وجود

... loading ...

وجود
وجود

’’شکریہ رمضان‘‘ برطانیہ،گرین فل ٹاور آتشزدگی نے مسلمانوں کاتشخص اجاگر کردیا

بدھ 21 جون 2017 ’’شکریہ رمضان‘‘ برطانیہ،گرین فل ٹاور آتشزدگی نے مسلمانوں کاتشخص اجاگر کردیا

گرین فل ٹاور میںآتشزدگی کے بعد علاقے کے مکینوں کی جانب سے حکومت پر شدید تنقید کے بعد اب سرکاری عملہ کنسنگٹن اور چیلسی بھیج دیاگیا ہے ، علاقے کے مکینوں نے شکایت کی تھی کہ انھیں لاوارث چھوڑ دیاگیا ہے اور انھیں کوئی معلومات فراہم نہیں کی جارہی ہیں، ادھر جلے ہوئے گرین فل ٹاور میں تلاش کا کام دوبارہ شروع کردیاگیا ہے جو کہ متعلقہ حکام کے مطابق کئی ہفتے جاری رہنے کا امکان ہے، کونسل کی جانب سے ٹاور میں آتشزدگی کے اسباب کی تحقیقات کیلئے سرکاری ٹیم سے مکمل تعاون کرنے کا اعلان کیا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے نے خیال ظاہرکیاہے کہ ٹاور میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 70تک پہنچ سکتی ہے۔کونسل کے قائد نکولس پیگٹ برائون نے کہا ہے کہ ٹاور میں ہلاکت خیز آگ اس قدر تیزی سے کس طرح پھیلی اس کا جواب تلاش کرلیاجائے گا۔ ادھر وزارت داخلہ نے کہاہے کہ ٹاور میں آتشزدگی سے ہلاک ہونے والے انجینئرنگ کے طالب علم 23سالہ محمد الحاج علی کی فیملی کو اس کی تدفین میں شرکت کاموقع دینے کیلئے شام سے برطانیہ لانے کے انتظامات کیے جارہے ہیں، پیگٹ برائون نے کہا کہ اس سانحہ سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے،انھوں نے کہا کہ اس آتشزدگی سے ہونے والے جانی نقصان پر میرا دل ٹوٹ گیا ہے اور اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتوںنے مجھے افسردہ کردیاہے۔ انھوں نے کہا کہ کنسنگٹن اورچیلسی کونسل حکومت ، چیریٹیز، والنٹیئرز،ایمرجنسی سروسز اور مکینوں کے گروپوں کے ساتھ مل کر آتشزدگی کے متاثرین کی بحالی اور امداد کیلئے کام کررہی ہے، انھوں نے کہا کہ لوگ یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہیں کہ یہ آگ کیسے لگی اور اتنی تیزی سے کس طرح پھیلی اور لوگوں کو ان کے ان سوالات کاجواب دیاجائے گا۔
ادھر گرین فل ٹاور کے زندہ بچ جانے والے لوگوں کاکہناہے کہ’’اگر یہ رمضان کا مہینہ نہ ہوتا اور مسلمان جاگ نہ رہے ہوتے تو ہم میں سے بہت سے لوگ آج زندہ نہ ہوتے، یہ مسلمان نوجوان لڑکے ہی تھے، جو قریبی مساجد سے بھاگتے ہوئے آئے اور ہماری مدد کی۔ اگر میڈیا ان میں سے کچھ کی غلط حرکات دکھاتا ہے تو آج ان کا مثبت کام بھی دکھانا چاہیے۔’ مغربی لندن کے علاقے کینسنگٹن کی 24 منزلہ بدقسمت رہائشی عمارت کے مکینوں کی یہ باتیں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں بھی سنی جاسکتی ہیں۔ گرین فل ٹاور میں منگل کی شب اچانک ہولناک آگ بھڑک اٹھی جس نے آناً فاناً پوری عمارت کو اپنے حصار میں لے لیا۔ اب تک اس افسوسناک واقعے میں 17 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ ہسپتال ذرائع کے مطابق کئی زخمیوں کی حالت نازک ہے۔
اس افسوسناک واقعے کی ہولناکی اور انسانی جانوں کے زیاں کا دکھ اپنی جگہ لیکن برطانوی میڈیا میں اس وقت واقعے کی جن پہلوؤں کا ذکر ہو رہا ہے ان میں سے ایک برطانوی مسلمانوں کا حیرت انگیز اور مثبت کردار بھی ہے۔ عموماً برطانیہ میں رہنے والی مسلم کمیونٹی اس بات سے شاکی رہتی ہے کہ ان میں سے کچھ بھٹکے ہوئے اور بے راہ رو نوجوانوں کے انفرادی افعال کا ملبہ بھی پوری مسلم کمیونٹی کے سر پر تھوپ دیا جاتا ہے اور دہشت گردی یا اس سے منسلک کسی جرم میں مسلمان نوجوان کے ملوث ہونے کے بعد برطانوی میڈیا خصوصی طور پر مسلم اقدار اور شناخت کو نشانہ بناتا ہے۔لیکن اس بار ایسا نہیں، گرین فل ٹاور واقعے کے فوری بعد سوشل میڈیا پر نشر ہونے والے مواد میں برطانوی مسلم کمیونٹی اپنے بھرپور مثبت کردار کے ساتھ ابھر کر سامنے آئی ہے اور اب اس کا اقرار برطانوی اور بین الاقوامی میڈیا بھی کر رہا ہے۔
ہفنگٹن پوسٹ آگ سے متاثرہ عمارت کے رہائشی 20 سالہ خالد سلمان احمد کے حوالے سے لکھتا ہے کہ وہ رمضان کی وجہ سے بیدار تھا اور سحری کی تیاریوں میں مصروف تھا کہ اسے عمارت میں آگ کا شک گزرا، اس نے فوراً پڑوسیوں کے دروازے کھٹکٹانا شروع کردیے اور یوں آٹھویں منزل پر رہنے والے بہت سے خاندانوں کی جان بچائی۔
معروف برطانوی اخبار انڈی پینڈنٹ لکھتا ہے کہ، جب ایک 33 سالہ رہائشی سے صورتحال پر روشنی ڈالنے کو کہا گیا تو اس نے بتایا کہ ‘مسلمانوں نے لوگوں کو باہر نکالنے میں نمایاں کردار ادا کیا، میں نے وہاں کئی مسلمانوں کو دیکھا۔ وہ خوراک اور کپڑے بھی فراہم کر رہے تھے۔’ اخبار مقامی مسلمانوں کی فوری امدادی کارروائیوں پر مزید لکھتا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ مسلمان سب سے پہلے یہاں پھنسے لوگوں کی مدد کو پہنچے، جیسے کہ برطانوی مسلمانوں کی سب سے بڑی فلاحی تنظیم اسلامک ریلیف کے ذمہ داران اور امدادی کارکن۔ انہوں نے ہی یہاں پہنچ کر پریشان حال لوگوں کی خبر گیری کی اور انہیں خوراک، پانی اور کپڑے مہیا کیے۔اس ضمن میں یہ بات بھی قابل ستائش ہے کہ مقامی مساجد نے اپنے دروازے متاثرہ خاندانوں کے لیے کھول دیے ہیں تا کہ بے سہارا خاندان یہاں وقتی طور پر پناہ لے سکیں۔ این بی سی نیوز مقامی مسجد “المنار مسلم کلچرل سینٹر” کے مناظر بیان کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ مسجد کے باہر اور اندر، ہر طرف لوگوں کی جانب سے لائے گئے امدادی سامان کا ڈھیر لگا ہے، جن میں کپڑے، اشیائے خوردونوش اور پانی شامل ہیں۔ متاثرین کے لیے شروع میں صرف ایک ٹیبل پر کھانے پینے کا سامان رکھا گیا تھا لیکن جلد ہی ان ٹیبلز میں اضافہ ہو گیا کیونکہ مقامی لوگوں کی جانب سے کھانے پینے کا سامان مسلسل بڑی تعداد میں فراہم کیا جا رہا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے حادثے کی جگہ کے قریب مقامی مسلمانوں کی جانب سے سڑک پر منعقد کیے جانے والے افطار کی کوریج کی جس کا مقصد گرینفل ٹاور کے متاثرین کو افطار کی خوشیوں میں شریک کرنا اور ان کا دکھ بانٹنا تھا۔ اس موقع پر مسلم نوجوانوں کی بڑی تعداد جمع تھی جنہوں نے سڑک پر ہی افطار کرنے کی جگہ بنائی اور متاثرین اور ان کے خاندانوں کو خوراک مہیا کی۔ بعض خبررساں نامہ نگاروں نے بھی ایسے ہی ایک اسلامک سینٹر کا دورہ کیا اور وہاں مقامی افراد کی جانب سے امدادی سرگرمیوں کی تفصیلات فراہم کیں۔یوں برطانوی میڈیا میں اس وقت بطور خاص مسلم کمیونٹی کے مثبت اقدامات کو سراہا جا رہا ہے اور ان کوششوں کو دنیا بھر کے ناظرین کے سامنے پیش کیا جارہا ہے۔
برطانوی مسلمان، برطانوی معاشرے کا اہم حصہ ہیں، اس وقت برطانیہ میں 30 لاکھ کے قریب مسلمان آباد ہیں اور برطانوی معاشی و معاشرتی زندگی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرر ہے ہیں۔یہ بات بھی قابل غور ہے کہ برطانیہ میں ہونے والی 2011 کی مردم شماری کے مطابق اسلام برطانیہ کا دوسرا بڑا مذہب ہے۔ گزشتہ برس ہی برطانیہ میں فلاحی اداروں کی سرگرمیوں کو مانیٹرنگ کرنے والے ادارے ‘چیریٹی کمیشن’ نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ صرف رمضان کے مہینے میں برطانوی مسلمانوں نے دس کروڑ پاؤنڈز سے زائد رقم مختلف خیراتی و فلاحی اداروں کو دی۔ اس رپورٹ کے مطابق ماہِ رمضان کے ہر ایک سیکنڈ میں 38 پاؤنڈز عطیہ کیے گئے جو کہ بذات خود برطانیہ میں رہنے والی مسلم کمیونٹی کی دریا دلی اور انسانیت کے لیے ان کی تڑپ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
گرین فل ٹاور میں رونما ہونے والے اندہوناک واقعے کے بعد جس مستعدی سے برطانوی مسلم کمیونٹی نے آگے بڑھ کر متاثرین کو سنبھالنے کی ذمہ داری ادا کی ہے وہ یقیناً قابل تحسین ہے اور رمضان المبارک کے اصل پیغام اخوت و یگانگت کے عین مطابق ہے۔


متعلقہ خبریں


نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ وجود - هفته 27 اپریل 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان وجود - هفته 27 اپریل 2024

سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار

سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بادشاہت قائم ہے، آفاق احمد وجود - هفته 27 اپریل 2024

آفاق احمد نے سندھ سے جرائم پیشہ پولیس اہلکاروں کی کراچی تعیناتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پہلے ہی غیر مقامی اور نااہل پولیس کے ہاتھوں تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا ہے، اب سندھ سے مزید جرائم پیشہ پولیس اہلکاروں کی کراچی تعیناتی کا مقصد کراچی کے شہریوں کی جان ومال...

سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بادشاہت قائم ہے، آفاق احمد

پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

ضلع شرقی کی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ معاملے پر سندھ ہائیکورٹ میں بھی سماعت ہوئی، جس میں اے جی سندھ نے سکیورٹی وجوہات بتائیں، دوران سماعت ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے یہ بھی استفسار کیا کہ، کیا یہ 9 مئی کا واقعہ دوبارہ کردیں گے۔ڈپٹی کمشنر...

پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار

غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم وجود - هفته 27 اپریل 2024

وفاقی وزیر داخلہ نے آئی جی اسلام آباد کو غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دے دیا۔صحافیوں سے ملاقات کے بعد غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ دارالحکومت میں غیر قانونی رہائشی غیر ملکیوں کا ڈیٹا پہلے سے موجود ہے ۔ آئی ...

غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر