وجود

... loading ...

وجود
وجود

2016جاتے جاتے فلسطینیوں کی آواز بن گیا

منگل 03 جنوری 2017 2016جاتے جاتے فلسطینیوں کی آواز بن گیا

2016 میں فلسطینی مقبوضہ علاقوں، غرب اردن اور مشرق بیت المقدس میں یہودی بستیوں کی تعمیر کا معاملہ اسرائیل اور بین الاقوامی برداری بشمول اسرائیل کے قریب ترین اتحادی امریکا کے درمیان متنازع مسئلہ بنا رہا ہے۔برطانوی خبر رساں ایجنسی نے ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہودی قابضین کی مختصر تاریخ کا احاطہ کیا گیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق سلامتی کونسل میں منظور ہونے والی قرارداد میں ذکر کی جانے والی یہودی بستیاں اصل میں ایسی نئی یہودی آبادیاں ہیں جو اسرائیل 1967 میں لڑی جانے والی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں مقبوضہ علاقوں میں تعمیر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ان علاقوں میں غرب اردن، مشرقی بیت المقدس یا مشرقی یروشلم اور گولان کی پہاڑیاں شامل ہیں۔ غرب اردن اور مشرقی بیت المقدس 1948 اور1949 کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد سے اردن کے پاس تھے۔
اسرائیل میں قائم یہودی بستیوں کی تعمیر کے خلاف کام کرنے والی ایک تنظم ’’پیس ناؤ‘‘ کے مطابق غرب اردن میں 131 نئی بستیاں قائم ہیں جن میں تین لاکھ 85 ہزار یہودی آباد کار بستے ہیں۔ ان کے علاوہ 97 ’’آؤٹ پوسٹ سیٹلمنٹس‘‘ یا ایسی بستیاں ہیں جو کہ اسرائیلی حکومت کی منظوری کے بغیر نجی طور پر بنائی گئی ہیں۔اس تنظیم کے مطابق مشرقی بیت المقدس میں 12 آبادیاں ہیں جن میں دو لاکھ یہودی آباد ہیں۔
اسرائیل نے 1967 میں مصر کے ساتھ جنگ میں غزہ کی پٹی پر قبضہ کرنے کے بعد یہاں بھی کچھ بستیاں تعمیر کی تھیں لیکن 2005 میں یہاں سے اپنی فوجیں نکالنے کے بعد ان بستیوں کو مسمار کر دیا تھا۔ اسرائیل نے 1967 کی جنگ ہی میں صحرائے سینا کے جن حصہ پر قبضہ کیا تھا وہاں بھی تعمیرات کی تھیں جنھیں 1982 میں قاہرہ کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد ختم کر دیا گیا تھا۔یروشلم میں تعمیر کی گئی بستیوں پر اسرائیل بات کرنے کو تیار نہیں ہے۔
اسی (1967) جنگ میں شام کی سرحد کے ساتھ گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل فوج نے قبضہ کیا تھا جہاں اب درجنوں بستیاں تعمیر کی جا چکی ہیں۔
زیر تعمیر علاقے غرب اردن کے مجموعی علاقے کا صرف دو فیصد بنتے ہیں لیکن یہودی قابضین نے ان بستیوں اور آبادیوں کے نام پر زرعی اور دیگر مقاصد کے لیے بڑے رقبے پر قبضہ کر رکھا ہے اور اس کی حفاظت کے لیے بڑی تعداد میں فوج یہاں تعینات کی گئی ہے۔اس قبضہ کی گئی زمین پر یہودیوں کا دعویٰ ہے کہ یہی وہ خطۂ زمین ہے جس کا خدا نے ان سے وعدہ کیا تھا۔
یہودی بستیوں کی تعمیر کا مسئلہ فلسطینیوں اور اسرائیل کی حکومت کے درمیان سب سے پیچیدہ اور نازک معاملہ رہا ہے اور اس پر اختلافات اور عدم مفاہت کی وجہ سے فریقین کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات ان گنت مرتبہ ناکام ہو چکے ہیں۔اقوام متحدہ اسرائیل کے خلاف اس سلسلے میں متعدد قراردادیں پہلے بھی منظور کر چکا ہے۔
فلسطینیوں کا موقف ہے کہ غرب اردن اور مشرقی بیت المقدس سمیت ان علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر جہاں وہ اپنی مستقبل کی آزاد ریاست کے قیام کے خواہاں ہیں ایسی مجوزہ ریاست کے قیام کے امکان کو ختم کر دیتے ہیں۔علاوہ ازیں ان بستیوں کی حفاظت کے نام پر مسلح یہودی شہری اور اہلکار جب جی میں آئے فلسطینیوں پر ہلہ بول دیتے ہیں جس سے اشتعال پیدا ہوتا ہے اوربعض اوقات یہی صورتحال باقاعدہ جنگ کا روپ دھار لیتی ہے ۔
مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر پر مکمل پابندی کا مطالبہ فلسطینیوں کی طرف سے کسی بھی امن مذاکرات میں شامل ہونے کی پہلی شرط کے طور پر کیا جا تا ہے کیونکہ فلسیطینی اپنی زمینوں پر آزادی سے جینے کا حق مانگ رہے ہیں۔
اسرائیل یہ مضحکہ خیز دعویٰ کرتا ہے کہ فلسطینی یہودی بستیوں کی تعمیر کا بہانہ بنا کر امن مذاکرات کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ اسرائیل سمجھتا ہے کہ امن مذاکرات شروع کرنے کے لیے فلسطینیوں کی طرف سے یہ شرط عائد کیا جانا جائز نہیں ہے اور یہودی بستیوں کی تعمیر کے معاملے پر بات ہو سکتی ہے۔اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان اوسلو امن معاہدے کے تحت یہودی بستیوں کی تعمیر کے معاملے کو معاہدہ ہونے تک موخر کیا جا سکتا ہے اور اسی وجہ سے اسرائیل اس کو مذاکرات شروع کرنے سے مشروط کرنے پر اعتراض کرتے ہیں۔
اگر غرب اردن میں بستیوں کی تعمیر کے معاملے پر کوئی سمجھوتا ہو بھی جائے لیکن مشرقی بیت المقدس یا مشرقی یروشلم میں بستیوں کی تعمیر کا معاملہ بہت سنگین اور پیچیدہ ہے اور فلسطینی مزاحمت کار بھی اس معاملے کو عقیدے کی بنیاد پر دیکھتے ہیں۔
اسرائیل مشرقی یروشلم کو اپنی ریاست کا دارالحکومت اور اٹوٹ انگ تصور کرتا ہے اور اس کے کسی حصے کو بھی مقبوضہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اسی وجہ سے یہاں تعمیر کی جانے والی نئی آبادیوں کو یہودی بستیاں تصور نہیں کرتابلکہ اسے اپنا ملک سمجھتا ہے۔
اسرائیل نے مشرقی یروشلم پر 1980 پر قبضہ کیا تھا اور اسرائیل کے اس اقدام کو بین الاقوامی طور پر قانونی اور جائز نہیں سمجھا جاتا۔
اسرائیل نے غرب اردن میں یہودی بستیوں کی تعمیر عارضی طور پر بند کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی تھی لیکن اس نے مشرقی بیت المقدس میں یہ سلسلہ روکنے کے امکان کو یکسر مسترد کر دیا تھا۔
اسرائیل کی موجودہ دائیں بازو کی جماعت پر مشتمل اتحادی حکومت یہودی بستیوں کی تعمیر کے بارے میں بہت سخت گیر موقف کی حامل ہے اور کچھ سیاسی رہنماؤں کی طرف سے یہ اشتعال انگیز مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے کہ غرب اردن کے بعض علاقوں کو مستقل طور پر اسرائیل کا حصہ قرار دے دیا جائے۔بین الاقوامی برادری، اقوام متحدہ اور انصاف کی بین الاقوامی عدالت تمام بستیوں کو غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔ اس کی بنیاد 1949 کا جنیوا کنونشن ہے جس کے تحت کوئی بھی قابض حکومت مقبوضہ علاقوں میں اپنے لوگوں کو آباد نہیں کر سکتی جسے اسرائیل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تسلیم نہیں کرتا۔ اس کا کہنا ہے کہ فورتھ جنیوا کنونشن کا اطلاق غرب اردن پر نہیں ہوتا کیونکہ اس کی نظر میں یہ علاقے تکینکی اعتبار سے مقبوضہ نہیں ہیں۔اسرائیل کا کہنا ہے اس نے ان علاقوں پر دفاعی جنگ پر قبضہ کیا تھا اور یہ کسی خود مختار ریاست کا حصہ نہیں تھے۔
دسمبر 2016 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ فلسطینی مقبوضہ علاقوں میں تعمیر کی جانے والی یہودی بستیوں کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے اور یہ بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہیں۔تاہم ماضی کی قراردادوں کی طرح یہ قرارداد بھی اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب 6کے تحت اسرائیل کو قانونی طور پر پابند نہیں کرتی جس سے اندازا ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ طاقت کے سامنے کس قدر بے بس ہے اور کس حد تک مظلوموں کی آواز بن سکتی ہے ۔تاہم فلسطینی نمائندہ جماعتیں اس قرارداد کو بھی خوش آئند قراردیتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کرتی رہی ہیں کہ ان قراردادوں پر عمل درآمد ممکن بنانے کے ساتھ اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات کو عالمی عدالت انصاف میں بھی اٹھایا جائے۔


متعلقہ خبریں


عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم وجود - اتوار 28 اپریل 2024

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ وجود - اتوار 28 اپریل 2024

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ

سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا،گاڑی نذر آتش وجود - اتوار 28 اپریل 2024

وزیرستان میں تعینات سیشن جج شاکر اللہ مروت کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا جبکہ وزیراعلی نے نوٹس لے کر آئی جی کو بازیاب کرانے کی ہدایت جاری کردی۔تفصیلات کے مطابق سیشن جج وزیرستان کو ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم سے نامعلوم افراد نے اسلحے کے زور پر اغوا کیا اور اپنے ہمراہ لے گ...

سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا،گاڑی نذر آتش

پی ٹی آئی میں پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات، شبلی فراز، شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پاکستان تحریک انصاف میں پبلک اکانٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے لیے پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات شدت پکڑتے جارہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی کی تقرری کے معاملے پر تحریک انصاف کے رہنمائوں میں اختلافات اب منظر عام پر آگئے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما اور سینیٹر شبلی فرا...

پی ٹی آئی میں پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات، شبلی فراز، شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے

پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اسٹیبشلمنٹ سے مذاکرات کا مطلب اور خواہش پوری کرلے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا ہے کہ تحریک انصاف ایک بار پھر فوج کو سیاسی میں دھکیل رہی ہے۔تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی جانب سے پا...

پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ وجود - هفته 27 اپریل 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان وجود - هفته 27 اپریل 2024

سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار

مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر