وجود

... loading ...

وجود
وجود

جماعت اسلامی نے خیبر بینک کے سربراہ کو ہٹانے کے لئے کمر کس لی

اتوار 06 اگست 2017 جماعت اسلامی نے خیبر بینک کے سربراہ کو ہٹانے کے لئے کمر کس لی

اس وقت جبکہ حکمراں مسلم لیگ ن عمران خان اور ان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کو نیچا دکھانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہی ہے،جماعت اسلامی بھی خم ٹھونک کر میدان میں آگئی ہے اور اس نے خیبر بینک کے سربراہ کی برطرفی کیلئے اپنی مہم تیز کردی ہے، اور خیبر پختونخوا کی حکومت پر یہ واضح کردیاہے کہ اگر تحریک انصاف کی حکومت نے خیبر بینک کے سربراہ کو فوری طورپر برطرف نہیں کیا تو اسے ایک نئے سیاسی دنگل کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہنا چاہئے،جماعت اسلامی کو جواس وقت بھی خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں شامل ہے شکایت ہے کہ خیبر بینک کے سربراہ شمس القیوم نے گزشتہ سال جماعت اسلامی کے ایک رہنما اور خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سعید کے خلا ف بے بنیاد الزامات عاید کئے تھے۔
جماعت اسلامی کی جانب سے خیبر پختونخوا کی حکومت سے اس مطالبے میں شدت گزشتہ دنوں تحریک انصاف کی جانب سے پانامہ پیپرز کے مسئلے پر اختلاف رائے کے بعد قومی وطن پارٹی کو مخلوط حکومت سے نکال باہر کرنے کا اعلان کیااور اس اعلان کے فوری بعد مسلم لیگ ن نے خیبر پختونخواہ میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو گرانے کیلئے توڑ جوڑ شروع کردی اور خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا ، اگرچہ قومی وطن پارٹی کونکالے جانے کے باوجود تحریک انصاف اور ان کے اتحادیوں کوملاکر خیبر پختونخوا کی حکومت کو ایوان میں سادہ اکثریت حاصل ہے ، لیکن اگر اس موقع پر جماعت اسلای تحریک انصاف کی حمایت سے دست کش ہوجائے تو تحریک انصاف کیلئے خیبر پختونخوا کی حکومت بچانا مشکل بلکہ کم وبیش ناممکن ہوجائے گا۔
اس حوالے سے خیبر پختونخوا میں جماعت اسلامی کے امیر مشتاق احمد خان کاکہناہے کہ صوبائی حکومت نے قومی وطن پارٹی کو حکومت سے نکالنے سے ایک دن قبل ہی انھیں خیبر بینک کے منیجنگ ڈائریکٹر کے خلاف ایک ہفتہ میں کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن یہ وعدہ پورا نہیں کیا جارہاہے۔ان کاکہنا ہے کہ جماعت اسلامی کی خواہش ہے کہ حکومت بینک آف خیبر کے معاملات کو اس کے منطقی انجام تک پہنچائے۔ خیبر پختونخوا میں جماعت اسلامی کے امیر مشتاق احمد خان کاکہناہے کہ صوبائی حکومت کو خیبر بینک کے منیجنگ ڈائریکٹر کے خلاف اپنے اختیارات اور حد سے تجاوز کرنے اور ایک وزیر کے خلاف الزام تراشی کرنے کے الزام میں کارروائی کرنی چاہئے۔مشتاق احمد خان کا اصرار ہے کہ خیبر بینک کے منیجنگ ڈائریکٹر کے خلاف نہ صرف یہ کہ سخت تادیبی کی جانی چاہئے بلکہ انھوں نے اپنے دوران ملازمت جو تنخواہ اور دیگر مراعات حاصل کی ہیں وہ بھی واپس کرنے پر مجبور کرنا چاہئے۔ مشتاق احمد خان نے یہ دھمکی بھی دی ہے کہ اگر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا اور خیبر بینک کے سربراہ کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو پھر جماعت اسلامی اپنا اگلا لائحہ عمل تیار کرنے اور اس پر عمل کرنے میں آزاد ہوگی۔
جمہوری وطن پارٹی کے 10 ارکان کوکابینہ سے نکالنے کے بعد اس وقت پاکستان تحریک انصاف کو صوبائی اسمبلی میں بہت معمولی اکثریت حاصل رہ گئی ہے جس کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ 124 رکنی خیبر پختونخوا اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کی مخلوط حکومت کو مجموعی طورپر صرف 59 ارکان کی حمایت حاصل ہے جبکہ قومی وطن پارٹی کے 10 ارکان کے اپوزیشن سے مل جانے کے اسمبلی میں اپوزیشن کے ارکان کی تعداد بھی 55 ہوجائے گی یعنی حکومت کے پاس صرف 4 ارکان کی معمولی سی اکثریت رہ گئی ہے۔
جماعت اسلامی اور بینک آف خیبر کے منیجنگ ڈائریکٹر شمس القیوم کے درمیان تنازعہ کی ابتدا اپریل 2016 میں اس وقت ہوئی تھی جب خیبر بینک کے سربراہ شمس القیوم نے ارکان اسمبلی پر سنگین الزامات عاید کئے اور وزیر خزانہ کے خلاف باقاعدہ ایک اشتہار اخبارات میں شائع کرایا، اس اشتہار کی اشاعت کے فوری بعد جماعت اسلامی کی جان بے خیبر بینک کے سربراہ کے خلاف سنگین الزامات پر مبنی ایک اشتہار اخبارات میں شائع کرایاگیا،بعد صوبائی چیف سیکریٹری نے بیچ میں پڑ کر دونوں کے درمیان صلح کرادی تھی اور کابینہ کی ایک کمیٹی نے ان دونوں کو ہی الزامات سے بری الذمہ قرار دے دیا تھا۔اس کے بعد بینک نے اس مسئلے پر وزیر خزانہ سے معافی بھی مانگ لی تھی اور معذرت بھی کرلی تھی۔وقتی طورپر معاملہ رفع دفع ہونے کے باوجود جماعت اسلامی گزشتہ کئی ماہ سے خیبر بینک کے سربراہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کررہی تھی اور قومی وطن پارٹی کو صوبائی حکومت سے علیحدہ کئے جانے کے بعد جماعت اسلامی کو اب پاکستان تحریک انصاف کو دبائو میں لینے کاسنہرا موقع مل گیاہے اورجماعت اسلامی اس موقع سے پورا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنا دیرینہ حسا ب کتاب چکتا کرنے کی کوشش کررہی ہے ،کیونکہ جماعت اسلامی کے بجا طورپر یہ سمجھتے ہیں کہ اس وقت تحریک انصاف کے پاس صوبے میں اپنی حکومت بچانے کیلئے ان کے مطالبات کے آگے سر خم کرنے کے سوا کوئی اور چارہ کار نہیں ہے۔ اس اعتبار سے جماعت اسلامی کی جانب سے صوبائی حکومت کو دئے جانے والے اس الٹی میٹم کو حکومت کو بلیک میل کرنے کی کوشش کے سوا کچھ اور قرار نہیں دیاجاسکتا۔
اس وقت خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف تنے ہوئے رسے پر چلنے کے مترادف شدید مشکلات کاشکار ہے ایک طرف اپوزیشن کی جماعتیں حکومت ختم کرنے کیلئے گروہ بندی میں مصروف ہیں اور دوسری جانب تحریک انصاف کو اندرونی سطح پر بھی کافی سنگین صورت حال کاسامنا ہے کیونکہ تحریک انصاف کے اندر بھی ان کے اپنے رہنما ایک دوسرے سے دست وگریبان ہوتے نظر آرہے ہیں جس کی تازہ ترین مثال صوبہ سرحد کے وزیر تعلیم محمد عاطف خان اوروزیر صحت شہرام خان کے درمیان تنازعہ ہے ، خیبر پختونخوا کے یہ دونوں وزرا وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے دیرینہ دوست اور رازداں تصور کئے جاتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کو درپیش ان مسائل پر سب سے زیادہ خوشی کااظہار مسلم لیگ ن کے رہنمائوں کی جانب سے کیاجارہا ہے جس کااندازہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کے قائد سردار اورنگزیب کے اس بیان سے لگایا جاسکتاہے جس میں انھوں نے کہاتھا کہ عمران خان کو اپنے صوبے میں وہی کاٹنا پڑ رہاہے جو انھوںنے دوسرے کیلئے بویاتھا۔اب اس صورت حال میں جماعت اسلامی کے
رہنما خیبر پختون خوا کی حکومت کو منجدھار میں چھوڑ کر اپنی راہ الگ بنائیں گے یا اس عمران خان کی پارٹی کو اس مشکل وقت سے نکلنے میں اس کی مدد جاری رکھیں گے اس کا جواب اب وقت آنے پر ہی مل سکے گا ،ویسے یہ بات واضح ہے کہ اگر جماعت اسلامی کی بیوفائی کی وجہ سے تحریک انصاف خیبر پختونخوا کی حکومت سے تو محروم ہوسکتی ہے لیکن جماعت اسلامی کے اس کردار سے صوبے ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں جماعت اسلامی کے کردار اوراس کی اخلاقیات پر ایک ایسا سوالیہ نشان کھڑا ہوجائے گا جس کاجواب شاید جماعت کے رہنمابھی نہ دے سکیں۔


متعلقہ خبریں


انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری وجود - جمعه 03 مئی 2024

سندھ کابینہ نے رینجرز کی کراچی میں تعیناتی کی مدت میں 180 دن کے اضافے کی منظوری دے دی۔ترجمان حکومت سندھ نے بتایا کہ رینجرز کی کراچی میں تعیناتی 13 جون 2024 سے 9 دسمبر 2024 تک ہے ، جس دوران رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اختیارات حاصل رہیں گے ۔کابینہ نے گزشتہ کابینہ ا...

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی وجود - جمعه 03 مئی 2024

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی انتخابات میں کامیابی کے لیے بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی دے رہے ہیں ۔ دی وائر کے مطابق بی جے پی نے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کے ذریعے مودی کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مودی کہتے ہیں کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ہندؤں کی جائیداد اور دولت م...

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار وجود - جمعه 03 مئی 2024

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کسی بھی صورت غزہ میں جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا معاہدہ تسلیم نہیں جس میں جنگ کا خاتمہ شامل ہو۔اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس نے جنگ ...

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی وجود - جمعه 03 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر شرقی نے بتایا کہ جے یو آئی کو ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر بڑے عوامی اجت...

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا وجود - جمعرات 02 مئی 2024

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غزہ میں مظالم کے خلاف اسرائیل کی مبینہ حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آتی جا رہی ہے ۔ معروف امریکی فوڈ چین کے ایف سی نے ملائیشیا میں اپنے 100 سے زائد ریستوران عارضی طور پر بند کرنیکا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کی فرنچائز کم...

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز وجود - جمعرات 02 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔لاہور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ یہاں بلاوجہ شہباز شریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی...

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، ہم سب مل کر پاکستان کو انشااللہ اس کا جائز مقام دلوائیں گے اور جلد پاکستان اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کر لے گا۔لاہور میں عالمی یوم مزدور کے موقع پر اپنی ذاتی رہائش گاہ پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ ا...

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے رہنما راجوری اور پونچھ میں مسلمانوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ یا تو سنگھ پریوار کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 1947میں جموں خطے میں ہن...

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 مئی 2024

پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ

مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر