... loading ...
اچھی قانون سازی وہ ہوتی ہے جو دیر پااور پائیدار ہو جس کی مثالیں بڑی دیر تک دی جائیں وہ قانون سازی اچھی نہیں ہوتی جو صرف اپنے مفادات کے لیے کی جائے اور چند افراد کو بچانے کی خاطر اجتماعی مفادات کو پس پشت ڈال دیا جائے سندھ میں حالیہ دنوں میں جو قانون سازی کی گئی ہے اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی تھی۔ حکومت سندھ نے وفاقی حکومت کے بحران کا بھر پور فائدہ اٹھایا اور ایسی قانون سازی کرلی ہے جو آنے والے دنوں میں خود پاکستان پیپلزپارٹی کے لیے مصیبت بن جائے گی۔ سندھ میں پہلے نیب کے قوانین ختم کیے گئے پھر آئی جی سندھ پولیس کے ساتھ تنازعہ کو بنیاد بنا کر ایسی قانون سازی کرلی گئی ہے جوسمجھ سے بالاترہے۔ جلد بازی میں بنائے گئے اس قانون کے تحت اب وزیراعلیٰ سندھ کے بھی اختیارات ختم کر دیئے گئے ہیں۔ حکومت سندھ نے سندھ اسمبلی سے جو قانون منظور کرایا ہے جو ایک بل کی شکل میں اب قانون بن چکا ہے اس کے تحت اب سپریم کورٹ کا حکم بھی یکسر نظر انداز کر دیا گیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے انیتا تراب کیس میں فیصلہ دیا تھا کہ کسی بھی افسر کو تین سال سے پہلے تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ اور جب تین سال کی مدت (ٹینیوئر) پورا ہوگا تو اس کو تبدیل کر دیا جائے گا اس فیصلے تحت کسی بھی افسر کو تین سال سے پہلے تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ کسی بھی افسر کو زیادہ عرصہ تک او ایس ڈی نہیں بنایا جاسکتا تھا۔
18 ویں ترمیم تو پیپلز پارٹی کے دور میں منظور ہوئی تھی اس کے تحت چیف سیکریٹری اور آئی جی کی تقرری وفاقی حکومت کرے گی اس کے کیلیے وفاقی حکومت کی جانب سے صوبائی حکومت کو تین نام ارسال کیے جائیں گے جس میں سے ایک پر صوبائی حکومت اتفاق کرے گی اور پھر اگر صوبائی حکومت کسی ایک نام پر بھی اتفاق نہیں کرے گی تو ایسی صورت میں وفاقی حکومت اپنی مرضی کے تحت جس افسر کو چاہیے گی چیف سیکریٹری یا آئی جی بنا سکتی ہے اس قانون کے باوجود حکومت سندھ خوامخواہ آئی جی سندھ پولیس کی تقرری کے لیے ضد کر رہی ہے۔ کل کلاں جب پیپلز پارٹی کی وفاقی حکومت بن گئی اور کسی صوبائی حکومت نے اپنی مرضی سے چیف سیکریٹری اور آئی جی لگایا تو اس وقت پیپلز پارٹی کو ماسوائے پریشانی کے اور کچھ نہیں ملے گا۔ اب جو نئی قانون سازی کی گئی ہے اس کے تحت حکومت سندھ کی مرضی ہوگی کہ وہ کسی افسر کا مدت (ٹینیوئر) سے پہلے تبادلہ کرسکتی ہے اس کے لیے وجہ بتانا بھی ضروری نہیں ہے۔ لیکن دلچسپ امر یہ ہے کہ اب کسی بھی افسر کی مدت طے کرنے یا مدت سے پہلے ان کا تبادلہ کرنے کا وزیراعلیٰ کا احتیار بھی ختم کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے سید مراد علی شاہ کو بھی اس وقت ہوش آیا جب قانون سازی کی جاچکی تھی وزیراعلیٰ کے لیے اب کوئی راستہ نہیں بچا چیف سیکریٹری سندھ اب وزیراعلیٰ سے زیادہ با اختیار بن چکے ہیں آئی جی سندھ پولیس کو جب حکومت سندھ نہ ہٹا سکی تو پھر سندھ اسمبلی سے قانون سازی کرالی۔ ایسی قانون سازی جس پرہر کوئی تعجب کا اظہار کر رہا ہے کیونکہ جب صوبائی بیورو کریسی پر وزیراعلیٰ سندھ کا اختیار ہی ختم کر دیا گیا ہے تو پھر ایسی قانون سازی کا کیا فائدہ ہے؟ اب ایک وزیر اور صوبائی چیف سیکریٹری جس وقت چاہیں کسی بھی افسر کو ہٹا دیںاس سلسلے میں وزیراعلیٰ سندھ کچھ بھی نہیں کرسکتے۔ وزیراعلیٰ کے اختیارات اب کچھ نہیں رہے اگر کسی ایک افسر کو صوبائی وزیر یا چیف سیکریٹری تبدیل کر دیں تو وزیراعلیٰ اس آرڈر کو منسوخ نہیں کرسکتے وزیراعلیٰ کو بیورو کریسی پر جو حتمی اختیارات حاصل تھے وہ اب ختم کر دیئے گئے ہیں نئی قانون سازی کے تحت جس وقت صوبائی وزیر یا چیف سیکریٹری چاہیں کسی بھی افسر کو ہٹادیں جس وقت چاہیں کسی بھی افسر کو تعینات کردیں ان سے پوچھنے والا کوئی نہیں ہوگا۔ وزیراعلیٰ سندھ تو نئی قانون سازی کے بعد رسمی طور پر صوبائی چیف ایگزیکٹو رہ جائیں گے شاید یہی وجہ ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اعلان کر دیا ہے کہ وہ 2018 کا آخری الیکشن لڑیں گے اس کے بعد وہ سیاست سے ہی دستبردار ہو جائیں گے۔ دوسری معنیٰ میں وہ پارٹی قیادت کو یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ابھی سے متبادل کا انتظام کر لیا جائے اس وقت تک وہ خدمات سرانجام دیتے رہیں گے جیسے ہی متبادل تیار ہو جائے گا وہ سب کچھ چھوڑ کر اپنا نجی کاروبار شروع کر دیں گے۔
کیونکہ اب مراد علی شاہ کومعلوم ہو چکا ہے کہ جس طرح انور مجید کے مشوروں پر آصف زرداری اور فریال تالپر حکمرانی چاہتے ہیں ایسی طرز حکمرانی سے صرف بدنامی ملے گی اور عوام ، میڈیا میں بار بار شکوک پیدا ہوں گے۔ عزت احترام میں کمی ہوگی اور لوگوں کو جواب دینا مشکل ہو جائے گا وہ اصل میں آئی جی سندھ پولیس کے معاملہ پر قیادت کی جانب سے ضد کرنے پر بددل ہوگئے ہیں کیونکہ انہیں بار بار ایسی باتیں سننا پڑتی ہیں جس کا ان کے پاس واقعی کوئی جواب نہیں ہوتا یہی وجہ ہے کہ پچھلے تین ماہ میں وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی کے مسئلہ پر میڈیا میں کوئی بات نہیں کی وزیراعلیٰ تو اس معاملہ کی طوالت پر سخت الجھن میں ہیں اور خصوصاً وہ وزیر داخلہ سہیل انور سیال کی پالیسی پر نالاں ہیں کیونکہ وہ ڈی آئی جی سے لے کر ڈی ایس پیز تک کے تبادلے کر رہے ہیں وزیراعلیٰ سندھ صرف چھ ایڈیشنل آئی جیز کے تبادلوں تک محدود ہو کررہ گئے ہیں۔ نئی قانون سازی سے تین دیگر صوبائی حکومتیں بھی حیران ہیں کیونکہ وزیراعلیٰ کو صوبائی معاملات پر مکمل دسترس حاصل ہوتی ہے ان کے پاس حتمی اختیارات ہوتے ہیں لیکن یہ عجیب و غریب قانون سازی ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ پہلے سے حاصل اختیارات سے بھی محروم رہ گئے ہیں تبھی تو بددل ہو کر سیاست چھوڑ رہے ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ’ہر قیمت پر کسانوں کے مفادات کا تحفظ‘کرنے کا عہد کیا ہے ، جبکہ وفاقی حکومت میگا اسکینڈل کی جامع تحقیقات کرنے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں نظر آتی ہے ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے درآمدات میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے...
سعودی تجارتی وفد سرمایہ کاری کے باہمی تعاون کیلئے پاکستان پہنچ گیا۔ سعودی عرب کے نائب وزیر سرمایہ کاری ایچ ای ابراہیم المبارک کی قیادت میں 50ارکان پر مشتمل اعلیٰ سطحی تجارتی وفد پاکستان پہنچا۔ سرمایہ کاروں کے وفد کے دورہ پاکستان کے دور ان 10 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کے معاہدوں ...
اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں ، طولکرم میں مزید5 فلسطینی شہید کردئیے ، رفح میں ماں دو بچوں سمیت شہید جبکہ3 فلسطینی زخمی ہو گئے ۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طولکرم کے قریب ایک قصبے میں رات کو کارروائی کے دوران 5 فلسطینیوں ک...
وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...
ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...
کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...
گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے اجلاس میں نگراں دور کے سیکریٹری فوڈ محمد محمود کو بھی طلب کیا تھا، جوکمیٹ...
پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...