وجود

... loading ...

وجود
وجود

امریکی صدر قدم بڑھائو……ہم تمہارے ساتھ ہیں

جمعه 03 فروری 2017 امریکی صدر قدم بڑھائو……ہم تمہارے ساتھ ہیں

امریکا کی جانب سے7 مسلمان ممالک پر پابندی پربات کرنے سے پہلے ایک حکایت پڑھ لیں،بات اچھی طرح سمجھ آجائے گی۔
ایک آدمی کسی جنگل میںاداس اکیلا بیٹھا تھا۔ وہاں سے ایک بزرگ کاگزرہوتاہے۔وہ اس سے پوچھتے ہیںتم اس ویرانے میںتنہاء، اداس کیوں بیٹھے ہو؟وہ کہتاہے میںدنیاکاناکام ترین انسان ہوں۔ بزرگ پوچھتے ہیں، وہ کیسے؟وہ کہتاہے :نہ مجھ سے اللہ پاک خوش ہیں، نہ مجھ سے شیطان خوش ہے۔ نہ میںخوداپنے آپ سے خوش ہوں۔بزرگ فرماتے ہیں:اللہ پاک تم سے کیسے خوش نہیں ہیں؟ وہ کہتاہے :میںاللہ پاک کی مکمل باتیں نہیں مانتا اس لیے اللہ پاک مجھ سے خوش نہیں ہیں۔ اور میں شیطان کی بھی مکمل نہیںمانتااس لیے وہ بھی مجھ سے خوش نہیںہے۔میں جوکچھ کرناچاہتاہوںوہ مکمل طورپرکرنہیںسکتا۔کبھی اللہ پاک کاخوف آڑے آجاتاہے،کبھی شیطان کی مان لیتا ہوں۔ اس لیے خود بھی اپنے آپ سے خوش نہیں ہوں۔
آج ہم مسلمانوںکی حالت بھی اس جنگل میں بیٹھے انسان جیسی ہوچکی ہے۔اب آتے ہیں موضوع کی طرف، یقین کریں اگریہ خواب سچ ثابت ہوجائے کہ امریکی صدرٹرمپ کی 7مسلمان ممالک کی عوام پرعائد پابندی، مستقبل پابندی میں تبدیل ہوجائے؟ تواس سے بڑی خوشخبری مسلمانوںکے لیے کیاہوگی؟تصورکریں امریکا سے مسلمانوںکو نکال دیاجاتاہے ۔اس صورت میںکیسے کیسے پڑھے لکھے قابل، ذہین، لائق، فائق لوگ مسلمان ممالک کودستیاب آجائیں گے۔ خدا جانے اس بات پرکوئی کیوںنہیںسوچ رہا؟ وہ لبرل جوہمیشہ شکوہ کرتے تھے کہ پاکستان سے قابل لوگ باہرچلے جاتے ہیں،اللہ پاک نے ان کی سن لی ۔ اپنی اپنی فیلڈکے ماہرلوگ واپس آجائیں گے۔یہ تمام لوگ کسی نہ کسی ہنرمیںماہرہونگے۔ ان کے پاس پیسہ ہوگا۔قابل ڈاکٹر،قابل سائنسدان، قابل اساتذہ واپس اپنے ممالک پہنچ جائینگے، اوراس وقت یہ تمام لوگ ایک بارضرورسوچیںگے کہ ،ہم نے امریکا پہنچنے کے لیے کیا کیا نہیں کیا؟ مگر امریکا نے ہمیں قبول نہیں کیا،کیونکہ ہم مسلمان ہیں۔ اس کامطلب ہے کہ مسلمان ہوناجرم ہے؟ (یہ تمام اعلی دماغ لوگ سوچیںگے)تو پھر اچھا ہے کہ اب ہم امریکا کو مسلمان بن کر دکھائیں؟؟ ہمارے ملک کوامریکا کی پابندیوں سے صرف فائدہ ہی ہوگا۔محب وطن ،نقصان کاتصوربھی نہیں کرسکتے۔ یہ تمام تومثبت پہلوہیں۔مگرامریکا کیا نعمت ہے؟اوردنیاکیسی امتحان کی جگہ ہے؟ اس بات کااندازہ یوںلگائیںکہ پابندی کی خبرسن کر مسلمان ممالک میںصف ماتم بچھ گیا ہے۔ یوں لگتا ہے،جیسے مسلمانوںکی خانہ کعبہ جانے پر پابندی لگ گئی ہے، اگرامریکا نہیںجائینگے تو موت آجائے گی؟لبرل ہونااس کے سوا کیا ہوتاہے؟ کہ دنیاکی نعمتیںآپ کواپنی طرف اسی طرح متوجہ کرتی ہیںکہ ان کے ضائع ہونے پرآپ کودلی تکلیف ہوتی ہے۔آپ خوف کاشکارہوتے ہیں۔ امریکا ایک ترقی یافتہ ملک ہے۔دنیامیںاس جیسا کوئی ملک نہیںہے ۔جوبھی امریکا سے آتا ہے۔ وہ امریکا کے گن گاتاہے۔لیکن جوبھی امریکا سے آتاہے وہ ایک اورعجیب بات کہتاہے؟ امریکی مسلمان جیسے ہیں، بس کلمہ پڑھ لیںتوہم سے بھی اچھے مسلمان بن جائینگے ۔لوگ امریکا کی تعریف میں کہتے ہیںکہ امریکا میںہرمذہب کوآزادی حاصل ہے۔ تواس کامطلب یہ ہے کہ امریکا کے آئین اور قانون کی نظرمیںدنیاکے تمام مذہب برابر ہیں۔یعنی امریکن آئین کی نظرمیںکوئی ایک مذہب عزت کے قابل نہیں ہے۔ امریکی آئین کی نظر میں، عیسائیت بھی دوسرے مذاہب کے مقابلے میںکوئی افضلیت نہیںرکھتی۔ جب کسی معاشرے میںتمام مذہب برابرہوںاس کا مطلب یہ ہوتاہے کہ وہاںکسی بھی مذہب کی کوئی عزت نہیںہے۔کوئی عیسائی ہو،کوئی یہودی ہو، کوئی مسلمان ہو،کوئی ہندوہو ،سکھ ہو،پارسی ہو، امریکا کے آئین کی نظرمیںتمام انسان برابر ہیں، اس لیے امریکا آپ کومسلمان رہنے دیتا ہے۔ اور دوسروں کوان کے مذہب پررہنے کاحق دیتا ہے۔ کیونکہ جب امریکا کی نظرمیںکوئی مذہب عزت کے قابل ہے ہی نہیں،توآپ جوکوئی بھی ہوںاس سے امریکا کوفرق نہیںپڑتا۔امریکا کوفرق اس وقت پڑتاہے ۔جب آپ کاکوئی عمل اس کے سرمائے کی بڑھوتری کے امکان کوکم کرتاہے۔اس وقت ایک قومی، جمہوری اورسرمایہ دارریاست کے اصل دانت سامنے آتے ہیں۔اس وقت پتہ چلتاہے کہ یہ لبرل کتنے ظالم ،سفاک اوردرندہ صفت ہوتے ہیں۔ہمارے ملک میںکچھ لوگوں کو لبرلز کے بارے میںیہ کہتے سناکہ یہ بیچارے کسی کو کوئی نقصان نہیںپہنچاتے اورتشددکے خلاف ہیں۔ ظاہرہے کسی غالب مسلمان آبادی والے ملک میں لبرل اقلیت کیا کرے گی سوائے شرافت سے رہنے کے ؟ لبرلز بدمعاشی اس لیے نہیں کرتے ہیںکیونکہ وہ بدمعاشی کرنہیں سکتے۔ لبرلزکااصل ملک،اصل وطن جہاں جہاںہے، وہاں ان کی خونی تاریخ پڑھیں۔آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجائینگے۔تاریخ دانوںکے بقول امریکا نے آج تک کے امریکا کوپانے کے لیے 9کروڑسرخ ہندی (Red Indians) مارے ہیں۔یہ کوئی مبالغہ نہیںہے یہ حقیقت ہے امریکا 9کروڑسرخ ہندی باشندوںکی قبروں پر تعمیر کیا جانے والے ملک ہے۔ اور جہاں جہاں امریکن نے بدلہ لیاہے ،تاریخ اس کوالگ عنوان سے تحریرکرتی ہے۔امریکا میںکئی امریکیوںنے محض اس وجہ سے خودکشی کی کہ ہماری تاریخ ایک خونی تاریخ ہے۔سرمایہ دارکہتاہے کہ’’ مجھے مذہب سے دلچسپی نہیں،مجھے عقیدے اورایمان سے کوئی لینا دینا نہیں۔ بس میرا سرمایہ ہر قیمت میں بڑھنا چاہئے‘‘۔ جرمنی میںحجاب کرنے پرپابندی کا مطلب یہ ہے کہ برقع سے فیشن مصنوعات پر زد پڑے گی۔ جرمنی مسلمانوںکے خلاف نہیںہے، وہ بس برقع کے خلاف ہے۔مغرب ،نمازپڑھنے کے نہیں،نماز کونافذ کرنے کے خلاف ہے۔ مغرب میںہروہ چیزنافذہوسکتی ہے جوسرمائے کو بڑھائے، اورہروہ چیزنافذ نہیںہوسکتی جوسرمائے کے بڑھنے میںرکاوٹ بنے۔ امریکا نے بلیک پینتھرنامی قدامت پسندتنظیم کے ہزاروںلوگ، ایک ہی رات میںگاجرمولی کی طرح کاٹ ڈالے تھے ۔لبرلزکااصل چہرہ اس روزہمارے ملک کے دانشوروں کے سامنے آئے گا،جس روزلبرلز کو اختیارِ کل ملا؟ابھی تولبرل اقلیت ہیں، اوراقلیت کب بدمعاشی کرتی ہے؟ امریکا میں رہنے والے مسلمانوںکی اخلاقی حالت جو بھی ہو،امریکا ان کوقبول کرنے سے انکاری ہے۔وہ اپنے عقیدے اورایمان کی وجہ سے تعصب کانشانہ بن رہے ہیں۔ ایسے میں اِن پڑھے لکھے مسلمانوں کا واپس اپنے ملکوں میں آنا میرے لیے توخوشخبری سے کم نہیں ہے۔ لیکن مجھے مکمل یقین ہے کہ جلد امریکی صدر اس امرسے پابندی اٹھالے گا۔کیونکہ امریکا کوان ہی ممالک کے لوگوںکے طفیل سستے مزدوردستیاب ہیں۔اورسرمایہ دارسستے مزدورکبھی ہاتھ سے جانے نہیںدے گا؟اس واقعے میںحیرت کے قابل ردعمل ایران کاہے۔ایران ایک قومی ریاست ہے۔اوردنیاکی ہرقومی ریاست سرمایہ دارانہ ریاست کی بغل بچہ ہوتی ہے۔دنیامیںاس قوم کی عزت ہوتی ہے جوزیادہ ترقی یافتہ ہو۔ تو کیا ایران دنیامیںناکام رہناچاہے گا؟ہماری اپنی ریاست کاخواب کیاہے؟ہماری ریاست دنیاکی کامیاب ریاست بنناچاہتی ہے۔ ایسے میں سرمائے کی ضرورت ہوتی ہے اورسرمایہ دارہی کسی ریاست کوکامیاب بناسکتے ہیں۔آج کی دنیا کا عقیدہ ترقی ہے۔سب کہتے ہیں ترقی کرنا اچھی بات ہے ۔ترقی سب کرناچاہتے ہیں، لبرل بھی ملاّ بھی۔ اگر میں ایک جملے میں سارے معاملے کو سمیٹوں تو یوں سمیٹ سکتا ہوں کہ آج کا مسلمان زندگی فرعون کی، اور خاتمہ موسیٰ علیہ السلام کا چاہتا ہے۔ اوریہ دونوںایک ساتھ ہوناممکن نہیں ۔ جو فرعون کی زندگی جئے گاوہ موسیٰ علیہ السلام جیسے خاتمے سے ہاتھ دھوبیٹھے گا۔اس موضوع پرپھرکسی اگلے مضمون میں ضرورتفصیل سے تحریرکرونگا۔ آج ہمارے لیے خوشی کاہفتہ ہے کہ امریکا نے مسلمانوں کونکالنے کافیصلہ کرلیاہے۔ اللہ پاک اب ٹرمپ کوہمت اورحوصلہ دیںکہ وہ اپنے سرمایہ داروں کی باتوں میںنہ آجائے۔ امریکا چھوڑنے سے مسلمانوں کی دنیا نہ بھی سنوری تو کم از کم آخرت سنورنے کے امکانات دارالفکرسے کوچ کی صورت میںزیادہ روشن ہیں۔ اس لیے میں چیخ چیخ کرکہتا ہوں ٹرمپ قدم بڑھائو……ہم تمہارے ساتھ ہیں۔
٭٭


متعلقہ خبریں


امریکا میں مسلمانوں کے لیے زمین تنگ،پاکستانیوں کامستقبل بھی دائو پر ایچ اے نقوی - بدھ 01 فروری 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 27 جنوری کوایک صدارتی حکم نامہ بعنوان "غیر ملکی دہشتگردوں کے امریکا میں داخلے سے قوم کی حفاظت" جاری کیا ہے۔حکم نامے کے متن کے مطابق شامی مہاجرین کے امریکا میں داخلے پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی عائد کر دی گئی ہے، جبکہ سات دیگر ممالک عراق، شام، ایران، سو...

امریکا میں مسلمانوں کے لیے زمین تنگ،پاکستانیوں کامستقبل بھی دائو پر

امریکی صدوروائٹ ہائوس کے بعد زندگی کیسے گزارتے ہیں؟ شہلا حیات نقوی - پیر 23 جنوری 2017

امریکا کے صدر کے دفتر میں آٹھ برس گزارنے کے بعد بارک اوباما نے صدارت کا عہدہ اپنے جانشین ڈونلڈ ٹرمپ کے سپرد کر دیا ہے۔اگرچہ بارک اوباما مذاقاً کہہ چکے ہیں کہ اب وہ آن لائن میوزک کمپنی ’سپوٹیفائی‘ کے لیے کام کرنا شروع کر دیں گے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ سیاسی طور پر فعال رہنے کا ع...

امریکی صدوروائٹ ہائوس کے بعد زندگی کیسے گزارتے ہیں؟

شام اور میانمار کے مسلمانوں کی پکار محمد انیس الرحمٰن - بدھ 18 جنوری 2017

شام اور میانمار (برما) کے مظلوم مسلمانوں کو دیکھتے ہوئے اور دیگر خطوں کے مسلمانوں کی حالت زار پر نظر ڈالتے ہوئے غالب کا شعر یاد آتا ہے کہ حیراں ہوں، دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں صورتحال کا مجموعی جائزہ لیا جائے تو بات صرف میانمار یا شام کے مظلوم مسلمانوں تک محدود نہیں رہتی بل...

شام اور میانمار کے مسلمانوں کی پکار

ٹرمپ مسلمانوں کی طرف بھی ہاتھ بڑھائیں وجود - جمعرات 24 نومبر 2016

. نیویارک کے پولیس ڈیپارٹمنٹ میںقائم 'مسلم پولیس افسرز ایسوسی ایشن کی بروکلین میں ریلی ، دیگر مسلم تنظیموں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی ٹرمپ کو مبارکباد ، انہیں یہ بھی یاد دلانا چاہتے ہیں کہ اس ملک میںمسلمان بھی رہتے ہیں اور امریکی مسلمان ان سے تعاون پر تیار ہیں،مسلم رہنمائوں کا خ...

ٹرمپ مسلمانوں کی طرف بھی ہاتھ بڑھائیں

مضامین
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت وجود هفته 04 مئی 2024
بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت

ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر