وجود

... loading ...

وجود
وجود

سلسلۂ گاڈ فادریہ کے اسباق (آخری قسط)

منگل 09 مئی 2017 سلسلۂ گاڈ فادریہ کے اسباق (آخری قسط)


( سالکان ِراہ کے لیے سلسلۂ گاڈ فادریہ کے وظائف و اذکار کا نایاب مجموعہ)
ہر سلسلۂ سلوک میں سالک کو مقام معرفت تک پہنچنے کے لیے مختلف مدارج طے کرنا پڑتے ہیں۔اعلی ہمت اور یقین و توکل میں مائل بہ کاملیت جن پر اللہ کا خصوصی فضل ہوتا ہے وہ تو فنا فی الشیخ سے باقی باللہ ہوجاتے ہیں، رہ گئے دنیا داری کے راتب کو حصول و منزل جان کر کرامات کے طرفہ تماشے میں مشغول ہوجانے والے تو وہ بس ڈنگ ہی ٹپاتے رہتے ہیں۔مسلمانوں میں تیز ترین سلسلۂ سلوک شطاریہ( شطار بمعنی بجلی کا کوندا) جسے شیخ سراج الدین شطار نے پندرہویں صدی میں ایران میں وضع کیا ،وہاں سے یہ ہندوستان کے راستے انڈونیشیا اور پھر حجاز مقدس جا پہنچا ۔ان دنوںشیخ نائف اس سلسلے کے بہت بڑے بزرگ ہیں۔وہ اہل یروشلم میںسماجی اور دینی لحاظ سے بہت عظیم حیثیت کے حامل سمجھے جاتے ہیں۔یروشلم کی مسجد رابعہ جو جبل الزیتون پر واقع ہے وہاں ہر جمعرات ان کو باقاعدہ حلقہ ہوتا ہے۔آپ کو اگر تصوف سے لگائو ہے تو آپ سیدنا شاہ محمد ذوقی جو وارثی سلسلے سے منسلک تھے کی دو کتب’’ تربیتہ العشاق‘‘ اور’’ سر دلبراں‘‘ ضرور پڑھیے گا۔
امریکا میں جب شراب پر پابندی لگی تو سن1920 کی دہائی میں نیویارک اور شکاگو کے شہروں میں مافیا نے قدم جمانے شروع کیے۔وہ چوری چھپے شراب کی ترسیل کیا کرتے تھے۔ اس سلسلے میں پہلا نام الکپون کا تھا جو امریکا میں سب سے مشہور ڈان سمجھا گیا۔ اس نے اپنی ناجائز آمدنی کو چھپانے کے لیے لانڈری سروس کا ایک جال پھیلادیا۔ یہیں سے انگریزی زبان میں منی لانڈرنگ کی اصطلاح عام ہوئی۔اس کے سر ایک اور سہرا بھی باندھا جاتا ہے ۔اس نے اپنے کلب میں مصر سے شاہ فاروق کی منظور نظر سمعیہ جمال کو رقص الشرقی کے لیے بلایا تھا۔یہ نام ان کے لیے مشکل تھا چونکہ اس رقص میں پیٹ یعنی Bellyکے مسلز کا بہت کردار ہوتا ہے لہذا ان بدمعاشوں نے اس کا نام ہی بیلے ڈانسنگ رکھ دیا۔کراچی کے سینما گھروں میں کسی سینمانے اتنی شہرت نہیں پائی جتنی بمبینو سنیما نے۔اس سینما کے بارے میں ایک کہانی یہ بھی مشہور ہے کہ اس میں سرمایہ کاری نیو یارک کی مشہور مافیا فیملی گمبینو نے کی تھی جس کے سربراہ کارلو گمبینو کی تصویر وہاں آویزاں تھی جنہیں بہت عرصے تک لوگ ہالی ووڈ کا کوئی اداکار سمجھا کرتے تھے۔ یہ ستر ایم۔ ایم۔ مشنری کا پہلا سینما ہائوس تھا جس کا افتتاح اس وقت کے صدرفیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے سن 1968 میںکیا تھا۔ اس کے مالک نواب شاہ کے زمیندار حاکم علی زرداری تھے یعنی آصف علی زرداری کے والد صاحب تھے ۔ اس میں دکھائی جانے والی پہلی فلم لارنس آف عربیا تھی۔اس سینما نے کراچی میں تفریح کے شوقین افراد کو بہت عمدہ فلمیں دیکھنے کا موقع فراہم کیا جن میں بین حر اور اداکارہ ایلزبتھ ٹیلر کی فلم کلیوپٹرا شامل تھی۔ان دنوں سینما کے بورڈ ہاتھ سے پینٹ ہوتے تھے۔ آپ کو اگر یاد ہو تو ہندوستان کے مشہور بوہری پینٹر ایم ایف حسین بھی ابتدا میں اسی طرح کے پوسٹر بنایا کرتے تھے۔ ایلزبتھ ٹیلر کا قدآدم کٹ آئوٹ اس قدر مہارت اور عمدگی سے بنایاگیا تھا کہ لوگ اسے ٹہر ٹہر کر دیکھا کرتے۔
پانامہ فیصلے کے بعدجنم لینے والی ایک بحث کہ ماریو پوزو کی کتاب گاڈ فادر سے اس دل آزار مگر بر محل جملے یعنی Behind every great fortune there is a crime. – Balzac کا حوالہ ایساہی ہے کہ مُنّی مزید بدنام ہونا لازم ٹہری۔ہم اس حوالے سے سلسلہء گاڈفادریہ کے کچھ وظائف اذکار اشغال اور مجاہدات کا ذکر کرنا لازم سمجھتے ہیں جن کا مطالعہ آپ پر یہ بات کھول کر عیاں کردے گا کہ ہمارے سیاست داں ،افسران عالی مقام اور تاجران مال و منال نے انہیں کیسے اپنی حیات ہائے قبیحہ کا جیون منتر بنا کر پاکستان کی رگ رگ میں لالچ ، لوٹ مار اور لاقانونیت کا زہر گھول دیا ہے۔سلسلۂ گاڈ فاردیہ میں راہِ سلوک کے منازل کم از کم دس، اٹھارہ اور زیادہ سے زیادہ چوبیس ہیں۔اب یہ آپ کی طالع نصیبی ہے کہ آپ کس ڈان کے پاسCapo di tutti capiیعنی Boss of Bosses کی خانقاہ میں حاضر ہوکر دست ہوس و اقتدار سے بیعت ہوتے ہیں۔
پہلا مجاہدہ :وہ مرد جو اپنے خاندان کو وقت نہ دے وہ حقیقت میں مرد کہلانے کا مستحق ہی نہیں۔( اس حوالے سے پاکستان میںسیاست داں ،افسران عالی مقام اور تاجران مال و منال نے وقت کے علاوہ بھی سرکار سے عہدوں سمیت سب ہی کچھ لوٹ کر اپنی ہی اولاد اور برداران ،ہمشیرگان اور سالے سالیوں اور دیگر سسرالیوں کے نام کردیا ہے جب کہ امریکی صدر اوباما کے دور صدرات میں بھی ان کی بیٹی شاشا برگر کنگ پر جز وقتی ملازمت کرتی تھی)
دوسرا مجاہدہ :’’غدار کو قتل کرنے کے بعد بندوق پھینکو اور راستے سے بیگم کی فرمائش پر اس کی خریدی ہوئی پسندیدہ کنولی یعنی کریم رول اٹھالو ‘‘ تاکہ بیوی کو شک نہ ہو ۔اس کا مطلب ہے کہ اپنی ذاتی ترجیحات کو سامنے رکھو(ڈاکٹر شاہد مسعود جو پاکستان کے طبقۂ اشرافیہ کو اب ان کی مطلوبہ دھبڑ دھوس میں تاخیر کی وجہ سے ہلکان ہوکر بدمعاشیہ پکارنے لگے ہیں ،وہ بھارتی اسٹیل ٹائیکون سجن جندال کی کشمیری مظالم ،احسان اللہ احسان کے انکشافات پر بھی مکمل پروٹوکول پاکستان آمد اور بغیر ویزے کی سیر کو آپ وزیر اعظم کی بندوق پھینک کر کنولی اٹھانا سمجھ لیجئے)
تیسرا مجاہدہ:’’آپ کو میرا جواب درکار ہے تو ابھی لے لیجئے ۔میرا جواب ہے ہرگز نہیں‘‘
(وزیر اعظم ان کے کہنے پر استعفیٰ دے گا ۔لو اور سنو۔ارے جلسیو والو ! تم بند آنکھوں والے کبوتروں کو شیر انشا ء اللہ سن 2018 میں بھی منھ میں دبوچ کر لے جائے گا۔وزیر اعظم کو پتہ نہیں کہ Peregrine falcon کو بھی جس کی رفتار فضا میں تیز ترین مانی جاتی ہے ،اس کے لیے بھی کبوتر کا پکڑنا کار دشوار ہوتا ہے چہ جائیکہ سست شیر جس کی مادائیںہمیشہ شکار کرتی ہیں۔شکار ہوجانے پر وہ کم بخت سب سے پہلے اپنا بڑا حصہ اٹھا کر دوڑ جاتا ہے۔ اسی وجہ سے اس کو انگریزی میں Lion’s Share کہتے ہیں)
چوتھامجاہدہ:دوستی اور سرمایہ یعنی تیل اور پانی کا ساتھ ہے(سرمایہ اور دوستی میں جیت ہمیشہ سرمائے کی ہوگی دوست پیسے کی خاطر تمہیں بیچ دیں گے،دھوکا دیں گے)
پانچواں مجاہدہ:ہم اب زمین پر گدے بچھا کر سوئیں گے(حالات خراب ہوں تو چھپ
جائو۔آرام کو تج دو تا وقتیکہ حالات بہتر ہوجائیں)
چھٹامجاہدہ: میرے والد نے مجھے یہ سکھایا ہے کہ دوستوں کو قریب مگر دشمنوں کو قریب تر رکھا کرو ( پیپلز پارٹی کے لیے مقام توقف اور غور و فکر ہے)۔
ساتواںمجاہدہ: مسڑ کو ر لیونے دوسری دفعہ کوئی رعایت نہیں مانگتے اگر انہیں پہلی دفعہ انکار کردیا جائے ۔( بااثر لوگوں کے لیے کوئی رعایت طلب کرنا مشکل ہوتا ہے لیکن اگر وہ مانگیں تو انکار سے مزید بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔اس دن سے خوف کھائو جب جے آئی ٹی اکڑ گئی)۔
آٹھواں مجاہدہ: خاندان سے باہر کے افراد کو ہرگز نہ بتائو کہ تم کیا سوچ رہے ہو۔
نواں مجاہدہ: میرے لیے اس کی کوئی اہمیت نہیں کہ سامنے والا اپنی روزی کیسے کماتا ہے۔
( بہت گھپلے ہیں ہم اگر تفتیش اور نیب کے کاموں میں لگ جائیں گے تو میٹرو ،موٹروے اور پائور پلانٹس کون بنائے گا۔۔۔سو جلے تو جلائو گوری پیت کا الائو گوری۔۔۔)
دسواں مجاہدہ: ایک وکیل کے بریف کیس میں اگر پیسے بھرے ہوں تو وہ ایسے ہزار ڈاکووں سے بڑی واردات کرسکتا ہے جن کے ہاتھ میں بندوق ہو۔
گیارہواں مجاہدہ:اپنے دشمنوں سے نفرت مت کرو ۔اس کا قوت فیصلہ پر منفی اثر ہوتا ہے۔( مودی اور اجیت دوال کو کھانے پر بلائو۔سجن جندال کو سیر کرائو۔یہ اللہ ،رام اور گوتم سب ایک ہی تو ہیں)
بارہواں مجاہدہ: خود اعتمادی میں سکوت اور خاموشی ہوتی ہے مگر احساس عدم تحفظ بہت شور مچاتا ہے۔
تیرہواں مجاہدہ:غصہ مت کرو۔ دھمکیاں مت دو۔لوگوں کے ساتھ معاملات میں دلیل کو فوقیت دو۔
چودہواں مجاہدہ: خون کی بڑی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔۔(ہمارے پسندیدہ اینکر شاہد مسعود کا کہنا ہے کہ سانحۂ ماڈل ٹائون پیچھا نہیں چھوڑے گا مگر ڈاکٹر طاہر القادری کا سکوت مارے ڈالتا ہے)
پندرھواں مجاہدہ:دوستی ایسا ناطہ جو سونے سے بھی مہنگا۔۔لوگوں کو ان کی اہمیت کا احساس دلاتے رہو۔
سولہوھواں مجاہدہ:ہر موقع پر اپنے فائدے کو اہمیت دو۔ وے چینیا ۔ وے ظالما اے لے کوک پی ساڈی اورنج لائن ایتھے رکھ ۔سی پیک کتھے وی بنا چھوڑ او یار کی فرق پیندا اے!!!!
۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰٭۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ وجود منگل 07 مئی 2024
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ

سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ وجود منگل 07 مئی 2024
سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ

فری فری فلسطین فری فری فلسطین!! وجود منگل 07 مئی 2024
فری فری فلسطین فری فری فلسطین!!

تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت وجود منگل 07 مئی 2024
تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت

کچہری نامہ (٣) وجود پیر 06 مئی 2024
کچہری نامہ (٣)

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر