وجود

... loading ...

وجود
وجود

پی پی پی کا عوام کے ساتھ بھونڈا مذاق‘ 9برسوں میں ترقیاتی منصوبوں کے 391 ارب روپے استعمال نہ کرسکے

بدھ 14 جون 2017 پی پی پی کا  عوام کے ساتھ بھونڈا مذاق‘  9برسوں میں ترقیاتی منصوبوں کے 391 ارب روپے استعمال نہ کرسکے

یوں تو حکومت سندھ نے تازہ بجٹ میں بھی بہت سے دعویٰ کیے ہیں، خاص طو رپر روایتی جملہ بار بار دہرایا ہے کہ ہم عوام کی خدمت کر رہے ہیں۔ ان جملوں کو سن سن کر عوام کے کان پک گئے ہیں مگر کیا کیا جائے؟ پی پی کی قیادت کو تو دکانداری چمکانی ہے ،اس لیے عوام کو ہردفعہ نیا لالی پاپ دیا جاتا ہے ،کبھی ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی، کبھی بے نظیر بھٹو کی شہادت تو کبھی میر مرتضیٰ بھٹو اور شاہنواز بھٹو کی شہادت جیسے دکھڑے سنا کر لوگوں کی ہمدردیا ں سمیٹی جاتی ہیں۔ پچھلے دس سالوں سے سندھ میں پیپلز پارٹی بلاتعطل سیاہ و سفید کی مالک رہی ہے ،اپنی مرضی سے حکومت کرتی رہی ہے۔ لیکن جتنی زیادتیاں حکومت سندھ نے سندھ کے عوام کے ساتھ کی ہیں اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ اور مزید اربات یہ ہے کہ صوبے کے 29 اضلاع میں سے کراچی کے 6 اضلاع، حیدر آباد، لاڑکانہ ، نواب شاہ اور خیر پور میں تو ترقیاتی کام کرائے گئے لیکن باقی 19 اضلاع صرف اللہ کے آسرے پر ہیں۔ لاڑکانہ میں ترقیاتی کاموں کے نام پر 90 ارب روپے کاخرچ دکھایا گیا لیکن لاڑکانہ میں آج بھی گلیوں میں گٹر کا پانی ابل رہا ہے اوروہاں تو سڑکوں پر پیدل چلنا بھی محال ہے۔ تھر پر30 ارب روپے سے زائد کا خرچ ظاہر کیا گیا لیکن کسی ایک بھی شہر میں بنیادی سہولت میسر نہیں ہے ۔قائم علی شاہ اور مراد علی شاہ کی وزارت اعلیٰ کے دور میں سندھ کا ترقیاتی بجٹ بے رحمانہ طریقے سے استعمال کیا گیا نتیجہ کیا نکلا ،آصف زرداری، فریال تالپر، حاجی علی حسن زرداری، انور مجید، اویس مظفر ٹپی، شرجیل میمن، سہیل انور سیال امیر سے امیر ترین بن گئے اور سندھ کے عوام دن بدن غریب ترہوتے گئے ۔پچھلے 9 برسوں میں کس طرح بجٹ کا بے رحمانہ استعمال کیا گیا اس کا اندازہ مندرجہ ذیل تفصیلات سے لگایا جاسکتا ہے ۔2008-9 میں ترقیاتی بجٹ 55 ارب روپے تھا،خرچ 34 ارب روپے ہوا اور 21ارب روپے لیپس ہوگئے یعنی وہ رقم خرچ نہ ہونے کے باعث واپس کیے گئے ۔2009-10 میں ترقیاتی بجٹ 75 ارب روپے رکھا گیا جس میں56 ارب روپے خرچ ہوسکے اور 19 ارب روپے خرچ نہ ہونے کے باعث واپس کیے گئے۔ 2010-11 میں ترقیاتی بجٹ 77 ارب روپے تھا جس میں سے 46 ارب روپے خرچ ہوسکے اور 31 ارب روپے خرچ نہ ہونے کے باعث واپس کیے گئے ۔2011-12 میں ترقیاتی بجٹ 111 ارب روپے تھا جس میں سے 84 ارب روپے خرچ کیے گئے اور 27 ارب روپے خرچ نہ ہونے کے باعث واپس کر دیئے گئے ۔2012-13 میں ترقیاتی بجٹ 161 ارب روپے تھا جس میں69 ارب روپے خرچ کیا جاسکا اور 92 ارب روپے خرچ نہ ہونے کے باعث اوپس کیے گئے۔ 2013-14 میں ترقیاتی بجٹ 165 ارب روپے تھا جس میں سے 85 ارب روپے خرچ کیے جاسکے اور 80 ارب روپے خرچ نہ کرنے کے باعث واپس کر دیئے گئے ۔2014-15 میں ترقیاتی بجٹ کم کرکے 143 ارب روپے مختص کیا گیا جس میں 100 ارب روپے خرچ کیے گئے اور 43 ارب روپے واپس کر دیے گئے 2015-16 میں ترقیاتی بجٹ کم کرکے 142 ارب روپے کیا گیا اور اس میں سے99 ارب روپے خرچ ہوسکے اور 43 ارب روپے خرچ نہ ہونے کی وجہ سے واپس کر دیئے گئے ۔2016-17 میں ترقیاتی بجٹ بڑھا کر 200 ارب روپے کیا گیا جس میں 165 ارب روپے خرچ کیے جاسکے اور 35 ارب روپے واپس کر دیئے گئے ہیں ۔یوں پچھلے 9 سال میں حکومت سندھ نے ترقیاتی منصوبوں پر 1129 ارب روپے رکھے جس میں 876 ارب روپے جاری کیے اور ان میں سے 738 ارب روپے خرچ کرسکی اور 391 ارب روپے خرچ نہ ہونے کے باعث واپس کر دیئے گئے ۔اس طرح1129 ارب روپے میں سے738 ارب روپے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہوسکے جبکہ تقریباً 46 فیصد بجٹ خرچ ہی نہیں ہوسکا اور جو54 فیصد رقم خرچ ہوئی ہے اس کو اگر دیکھا جائے تو پتہ چلے گا کہ اس میں سے 70 فیصد رقم با اثر افراد کی جیبوں میں چلی گئی ہے اور صرف 30 فیصد رقم خرچ ہوسکی ہے۔ 160 سے زائد منصوبے پچھلے دس سالوں میں بھی نامکمل پڑے ہیں۔ یوں حکومت سندھ بار بار دعویٰ کرتی ہے کہ وہ سندھ کی خدمت کر رہی ہے لیکن اعداد و شمار نے حکومت سندھ کی کارکردگی کا پول کھول کر رکھ دیا ہے۔ اب آخری سال ہے کیونکہ آئندہ سال عام الیکشن ہونے والے ہیں اور حکومت سندھ اس بار بھی اپنی کارکردگی دکھانے کے بجائے شام غریباں سنا کر عوام سے دھوکہ کرے گی اور ووٹ لینے کے لیے نئے ڈرامے کرے گی مگر حکومت سندھ عوام کو یہ نہیں بتائے گی کہ کس شہر کو مثالی شہر بنایا گیا ہے، کس شہر میں تعلیمی ادارے اور اسپتال بنائے گئے ہیں اور عوام کو کون سی سہولیات فراہم کی گئی ہیں جس سے وہ استفادہ حاصل کر رہے ہیں؟ سندھ کے عوام کو سوچنا ہوگا کہ وہ آخر بار بار کیوں دھوکہ کھا رہے ہیں اب وقت آگیا ہے کہ عوام حقیقت پسندی مظاہرہ کرکے کرپٹ ٹولے کا محاسبہ کریں۔


متعلقہ خبریں


اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کر دیا۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کرنے کی منظوری دی۔کابینہ ڈویژن نے اس ضمن میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے ۔وزیر خارجہ اس وقت وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ حکومت پاکستان...

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم شہبازشریف اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان سعودی عرب میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران غیررسمی اہم ملاقات ہوئی جہاں پاکستان کے ایک اور قرض پروگرام میں داخل ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطا...

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا وجود - پیر 29 اپریل 2024

غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں امریکا سے شروع ہونے والا طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا ہے ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اب برطانیہ، اٹلی، فرانس اور آسٹریلیا کے طلبہ بھی میدان میں آگئے ، انہوں نے اسرائیلی کمپنیوں سے تعلقات منقطع کرنے کی حمایت کی ہے۔ ادھر کولمبیا یونیورسٹی ...

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار وجود - پیر 29 اپریل 2024

حساس ادارے نے چھاپہ مار کارروائی میں کراچی اور بلوچستان کی پولیس کو انتہائی مطلوب دہشت گرد سمیت 3 افراد کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کر لیا، گرفتار دہشت گرد کالعدم بی ایل اے کے لیے ریکی اور دہشت گردی کی متعدد واردتوں میں ملوث رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دہشت گرد اور اس کے ساتھی کو اب...

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان وجود - پیر 29 اپریل 2024

درآمد شدہ گندم مقررہ ضرورت و اجازت سے زائد منگوائے جانے اورپرائیویٹ سیکٹر کو نوازے جانے کا انکشاف ہوا ہے ،بیوروکریسی کے غلط فیصلوں سے قومی خزانہ کو ایک ارب ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے ۔ ذرائع کے مطابق نیشنل فوڈ سکیورٹی نے ضرورت سے زیادہ گندم ہونے کے باوجود 35 لاکھ 87 ہزار ٹن گندم د...

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس وجود - پیر 29 اپریل 2024

سکھ فار جسٹس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جانے کا اعلان کیا ہے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا میں بھارت کی ناکام قاتلانہ سازش کا شکار سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ بھارتی وزیر اعظم مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جائیں گے...

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم وجود - اتوار 28 اپریل 2024

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ وجود - اتوار 28 اپریل 2024

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ

مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر