وجود

... loading ...

وجود
وجود

لاشعوری دباؤ

هفته 29 اپریل 2017 لاشعوری دباؤ

آدمی حیران ہو جاتا ہے۔کیا واقعی وزیراعظم نوازشریف نے سجن جندال سے اس موقع پر ملاقات کی سبیل نکالی ہے؟ اُن کے ذہن میں کیا رہا ہوگا؟ظاہر ہے کہ ہم فلسفی برٹرینڈ رسل کے تشکیکی مضامین تو نہیں پڑھ رہے جنہیں اُٹھا کر ردی کی ٹوکری میں پھینکا جاسکے۔یہ مری کی ملاقات ہے۔ جس کی گرمی ملک بھر میں پھیلی ہوئی ہے۔ایک بار پھر وہی سجن جندال ہے اور نواز شریف کے متعلق پُرانے مباحث۔
وزیراعظم نوازشریف پر بھارت کے باب میں نرم گوشہ رکھنے کا ہی چرچا نہیں ہے بلکہ اب اُنہیں اس مسئلے پر کچھ الزامات کا سامنا بھی ہے۔ وہی الزامات جو کبھی اُن کا قلم قبیلہ پیپلزپارٹی پر دھڑلے سے عائد کرتا تھا۔ حیرت ہے کہ اُن ہی الزامات پر نوازشریف کا دفاع بھی وہی کیا جارہا ہے جو کبھی پیپلزپارٹی کے دانشور کیا کرتے تھے۔ کیا یہ ایک معمولی بات ہے کہ وزیر اعظم نوازشریف کو بھارت کے حوالے سے اُسی نظر سے دیکھا جائے جس نظر سے کبھی بے نظیر بھٹو کو دیکھا گیا تھا۔کسی اور کی بات ہی نہ کیجیے!گزشتہ روز مسلم لیگ نون کے رہنما جنرل (ر) عبدالقیوم نے سجن جندال کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ملک کے منتخب وزیراعظم کی حُب الوطنی پر اس طرح شک نہیں کیا جاسکتا۔ کس نے کیا تھا، سوال میں تو یہ پہلو موجود ہی نہ تھا۔ پھر اُن کے ذہن میں یہ اندیشہ کیسے اُبھرا۔ اُن کا سامنا بھی ایک ریٹائرڈ جنرل (ر) امجد شعیب سے تھا۔ماہر نفسیات فرائڈ نے ژینے کے ’’تحت الشعور‘‘ کے تصور پر تحقیق کرتے ہوئے ’’لاشعور‘‘ کا انکشاف کیا تھا۔ اس بحث میں وہ ایک ’’لاشعوری دباؤ‘‘ کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’انسان کی دبائی ہوئی ناگوار خواہشات لاشعور میں جاگزیں ہوجاتی ہیںاور معاشرے کے مطالبات سے متصادم ہو کر نفسیاتی نظام کو درہم برہم کردیتی ہیں۔‘‘ عرض یہ ہے کہ جنسیات میں ہی نہیںسیاسیات میں بھی مضمون واحد ہے۔ملاقات کرنے والے ہی نہیںاس کا دفاع کرنے والے جنرل کے ساتھ بھی یہی ماجرا ہوا۔
وزیراعظم نوازشریف کو اس موقع پر کیا سوجھی کہ سجن جندال سے ملتے۔ وہ ایک عجیب وغریب ماحول میں ہیں۔ ڈان لیکس کی تلوار ابھی بھی لٹک رہی ہے ۔ اورپاناما لیکس کا فیصلہ آئے ابھی سات روز ہوئے ہیں، جس کے متعلق نوے فیصد تجزیہ کار یہ کہہ رہے ہیں کہ اکثریتی رائے سے بننے والے فیصلے میں بھی نوازشریف ابھی پوری طرح بچ نہیں سکے۔ اگرچہ اخبارات نے سرخی برعکس ہی جمائی تھی۔ دو روز قبل عمران خان نے دس ارب روپے کی پیشکش کا تذکرہ کیا تھا۔ ابھی سب عمران خان سے پیشکش کرنے والے کے نام کا مطالبہ کررہے ہیں۔ مگر اس اونٹ کے آخری کروٹ بیٹھنے کا انتظار کرنا چاہئے۔ ذرائع ابلاغ میں بسا اوقات ایک الگ طوفان اُٹھایا جاتا ہے مگر اس کا نتیجہ برعکس نکلتا ہے۔نوازشریف نے سجن جندال سے یہ ملاقات کی تو ایک دن بعد عمران خان کا اسلام آباد میں جلسہ طے تھا۔ عمران خان نوازشریف کے خلاف تُلے بیٹھے ہیں۔ حیرت ہوتی ہے کہ حکومت کی تمام سرگرمیوں کا محور اور ہدف عمران خان ہیں۔ حکومت اپنے تمام وزراء کے ساتھ اور مسلم لیگ نون اپنی پوری جماعت کے ساتھ عمران خان کے خلاف روز رزم آرا رہتی ہے۔ پھر نوازشریف کیسے فراموش کرسکتے تھے کہ ایک دن بعد عمران خان جلسہ بھی کریں گے۔ یہ محض اتنی بات نہیںہے۔
پاکستان اس وقت خود ایک عجیب وغریب ماحول میں ہے۔ بھارت نے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کا جو طوفان مچایا ہوا ہے۔ اُس کی بنیادوں کو تلاش کیاجارہا ہے۔ اسی تلاشی میں کلبھوشن دریافت ہوا۔ پہلے بھارت نے اُس سے لاعلمی ظاہر کی۔ اب اعلان کیا ہے کہ وہ بھارت کا بیٹا ہے۔پاکستانی اداروں نے بآلاخر ایک دہائی کی مغزماری کے بعد بلکہ بعد ازخرابی بسیار حقیقت کا سامنا کرنے کی معمولی جرأت دکھائی ہے۔ احسان اللہ احسان اسی جرأت کا شاخسانہ ہے۔ یہی ابتدائی حل تھا کہ قافلے سے بچھڑی ہوئی بھیڑوں کو پہلے قافلے میں شامل کیا جائے پھر اُس کا حل نکالا جائے۔ وہ جو کچھ اور جیسے بھی ہیں اُن ہی ہاتھوں کے ڈھالے ہوئے ہیں جن سے اب وہ جنگ آزما ہیں اور جن کے خلاف اب وہ بھارت تو کجا اسرائیل کی مدد لینے تک کو تیار ہیں۔ایسی دشمن فضاء میں پاکستان نے کچھ کامیابیاں سمیٹی ہیں جسے بھارت ناکام بنانے پر تُلا بیٹھا ہے۔ کُلبھوشن کے انجام سے دوسرے کو سبق ملنا ہے اور بھارت چاہ رہا ہے کہ اپنے ایجنٹوں کو خوف زدہ ہونے سے بچائے جو کُلبھوشن کے انجام کے بعد یکسوئی کھو دیں گے۔ اس اندیشے میں بھارت تمام حربے آزما رہا ہے۔ یہاں تک کہ تعصب میں گندھی بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے بھارتی پارلیمنٹ کو ایک سے زاید بار یقین دلایا ہے کہ کُلبھوشن کو بچا لیا جائے گا۔ بھارت دھمکیاں ہی نہیںاندرونِ خانہ خاموشی سے منت سماجت بھی کررہا ہے۔ اس کے لیے سفارت کاری کے غیر روایتی طریقوں پر انحصار ہے۔ اس ماحول میں وزیراعظم نوازشریف کو کیا ضرورت آپڑی تھی کہ وہ سجن جندال سے مل کر افواہوں کا بازارگرم ہونے کا موقع دیتے ۔ درحقیقت عمران خان نوازشریف کے ساتھ جو کچھ کرنا چاہ رہے ہیں خود نوازشریف نے بھی اپنے ساتھ یہی کچھ کرنے میں کوئی کسر اُٹھا نہیں رکھی۔
وزیراعظم نوازشریف پر ناسمجھی سمیت بہت سے الزامات لگے ہیں مگر اُن کی حُب الوطنی کو ہمیشہ بالائے شک سمجھا گیا۔ تاریخ کا یہ ایک عجیب موڑ ہے کہ کبھی پیپلزپارٹی کو بھارت نوازسمجھا جاتا تھا اور اب شک کا یہ دائرہ نوازشریف کے گرد بُنا جا چکا ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کو فوج سے اکتوبر 1999 کے تنازع کے بعد جب جبری یا اختیاری جلاوطنی کے طویل عرصے کے بعد پاکستانی سیاست میں ایک بار پھر بروئے کار آنے کا موقع ملا تواُن کے اندر آنے والی تبدیلیوں میں سے ایک بھارت کے ساتھ اُن کارویہ بھی تھا۔ چنانچہ ابھی اُن کی وزارت عظمیٰ بھی نئی نئی تھی مگروہ 26؍مئی 2014 کو نئی دہلی پہنچ گئے تھے۔ جہاں اُنہوں نے گجرات کے قصاب نریندر مودی کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کی۔ کسی اور بھارتی وزیراعظم کی تقریب ِ حلف برداری میں شرکت اور نریندر مودی کی تقریب ِ حلف برداری میں شرکت کے معنی الگ الگ تھے۔ مگر وزیراعظم نوازشریف نے اس کی پروا نہیں کی۔ بعدازاں وہ اسی سجن جندال کے گھر تشریف لے گئے تھے۔ جس کا اعتراف خود اُن کے صاحبزادے حسن نواز نے ایک انٹرویو میں کیا تھا۔سجن جندال محترمہ مریم نواز شریف کی صاحبزادی کی شادی کے موقع پر بھی پاکستان تشریف لائے تھے ، تب اچانک بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بھی بغیر کسی پروگرام کے اچانک پاکستان آدھمکے تھے۔ سجن جندال کا نام شریف خاندان کے ساتھ صرف کاروباری مراسم کے طور پر نہیں آتا۔ اس نام کی گونج کچھ مشکوک فضا بناتی ہے۔معروف بھارتی صحافی برکھا دت کی دسمبر 2015 میں ایک کتاب
’’The Unquiet Land-Stories From India’s Fault Lines ‘‘ منظر عام پر آئی تھی۔ مذکورہ کتاب میں وزیراعظم نوازشریف اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان رابطے کے ایک ذریعے کے طور پر سجن جندال کا نام لیا گیا۔ کتاب میں یہ انکشاف بھی کیا گیا تھا کہ نومبر 2014ء میںنیپال میں ہونے والی اٹھارویں سارک کانفرنس کے موقع پر بھی نوازشریف اور نریندر مودی کے درمیان ایک خفیہ ملاقات کا بندوبست سجن جندال کے ذریعے کیا گیا تھا۔ اسی طرح ڈیوس میں بھی وزیراعظم اور نریندر مودی کے درمیان ہونے والی ایک خفیہ ملاقات کا ذکر کیا جاتا ہے۔ اسی ملاقات کے حوالے سے یہ خبر گردش میں رہی ہے کہ نریندر مودی نے پاکستان کے وزیراعظم نوازشریف کوقائل کیا تھاکہ وہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے پیشگی شرائط کا ذکر نہیں کریں گے۔ بعد ازاں یہ نظر بھی آیا۔ اس میں اب کوئی ابہام نہیں رہا کہ ان ملاقاتوں کی پشت پر سجن جندال ایک رابطہ کار سے زیادہ کا کردار ادا کررہے تھے۔اس پوری تاریخ کے دباؤ میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف نے اس موقع پر احتیاط کیوں نہیں برتی؟کیا وزیراعظم نوازشریف یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ پاناما فیصلے کے بعد اُسی طرح طاقت ور ہیں؟ اور کیا وہ یہ چاہتے ہیں کہ فوج اُن کی حریف دکھائی دے جس کا وہ سیاسی فائدہ اُٹھا سکیں؟ کیونکہ جنرل راحیل شریف کے بعد یہ صحیح یا غلط تاثر بن رہا ہے کہ نوازشریف کو اب فوج سے کوئی زیادہ خطرہ نہیں رہا۔ اس کا ایک ضمنی پہلو یہ بھی ہے کہ نوازشریف بھارت سمیت دیگر حلقوں میں یہ پیغام دینا چاہتے ہوں کہ وہ اس کھیل کی اصل فیصلہ ساز قوت ہے۔ وجوہات کچھ بھی رہی ہوں، وزیراعظم نوازشریف نے انتہائی ناموافق حالات میں سجن جندال سے ملاقات کا خطرہ مول لیا ہے۔درحقیقت وزیراعظم کے لیے یہ احتیاط کا وقت تھا۔ وکٹر ہیوگو نے کہا تھا کہ ’’احتیاط دانش مندی کی سب سے بڑی بیٹی ہے۔‘‘ یوں لگتا ہے کہ دانش مندی نام کی مائی ایوان وزیراعظم میں شاید بانجھ ہو چکی ہے ۔
٭٭…٭٭


متعلقہ خبریں


نواز شریف اوراسحاق ڈار کو بچانے کی کوششیں ایچ اے نقوی - جمعه 01 ستمبر 2017

سپریم کورٹ سے نواز شریف کی نااہلی اورمریم نواز ،کیپٹن صفدر ،حسن اور حسین نواز کے خلاف ریفرنس عدالت میں جمع کرانے کے حوالے سے نیب کو واضح ہدایات کے باوجود ان محکموں میں موجود نواز شریف کے بعض نمک خوار افسران مبینہ طورپر عدالت کے حکم کی سرتابی کرتے ہوئے اب بھی ان کو سزا سے بچانے کے...

نواز شریف اوراسحاق ڈار کو بچانے کی کوششیں

نوازشریف محاذ آرائی کے راستے پر وجود - هفته 12 اگست 2017

سابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف وزارت عظمیٰ سے نااہلی کے بعد اسلام آباد سے لاہور کی جانب گامزن ہیں ، جمہوریت ریلی کی قیادت کرتے ہوئے وہ آج گوجرانوالہ سے لاہور روانہ ہوں گے ۔سابق وزیر اعظم نواز شریف گزشتہ روز مقررہ وقت 10بجے سے حسب معمول ڈیڑھ گھنٹہ کی تاخیر سے جہلم کے...

نوازشریف محاذ آرائی کے راستے پر

معزز ججوں نے نواز شریف کو گھر بھجوادیا، کیا آپ کو منظورہے؟نوازشریف کا ریلی میں سوال!!! رانا خالد محمود - جمعه 11 اگست 2017

میاں محمد نواز شریف سپریم کورٹ کی جانب سے نا اہلی کے خلاف ریلی لے کر دو روز سے سڑکوں پر ہیں ۔ ان کا قافلہ راولپنڈی سے لاہور کی جانب گامزن ہے، نوازشریف ریلی کے دوسرے روز 12 بجے کے قریب راولپنڈی سے جی ٹی روڈ کے ذریعے لاہور کی جانب روانہ ہوئے، روانگی سے قبل راولپنڈی پنجاب ہائوس میں ...

معزز ججوں نے نواز شریف کو گھر بھجوادیا، کیا آپ کو منظورہے؟نوازشریف کا ریلی میں سوال!!!

6 الزامات نواز شریف کا پیچھا کرتے رہیں گے!!!! شہلا حیات نقوی - منگل 08 اگست 2017

نواز شریف سپریم کورٹ سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد مسلسل یہ بات دہرارہے ہیں کہ انھیں فخر ہے کہ ان کو کرپشن کے الزام میں نااہل قرار نہیں دیاگیا بلکہ ان کی معمولی سی بے ضرر سی غلطی ان کی نااہلی کاسبب بنی ۔ اس طرح کی باتیں کرکے دراصل نواز شریف اپنے ماتھے پر لگے سیاہی کے داغ کو چھپان...

6 الزامات نواز شریف کا پیچھا کرتے رہیں گے!!!!

نواز شریف کے بعد آصف زرداری کی باری !!! الیاس احمد - هفته 05 اگست 2017

ملک میں ایک بھونچال آگیا ہے وزیراعظم کو تاحیات نااہل قرار دے کر گھر بھیج دیا گیا ہے اورعبوری وزیراعظم شاہ خاقان عباسی بنائے گئے ہیں ان کی کابینہ نے حلف بھی اٹھالیا ہے ۔ اب یہ بات بھی واضح ہو چکی ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف وزیراعظم کی دوڑ سے دور رہیں گے اور شاید شاہد خاقان ...

نواز شریف کے بعد آصف زرداری کی باری !!!

وزیراعظم عہدے سے سبکدوش ، وفاقی کابینہ تحلیل ۔قائم مقام وزیراعظم کا نام طے کر لیا گیا! وجود - جمعه 28 جولائی 2017

عدالت عظمیٰ کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد وزیراعظم نوازشریف اپنے عہدے سے سبکدوش ہو گئے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ہی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی ہے۔ مسلم لیگ نون کے ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو تحفظات کے باوجود تسلیم کرنے کا عندیہ دیا گیا۔ ترج...

وزیراعظم عہدے سے سبکدوش ، وفاقی کابینہ تحلیل ۔قائم مقام وزیراعظم کا نام طے کر لیا گیا!

نوازشریف کی سیاسی زندگی کا باب ختم ۔شریف خاندان بتدریج سیاسی کھیل سے باہر ہوجائے گا! نجم انوار - جمعه 28 جولائی 2017

وزیراعظم نوازشریف کو عدالت عظمیٰ کی طرف سے تا حیات نااہل قرار دیے جانے کے بعد اب اُن کی سیاسی زندگی کی کتاب بھی مستقل بند ہو نا شروع ہو جائے گی۔ وہ پاناما پیپرز کے انکشافات کے بعد مسلسل اپنے سیاسی فیصلوں میں ناکام ہوتے چلے گئے اور نوشتہ دیوار پڑھنے میں مسلسل ناکام رہے۔ اُن کے پاس...

نوازشریف کی سیاسی زندگی کا باب ختم ۔شریف خاندان بتدریج سیاسی کھیل سے باہر ہوجائے گا!

پاناما فیصلے پر وزیراعظم کی قریبی رفقاء کے ساتھ مشاورت وجود - جمعه 28 جولائی 2017

پاناما پیپرز کیس کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا وقت بالکل قریب آپہنچا ہے۔ اور اس حوالے سے وزیراعظم نوازشریف نے اپنے قریبی ساتھیوں اور وزراء سے مشاورت شروع کردی ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف 27 جولائی (جمعرات) کی شام 4 بجے مالدیپ کا دورہ مکمل کرکے نور خان ائیر بیس پہنچے تھے جہاں ...

پاناما فیصلے پر وزیراعظم کی قریبی رفقاء کے ساتھ مشاورت

جے آئی ٹی کے سامنے وزیرا عظم کی پیشی،بیان بازی کابازار گرم شہلا حیات نقوی - هفته 17 جون 2017

وزیراعظم نواز شریف جمعرات کو پاناما پیپرز کے دعوؤں کے مطابق اپنے خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوگئے۔وزیراعظم نواز شریف کی فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی آمد کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات...

جے آئی ٹی کے سامنے وزیرا عظم کی پیشی،بیان بازی کابازار گرم

نواز شریف کو انتخابی مہم میں کڑے سوالوں کاسامنا کرناہوگا ایچ اے نقوی - منگل 23 مئی 2017

وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت گزشتہ روز قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں سالانہ منصوبے پی ایس ڈی پی اور آئندہ بجٹ کے اہداف کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں وزیراعظم آزاد کشمیر ، گورنر کے پی کے، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، وزیراعلیٰ گلگت و بلتستان اور دیگر ممبران نے شرکت کی۔ ق...

نواز شریف کو انتخابی مہم میں کڑے سوالوں کاسامنا کرناہوگا

بلی تھیلے سے باہر آرہی ہے سجن جندال پاکستان اسٹیل خریدنا چاہتے ہیں وجود - هفته 20 مئی 2017

[caption id="attachment_44588" align="aligncenter" width="784"] سجن جندال بھارت کے علاوہ برطانیہ میں بھی اسٹیل ٹائیکون کے نا م سے جانے جاتے ہیں، نواز شریف سے گزشتہ ماہ مری میں خفیہ ملاقات ہوئی تھی‘ فواہوں کوبھارت کے معروف صحافی کے اس دعوے سے مزید تقویت ملی کہ ہم وطن اسٹیل ٹائیکون...

بلی تھیلے سے باہر آرہی ہے سجن جندال پاکستان اسٹیل خریدنا چاہتے ہیں

پاناما فیصلہ :وزیر اعظم کو کلین چٹ نہیں مل سکی ابو محمد نعیم - جمعه 21 اپریل 2017

[caption id="attachment_44201" align="aligncenter" width="784"] جسٹس اعجاز افضل ، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن نے وزیراعظم کے خاندان کی لندن میں جائیداد، دبئی میں گلف اسٹیل مل اور سعودی عرب اور قطر بھیجے گئے سرمائے سے متعلق تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا جے آئی ٹی کے قیام...

پاناما فیصلہ :وزیر اعظم کو کلین چٹ نہیں مل سکی

مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر