وجود

... loading ...

وجود
وجود

امریکا کو کیڑے پڑیں

اتوار 30 اپریل 2017 امریکا کو کیڑے پڑیں

دنیا کے ترقی یافتہ ممالک بے شک اپنے اندربہت سی کشش بھی رکھتے ہیں ، دنیاکے ترقی یافتہ ممالک میں لوگوں کوتقریباًتمام بنیادی سہولیات دستیاب ہیں ، وہاں کے لوگوں کو پانی ،بجلی ،گیس ،نوکری ،قرضہ ،تعلیم ، خوراک اورطب جیسی تمام بنیادی سہولیات دستیاب ہیں ۔ہم ان تمام چیزوں کاذکراس وجہ سے کررہے ہیں کیونکہ پاکستان میں یہ تمام چیزیں لوگوں کو دستیاب نہیں ہیں ،لہٰذالبرل اورمذہبی جماعتیں لوگوں کویہ دعوت دیتی ہیں کہ اگروہ اقتدار میں آجائیں تووہ عوام کویہ تمام بنیادی چیزیں مہیا کردیں گی ۔سوال یہ ہے کہ اگرمذہبی جماعتوں کو انگلینڈمیں الیکشن لڑناہو، تومذہبی جماعتیں وہاں کے لوگوں کوکس وعدے پراکٹھاکرینگی ؟اورسوال تو یہ بھی بنتاہے کہ اگرپاکستان کے لوگ ان تمام سہولیات کے دستیاب نہ ہونے کے باوجود جمہوریت سے توبہ نہیں کررہے تواگرپاکستان کے لوگوں کوامریکہ ،برطانیہ ،وغیرہ جیسے ممالک کی سہولیات دستیاب ہوجائیں تووہ کیسے جمہوریت سے توبہ کرینگے ؟ظاہر ہے جمہوریت کاخوش نماچہرہ بھی ہے ۔جوکہ ابھی تک پاکستان کے لوگوں نے نہیں دیکھا۔ پاکستان کے لوگوں نے صرف جمہوریت کابراچہرہ دیکھا ہے مگراس کے باوجود وہ اس نظام سے مایوس نہیں ہوئے ؟آخر کیوں ؟اس کیوں کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں جمہوریت ایک عقیدے اورایمان کے درجے میں قبول کرلی گئی ہے ۔لبرل کی توبات ہی نہ کریں ، مگرمذہبی رہنما بھی دن رات جمہوریت کی تسبیح پڑھتے نہیں تھکتے ۔لبرل کومعلوم ہے کہ جمہوریت ہی اب دنیاکاچلنے والاسکہ ہے مگرمذہبی جماعتوں کی ذہنی صلاحیت کوکیاہوگیاہے ؟وہ کیوں نہیں سمجھ رہی ہیں کہ جمہوریت سے اسلام نافذ نہیں ہو گا۔امریکہ اورجدیداول درجے کے ترقی یافتہ ممالک کی ایجنسیاں چرس نہیں پیتیں ہیں کہ مذہبی جماعتیں ان کودھوکہ دے کراورجمہوریت کے ذریعہ اسلام نافذ کرینگی اورسرمایہ داروں کوخبرہی نہیں ہوگی ؟یہ ایسے ہی ہے کہ جیسے لوگ سمجھتے ہیں کہ ٹی وی سے اسلام پھیلتاہے ۔اگر ٹی وی پرکوئی مولاناصاحب آجائیں تواس سے اسلام پھیل جاتاہے ۔یہ لوگوں کاخیال ہے مگرکیاسرمایہ داروں نے اربوں کھربوں روپے لگاکرسٹیلائٹ اس لیے خلا میں بھیجی ہے کہ مسلمان ٹی وی کے ذریعے اسلام کی تبلیغ کریں ؟اورمسلمان ٹی وی کواستعمال کررہے ہیں مگرٹی وی پرجن لوگوں کا کنٹرول ہے وہ اتنے نشے میں ہیں کہ ان کومعلوم نہیں ہورہاکہ مسلمان ان کے ساتھ کیاگیم کررہے ہیں ؟ایساہے ؟اگرکوئی ایساسوچتاہے تووہ معصوم ہے، اس کے لیے دعاکرنی چاہیے ۔کارل مارکس کے پیروکاروں نے میڈیاپراورٹی وی پرجوتنقید کی ہے اسے پڑھ لیناچاہیے اورخاص کرمذہبی جماعتوں کوتولازمی پڑھناچاہیے ،اشتہاربازی سے لوگوں کوباربارخریداری پرابھاراجاتاہے ،ان کے اندرخواہشات پیداکی جاتی ہیں ۔اس کی مثال یوں سمجھیں کہ اگرٹی وی پرحضور ﷺکاذکرچل رہاہواور9بج کر30منٹ ہوجائیں توحضو ر ﷺ کا ذکر ادھورا چھوڑ کر لیموں پانی کاٹائم چیک چلے گایاحضور کامکمل ذکر؟ اگر کسی چینل پراشتہار نہیں آئے اوروہاں صرف اور صرف تبلیغ کی نشریات آتی ہیں ۔اورکوئی یہ دعویٰ کرے کہ ہم تواپنے ٹی وی پرصرف اپنے پیر صاحب کودیکھتے ہیں تو کیا یہ ممکن ہے کہ اس گھرکی خواتین بھی سارادن مولوی صاحب کوہی سنتی ہوں ؟یااس بات کے امکانات روشن بالکل بہت روشن ہیں کہ وہ چینل بدل کر دیگر پروگرامز بھی دیکھتی ہوں ۔تواشتہاراوربے ہودگی آپ کے گھربراستہ پیرصاحب، عالم صاحب، مفتی صاحب، داخل ہوئی یانہ ہوئی ؟خیراپنے اصل موضوع کی طرف آتے ہیں ۔اگرآج مذہبی جماعتوں کانعرہ بھی صرف دنیاکی کامیابی ہی ہے توپھریہ لبرل سے صلح کیوں نہیں کرلیتے ؟پھران مذہبی جماعتوں اورلبرل کاجھگڑاکیاہے ؟ نواز شریف ، عمران اورآصف زرداری کہتے ہیں کہ وہ آکرلوگوں کی دنیاشاندار کردینگے ،لیکن ملک کی مذہبی جماعتیں کیوں عوام کوانہی نعروں اوروعدوں پراکٹھاکرنے کی کوشش کررہی ہیں ،وہ تولوگوں کی آخرت سنوارنے کے دعوے کولے کر60سال 80سال پہلے میدان میں آئے تھے اوربہ حالت مجبوری سیاست کے میدان کوآزمانے کافیصلہ کیاتھاکہ چلوہوسکتا ہے غلبہ اسلام کے لیے یہاں سے بھی کوئی مددمل جائے، مگررفتہ رفتہ غلبۂ اسلام کہیں دُور رہ گیا،اب صرف غلبہ اقتدار وقت کی آوازبن چکاہے ۔یہ بات مذہبی جماعتوں کوسمجھ نہیں آتی کہ جب کسی نے دنیاہی لیناہوگی تووہ مذہبی جماعتوں کی دونمبردنیاکیوں لے گا؟وہ لبرل کی مکمل اورخالص دنیاکاکیوں نہ انتخاب کرے گا؟جولوگ بجلی کے بغیرنہیں رہ سکتے، جولوگ سادگی کونہیں اپناسکتے ؟وہ انقلاب لائیں گے ؟فرض کریں کہ پاکستان میں کوئی بھی مذہبی پارٹی اسلامی انقلاب لے آتی ہے، الیکشن کے راستے ،اب مذہبی پارٹی کے قائد صاحب قرآن اورحدیث کی روشنی سے اسلام نافذ کرناشروع کرتے ہیں اورپہلافرمان جاری کرتے ہیں کہ آج کے بعد ملک میں کوئی فحاشی عریانی اوربے حیائی کے فروغ کاکام نہیں ہوگا، اس کے ساتھ ہی ملک کی فلم انڈسٹری، ڈرامہ انڈسٹری، مارننگ شو ز،ٹی وی پرموجود جوبے ہودگی ہے سب ختم کردی جاتی ہے؟اورلوگوں کوہرفرض نماز کے وقت نماز کے لیے پابندی کاسامناکرناپڑے ،توکیاوہ جماعت عوامی حمایت برقراررکھ پائے گی ؟اورامریکہ اوریورپ یہ سب دیکھ کرہمارے ملک پرپابندیاں لگادیں توکیایہ عوام کھڑی ہوگی؟اس مذہبی جماعت کے ساتھ ؟لوگ خود گھروں سے نکل کراس مذہبی جماعت کواٹھاکراقتدارسے باہر پھینک دیں گے ۔تصورکریں کہ تب مذہبی جماعتوں کے قائدین لوگوں کوقرآن وحدیث کھول کھول کردکھائیں گے کہ بھائی ہم یہ سب کام قرآن اورحدیث کی روشنی میں کررہے ہیں ،توبھی عوام اوراپوزیشن اس مذہبی جماعت کاکچو مرنکال دیں گی ۔یہ سہولتوں کے لیے ترستے لوگ، سہولتوں کے نشے میں سہولتوں کے ہیروئنچی بن چکے ہیں ،ان سے اگرکسی نے سہولیات کوکم کرنے کی بات بھی کی تویہ اس کاسرپھاڑ دینگے ،اب اگرکسی کویہ خیال آئے کہ ایساتھوڑی ہوگاکہ ایک دم اسلام نافذ ہوگا،ہم آہستہ آہستہ ترکی کی طرح اسلام لائیں گے ،توایسے حضرات غورسے سن لیں کہ جس روزترکی نے اسلام نافذ کرنے کی ایک سنجیدہ کوشش کی اسی روزترکی کے حکمرانوں کاحشر مصر کے حکمرانوں جیساکردیاجائے گاکہ وہ آخرت میں ضرورکامیاب ہونگے، مگریہ بات جان لیں کہ سرمایہ داربالکل نشے میں یاغفلت میں نہیں پڑے ہیں ،وہ بہت ہوشیاری سے نظررکھتے ہیں جہاں آپ نے اسلام نافذ کرنے کی کوشش کی ،وہیں آپ کاکام اتاردینگے۔ ہمارے ہاں بعض لوگوں کوفوج سے شکوہ ہے کہ فوج باربار اقتدار پرقبضہ کرلیتی ہے جس سے جمہوریت کوخطرہ لاحق ہوجاتاہے ۔ مگرحقیقت یہ ہے کہ جمہوریت کی سب سے بڑی محافظ ہے ہی فوج ۔پوری دنیامیں فوج جمہوریت کی حفاظت کرتی ہے ،جب جب ملک میں لوگوں کاایمان اس نظام سے اٹھنے لگتاہے تب تب فوج آکرگندے لوگوں کوسزادیتی ہے، چنداچھے لوگوں کوآگے لاتی ہے پھرواپس چلی جاتی ہے ۔اس طرح لوگ کہتے ہیں کہ اس نظام میں کوئی مسئلہ نہیں ہے مسئلہ شریف اوربھٹو میں تھا۔اگرکوئی اس نظام کوبدلناچاہتاہے ،اول توکوئی چاہتانہیں ہے مگرفرض کریں کہ اگرکوئی ایساچاہتاہے تووہ لوگوں کو سہولتوں کے بغیرجینے کاعادی بنائے تاکہ لوگ مشکلات میں ثابت قدم رہیں ۔ کیا کسی مذہبی جماعت کے اجتماع میں لوگوں کو چٹنی روٹی دی جاتی ہے ؟کیاکسی اجتماع میں ہرفرد کو ایک مٹھی چنے دے کرصبرکی تلقین کادرس دیا جاتا ہے؟نہیں تو پھر صرف بددعائوں سے امریکہ میں کیڑے نہیں پڑ سکتے ۔ بہت معذرت، مگرسچ تو یہی ہے ۔
٭٭…٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر