وجود

... loading ...

وجود
وجود

بلاول پارٹی امور چھوڑ کر بیرون ملک جابیٹھے

جمعه 17 فروری 2017 بلاول پارٹی امور چھوڑ کر بیرون ملک جابیٹھے

سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر سابق صدر مملکت اور پی پی پارلیمنٹیرین کے صدر آصف علی زرداری نے اعلان کیا تھاکہ وہ خود نوابشاہ سے جبکہ بلاول زرداری لاڑکانہ سے ضمنی الیکشن لڑکر قومی اسمبلی آئیں گے‘ جس کی پارٹی میں بظاہر تو تعریف کی گئی لیکن درون خانہ تعجب کا اظہار کیا گیا‘ کیونکہ اگر بلاول بھٹو زرداری اور آصف زرداری دونوں قومی اسمبلی میں آتے ہیں تو اس صورت میں دونوں میں سے زیادہ اہمیت کس کو ملے گی؟ پھر قائد حزب اختلاف کون بنے گا؟ اور سید خورشید شاہ کس حیثیت سے رہیں گے؟ باپ کو زیادہ فوقیت دی جائے گی یا بیٹے کو زیادہ اہمیت ملے گی؟ اس کا حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا ۔پھر ایک ماہ بعد اچانک پارٹی اور پارلیمنٹیرین کے عہدیداروں کا اعلان کردیا گیاجس پر پارٹی کے کئی سینیئر رہنما ناراض بھی ہوئے کیونکہ چوہدری اعتزاز احسن‘ سید قائم علی شاہ‘ لطیف کھوسہ ‘ یوسف رضا گیلانی‘ پرویز اشرف ‘ مخدوم جمیل الزماں‘ سید خورشید شاہ سمیت اہم رہنمائوں کو نظر انداز کردیا گیا‘ باوثوق ذرائع بتاتے ہیں کہ اس معاملے پر پارٹی کے اندر زبردست بحث و مباحثہ ہوا لیکن اس معاملے کو میڈیا سے الگ رکھا گیا ورنہ میڈیا میں یہ بحث پارٹی کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی تھی۔ پارٹی چیئرمین بلاول زرداری صحیح معنوں میں پارٹی سے ناراض ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ ان سے صرف تقاریر کرائی جاتی ہیں، پارٹی میں ان کو اہمیت نہیں دی جاتی اور حکومتی سطح پر تو ان کو مکمل طور پر الگ رکھا گیا ہے‘ بلاول کا شکوہ ہے کہ انہوں نے کراچی میں 18 اکتوبر کو چارنکات کا اعلان کیا تھا اور حکومت کو دھمکی دی تھی کہ اگر ان پر عمل نہ کیا تو وہ احتجاجی تحریک چلائیں گے تو پھر 27 دسمبر کو ان کو احتجاجی تحریک سے کیوں روکا گیا؟ حکومت سندھ کی تبدیلی ہوئی تو بھی ان کو بے خبر رکھا گیا اور نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب سے قبل ان کو اعتماد میں بھی نہیں لیا گیا، ایسی صورتحال میں وہ کیسے پارٹی امور چلائیں گے؟ بلاول بھٹو زرداری کی ناراضگی کو دیکھتے ہوئے انہیں لاہور سے فیصل آباد تک ریلی نکالنے کی اجازت دی گئی جو اچھی خاصی کامیاب بھی ہوئی مگر اس کے فوراً بعد بلاول کو یہ پیغام دیا گیا کہ اب وہ خاموش ہو کر بیٹھ جائیں ‘ بلاول بھٹو زرداری اس پر ناراض ہو کر چلے گئے ہیں۔ اب اطلاعات ملی ہیں کہ بلاول بھٹو زرداری نے والد کے سامنے شرط رکھی ہے کہ قومی اسمبلی میں وہ اکیلے جانا چاہتے ہیں، اگر ان کے والد قومی اسمبلی میں گئے تو وہ خود قومی اسمبلی نہیں جائیں گے۔ بلاول نے پارٹی رہنمائوں سے بھی ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ سینئر رہنما بھی ان کے والد آصف زرداری کے سامنے خاموش ہیں یہ کیسے ممکن ہے کہ پارٹی اور حکومت تو ان کی والدہ کی ملکیت ہیں اور اب ان دونوں پر ان کا کوئی حق نہیں ہے‘ بلاول زرداری حکومتی اور پارٹی امور میں اپنی پھوپھی فریال تالپر کی بے جا مداخلت پر بھی تنگ ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ والد اور پھوپھی کے سامنے بے بس بنے ہوئے ہیں‘ بلاول بھٹو زرداری اس صورتحال میں احتجاجاً پارلیمانی سیاست سے الگ ہوگئے ‘ اس لئے وہ بغیر کسی اطلاع کے بیرون ممالک چلے گئے ہیں۔پارٹی کے اندرونی حلقوں نے بتایا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے والد اور پھوپھی سے حکومتی اور پارٹی اختیارات لینے تک کنارہ کش رہنے کا فیصلہ کیا ہے اور پارٹی کے اہم رہنمائوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ جاکر آصف زرداری اور فریال تالپر کو سمجھائیں کہ وہ ان کو پارٹی اور حکومتی امور دے دیں ورنہ وہ پارٹی سے کنارہ کش ہی ہو جائیں گے‘ اس پر اب سوشل میڈیا میں شاہ مردان شاہ پیرپگارا مرحوم کی بات پھیل گئی ہے جس میں انہوں نے بینظیر بھٹو سے کہا تھا کہ’’ بلاول زرداری پیدائشی مسلم لیگی ہے اور ان کی منزل بھی مسلم لیگ ہی ہے۔‘‘ پارٹی میں اس طرح کی روایت موجود ہے‘ جب پارٹی کی شریک چیئرپرسن بینظیر بھٹو پارٹی چیئرپرسن بیگم نصرت بھٹو کو پارٹی عہدے سے ہٹا کر خود ہی پارٹی چیئرپرسن بن گئی تھیں اور اسی بات پر ماں بیٹی میں تنازع پیدا ہوا تھا جو آخر وقت تک ختم نہیں ہوسکا تھا۔ اب شاید ایسی صورتحال پیدا نہ ہوسکے کیونکہ بلاول کے مقابلے میں آصف زرداری زیادہ طاقتور‘ با اختیار اور مالی طور پر مضبوط ہیں جبکہ بلاول نا تجربہ کار‘ مالی طور پر غیر مستحکم اور سیاسی طور پر کمزور ہیں مگر پہلی مرتبہ کمزور ہونے کے باوجود انہوں نے آنکھیں دکھا دی ہیں اور نتیجے کی پرواکیے بغیر انہوں نے ضمنی الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زراری کو اپنے خاندان سے بھی دبائو تھا کہ وہ الیکشن میں حصہ نہ لیں جس کے بعد انہوں نے اعلان کردیا ہے کہ وہ قومی اسمبلی کا الیکشن نہیں لڑیں گے تاہم پارٹی کے لیے یہ بات باعث ندامت بن رہی ہے کہ اعلان کے باوجود باپ بیٹا قومی اسمبلی میں نہیں جارہے مگر یہ کسی کو پتہ نہیں ہے کہ اصل بات اختیارات اور مقبولیت کی ہے‘ جو باپ بیٹے میں سرد جنگ کی شکل اختیار کرچکی ہے۔ بلاول زرداری اس بنا پر فی الحال شادی کرنے سے بھی گریز کررہے ہیں اور اپنی دونوں بہنوں کی شادی بھی نہیں کررہے‘ شاید وہ ایک جنگ کرنے کے لیے اپنا موڈ تیار کررہے ہیں۔


متعلقہ خبریں


نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ وجود - هفته 27 اپریل 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان وجود - هفته 27 اپریل 2024

سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار

سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بادشاہت قائم ہے، آفاق احمد وجود - هفته 27 اپریل 2024

آفاق احمد نے سندھ سے جرائم پیشہ پولیس اہلکاروں کی کراچی تعیناتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پہلے ہی غیر مقامی اور نااہل پولیس کے ہاتھوں تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا ہے، اب سندھ سے مزید جرائم پیشہ پولیس اہلکاروں کی کراچی تعیناتی کا مقصد کراچی کے شہریوں کی جان ومال...

سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بادشاہت قائم ہے، آفاق احمد

پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

ضلع شرقی کی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ معاملے پر سندھ ہائیکورٹ میں بھی سماعت ہوئی، جس میں اے جی سندھ نے سکیورٹی وجوہات بتائیں، دوران سماعت ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے یہ بھی استفسار کیا کہ، کیا یہ 9 مئی کا واقعہ دوبارہ کردیں گے۔ڈپٹی کمشنر...

پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار

غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم وجود - هفته 27 اپریل 2024

وفاقی وزیر داخلہ نے آئی جی اسلام آباد کو غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دے دیا۔صحافیوں سے ملاقات کے بعد غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ دارالحکومت میں غیر قانونی رہائشی غیر ملکیوں کا ڈیٹا پہلے سے موجود ہے ۔ آئی ...

غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر