وجود

... loading ...

وجود
وجود

طالبان سے رابطے۔۔۔ افغان حکمرانوں کو روس کاکرارا جواب

اتوار 18 دسمبر 2016 طالبان سے رابطے۔۔۔ افغان حکمرانوں کو روس کاکرارا جواب

افغانستان میں روس کے سفیر الیگزنڈر مانٹیٹ سکیف نے گزشتہ دنوں کابل میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بعض طالبان رہنمائوں سے روس کے مبینہ رابطوں کے حوالے سے جو وضاحت پیش کی اس سے پوری افغان حکومت میں کھلبلی مچ گئی ہے اور افغانستان کے سیاستداں اس پر اتنے زیادہ سیخ پا ہوئے کہ روسی سفیر کو اپنی پریس کانفرنس میں کی گئی باتوں کی وضاحت کیلئے افغان سینیٹ میں طلب کیاگیا جہاں ان سے کہاگیا ہے کہ انھوںنے اپنی پریس کانفرنس میں جو باتیں کی ہیں اس کے حوالے سے طالبان کے ساتھ روس کے تعاون کے بارے میں حقائق سے ارکان کو آگاہ کریں۔ روس کے سفیر الیگزنڈر مانٹیٹ سکیف نے اپنی پریس کانفرنس اور افغان سینیٹ دونوں جگہ طالبان کے ساتھ روس کے رابطوں کادفاع کیا ۔یہی نہیں بلکہ انھوںنے افغانستان میں منشیات کی پھلتی پھولتی تجارت کے داعش اور دہشت گردی کے ساتھ تعلق پر شکوک وشبہات کااظہار کیا۔
روس کے سفیر نے افغان ارکان پارلیمنٹ سے انتہائی جرأت کے ساتھ سوال کیا کہ اگر امریکا ،برطانیہ ،اٹلی اور سعودی عرب جیسے ممالک طالبان کے ساتھ رابطے برقرار رکھ سکتے ہیںتو پھر طالبان کے ساتھ روس کے تعلقات یا رابطوں پراعتراض کیوں ؟ انھوں نے کہا کہ اگر ہم طالبان سے بات کرتے ہیں تو اس کامقصد طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا اور اس طرح روسی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
واضح رہے کہ طالبان کے ساتھ روس کے رابطوں پر افغان سیکورٹی کے حکام کے علاوہ افغانستان میں امریکی کمانڈر جنرل جون نکلسن نے بھی اعتراض کرتے ہوئے اسے انتہائی خطرناک رجحان قرار دیاتھا ۔انھوں نے واشنگٹن میں ایک بریفنگ دیتے ہوئے یہاں تک الزام عاید کیا تھا کہ افغانستان پر مذموم اثرو رسوخ قائم کرنے کی ایران اور پاکستان کی کوششوں میں روس بھی شامل ہوگیاہے۔انھوں نے یہ بھی الزام عاید کیا تھا کہ روس طالبان کو جائز قرار دینے کی کوشش کررہاہے۔ لیکن کابل میں روس کے سفیر نے ان تمام الزامات کی تردید کردی۔
افغانستان میں روس کے سفیر الیگزنڈر مانٹیٹ سکیف نے سوال اٹھایا کہ اگر افغان حکومت کو افغانستان کے حوالے سے امریکا ،چین اور بھارت کے درمیان مذاکرات پر کوئی اعتراض نہیں ہے تو پھر پاکستان، روس اور چین کے درمیان اسی نوعیت کے مذاکرات پر اسے اعتراض کیوں ہے؟انھوں نے کہا کہ ان تینوں ممالک کو داعش ،دہشت گردی اور منشیات کے پھیلائو پر تشویش ہے اور ان کی یہ تشویش بجا ہے کیوںکہ دنیا کے تمام ممالک کو ان پر تشویش ہے اور وہ اس تشویش کااظہار کرتے رہتے ہیں۔ الیگزنڈر مانٹیٹ سکیف نے کہا کہ بہت سے افغان سیاستدانوں اورحکمرانوں کو اس بات پر بھی تشویش ہے کہ داعش کوبنیادی طورپر مدد کہاں سے مل رہی ہے ؟ تو یہ کام آپ کی اپنی انٹیلی جنس ایجنسی کا ہے کہ وہ یہ معلوم کریں کہ داعش کی مدد کون کررہاہے۔جب صحافیوں نے ان پر زوردیا کہ ان کے خیال میں داعش کو مدد کہاں سے مل رہی اور کون ان کو فنڈز اور اسلحہ فراہم کررہاہے تو روس کے سفیر نے کہا کہ میرے خیال میں داعش کو فوجی، مادی اور مالی امداد مختلف ذرائع سے مل رہی ہے ،انھوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکا اور نیٹو کے مشن کے دوران منشیات کی تجارت کے پھیلائو میں بے پناہ اضافہ ہورہا ہے۔ہم سنتے تھے کہ القاعدہ اور کئی دوسرے گروپ اس تجارت میں ملوث ہیں لیکن اب اس میں داعش سمیت اور بہت سے گروپ بھی شریک ہیں۔
مجموعی طور پر اس موضوع پر تازہ ترین بیانات اورماسکو اور بیجنگ کے تجزیات سے نئے علاقائی اتحادوں کی نشاندہی ہوتی ہے جس میں روس ، چین ،ایران اورپاکستان شامل ہوں گے۔ایسا معلوم ہوتاہے کہ افغانستان میں ان کی موجودگی اور سرگرمیوں میں اضافے نے ان کو 3بڑے معاملات پریعنی اول یہ کہ افغانستان میں امن کیلئے طالبان کو شامل کیاجانا ضروری ہے، دوم یہ کہ یہ تینوں ممالک داعش کو دہشت اور عدم استحکام کا بڑا سبب تصور کرتے ہیںاور یہ تینوں ملک ہی داعش کے خلاف ممکنہ کارروائی کیلئے طالبان کو محفوظ سہارا تصور کرتے ہیں ،اس خیال نے انہیں اکٹھا اور متحد کردیا ہے۔جہاں تک افغانستان کاتعلق ہے یہ ایک پیچیدہ جغرافیائی و سیاسی فیکٹر ہے ،ایک طرف واشنگٹن ،کابل اور بھارت طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے بے چین نظر آتے ہیں لیکن اگر دوسرے ممالک طالبان سے کسی قسم کارابطہ کریں تو اس پر ان کو اعتراض ہوتا ہے۔ جبکہ روس، چین ، ایران اور پاکستان اس مسئلے کے حل کا بنیادی عنصر تصور کرتے ہیں۔ اس طرح کے سیاسی اختلاف سے خطے میں کشیدگی میں مزید اضافے کاخدشہ ہے ، اوراس کا تمام تر نقصان غریب افغان عوام کو اٹھاناپڑے گا جو 1979 سے مختلف ممالک کے اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھتے رہے ہیں اور مصائب جھیلتے رہے ہیں۔
چین اور روس دونوں ہی اس بات پر متفق ہیں کہ داعش افغان سرزمین پر غیر ملکیوں کے آلہ کار کے طورپر کام کررہی ہے، پاکستانی حکام بھی اس بات پر متفق ہیں۔ اس کی تازہ ترین مثال پشاور میں گزشتہ دنوں انسداد دہشت گردی پولیس کے ایک افسر کا قتل ہے ، اس واردات کے بعدتحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے اس قتل کی ذمہ داری قبول کرنے کااعلان کیاتھا لیکن اس کے چند گھنٹے کے اندر ہی جمعیت الاحرار نے رپورٹرز کو ایک ای میل بھیجی جس میں دعویٰ کیاگیاتھا کہ یہ قتل انھوںنے کیا ہے ،اس کے ایک دن بعد ہی داعش نے افسر کے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی، اس سال اگست میں کوئٹہ کی پولیس اکیڈمی پر حملے کے بعد بھی اسی طرح مختلف تنظیموں نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کااعلان کیا ،جمعیت الاحرار اور داعش کے انتہا پسند گروپوں نے اس کی ذمہ داری قبول کرنے کااعلان کیاتھا جبکہ ان دونوں کے درمیان کوئی رسمی اتحاد نہیںہے۔
اس طرح کے دعووں سے ظاہرہوتاہے کہ افغانستان اور پاکستان میں داعش کے کئی گروہ موجود اور برسر عمل ہیں۔وہ کارروائیاں کرنیوالوں کی شناخت چھپانے میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں، اور ان کامقصد ایک ہی ہے کہ ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے خوف وہراس پھیلایاجائے۔ماسکو، بیجنگ،پاکستان اور ایران کا اتحاد اسی کا نتیجہ ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ان ممالک کو یقین ہے کہ داعش جیسے گروپ اس جغرافیائی اور سیاسی کھیل کے نئے آلہ کار ہیں جو کئی عشروں سے اس خطے میں جاری ہے۔ ان ملکوں کاخیال ہے کہ علاقائی طورپر سخت ردعمل ضروری ہے کیونکہ ان کاخیال یہ ہے کہ اس طرح جان بوجھ کر پیدا کئے ہوئے چیلنجز کا مقابلہ کرنا اور ان کو ناکام بنانا سرحدوں کے اندر اور باہر دونوں جانب ایک سخت اور مشکل مرحلہ ثابت ہوگا۔


متعلقہ خبریں


خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ وجود - منگل 14 مئی 2024

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے آرٹیکل 6 کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں اور ایوب خان کو قبر سے نکال کر بھی آرٹیکل 6 لگانا چاہیے اور اُسے قبر سے نکال کر پھانسی دینا چاہیے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عمر...

خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ

وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی شے عظیم نہیں، آرمی چیف وجود - منگل 14 مئی 2024

پا ک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے شہدا اور غازیوں کو قومی ہیرو قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ قوم کی آزادی اور سلامتی اپنے بہادرجانبازوں کی قربانیوں کی مرہون منت ہے ، وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی عظیم شے نہیں ہے ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جا...

وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی شے عظیم نہیں، آرمی چیف

پکتیکا پر حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیاٍ وجود - منگل 14 مئی 2024

پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر سرحد پار دہشت گردوں کے ٹھکانے کو پکتیکا میں نشانہ بنائے جانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے افغان طالبان نے پاکستانی فوج کے ایک وفد کا قندھار کا دورہ منسوخ کردیا ہے ۔افغانستان کی حدود میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پر حملہ کرنے یا کسی پاکستانی وفد کے اتوار کے ...

پکتیکا پر حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیاٍ

قومی، صوبائی اسمبلیاں، اضافی نشستوں پر منتخب 77ارکان کی رکنیت معطل وجود - منگل 14 مئی 2024

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اضافی نشستوں پر منتخب 77 ارکان کی رکنیت معطل کردی۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر 22 منتخب ارکان ...

قومی، صوبائی اسمبلیاں، اضافی نشستوں پر منتخب 77ارکان کی رکنیت معطل

عوام کو بجلی مفت ، جلد بڑا اعلان جلد ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ وجود - پیر 13 مئی 2024

سندھ کے وزیرِ اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اہلِ سندھ نے پاکستان پیپلز پارٹی پر اپنا اعتماد برقرار رکھا ہے، بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ اب حکومت کو تجاویز کارکن دیں گے۔حیدر آباد میں صوبائی کابینہ کے ارکان کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ترقیا...

عوام کو بجلی مفت ، جلد بڑا اعلان جلد ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ

آئندہ بجٹ میں سیلز و انکم ٹیکس کی رعایتیں، چھوٹ ختم کرنے کی تجویز وجود - پیر 13 مئی 2024

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکس کی رعایتیں اور چھوٹ مرحلہ وار ختم کرنیکی تجویز سامنے آئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں امپورٹڈ ٹریکٹرز پر ٹیکس عائدکرنے کی تجویز ہے اور کمرشل امپورٹرز پر ودہولڈنگ ٹیکس لگانے پر غور کیا جارہا ہے جب کہ کمرشل درآمدکنندگان کی خریداریوں...

آئندہ بجٹ میں سیلز و انکم ٹیکس کی رعایتیں، چھوٹ ختم کرنے کی تجویز

فارم 47والی حکومت چلتی رہی تو حالات خراب ہوں گے، عارف علوی وجود - پیر 13 مئی 2024

سابق صدر مملکت و پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ مسائل کا حل بات چیت ہی میں ہے ، بات چیت کے لئے اپنی کوشش کرتے رہیں گے ، ناکامی تب ہو گی جب ناکامی مان لوں گا،جمعرات کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی ان کو اچھی صحت اور اچھے موڈ میں پایا، 6ججز کے خط سے متعل...

فارم 47والی حکومت چلتی رہی تو حالات خراب ہوں گے، عارف علوی

اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں، وزیر خزانہ وجود - پیر 13 مئی 2024

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں ہے ۔لاہور میں پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے ہیں، روپے کی قدر مستحکم اور افراط زر میں کمی آرہی ہے ، پچھلے 8 سے 10 ماہ میں میکرو ا...

اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں، وزیر خزانہ

واحدسپرپاورکاگھمنڈ وجود - پیر 13 مئی 2024

سمیع اللہ ملک میں اس خوفناک لمحات سے بھی واقف ہوں جب ایٹمی بریف کیس کابٹن دبانے کی مکمل طاقت رکھنے والے امریکی صدرٹرمپ کے بارے میں ایک مشہورزمانہ امریکی ماہرنفسیات بھرپوردلائل کے ساتھ عالمی میڈیاپرببانگ دہل ٹرمپ کی دماغی صحت پر اپنے شک وشبہ کا اظہارکرتے ہوئے اپنے خدشات کااظہار ک...

واحدسپرپاورکاگھمنڈ

آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی کے خلاف عوامی احتجاج پرتشدد ہو گیا، پولیس افسر جاں بحق ، 16 اہلکار زخمی وجود - اتوار 12 مئی 2024

آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف جاری شدید احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی اور فائرنگ سے سب انسپکٹر شہید جبکہ ایس ایچ او سمیت 16 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں می...

آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی کے خلاف عوامی احتجاج پرتشدد ہو گیا، پولیس افسر جاں بحق ، 16 اہلکار زخمی

چیف جسٹس کی توسیع ملازمت کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ، قمر زمان کائرہ وجود - اتوار 12 مئی 2024

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمرالزمان کائرہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے کچھ لوگ چیف جسٹس کو توسیع دینا چاہتے ہیں،توسیع دینے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ۔ قمرالزمان کائرہ نے ایک انٹرویومیںکہاکہ حکومت کی طرف سے کچھ لوگوں کے چیف جسٹس کو توسیع دینے کے اشارے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ...

چیف جسٹس کی توسیع ملازمت کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ، قمر زمان کائرہ

غیر ذمہ دارانہ بیانات، پی ٹی آئی کا شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس وجود - اتوار 12 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے پر شیر افضل مروت کو شو کاز نوٹس جاری کردیا۔شیر افضل مروت کو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔ نوٹس کے مطابق شیر افضل مروت نے ایسے بیان دئیے ہیں جس سے پارٹی کی ساخت کو نقصان پہنچا ہے ۔بانی چئیرمین نے واضح ہد...

غیر ذمہ دارانہ بیانات، پی ٹی آئی کا شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس

مضامین
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات وجود منگل 14 مئی 2024
تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات

ہاکی اور آوارہ کتے وجود منگل 14 مئی 2024
ہاکی اور آوارہ کتے

فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟ وجود پیر 13 مئی 2024
فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟

بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف وجود پیر 13 مئی 2024
بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر