وجود

... loading ...

وجود
وجود

پانامہ کے بعد اب اقامہ اسکینڈل سیاسی رہنما پھنس گئے

جمعه 04 اگست 2017 پانامہ کے بعد اب اقامہ اسکینڈل سیاسی رہنما پھنس گئے

ہم یورپ پرکتنی ہی تنقید کیوں نہ کریں مگریہ ایک حقیقت ہے کہ یورپ کے لوگ ،یورپ کے حکمراں اپنے لوگوں کے لئے منافق نہیں ہوتے وہ اپنے ملک سے سچے ہوتے ہیں ان میں صدیوں پرانی ایک عادت ہے کہ وہ جوبات بھی کرتے ہیں وہ تحریر کردیتے ہیں یہ نہیں کرتے کہ ایک عمل کریں اوراس کوچھپادیں اگردیکھا جائے تواﷲ تبارک وتعالیٰ نے حکمرانوں ،عام انسانوں ، کاروبار اوررشتوں کے لئے جواصول اورقوائد بیان فرمائے ہیں یورپ کے لوگ اس پرمکمل عمل کرتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ جب عالمی مفکر علامہ ڈاکٹر محمداقبال نے یورپ کا دورہ کیا اورواپس آئے توان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے یورپ میں کیا دیکھا تو انہوں نے برجستہ جواب دیا کہ یورپ میں اسلام دیکھا مگر مسلمان نہیں دیکھا اوربرصغیر میں مسلمان کودیکھا مگریہاں اسلام کونہیں دیکھا۔ واقعی اﷲ تعالیٰ کے احکامات پرغیر مسلم توعمل کرتے ہیں مگرہمیں عمل کرتے ہوئے مصیبت لگتی ہے پیارے پاکستان کے حکمراں توشروع سے ہی سچ بولنے سے عاری ہیں اوروہ کبھی بھی عوام سے سچ نہیں بولتے ان کے بارے میں یورپ کے لوگ سچ بولتے ہیں مگرمجال ہوکہ وہ دوسروں کے بارے میں توچھوڑیں اپنے لئے بھی سچ نہیں بولتے۔ ایسی سینکڑوں داستانیں موجود ہیں جس سے واضع ہوتاہے کہ حکمراں کبھی بھی سچ نہیں بولیں گے یورپی ممالک کے حکمراں ہروقت کوئی نہ کوئی کتاب یا دستاویز منظر عام پرلاتے ہیں جس سے ہمارے حکمرانوں کے لئے منہ چھپانے کی جگہ بھی نہیں ملتی۔ مگرحکمراں بھی توعقل مند ہیں ان کوپتہ ہے کہ وہ یورپ میں جاکر جو کچھ کریں ان کوکوئی کچھ نہیں کہے گا۔
سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری میں یہ خوبی تھی کہ انہوں نے دہری شہریت پرڈانڈااٹھایاجس کے نتیجے میں درجنوں افسران اور درجنوں سیاستدانوں کی دہری شہریت سامنے آگئی۔ حتیٰ کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ جب وزیرخزانہ تھے توانہوں نے بھی دہری شہریت کے باعث وزارت اوراسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دیاتھا مگر پھربھی کئی افسران نے اپنی دہری شہریت بچالی تھی اور جھوٹے حلف نامے جمع کرائے کہ ان کے پاس دوسرے ملک کی شہریت نہیں ہے۔ افتخار محمد چودھری کے بعدجیسے یہ معاملہ ہی ختم ہوا۔ نواز شریف کواس وجہ سے تاحیات نااہل قرار دیاگیا کیونکہ انہوں نے متحدہ عرب امارات میں اپنے بیٹے کی کمپنی میں ملازمت کی۔ اقامہ لیا اورتنخواہ توجاری ہوئی مگرانہوں نے وصول نہیں کی۔ اس طرح دودرجن سیاستدانوں کے اقامے ظاہر ہوئے ہیں سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ اگرہمارے سیاستدانوں کوسعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات میں اقامے لے کرملازمت کرنی ہے توپھروہ پاکستان میں کیا کررہے ہیں ؟ وہ ایک ہاتھ میں دوتربوزے کیوں رکھ رہے ہیں ان کوچاہئے کہ وہ ایک کشتی میں سوار ہوں ۔ ملک کی خدمت عزیز ہے تویہیں کے ہوکررہیں اوراگرانہیں دیارغیر سے محبت ہے توپھروہاں جاکرخدمات سرانجام دیں ۔ وہ کب تک اس ملک کے عوام کوبے وقوف بنائیں گے ان کے لئے یہی بہتر ہوگا کہ وہ یکطرفہ رہیں اقامے ظاہر ہونے کے بعداعلیٰ عدالتوں کا بھی فرض ہے کہ وہ ایکشن لیں اورایسے تمام سیاستدانوں کونااہل قراردیں کیونکہ ان سیاستدانوں کی وجہ سے ملک کی بدنامی ہورہی ہے۔ آصف علی زرداری کا بھی اقامہ ظاہر ہواہے جس کے لئے فرحت اﷲ بابر نے تردید کی ہے کہ یہ جعلی ہے لیکن یہ سوال ضرور پیدا ہوتاہے کہ اگرآصف زرداری کے پاس اقامہ نہیں ہے تووہ کیوں متحدہ عرب امارات میں کیسے رہ رہے ہیں ۔
اقامہ اسکینڈل اصل میں حکمرانوں کوبے نقاب کرنے کے لئے کافی ہے ان کواگرواپس پاکستان لایاجائے اوران کوپابند بنایا جائے کہ وہ ملک میں آکر سرمایہ کاری کریں تویہ ملک کے لئے بہتر ہوگا ہمارے ملک کے ایک تہائی سیاستدان توصرف نام کے طورپر یہاں کے سیاستدان ہیں لیکن عملی طورپروہ ملک کے نہیں بلکہ ذاتی مفادات کے ماتحت ہیں وہ اپنا سب کچھ بیرون ممالک میں ہی چھوڑ چکے ہیں صرف پاکستان میں وہ سیاست کرکے مال کماتے ہیں اوراسے بیرون ممالک لے جاتے ہیں ان کوپتہ ہے کہ انہیں کوئی کچھ کہنے والا نہیں ہے اقامہ اسکینڈل میں تواب تک صرف دس پندرہ نام سامنے آئے ہیں آگے تودرجنوں نام سامنے آنے والے ہیں مگریہ تحقیقات کون کرے۔
وزیراعظم کی نااہلی کے بعد تووفاقی حکومت کوچاہئے تھا کہ وہ فوری طورپر اعلان کرتی کہ جن سیاستدانوں کے پاس اقامے ہیں ان کے خلاف ایف آئی اے سے تحقیقات کرائی جائے گی تاکہ اس پرسب کوسبق سکھایا جاتا۔ مگروفاقی حکومت یہ تحقیقات اس لئے بھی نہیں کروارہی کیونکہ وفاقی حکومت ایک نئی پریشانی میں پھنس جائے گی وجہ صاف ظاہر ہے کہ مسلم لیگ ن کے اکثر رہنما اقامہ رکھتے ہیں وہ اگرنااہل ہوگئے تومسلم لیگ ن کی سیاست پربرا اثرپڑے گا۔ مسلم لیگ ق کے صدر چودھری شجاعت حسین نے توحیرت انگیز انکشاف کیاہے کہ حالیہ دنوں میں تین رہنمائوں کے نام نئے وزیرعبوری اعظم کے لئے فائنل کئے گئے لیکن جب پتہ چلا کہ ایک امیدوار کے پاس ایک عرب ملک میں خاکروب کا اقامہ ہے توپھراس امیدوار کوڈراپ کردیاگیا اورشاہد خاقان عباسی کوعبوری وزیراعظم بنادیاگیا ۔ایسے اقامہ والے سیاستدان ہمارے حکمراں بنیں گے توپھر اس ملک اورعوام کی قسمت کیا جاگے گی؟ حکومت بھی اقامہ والے سیاستدانوں کے خلاف کارروائی میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔ اب توسیاست میں نیا ٹرینڈ پیدا ہوا ہے کہ پاکستان میں سیاست کریں کرپشن کریں اوریہاں سے کروڑوں اربوں روپے باہرلے جائیں کاروبار بیرون ممالک میں کریں اپنی اولادوں کووہاں سیٹ کریں اور پھرجب جی چاہے اپنی اولادوں کوپاکستان کی سیاست کرائیں ۔ اقامہ سیاست پر بھی اب توعوام کی نظریں عدلیہ پرہی مرکوز ہیں کیونکہ اعلیٰ عدالتیں ہی عوام کی لوٹی ہوئی رقومات کوواپس دلاسکتی ہیں عوام صرف تماشہ دیکھ رہے ہیں جبکہ کروڑوں اربوں روپے لوٹنے والے سیاستدان ہردفعہ کچھ لو،کچھ دوکافارمولا استعمال کرکے بچ جاتے ہیں ۔


متعلقہ خبریں


نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ وجود - هفته 27 اپریل 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان وجود - هفته 27 اپریل 2024

سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار

سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بادشاہت قائم ہے، آفاق احمد وجود - هفته 27 اپریل 2024

آفاق احمد نے سندھ سے جرائم پیشہ پولیس اہلکاروں کی کراچی تعیناتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پہلے ہی غیر مقامی اور نااہل پولیس کے ہاتھوں تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا ہے، اب سندھ سے مزید جرائم پیشہ پولیس اہلکاروں کی کراچی تعیناتی کا مقصد کراچی کے شہریوں کی جان ومال...

سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بادشاہت قائم ہے، آفاق احمد

پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

ضلع شرقی کی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ معاملے پر سندھ ہائیکورٹ میں بھی سماعت ہوئی، جس میں اے جی سندھ نے سکیورٹی وجوہات بتائیں، دوران سماعت ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے یہ بھی استفسار کیا کہ، کیا یہ 9 مئی کا واقعہ دوبارہ کردیں گے۔ڈپٹی کمشنر...

پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار

غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم وجود - هفته 27 اپریل 2024

وفاقی وزیر داخلہ نے آئی جی اسلام آباد کو غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دے دیا۔صحافیوں سے ملاقات کے بعد غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ دارالحکومت میں غیر قانونی رہائشی غیر ملکیوں کا ڈیٹا پہلے سے موجود ہے ۔ آئی ...

غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر