وجود

... loading ...

وجود
وجود

ترکی اور برلن میں دہشت گردی عالمی سیاست میں ہلچل،یورپ پر خوف طاری

جمعه 23 دسمبر 2016 ترکی اور برلن میں دہشت گردی   عالمی سیاست میں ہلچل،یورپ پر خوف طاری

گزشتہ دنوں دہشت گردی کے 2 بڑے واقعات نے نہ صرف یورپی ممالک کو دہشت زدہ کردیا بلکہ دنیا کی سیاست میں بھی ہلچل مچادی ہے ۔پہلا واقعہ پیر 19 دسمبر کو ترکی کے شہر انقرہ میں تصاویر کی ایک نمائش کے دوران پیش آیا جب ترک پولیس کے ایک اہلکار نے ترکی میں روس کے سفیر آندرے کارلوف کو اس وقت اچانک گولیوں کا نشانہ بنادیاجب وہ نمائش دیکھ کر واپس جانے کے لیے مڑے ،روسی سفیر دہشت گردی کے اس حملے میں جاں بحق ہوگئے ۔یہ واقعہ عین اس وقت پیش آیا جب شام کے مسئلے پر روس، ترکی اور ایرانی وزرا ئے خارجہ کا ایک اہم اجلاس ہونے والاتھا جس میں شام میں خونریزی کاسلسلہ بند کرانے کے طریقہ کار پر غور کے بعد کوئی مشترکہ حکمت عملی وضع کی جانی تھی۔
ٹیلی ویژن اسکرین پر دکھائے جانے والے فوٹیج سے ظاہرہوتاہے کہ گہرے رنگ کے سوٹ میں ملبوس ایک نوجوان نے اچانک اپنا پستول نکالا اور اللہ اکبر حلب کانعرہ لگاتے ہوئے گولیا ں چلادیں گولیاں روسی سفیر کی پشت پر لگیں اور وہ وہیں زمین پر گرپڑے ،اس واقعے سے قبل شام میں روس کے کردار کے حوالے سے ترکی میں مظاہرے ہوتے رہے تھے ۔ترکی میں مظاہرین روس کو حلب میں جاری خونریزی کا ذمہ دار قرار دے رہے تھے جبکہ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ ترکی اور روس دونوں ہی شام کے شہر حلب سے شہریوں کو بحفاظت نکالنے کے لیے مشترکہ کوششیں کر رہے ہیں اور دہشت گردی کے اس واقعے سے قبل روس ،ایران اور ترکی کے وزرائے خارجہ کواسی حوالے سے کوئی مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کے لیے ملاقات کرناتھی۔ اس واقعے کے بعد عام طورپر یہ خیال کیاجارہاتھا کہ روس اپنے سفیر کی ہلاکت پر ترکی سے شدید احتجاج کرے گا اور روس اور ترکی کے تعلقات ایک مرتبہ پھر کشیدگی کاشکار ہوجائیں گے اورشام میں ترکی کی جانب سے ایک روسی طیارہ مارگرائے جانے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات جس بدترین سطح پر آگئے تھے ،دوبارہ دونوں ملکوں کے تعلقات اسی سطح پر واپس چلے جائیں گے۔ لیکن روسی رہنمائوں نے کمال تدبر اورتحمل کامظاہرہ کرتے ہوئے اس واقعے کو دہشت گردی کاواقعہ قرار دیتے ہوئے اس واقعے کی مشترکہ تحقیقات کے حوالے سے ترکی کی پیشکش قبول کرتے ہوئے اپنی تحقیقاتی ٹیم ترکی بھیجنے کااعلان کردیا۔
مقتول روسی سفیر کی لاش کو پورے اعزاز کے ساتھ روسی پرچم میں لپٹے تابوت میں انقرہ کے ہوائی اڈے سے ایک خصوصی طیارے کے ذریعہ ان کے آبائی وطن بھجوا دیا گیا ہے۔ترکی نے اس واقعے کے بعد امریکی وزیر خارجہ سے فون پر بات کرتے ہوئے انھیں اپنے اس خیال سے مطلع کیا ہے کہ انقرہ میں دو روز قبل روسی سفیر کی ہلاکت کے مبینہ طور پر ذمہ دار امریکا میں مقیم ترک مبلغ فتح اللہ گولن کے پیروکار ہیں۔ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی “انادولو” کے مطابق ترک وزیرخارجہ میولت شیوسوگلو نے اپنے امریکی ہم منصب جان کیری سے ٹیلی فون پر بات کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ “ترکی اور روس کو یہ معلوم ہے کہ ’’گولن کی تنظیم‘‘ اس حملے کے پیچھے ہے” جس میں سفیر آندرے کارلوف ہلاک ہو گئے تھے۔
ہیزمت یا فیتو تحریک کے سربراہ فتح اللہ گولن امریکی ریاست پنسلوینیا میں خودساختہ جلاوطنی گزار رہے ہیں اور ترکی ان کی حوالگی کا مطالبہ رواں سال جولائی میں ہونے والی ناکام بغاوت کے بعد سے کرتا آرہا ہے۔صدر رجب طیب اردوان کی حکومت کے خلاف ہونے والی ناکام بغاوت کا الزام ترکی گولن اور ان کے تنظیموں سے وابستہ افراد پر عائد کرتا ہے لیکن یہ ترک مبلغ ان دعووں کو مسترد کر چکے ہیں۔امریکا کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کا منتظر ہے۔ ترجمان محکمہ خارجہ نے کہا کہ “ہم چاہتے ہیں کہ تفتیش کاروں کو ان کا کام کرنے دیا جائے اور حقائق اور ثبوت سامنے آئیں قبل اس کے کہ کوئی نتیجہ اخذ کیا جائے۔”اطلاعات کے مطابق جان کیری نے بھی ترکی سے اس واقعے کی تحقیقات میں معاونت کی پیشکش کی ہے، تاہم انقرہ کا کہنا ہے کہ وہ روسی حکام کے ساتھ مل کر اس کی تحقیق کرے گا اور ماسکو نے تفتیش کاروں کی 20 رکنی ٹیم بھی ترکی بھیج دی ہے۔
دہشت گردی کا دوسرا واقعہ اس کے دوسرے ہی دن برلن میں پیش آیاجہاں ایک جنونی دہشت گرد نے جس کے بارے میں شبہ ظاہر کیاجارہا ہے کہ وہ تیونس کاباشندہ تھا، ایک ٹرک کرسمس کی خریداری کے لیے بازار میں جمع مجمع پر چڑھادیا۔ جس کے نتیجے میں کم از کم 14 افراد ہلاک اور 46 افراد زخمی ہوئے جن میں کئی کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ اس واقعے کے نتیجے میں مرنے والوں کے بارے میں معلوم ہواہے کہ ان کا تعلق پولینڈ سے تھا۔دہشت گردی کے اس واقعے نے پورے یورپ میں خوف کی ایک لہر پیدا کردی ہے اور یورپی باشندے جہاں خود کو انتہائی غیر محفوظ تصور کررہے ہیں وہیں مسلمانوں کے خلاف جذبات میں بھی اضافہ ہواہے جس سے یورپ کے انتہاپسند انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قوم پرست عناصر فائدہ اٹھانے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ اس حوالے سے یورپی ممالک میں مقیم مسلمانوں میں بھی عدم تحفظ کے احساسات میں اضافہ ہواہے۔
دہشت گردی کے اس واقعے نے یورپی ممالک کو کس قدر حواس باختہ کیا ہے اس کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ بدھ کو برطانیہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بکنگھم پیلس پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب کے موقع پر باقاعدہ کنکریٹ کی رکاوٹیں کھڑی کی گئیں اوراس تقریب کودیکھنے کے لیے بڑی تعداد میںجمع ہونے والے لوگوں کو کافی فاصلے پر ہی روکے رکھاگیا۔برطانیہ کے علاوہ دیگر یورپی ممالک نے بھی اپنی سیکورٹی انتہائی سخت کردی ہے اور کرسمس بازاروں میںپولیس اورسیکورٹی فورس کی نفری میں اضافے کے ساتھ ہی پولیس اور سیکورٹی فورسز کے گشت میں بھی اضافہ کردیاگیاہے تاکہ لوگوں میں تحفظ کااحساس پیدا ہو اور وہ اطمینان کے ساتھ کرسمس کی خریداری کرسکیں۔
دہشت گردی کے ان واقعات نے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کردیاہے کہ امریکا اور مغربی ممالک نے دہشت گردی کی روک تھام کے لیے جو حکمت عملی تیار کی ہے اور وہ دہشت گردوں کی بیخ کنی کے لیے جو طریقہ کار اختیار کررہے ہیں وہ مطلوبہ مقاصد کی تکمیل کے لیے کارگر نہیں ہے ،بلکہ جیساکہ ہم پہلے بھی لکھتے رہے ہیں کہ دہشت گردی کے سدباب کے لیے اس کے بنیادی اسباب کاخاتمہ کرنا ضروری ہے،جہاں تک دہشت گردی کے بنیادی اسباب کاتعلق ہے تو امریکا اور دیگر تمام یورپی ممالک کو اب کھلے دل سے یہ تسلیم کرلینا چاہئے کہ اس کابنیادی سبب امریکا اوردیگر یورپی ممالک کا عمومی طورپر وہ مسلم دشمن رویہ ہے جس کی وجہ سے فلسطین اور کشمیر جیسے مسائل گزشتہ 70سال سے حل طلب ہیں اور اقوام متحدہ کی واضح قراردادوں کے باوجود امریکا اور یورپی ممالک ان پر عمل کراکے مظلوم فلسطینی اورکشمیری عوام کو انصاف اور ان کا پیدائشی حق دلانے کے بجائے ان پر مظالم کے پہاڑ توڑنے والے غاصب حکمرانوں مزید مضبوط بناکر ان کی خون آشامی کی قوت میں اضافہ کررہے ہیں اور اس طرح ان کو اپنے مظالم کاسلسلہ جاری رکھنے کی شہ دے رہے ہیں۔
امریکا ،یورپی ممالک اور ان ملکوں کے حاشیہ بردار کا کردا ادا کرنے والے مسلم ممالک کے رہنمائوں کو یہ بات یاد رکھنا چاہئے کہ اگر اب بھی انھوںنے اپنی روش تبدیل نہیں کی تو اس سے دہشت گردوں کی قوت میں اضافہ ہوتاجائے گا اور ناانصافیوں کے شکار نوجوان دہشت گردوں کے پراپگنڈے کاشکار ہوکر پوری دنیا کے امن کے لیے خطرہ بنتے رہے ہیں اور دہشت گردی کا یہ مہیب آسیب انھیں بھی ان کے محلوںمیں سکون سے نہیں بیٹھنے دے گا۔
اس لیے دانش مندی کاتقاضہ ہے کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے کروڑوں ڈالر خرچ کرنے کے بجائے دنیا کے مظلوم عوام کو انصاف اور حق کی فراہمی کے لیے ٹھوس اقدام کئے جائیں اور جن ممالک نے ان کے حقوق دبارکھے ہیں انھیں عوام کے حقوق دینے پر مجبور کیاجائے تاکہ پوری دنیاکے عوام اطمینان وسکون کے ساتھ زندگی گزارسکیںاور روزانہ جنازے اٹھانے اور مردے دفنانے کا یہ لامتناہی سلسلہ ختم ہوسکے۔


متعلقہ خبریں


عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم وجود - اتوار 28 اپریل 2024

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ وجود - اتوار 28 اپریل 2024

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ

سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا،گاڑی نذر آتش وجود - اتوار 28 اپریل 2024

وزیرستان میں تعینات سیشن جج شاکر اللہ مروت کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا جبکہ وزیراعلی نے نوٹس لے کر آئی جی کو بازیاب کرانے کی ہدایت جاری کردی۔تفصیلات کے مطابق سیشن جج وزیرستان کو ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم سے نامعلوم افراد نے اسلحے کے زور پر اغوا کیا اور اپنے ہمراہ لے گ...

سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا،گاڑی نذر آتش

پی ٹی آئی میں پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات، شبلی فراز، شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پاکستان تحریک انصاف میں پبلک اکانٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے لیے پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات شدت پکڑتے جارہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی کی تقرری کے معاملے پر تحریک انصاف کے رہنمائوں میں اختلافات اب منظر عام پر آگئے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما اور سینیٹر شبلی فرا...

پی ٹی آئی میں پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات، شبلی فراز، شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے

پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اسٹیبشلمنٹ سے مذاکرات کا مطلب اور خواہش پوری کرلے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا ہے کہ تحریک انصاف ایک بار پھر فوج کو سیاسی میں دھکیل رہی ہے۔تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی جانب سے پا...

پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ وجود - هفته 27 اپریل 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان وجود - هفته 27 اپریل 2024

سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار

مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر