وجود

... loading ...

وجود
وجود

جنسی زیادتی کی سزا قرآن وحدیث‘ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کی روشنی میں

جمعرات 09 نومبر 2017 جنسی زیادتی کی سزا قرآن وحدیث‘ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کی روشنی میں

(قسط نمبر2 )
اگر ملزم غیر مسلم ہے تو گواہ بھی گیر مسلم ہوسکتے ہیں۔PLD 2010SC 47 کے مطابق سپریم کورت نے یہ قرار دیا ہے کہ لڑکی کے بیان پر فطرتی طور پر اعتماد کیا جاسکتا ہے۔اور اِس کے ساتھ زیادتی کے بیان پر یقین کیا جاسکتا ہے۔ لڑکی کے والد اور والدہ جو کہ چشم دید گواہ نہیں ہیں لیکن بیان سے ے بات ثابت ہوتی ہے کہ وہ درست کہہ رہے ہیں اور میڈیکل رپورٹ میں بھی جرم ہونا ثابت ہے۔ ایک تین سال کی لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی ایک سنگین جرم ہے۔ اور اُس کے خاندان پر بد نما داغ ہے ایسا مجرم سزا کا مستحق ہے۔ پاکستان میںخواتین پروٹیکشن ایکٹ 2006 میں کچھ ایسی شقیں شامل ہیں جس سے زنا کی حدود کے تحت سزا کی ہیت تبدیل ہوگئی ہے۔PPC 365-B یہ شق بھی خواتین پروٹیکشن ایکٹ کی پاس کردہ ہے اِس کے مطابق عورت کو اغوا کرنا یا عورت کو شادی کرنے پر مجبور کرنا یا زبردستی اُس کے ساتھ زنا کرنا تو ایسے شخص کو عمر قید اور جرمانے کا سزا ہوگی۔اگر کوئی کسی عورت کو کسی اور شخص کے پاس جنسی زیادتی کے لیے لے کر جاتا ہے تو اُس کی سزا بھی عمر قید و جرمانہ ہوگا۔
خواتین پروٹیکشن ایکٹ 2006 میں شامل PPC-265-B کے مطابق دو نکات کا ہونا ضروری ہے یہ کہ کسی عورت کو زبردستی کسی ایک جگہ سے دوسری جگہ جنسی زیادتی کے لیے لے کر جانا یا اُس کی مرضی کے کے خلاف شادی کروانے کے لیے لے کر جانا ۔ 2010Pcr. LJ182 کے مطابق اغوا شُدہ عورت نے عدالت میں یہ بیان دیا ہے کہ اُس نے پہلے خاوند سے طلاق کے بعد اور عدت پوری کرنے کے بعد ملزم سے شادی کی اور اُس کے والد نے اغوا کا جھوٹا مقدمہ درج کروادیا ہے۔ پراسیکوٹرز کو 173سی آر پی سی کی سکروٹنی کرنے کو کہا گیا لیکن پراسیکیوٹرنے جلدی میں ٹرائل کورٹ میںچالان پیش کر دیا۔ٹرائل کورٹ نے 173 crpc کے تحت رپورٹ پر عمل نہیں کیا لہذا ایف آئی آر خارج کردی گئی۔ PLD 2009Lahore 223 کے مطابق لڑکی عمر اٹھارہ سال ہے اور ولی اجازت کے بغیر نکاح غیر قانونی نہیں ہے۔ PLD 2009 Karchi 278 کے مطابق مغویہ کی عمر اُنیس سال ہے اور اُس کے بیٹے کی پیدائش ہوئی ہے۔اُس نے ہائی کورٹ میں حلف دیا ہے کہ اُس نے مرضی سے شادی کی تھی اُس ے اغوا نہیں کیا گیا تھا۔کیس لڑکی کے حق میںخارج کر دیا گیا۔PLD 2009 Lahore 546 کے مطابق لاہور ہائی نے قرار دیا کہ میاں بیوی نے اگر نکاح نامے کے مندرجات کو مان لیا ہے تو کوئی دوسرا شخص اِس نکاح کو ئی چیلنج نہیں کر سکتا۔ کسی عورت کاحق نکاح اِس وجہ سے غیر قانونی نہیں قرار دیا جاسکتا کہ اُس لڑکی نے ولی کی اجازت کے بغیر شادی کی تھی۔
2009 P.cr.LJ 751 کے مطابق مغویہ ملزم کے ساتھ اپنی مرضی سے بھاگ کر گئی اور اُس نے ملزم سے شادی کرلی تھی مغویہ کی مرضی ہی مقدمے کی قسمت کا فیصلہ ہے۔ ہائی کورٹ نے کیس ختم کردیا۔اِسی طرح خواتین پروٹیکشن ایکٹ میں شامل PPC366-A کے مطابق اگر کسی نابالغ لڑکی سے زنا کیا جاتا ہے اُس کو ورغلا کر لے جاکر جنسی زیادتی کی جاتی ہے یا اُس پر دبائو ڈال کر کسی اور شخص سے اُس کے ساتھ جنسی زیادتی کروائی جاتی ہے۔ تو اُس کی سزا دس سال قید اور جرمانہ ہوگی۔PPC 366 -B کہ جو شق خواتین پروٹیکشن ایکٹ میں شامل ہے کے مطابق اگر کسی لڑکی جس کی عمر11 سال سے کم ہے اور اسے اسِ نیت سے باہر سے پاکستان لایا جاتا ہے کہ اس کے ساتھ کود زنا کا مرتکب ہوگا یا کسی اور شخص سے اُس عورت کو زیادتی کرواے گا تو ایسے شخص کو دس سال قید اور جرمانہ ہوگا۔ PPC367-Aکے مطابق اگر کسی شخص کو اغوا کر لیا جاتا ہے کہ اُس کے ساتھ غیر فطری فعل کیا جائے گا تو اُس کی سزا سزائے موت یا پچیس سال قید و جرمانہ ہوگی۔PPC-371-A کے مطابق اگر کوئی شخص کسی کو اِس نیت سے فروخت کرتا ہے کہ وہ اس سے جنسی فعل ہوگا۔ تو اُس کو پچس سال قید اور جرمانہ سزا ہوگی۔اگر عوارت کو جنسی زیادتی کے لیے فروخت کرتا ہے تو اُسے بھی یہی سزا ہوگی۔ PPC371-B کے مطابق جو کوئی بھی کسی مرد یا عورت کو جنسی زیادتی کے لیے خریدات ہے تو اُس کو پچیس سال سال قید اور جرمانے کی سزا ہوگی ۔ُُPPC میں ریپ کے جرم کی بابت ذکر ہے۔ ایسا آدمی ریپ کرنے والا مجرم تصور ہوگا۔ اگر وہ کسی عورت سے اُس کی مرضی کے خلاف جنسی زیادتی کرئے ، عورت کے خواپش کے برعکس زیادتی کرے۔ عورت کو جان سے مارنے کی دھمکی دے کر جنسی زیادتی کرے یا عورت کو اِس شائبے میں رکھ کر کہ یہ مرد اُس کے ساتھ شادی کر لے گا اُس کے ساتھ زنا کیا جائے یا اگر لڑکی سولہ سال سے کم عمر کی ہے اور اُص کی مرضی یا مرضی کے خلاف اُص سے جنسی زیادتی کرنا۔ ریپ کی سزا دس سال و جرمانہ ہے۔PPC377کے مطابق اگر کوئی بھی کسی ورت یا مرد یا کسی جانور کے ساتھ غیر فطری جنسی فعل کرتا ہے تو اُس کی سزا عمر قید ہوگی اور جرمانہ بھی ہوگا۔
(ختم شد)


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر