وجود

... loading ...

وجود
وجود

کراچی میں چکن گونیا کازور … وزارتِ صحت غفلت کاشکار،حریص معالجین نے طبی اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا

جمعرات 04 مئی 2017 کراچی میں چکن گونیا کازور … وزارتِ صحت غفلت کاشکار،حریص معالجین نے طبی اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا

نئے مرض کی دریافت سے اب تک محکمہ صحت سندھ اس بیماری کو قابوکرنے کا معاملہ تو درکنار محکمہ مریضوں کا کوئی مصدقہ ریکارڈ بھی جمع نہیں کرپایا‘ مریض عموماً ایک ہفتے کے اندر اس بخارسے نجات حاصل کرلیتاہے ،چکن گونیا میںمبتلا شخص کو پانی اور تازہ پھلوں کے مشروبات دینے چاہییں

پاکستان دنیا کے ان دس ممالک میں شامل ہے جو شدید موسمیاتی تبدیلیوں اور واقعات سے گزررہے ہےں ۔جن میں سیلاب ، خشک سالی، طوفان ، شدید بارشیں اور گرم درجہ حرارت شامل ہے ،جبکہ کراچی جیسابین الاقوامی شہر ماحولیاتی آلودگی کے خطرناک زون میں شامل ہے۔ ادھر سائنس دانوں کا کہناہے کہ جانداروں کی بہت سی انواع اس تبدیلی کا مقابلہ نہیں کرپارہی ہیں۔اس پس منظرمیں چکن گونیا بخار مچھروں کے کاٹنے سے پیدا ہونے والی وائرل بیماری ہے ۔جو دسمبر 2016ءکے آخری ہفتے میں کراچی کے علاقے ملیر میں دریافت ہوئی ۔جس کی تصدیق وفاقی وزارت صحت کی لیبارٹری این آئی ایچ سے ہوچکی ہے ۔
چکن گونیا بخارکا دنیامیں پہلا مریض 1952 ءمیں جنوبی تنزانیہ میں سامنے آیاتھا۔چکن گونیا بخارمیں شدت کے ساتھ ساتھ جوڑوں اور پٹھوں میں شدید درد کے علاوہ ، سرمیں درد،خارش اور شدید تھکن محسوس ہوتی ہے ۔یہ درد اور بخار عمومی طور پر چند دنوں ، سات یا دس روز تاہم بعض مریضوں میں یہ ہفتوں بلکہ مہینوں تک بھی باقی رہ سکتاہے ۔طبی تاریخ کے مطابق بعض مریضوں میں اس مرض کے بعد ذہنی اور قلبی امراض بھی رپورٹ ہوئے ہیںلیکن یہ جان لیوا مرض نہیں ہے ۔بلکہ چکن گونیا بخار بھی ڈینگی اور زیکا کے وائرس کی طرح ایڈیس ایجپٹی (Aedes aegypti)نامی مادہ مچھر کے کاٹنے سے انسانی جسم میں منتقل ہوتاہے ۔اگرکوئی عام مچھر بھی اس چکن گونیا والے مچھر سے متاثرہ کسی مریض کو کاٹ لے تو وہ مچھر بھی اس چکن گونیا والے وائرس میں تبدیل ہوکراس مرض کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کرتاہے۔طبی ماہرین بتاتے ہیں کہ چکن گونیا بخار کی خاص علا مات مادہ مچھر کے کاٹنے کے تین سے سات دن کے اندر ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیںاور عموماً مریض ایک ہفتے کے اندر اس بخارسے نجات بھی حاصل کرلیتاہے ۔اس بخار میںمبتلا مریض کو پانی اور تازہ پھلوں کے مشروبات دینے چاہییں ۔ان تمام بخاروں سے بچاؤ کے لیے مکمل ڈھکاہوالباس ،مچھر بھگانے والے لوشن کا استعمال ، مچھر دانی کا استعمال اور گھر میں پردوں او راس کے پیچھے مچھر مار اسپرے کے علاوہ گھراور اطراف میں مچھروں کی افزائش نسل کے ہونے والے امکانات کو ختم کرناضروری ہے ۔
مضحکہ خیز امر یہ ہے کہ محکمہ صحت اور صحت سے جڑے ہوئے دیگر اداروں کے مابین اس بخار چکن گونیا سمیت ڈینگی ،ملیریا،ذیکاوائرس جیسے امراض کے لیے سرے سے باہمی رابطوں کا کوئی نظام ہی نہیں ہے ،پھر کبھی جب صورت حال قابو سے باہر ہوجائے تو مشترکہ اجلاس کے انعقاد سے آگے مشترکہ اقدامات تک معاملہ نہیں جاتا ۔حالانکہ یہ ادارے بنیادی طور پر ایسے وبائی امراض کے آنے سے قبل ہی ان کی روک تھام کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے عوام کے ٹیکسوں سے قائم کیے گئے ہیں۔چکن گونیا بخار کے سامنے آنے سے اب تک محکمہ صحت سندھ اس بیماری کو قابوکرنے کا معاملہ تو دور کی بات ہے ، بنیادی طور پر وہ اب تک سامنے آنے والے مریضوں کا کوئی مصدقہ ریکارڈ بھی جمع نہیں کرپایاہے ۔حکومت سندھ کی اس سے بڑھ کے کیا غفلت ہوگی کہ وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سکندر میندھرو نے گزشتہ دنوں اپوزیشن خاتون اسمبلی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں مریضو ں کے جو اعدادوشمار پیش کیے اس پر ان کے محکمہ کے ما تحت افسروں نے اعدادوشمار فراہم کرنے والوں سے جواب طلبی کرلی ہے جو کہ وزارت صحت سندھ کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے ۔جس میں چکن گونیا کے متاثرہ مریضوں کی تعداد 63ہز ار ظاہر کی گئی ہے ۔ دوسری جانب شہر کے جنرل پریکٹیشنرز اور اتائی ڈاکٹروں نے چکن گونیا بخار کے معاملے میں محکمہ صحت کی بدحواسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہر بخار کے مریض کو چکن گونیا بخار کا مریض ظاہر کرکے انہیں دونوںہاتھوں سے لوٹنا شروع کردیاہے جبکہ طبی اخلاقیات کا جنازہ نکالنے والے ان نام نہاد ڈاکٹروں کے احتساب کا کوئی نظام ہمارے محکمہ صحت نے تاحال وضع نہیں کیاہے ۔ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے پہلی بار حال ہی میں طبی اخلاقیات کے ملزموں کے خلاف ایکشن لینے کا آغاز کیاہے تو اس کا دائرہ بھی صرف وفاقی حکومت اور اس کے اطراف کے علاقوں تک ہی محدود ہے ۔کراچی میں چکن گونیا بخار کے نام پر مریضوں کو خوف زدہ کرکے ان سے لوٹ مار کرنے والوں کو اب تک کسی نے بھی نہیں پوچھا ہے اور دولت کے حریص نام نہادمسیحامریضوں کو دونوں ہاتھو ں سے لوٹنے میں مصروف ہیں۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کراچی اس سارے معاملے پر سوتی رہی، ڈاکٹروں کی اس نمائندہ تنظیم میں بیداری اس وقت پیدا ہوئی جب گزشتہ روز پی ایم اے کراچی کے سیکریٹری ڈاکٹر احمد بہیمانی کو اورنگی ٹاؤن سے ایک فلاحی تنظیم کی جانب سے ایک درخواست موصول ہوئی جس میں چکن گونیا بخار کے مریضوں کے لیے مفت طبی کیمپ لگانے کی استدعا کرتے ہوئے یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ قطر گورنمنٹ اسپتال میں اس بخار کی ویکسین بھی لگائی جا رہی ہے۔ جس پر پی ایم اے کراچی کے صدر ڈاکٹر شوکت ملک نے کہا کہ چکن گونیا بخار کی کوئی حفاظتی ویکسین نہیں ہے۔ڈاکٹر شوکت نے ڈاکٹروں کی جانب سے بغیر لیب ٹیسٹ محض علامات کی بنا پر مریضوں کو خوفزدہ کرکے انہیں لوٹنے کو طبی اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے یہ بھی انکشاف کیا کہ چکن گونیا بخار کی تصدیق بلڈ ٹیسٹ سے کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چکن گونیا اینڈ ڈینگی اسکریننگ پیکج آغا خان یونیورسٹی اسپتال 3780 روپے میں کر رہا ہے جبکہ ڈاکٹر عیسیٰ لیبارٹری میں آئی جی جی، آئی جی ایم ٹیسٹ کے 3800 روپے اور دی لیب میں یہ ٹیسٹ 1300روپے میںکیا جارہا ہے۔ ڈاکٹر شوکت ملک نے ”جرا¿ت“ کے اس سوال سے اتفاق کیا کہ ایک غریب مریض کے لیے اتنا مہنگا ٹیسٹ کرانا ممکن نہیں ہے، یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس سلسلے میں مریضوں کی رہنمائی کے لیے انتظامات کرے۔ ڈاکٹر شوکت ملک نے بتایا کہ اس وائرل بخار کا علاج کیپسول اور ٹیبلیٹس کے ذریعے موجود ہے۔ انجیکشن کا استعمال احتیاط سے اورنا قابل برداشت درد کی صورت میں ہی ہونا چاہیے۔ پی ایم اے کراچی کے سیکریٹری ڈاکٹر احمد بہیمانی نے کہا کہ اس بیماری میں سوڈیم پوٹیشیم کی کمی ہوتی ہے لہٰذا مریض کو پانی کا استعمال رکھنا چاہیے ۔ اس مسئلے کا حل شہر کی صفائی ہے۔ گندگی کے ڈھیر، سیوریج کے گندے پانی کے تالابوں اور ٹوٹی سڑکوں کے ہوتے ہوئے چکن گونیا بخار کا خاتمہ ممکن نہیں۔کراچی میں عالمی ادارہ صحت کی ٹیم کی آمد خوش آئند ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کی دی ہوئی گائیڈ لائن پر محکمہ صحت عمل درآمد کرے گا؟ جبکہ کالج آف فیملی میڈیسن پاکستان کی سیکریٹری ڈاکٹر شہلا نسیم نے کہا ہے کہ ان کے پاس گزشتہ پانچ ماہ کے دوران ایک بھی چکن گونیا کا مریض نہیں آیا ہے۔ بعض اوقات مسلسل بخار، جسم میں درد، ٹایفائیڈ اور ملیریا جیسے بخار میں بھی ہوتا ہے۔ معالج کا فرض ہے کہ وہ پہلے مریض کی اچھی طرح سے جانچ پڑتال کریں۔ بغیر بلڈ ٹیسٹ کے کسی مریض کو چکن گونیا بخار کا کہہ کر مریض کو خوفزدہ کرنا سراسر طبی اخلاقیات کے منافی ہے۔ میرے خیال میں چکن گونیا کا شور بہت ہے لیکن حقیقت وہ نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں


عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا وجود - جمعرات 02 مئی 2024

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غزہ میں مظالم کے خلاف اسرائیل کی مبینہ حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آتی جا رہی ہے ۔ معروف امریکی فوڈ چین کے ایف سی نے ملائیشیا میں اپنے 100 سے زائد ریستوران عارضی طور پر بند کرنیکا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کی فرنچائز کم...

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز وجود - جمعرات 02 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔لاہور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ یہاں بلاوجہ شہباز شریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی...

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، ہم سب مل کر پاکستان کو انشااللہ اس کا جائز مقام دلوائیں گے اور جلد پاکستان اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کر لے گا۔لاہور میں عالمی یوم مزدور کے موقع پر اپنی ذاتی رہائش گاہ پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ ا...

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے رہنما راجوری اور پونچھ میں مسلمانوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ یا تو سنگھ پریوار کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 1947میں جموں خطے میں ہن...

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 مئی 2024

پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا وجود - بدھ 01 مئی 2024

حکومت نے رات گئے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا۔ وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی منظوری دے دی۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 45پیسے کمی کے بعد نئی قیمت 288روپے 49پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے ۔ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 8 روپ...

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا

رانا ثناء وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات وجود - بدھ 01 مئی 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو وزیراعظم شہباز شریف کا مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات کر دیا گیا۔ن لیگی قیادت نے الیکشن 2024ء میں اپنی نشست پر کامیاب نہ ہونے والے رانا ثناء کو شہباز شریف کی ٹیم کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق وزی...

رانا ثناء وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات

پبلک اکائونٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کرلیا گیا وجود - بدھ 01 مئی 2024

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کر لیا گیا ہے ۔ اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ شیر افضل مروت کا نام فائنل ہونے پر تمام تنازعات ختم ہو چکے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے شیر افضل مروت کے نام پر تحریک انصاف...

پبلک اکائونٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کرلیا گیا

تیزاب پھینکنے کا الزام، شہزاد اکبر کی حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری وجود - بدھ 01 مئی 2024

گزشتہ سال نومبر میں تیزاب پھینکنے کے الزام کے حوالے سے سابق وفاقی حکومت کے مشیر شہزاد اکبر نے حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری کر لی۔شہزاد اکبر نے قانونی کارروائی کی کاپی لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کو بھجوا دی۔شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا کہ تیزاب حملے کے پیچھے حکومت پا...

تیزاب پھینکنے کا الزام، شہزاد اکبر کی حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری

شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان وجود - منگل 30 اپریل 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ملین مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں روکنے کی کوشش کرنے والا خود مصیبت کو دعوت دے گا۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کے زیر صدارت شروع ہوا جس میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر ا...

شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان

مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر