادم تھا۔لیکن اس کی موت نے اس کے منصوبوں کو پورا نہ ہونے دیا۔ مہا داجی سندھیا مرہٹہ تاریخ کی ایک نمایاں ہستی تھا۔اس کا باپ پیشوا کا ایک ادنیٰ غلام تھا۔لیکن آہستہ آہستہ گوالیار میں سندھیا خاندان کی حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہو گیا۔

اس کے بیٹے مہاداجی سندھیا نے سلطنت کی توسیع کے علاوہ اپنی شخصیت کو اپنے زمانہ میں سب سے نمایاں بنا دیا۔1716 میں وہ پانی پت کے میدان میں تھا۔اس جنگ نے اسے ہمیشہ کے لیے لنگڑ ا کر دیا۔1717ء میں اس نے شاہ عالم کو انگریزوں کی پناہ سے نکال کر اپنی حفاظت میں لے لیا۔اب مہاداجی سندھیا کی شخصیت ہندوستانی سیاسیات میں سب سے بڑی ہو گئی تھی۔مرہٹوں کی پہلی جنگ میں اس نے انگریزوں سے شکست کھائی۔اور مرہٹہ وفاق سے علیحدہ ہو کر وارن ہیسٹنگز کا دوست بن گیا۔آخر کا ر مرہٹوں کی پہلی جنگ اس کے ذریعے ختم ہو گئی۔ 1768ء میں راجپوتوں نے متحد ہو کر اسے شکست دی۔1788ء میں غلام قادر روہیلہ نے مہاداجی سندھیا کو دربارِ دہلی سے بے دخل کر دیااور شاہی خاندان کے افراد کو مظالم کا تختہ مشق بنا دیا۔اس نے نوکِ خنجر سے شاہ عالم کی آنکھیں نکال لیں۔غلام قادر روہیلہ نے خاندانِ تیمور کے شاہی خزانوں کو اپنے قبضہ میں کرنے کے لیے جب شاہ عالم کو اندھا کر دیاتو اس وقت شاہ عالم نے چند الفاظ میں اپنی بربادی کا نقشہ پیش کیا جن میںشاہ عالم ایک سپاہی سے زیادہ شاعر معلوم ہوتا ہے۔وہ اپنے فرزند جگر بند مہاداجی سندھیا کو مدد کے لیے پکار رہا ہے۔چار سال بعد مہاداجی سندھیا نے دہلی پر پھر قبضہ کر لیا۔غلام قادر روہیلہ کو بکرے کی طرح ذبح کیا گیا۔مہاداجی سندھیا نے روہیلہ کا سر شاہ عالم کے پاس بھجو ادیا۔لیکن شاہ عالم اسے دیکھنے سے قاصر تھا۔انہیں ایام میں اندھے شہنشا ہ نے پیشوا کو’وکیل مطلق ‘ کا خطاب دیا۔مہاداجی سندھیا نے پونا پہنچ کرایک نہایت شاندار دربار منعقد کیا۔جس میں شہنشا ہ کا خطاب پیشوا کی خدمت میں پیش کیا گیا۔ مہاداجی سندھیا نے پیشوا کو ٹیپو کے ساتھ متحد ہو کر انگریزوں سے جنگ آزماہونے کا مشورہ دیا۔لیکن1749ء میں اس کی موت نے اس کے منصوبوں کو خاک میں ملا دیا۔

1757ء میں جب مرہٹوں نے مملکت ِ نظام پر حملہ کیا تو نظام نے معاہدہ کے مطابق انگریزوں سے مدد طلب کی۔لیکن سر جان شور نے نظام کی معاونت سے انکار کر دیا۔چنانچہ کھاردا کے مقام پر نظام کی فوجوں کی شکست دی گئی۔اب نظام پرا نگریزوں کی پیمان شکنی آشکا رہو گئی۔ نظام نے انگریزی فوج کے دودستوں کو شہر سے با ہرنکال دیااور اپنی فوجوں کے لیے اس نے فرانسیسی افسر مقرر کیے۔نظام ان افعال میں حق بجانب تھا۔حیدر علی کے برطانو ی وکیل نے شہزادہ عالیجاہ کو نظام کے خلاف اکسا کر بغاوت پر آمادہ کیا۔نظام اپنے بیٹے کی بغاوت کے خوف سے انگریزی مددکا طلب گار ہوا۔انگریزوں نے نظام کو مدد دی۔اس کے صلہ میں انگریزوں نے فوج کے وہ دستے جو نظام نے اپنی مملکت سے باہر نکال دیے تھے واپس بلا لیے۔ اودھ اور روہیل کھنڈ کے معاملا ت میں امن پسند سر جان شوراپنے محسن و مربی وارن ہیسٹنگز سے کم نہ تھا۔لیکن پارلیمنٹ میں سر جان شور کے خلاف کوئی مقدمہ نہ چلایا گیا۔ حالانکہ جور اور ناانصافیوں میںدونوں برابر تھے۔

1749ء میں روہیلہ سر دار فیض اللہ خان نے وفات پائی۔غلام محمد اپنے بڑے بھائی اور فیض اللہ خان کے جانشین علی خاں کو قتل کرنے کے بعد روہیل کھنڈ پر قابض ہو گیا۔جب سر جان شور کو اس واقعہ کی خبر ہوئی تواس نے روہیلوں سے خواہ مخواہ جنگ مول لے لی۔روہیلوں کو بٹورہ کے مقام پر شکست ہوئی۔ اودھ کے معاملات میں سر جانشور نے کارنوالس کے اس معاہدہ کی خلاف ورزی کی جو اودھ اور اس کے درمیان ہواتھا۔میجر برڈ’’کمپنی کے ہاتھوں اودھ کی تباہی‘‘میں لکھتا ہے: ’’۔۔۔سر جان شور نے نواب وزیر سے کہا کہ وہ ایک دیسی رسالہ انگریز افسر کے ماتحت اپنی مملکت میں علاوہ پہلی فوجوں کے رکھے اور اس فوج پر ساڑھے پانچ لاکھ روپیہ سے زیادہ خرچ نہیںہو گا۔پس اس طرح لارڈ کارنوالس کے عہد وپیمان کو بے حیائی سے توڑ دیا گیا۔نواب وزیر سے بہت جلد سر جان شور نے مزید روپیہ کا مطالبہ کیا ،نواب نے ایک کوڑی زائد دینے سے انکار کر دیا۔نواب وزیر کے اس تلخ جواب کو برطانوی اربابِ اقتدار نے را جہ بھائو لا ل سے منسوب کیا۔اب انہوں نے نواب کے وزیر بھاو لا ل کو گرفتار کر کے اپنے علاقہ میں شاہی قیدی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور کر دیا۔وزیرکو پابجولاں کرنے کے بعد سر جان شور مارچ۷۹۷۱ء میں لکھنو کی طرف بڑھا۔تخویف و تہدید سے نواب وزیر کو تمام شرائط قبول کرنے پر مجبو رکر دیا۔‘‘ سرجان شور کی اس نازیبا حرکت سے نواب وزیر، آصف الدولہ کی حرکتِ قلب سست ہو گئی۔اور اس ناروا سلوک کے چند ماہ بعد آصف الدولہ نے وفات پائی۔ایامِ علالت میں اس نے دوا پینے سے انکار کر دیا۔ وہ طبیبوںاور عیادت کرنے والوں سے کہتا ’’ایک شکستہ دل کے لیے کوئی درماں نہیں۔‘‘آصف الدولہ کی موت نے کمپنی کو ایک اور موقع دے دیاکہ وہ دیسی حکمرانوں کی کش مکش ِ تخت نشینی میں دخل انداز ہوکو فراہمی ِ زر ومال کے ذرائع سے زائد سے زائد فائدہ اٹھائے۔ نواب آصف الدولہ کی موت پر اس کا بیٹا وزیر علی مسند نشین ہوا۔اس کی مسند نشینی کو رسمی طور پر تسلیم کر لیا گیا۔لیکن بعد میں اسے معلوم ہو اکہ متوفی نواب کا بھائی سعادت علی مسند کا حق دار ہے۔ سعادت علی بنارس میں مقید تھا۔ چنانچہ سر جان شور بنارس روانہ ہوا تاکہ اودھ کی رعایا کو زائد از زائد قیمت پر فروخت کر سکے ۔ تاج و تخت کا خواب دیکھنے والا قیدی طلائی زنجیروں میںجکڑا گیا۔سعادت علی نے ہر شرط پر مہر ثبت کر دی۔


متعلقہ خبریں


سنی اتحاد کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل وجود - منگل 07 مئی 2024

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔پیر کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لیے دائر اپیل پر سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔وفاق...

سنی اتحاد کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل

دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،سپریم کورٹ وجود - منگل 07 مئی 2024

سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ کے غیر مستند ہونے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر مایوسی ہی ہوئی ہے ،فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،کہتے ہیں بس آگے بڑھو، ...

دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،سپریم کورٹ

پاکستانی نوجوان سعودی سرمایہ کاری سے کاروبارکریں گے ، مصدق ملک وجود - منگل 07 مئی 2024

وفاقی وزیر پٹرولیم و فوکل پرسن پاک سعودی شراکت داری ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ 30 سے 35 سعودی کمپنیوں کے نمائندے پاکستان میں توانائی ،ریفائنری ، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے بات چیت کررہے ہیں،پہلے حکومت سے حکومت کی سطح پر معاہدے ہوئے ،اب بزنس ...

پاکستانی نوجوان سعودی سرمایہ کاری سے کاروبارکریں گے ، مصدق ملک

وقاص اکرم چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے نامزد وجود - منگل 07 مئی 2024

قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی)کے چیئرمین کا تنازع شدت اختیار کرگیا ہے اور اس نے پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کی جانب سے شیر افضل خان مروت کی جگہ شیخ وقاص اکرم کو کمیٹی کا چیئرمین بنانے کیلئے ووٹ دینے پر جماعت کے اعلیٰ عہدیداران کے درمیان اختلافات کو اجاگر کرد...

وقاص اکرم چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے نامزد

حکومت کاگندم بحران کی جامع تحقیقات سے گریز وجود - پیر 06 مئی 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے ’ہر قیمت پر کسانوں کے مفادات کا تحفظ‘کرنے کا عہد کیا ہے ، جبکہ وفاقی حکومت میگا اسکینڈل کی جامع تحقیقات کرنے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں نظر آتی ہے ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے درآمدات میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے...

حکومت کاگندم بحران کی جامع تحقیقات سے گریز

سعودی وفد کادورہ پاکستان، 10ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے متوقع وجود - پیر 06 مئی 2024

سعودی تجارتی وفد سرمایہ کاری کے باہمی تعاون کیلئے پاکستان پہنچ گیا۔ سعودی عرب کے نائب وزیر سرمایہ کاری ایچ ای ابراہیم المبارک کی قیادت میں 50ارکان پر مشتمل اعلیٰ سطحی تجارتی وفد پاکستان پہنچا۔ سرمایہ کاروں کے وفد کے دورہ پاکستان کے دور ان 10 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کے معاہدوں ...

سعودی وفد کادورہ پاکستان، 10ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے متوقع

اسرائیلی فوج کی طولکرم ،رفح میں وحشیانہ کارروائیاں ،8 فلسطینی شہید وجود - پیر 06 مئی 2024

اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں ، طولکرم میں مزید5 فلسطینی شہید کردئیے ، رفح میں ماں دو بچوں سمیت شہید جبکہ3 فلسطینی زخمی ہو گئے ۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طولکرم کے قریب ایک قصبے میں رات کو کارروائی کے دوران 5 فلسطینیوں ک...

اسرائیلی فوج کی طولکرم ،رفح میں وحشیانہ کارروائیاں ،8 فلسطینی شہید

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف وجود - اتوار 05 مئی 2024

وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند وجود - اتوار 05 مئی 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف وجود - اتوار 05 مئی 2024

ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت وجود - اتوار 05 مئی 2024

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف وجود - اتوار 05 مئی 2024

کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف

مضامین
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ وجود منگل 07 مئی 2024
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ

سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ وجود منگل 07 مئی 2024
سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ

فری فری فلسطین فری فری فلسطین!! وجود منگل 07 مئی 2024
فری فری فلسطین فری فری فلسطین!!

تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت وجود منگل 07 مئی 2024
تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت

کچہری نامہ (٣) وجود پیر 06 مئی 2024
کچہری نامہ (٣)

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر