... loading ...
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر مائیکل فلن نے امریکا میں تعینات روسی سفیر سے رابطے کے انکشاف کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مائیکل فلن نے یہ استعفیٰ ٹرمپ کے عہدۂ صدارت سنبھالنے سے قبل روس کے ساتھ معلومات کے تبادلے کی اطلاعات منظرعام پر آنے کے بعد جمع کرایا۔واضح رہے کہ مشیر سلامتی امور مائیکل فلن کی جانب سے امریکی نائب صدر مائیک پینس کو اس بات کا یقین دلایا گیا تھا کہ انہوں نے کبھی روسی انتظامیہ سے روس پر عائد امریکی پابندیوں کو اٹھانے سے متعلق تبادلۂ خیال نہیں کیا، تاہم بعد ازاں اس بات کا انکشاف ہوا کہ وہ اس موضوع پر روسی سفیر سے بات کرچکے ہیں۔مائیکل فلن کی جانب سے جمع کرائے گئے رسمی استعفے میں اس بات کو تسلیم کیا گیا کہ انہوں نے نائب صدر کو روسی سفیر سے ہونے والے ٹیلی فونک رابطے کی مکمل تفصیلات بیان نہیں کی تھیں اور وہ اس بات پر صدر اور نائب صدر سے معافی طلب کرچکے ہیں اور ان کی معافی کو تسلیم بھی کرلیا گیا ہے۔واضح رہے کہ ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل مائیکل فلن شروع سے ہی ڈونلڈ ٹرمپ کے اہم حمایتی ہیں اور واشنگٹن کی پالیسیوں میں تبدیلی پر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کرتے رہے ہیں۔مائیکل فلن کے استعفے کے بعد وائٹ ہائوس میں قومی سلامتی کونسل کے سابق چیف آف اسٹاف ریٹائرڈ جنرل کیتھ کیلوگ کو قائم مقام قومی سلامتی مشیر مقرر کردیا گیا۔وائٹ ہائوس حکام کے مطابق مائیکل فلن کے استعفے سے خالی ہونے والے عہدے پر سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر ریٹائرڈ جنرل ڈیوڈ پٹریاس کو مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔امریکی حکام کی فراہم کردہ معلومات میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے قبل اس وقت کی قائم مقام اٹارنی جنرل سیلی یٹس نے وائٹ ہائوس کو آگاہ کیا تھا کہ انہیں اس بات کا یقین ہے کہ مشیر سلامتی امور روسی سفیر سے اپنے روابط کی گمراہ کن تفصیلات پیش کررہے ہیں۔
بعد ازاں ٹرمپ کے متنازع ایگزیکٹو آرڈر اور مسلم ممالک کے مسافروں کی امریکا آمد پر پابندی کی مخالفت کے نتیجے میں سیلی یٹس کو معطل کردیا گیا تھا۔امریکی میڈیا میں یہ باتیں سامنے آئی تھیں کہ وزارت انصاف نے وائٹ ہائوس کو گزشتہ ماہ ہونے والے رابطوں کے بارے میں متنبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ فلن روس کی بلیک میلنگ سے متاثر ہو سکتے ہیں۔اس سے قبل وائٹ ہائوس کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ قومی سلامتی کے اپنے مشیر جنرل مائیکل فلن کے روسی سفیر سے رابطے کے بارے میں جاری تنازعے کا جائزہ لے رہے ہیں۔
جنرل مائیکل فلن اس وقت شدید تنقید کا نشانہ بنے جب میڈیا میں ان کے بارے میں یہ اطلاعات آئیں کہ انہوں نے صدر ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل روسی سفیر کے ساتھ امریکی پابندیوں کے بارے میں بات کی۔امریکا کے نائب صدر مائیک پینس نے جنرل فلن کی جانب سے ان الزامات کی تردید کی تاہم اس تردید کے بعد مائیکل فلن نے حکام کو بتایا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ پابندیوں پر بات چیت کی گئی ہو۔ پیر کی دوپہر وائٹ ہائوس کے ترجمان شان اسپائسر کا کہنا تھا کہ صدر ان حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔شان سپائسر کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نائب صدر پینس سے ان کی جنرل فلن کے ساتھ گفتگوکے بارے میں بات کر رہے ہیں اور دیگر لوگوں سے بھی قومی سلامتی کے بارے میں مشورہ لے رہے ہیں۔ جنرل فلن نے ٹرمپ انتظامیہ کو روسی سفیر کے ساتھ اپنی ملاقات کے بارے میں گمراہ کرنے پر نائب صدر سے معافی بھی مانگی ہے۔یاد رہے کہ شان سپائسر کے بیان سے تھوڑی دیر قبل وائٹ ہائوس میں مشیر کیلی این کانوے نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کو جنرل فلن پر مکمل اعتماد ہے۔انہوں نے خبر رساں ادارے ایم ایس این بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنرل فلن کے لیے یہ ایک اہم ہفتہ ہے، وہ بہت سے غیر ملکیوں کے لیے مرکزی رابطہ کار ہیں۔اُدھر روس کے صدارتی ترجمان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی سفیر اور جنرل فلن نے پابندیاں اٹھانے کے بارے میں بات نہیں کی۔
اصل معاملہ ہے کیا ؟
گزشتہ برس دسمبر میں جنرل فلن نے متعدد بار روسی سفیر سے فون پر بات کی تھی۔نائب صدر پینس کی حمایت کے ساتھ انہوں نے اس بات سے انکار کیا کہ روسی سفیر کے ساتھ یوکرین پر حملے کے بعد امریکا کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں یا امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی ہیکنگ کا ذکر کیا گیا۔تاہم بعد میں موجودہ اور سابق حکام نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ تھا کہ یہ موضوعات دونوں اہلکاروں کے زیرِ غور آئے تھے۔بعد میں جنرل فلن کا کہنا تھا وہ یہ بات یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتے کہ انھوں نے پابندیوں کا ذکر نہیں کیا۔
مائیکل فلن کون ہیں؟
مائیکل فلن امریکی فوج میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں،ریڈیکل اسلام کے بارے میں ان کے نظریات کی وجہ سے انہیں 2014ء میں ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈائریکٹر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔مائیکل فلن نے انتخابی مہم کے دوران نام نہاد شدت پسند تنظیم داعش سے متعلق اوباما انتظامیہ کی پالیسیوں پر سخت نکتہ چینی کی تھی۔مائیکل فلن کی جگہ ریٹائرڈ جنرل جوزف کیتھ کیلوگ کو قائم مقام مشیر برائے قومی سلامتی مقرر کیا گیا ہے۔30 برس تک فوج میں ملازمت کا تجربہ رکھنے والے جنرل جوزف نے صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران قومی سلامتی کے امور پر ان کے مشیر کے طور پر کام کیا تھا اور انہیں ٹرمپ انتظامیہ میں قومی سلامتی کونسل کا چیف آف اسٹاف مقرر کیا گیا تھا۔
نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے پہلے ہی ہفتے میں امریکی وزارتِ خارجہ کے دو اہم افسران نے استعفیٰ دے دیاتھا، جسے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے منظور کرلیا گیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جمعہ 27 جنوری کو انڈر سیکریٹری برائے انتظامیہ پیٹرک کینیڈی اور اسلحہ کنٹرول اور بین الاقوامی سیکورٹی کے قائم مقام نائب وزیر خارجہ تھامس کنٹری مین اپنے عہدوں سے مستعفی ہوگئے تھے۔ان افسران کا یوں اپنے عہدوں کو چھوڑنا قابل اعتراض نہیں تاہم عمومی طور پر نئی انتظامیہ کی آمد کے بعد پرانے افسران کچھ عرصہ اپنے عہدوں پر فائز رہتے ہیں تاکہ اقتدار کی منتقلی پوری ہونے تک معاملات کی روانی کو برقرار رکھا جاسکے۔حکام کے مطابق پیٹرک کینیڈی اور تھامس کنٹری مین کے ساتھ ساتھ اسسٹنٹ سیکریٹری برائے سفارتی سیکورٹی گریگری اسٹار اور اسسٹنٹ سیکریٹری برائے مشاورتی امور مشیل بانڈنے بھی اپنے عہدے چھوڑدیے تھے تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا اور کیا کسی نے ان سے عہدے خالی کرنے کا مطالبہ کیا تھا یا انہوں نے خو د ٹرمپ کے ساتھ کام نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دفتر خارجہ کے ایک افسر کا کہنا تھا کہ سینئر افسران کا اس طرح اپنے عہدوں سے مستعفی ہونا تشویش کی بات ہے۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے قائم مقام ترجمان مارک ٹونر کے مطابق ’مستعفی ہونے والے یہ افسران یا تو فارن سروس کے دوسرے عہدوں پر کام سنبھال لیں گے یا پھر اپنی مرضی سے ریٹائرمنٹ اختیار کرلیں گے۔مارک ٹونر کی جانب سے ان افسران کے استعفوں کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی تاہم چند میڈیا رپورٹس میں ان استعفوں کو اکثریتی احتجاج قرار دیا گیاجبکہ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ استعفے بطور احتجاج نہیں دیے گئے، اس بات کی تصدیق امریکی انتظامیہ کے سابق افسر کی جانب سے سامنے آئی جن کا کہنا تھا کہ نیشنل سیکورٹی کونسل میں استعفے دینے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تھا۔وزارتِ خارجہ کے افسران کے مطابق ان اہم افراد کے استعفوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے خلاکو پُر کرنا مشکل ثابت ہوگا۔واضح رہے کہ عہدۂ صدارت سنبھالنے کے پہلے ہی ہفتے میں ڈونلڈ ٹرمپ تجارت اور امیگریشن کے حوالے سے سابق صدر بارک اوباما کی پالیسیوں سے ہٹ کر فیصلے کرچکے ہیں۔ سب سے پہلے انہوں نے امریکا کو ٹرانس پیسیفک پارٹنرشپ کی تجارتی ڈیل سے علیحدہ کیا اور بعد ازاں میکسیکو کی سرحد پر دیوار قائم کرنے کا حکم دیتے ہوئے اُن امریکی شہروں کو دھمکایا جو غیرقانونی مہاجرین کو پناہ فراہم کررہے ہیں۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کر دیا۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کرنے کی منظوری دی۔کابینہ ڈویژن نے اس ضمن میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے ۔وزیر خارجہ اس وقت وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ حکومت پاکستان...
وزیراعظم شہبازشریف اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان سعودی عرب میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران غیررسمی اہم ملاقات ہوئی جہاں پاکستان کے ایک اور قرض پروگرام میں داخل ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطا...
غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں امریکا سے شروع ہونے والا طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا ہے ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اب برطانیہ، اٹلی، فرانس اور آسٹریلیا کے طلبہ بھی میدان میں آگئے ، انہوں نے اسرائیلی کمپنیوں سے تعلقات منقطع کرنے کی حمایت کی ہے۔ ادھر کولمبیا یونیورسٹی ...
حساس ادارے نے چھاپہ مار کارروائی میں کراچی اور بلوچستان کی پولیس کو انتہائی مطلوب دہشت گرد سمیت 3 افراد کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کر لیا، گرفتار دہشت گرد کالعدم بی ایل اے کے لیے ریکی اور دہشت گردی کی متعدد واردتوں میں ملوث رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دہشت گرد اور اس کے ساتھی کو اب...
درآمد شدہ گندم مقررہ ضرورت و اجازت سے زائد منگوائے جانے اورپرائیویٹ سیکٹر کو نوازے جانے کا انکشاف ہوا ہے ،بیوروکریسی کے غلط فیصلوں سے قومی خزانہ کو ایک ارب ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے ۔ ذرائع کے مطابق نیشنل فوڈ سکیورٹی نے ضرورت سے زیادہ گندم ہونے کے باوجود 35 لاکھ 87 ہزار ٹن گندم د...
سکھ فار جسٹس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جانے کا اعلان کیا ہے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا میں بھارت کی ناکام قاتلانہ سازش کا شکار سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ بھارتی وزیر اعظم مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جائیں گے...
پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...
امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...
کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...
کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...