... loading ...
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان کے پاس پرویز مشرف دور میں لیاگیا یورو بانڈ کا قرض اداکرنے کے لیے رقم نہیں ہے جس کی وجہ سے اب پاکستان کویورو بانڈ کاقرض ادا کرنے کے لیے چین سے کم وبیش750 ملین ڈالر کا مختصر میعاد کا قرض لینا پڑسکتاہے۔وزارت خزانہ کے ذرائع کاکہناہے کہ غیر ملکی بینکوں کے کمرشل قرضوں پر شرح سود یامنافع قدرے کم ہوتاہے اور اسی کو دیکھتے ہوئے وزارت خزانہ نے یورو بانڈ کا قرض ادا کرنے کے لیے ملکی مالیاتی اداروں سے رقم حاصل کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے چین کادروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ کیاہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق پرویز مشرف دور میں 10 سالہ مدت کے لیے6.875 فیصد شرح منافع پر یورو بانڈ جاری کئے گئے تھے، اب 24 مئی 2017 کو اس کی میعاد پوری ہورہی ہے جس پر اب یہ رقم واپس کرنا پڑے گی۔چین سے قرض حاصل کرنے کے فیصلے سے قبل وزارت خزانہ نے یورو بانڈ کے 750 ملین ڈالر واپس کرنے کے لیے اتنی ہی رقم ساورن بانڈ جاری کرنے کافیصلہ کیاتھا۔ جبکہ پاکستان کے 2016-17 کے غیر ملکی امداد کے اقتصادی منصوبے میں پہلے ہی ایک ارب ڈالر مالیت کے سکوک بانڈ اور 750 ملین ڈالر مالیت کے سکوک بانڈز کے اجرا کا منصوبہ شامل ہے۔ گزشتہ سال ستمبر میں بھی حکومت نے 5.5 فیصد شرح سود پرسکوک بانڈ ز جاری کرکے ایک ارب ڈالر جمع کئے تھے۔جبکہ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق حکومت نے مزید بین الاقوامی بانڈز کے اجر ا کے لیے مالیاتی مشیروں کی خدمات حاصل نہیں کی ہیں۔
اس صورتحال میں ماہرین کاکہناہے کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ حکومت چین سے یہ قرض حاصل کرنے کی کوشش کرے گی جو کہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران چین سے حاصل کیاجانے والا تیسرا بڑا قرض ہوگا۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان نے اس سے قبل چین سے ادائیگیوں کے توازن کی صورتحال کو بہتر بنانے اورغیرملکی زرمبادلے کے ذخائر کی حالت بہتر بنانے کے لیے چین کے بینکوں سے 1.3 بلین ڈالر حاصل کئے تھے۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ بین الاقوامی بانڈز کے اجرا کے ذریعے قرض حاصل کرنے کے مقابلے میں غیر ملکی بینکوں سے قرض حاصل کرنا زیادہ آسان ہے اور اس میں زیادہ دشواریاں اور رکاوٹیں پیش نہیں آتیں۔ذرائع کے مطابق حکومت نے ستمبر2015 میں بھی 500 ملین ڈالر مالیت کے یوروبانڈ کے اجرا کے لیے اسکروٹنی سے بچنے کے لیے غیر ملکی بینکوں سے کمرشل قرض حاصل کیاتھا۔ذرائع کاکہناہے کہ وزارت خزانہ نے اظہار دلچسپی کے اظہار کے اشتہار دے کر مقابلے کے ماحول میں کمرشل بینکوں سے قرض حاصل کرنے کے بجائے خاموشی کے ساتھ غیر ملکی کمرشل بینکوں سے قرض حاصل کرلیاتھا ، وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق چین 3.3 فیصد شرح سود پر یہ قرض دے رہاہے۔یہ شرح سود اس 5.5 فیصد شرح سود سے بہت اچھا ہے جس پر پاکستان کی حکومت گزشتہ سال سکوک بانڈز کے اجرا کے ذریعے ایک ارب ڈالر کا قرض لے چکی ہے۔جبکہ پاکستان اس سے قبل غیر ملکی بینکوں سے کمرشل قرض کم وبیش 4.7 فیصد شرح سود پر حاصل کرتارہاہے۔تاہم اس فرق کاایک بڑا سبب یہ ہے کہ سکوک بانڈزکے ذریعے حاصل کئے جانے والے قرض 10 سال کے عرصے کے لیے تھے جبکہ یہ قرض ایک سے ڈیڑھ سال میں واجب الادا ہوجائیںگے جس میں ایکسچینج ریٹ میں کمی بیشی کا خطرہ موجود رہتاہے۔
پاکستان کی جانب سے غیر ملکی کمرشل قرضوں کا حصول 21ویں صدی کا نیا واقعہ ہے۔کیونکہ نہ تو
پرویز مشرف دور میں یہ طریقہ اختیار کیاگیا اور نہ ہی پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں قرض حاصل کرنے کا یہ آسان راستہ اختیار کیاگیاکیونکہ قرض کے حصول کایہ طریقہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور دیگر طریقہ کار کے تحت حاصل کئے جانے والے غیر ملکی قرضوں کے مقابلے میں زیادہ مہنگے ثابت ہوتے ہیں اور اس پر قومی خزانے سے نسبتاً زیادہ رقم ادا کرنا پڑتی ہے۔
وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت نے اقتدار ملنے کے بعد غیر ملکی کمرشل بینکوں سے مجموعی طورپر 3.3 ارب ڈالر مالیت کے قرض حاصل کئے ہیں۔جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت گزشتہ 3 سال کے دوران یورو اور سکوک بانڈز کے اجرا کے ذریعے بھی 4.5 ملین ڈالر کے قرض حاصل کرچکی ہے۔
پاکستان نے ماضی کے قرض چکانے کے لیے خزانے میں رقم نہ ہونے کے عذر کے تحت قرض حاصل کرنے کاسلسلہ شروع کیاتھا۔جبکہ غیر جانبدار ماہرین اقتصادیات اس کو قرضوں کاایک ایسا جال قرار دیتے ہیں جس سے چھٹکارا حاصل کرنا آسان نہیں ہوتا۔حکومت کی جانب سے بے تحاشہ قرض لئے جانے کی وجہ سے اب ملک پر ان قرضوں پر سود کا بوجھ بڑھتا چلاجارہاہے۔
گزشتہ سال تک حکومت یہ دعویٰ کرتی نہیں تھکتی تھی کہ ملک کے پاس پاکستان کی تاریخ کے سب سے زیادہ زرمبادلہ کے ذخائر موجود ہیں۔لیکن بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے قرضوں کی فراہمی
کے پروگرام کے اختتام کے ساتھ ہی ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر بھی سکڑنا شروع ہوگئے جس سے یہ بات کھل کر سامنے آگئی کہ حکومت نے زرمبادلے کے یہ ذخائر بھاری شرح سود پر حاصل کردہ قرض کے ذریعے پیدا کئے تھے۔
بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے بھاری شرح سود پر حاصل کردہ قرضوں کے ذریعے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 19.5 ارب ڈالر تک پہنچا دئے گئے تھے لیکن قرض کی رقم کی آمد بند ہوتے ہی زرمبادلہ کے ذخائر 19.5 ارب ڈالر سے کم ہوکر 16.4 ارب ڈالر پر آگئے۔حکومت کی جانب سے زرمبادلہ کے ذخائر میں ہونے والی اس کمی کا سبب برآمدات میں کمی ، بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے ترسیل زر کی رفتار میں کمی اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی بتائی جاتی ہے۔
ماہرین اقتصادیات کاکہناہے کہ غیر ملکی کمرشل قرضوں پر شرح سود میں کمی کی ایک بڑی وجہ حکومت کی جانب سے قرض کی رقم پر ہر طرح کے ٹیکسوں کی چھوٹ کادیاجانا ہے۔اس کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ گزشتہ ماہ ہی وفاقی کابینہ نے غیر ملکی کمرشل بینکوں کے2.7 بلین ڈالر کے قرض پر حاصل کردہ سود یامنافع کی رقم پر 15 فیصد انکم ٹیکس معاف کرنے کی منظوری دی تھی۔قرض پر بینکوں کی جانب سے حاصل کردہ سود کی رقم پر 15 فیصد انکم ٹیکس کی چھوٹ دینے کامقصد عوام کے سامنے یہ ظاہرکرنا تھا کہ حکومت نے یہ قرض5 فیصد سے بھی کم شرح سود پر حاصل کیاہے جبکہ 15 فیصد کی شرح سے انکم ٹیکس معاف نہ کئے جانے کی صورت میں سود کی شرح5 فیصد سے کہیں زیادہ ہوتی۔اس کے ساتھ ہی وفاقی کابینہ نے ان قرضوں کی منظوری بھی دیدی تھی جو وزارت خزانہ نے کابینہ کی منظوری کے بغیر اور کسی طرح کے مقابلے اور تقابل کے بغیر حاصل کئے تھے۔
یہاں یہ بات بھی قابل غور اور باعث تشویش ہے کہ پاکستان کے لئے چین کے قرضوں کی رقم چین پاکستان اکنامک کوریڈور کے لیے سرمایہ کاری کی شرح سے کہیں زیادہ تیزرفتاری سے بڑھ رہی ہے ۔جس کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ پاکستان ستمبر سے فروری 2015-17 کے درمیان چین سے 2.1 ارب ڈالر کا قرض حاصل کرچکاہے جس میں سے 1.8 بلین ڈالر کا قرض مختصر میعاد کا کمرشل شرائط پر لیاگیا ،قرض اور ایک ارب ڈالر مالیت کا پراجیکٹ فنانسنگ کے لیے حاصل کردہ قرض شامل ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔پیر کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لیے دائر اپیل پر سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔وفاق...
سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ کے غیر مستند ہونے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر مایوسی ہی ہوئی ہے ،فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،کہتے ہیں بس آگے بڑھو، ...
وفاقی وزیر پٹرولیم و فوکل پرسن پاک سعودی شراکت داری ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ 30 سے 35 سعودی کمپنیوں کے نمائندے پاکستان میں توانائی ،ریفائنری ، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے بات چیت کررہے ہیں،پہلے حکومت سے حکومت کی سطح پر معاہدے ہوئے ،اب بزنس ...
قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی)کے چیئرمین کا تنازع شدت اختیار کرگیا ہے اور اس نے پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کی جانب سے شیر افضل خان مروت کی جگہ شیخ وقاص اکرم کو کمیٹی کا چیئرمین بنانے کیلئے ووٹ دینے پر جماعت کے اعلیٰ عہدیداران کے درمیان اختلافات کو اجاگر کرد...
وزیر اعظم شہباز شریف نے ’ہر قیمت پر کسانوں کے مفادات کا تحفظ‘کرنے کا عہد کیا ہے ، جبکہ وفاقی حکومت میگا اسکینڈل کی جامع تحقیقات کرنے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں نظر آتی ہے ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے درآمدات میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے...
سعودی تجارتی وفد سرمایہ کاری کے باہمی تعاون کیلئے پاکستان پہنچ گیا۔ سعودی عرب کے نائب وزیر سرمایہ کاری ایچ ای ابراہیم المبارک کی قیادت میں 50ارکان پر مشتمل اعلیٰ سطحی تجارتی وفد پاکستان پہنچا۔ سرمایہ کاروں کے وفد کے دورہ پاکستان کے دور ان 10 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کے معاہدوں ...
اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں ، طولکرم میں مزید5 فلسطینی شہید کردئیے ، رفح میں ماں دو بچوں سمیت شہید جبکہ3 فلسطینی زخمی ہو گئے ۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طولکرم کے قریب ایک قصبے میں رات کو کارروائی کے دوران 5 فلسطینیوں ک...
وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...
ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...
کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...