وجود

... loading ...

وجود
وجود

قابل غورمشورہ!!!

پیر 28 نومبر 2016 قابل غورمشورہ!!!

8جولائی 2016کو حزب المجاہدین کے جواں سال قائد برہان مظفر وانیؒ بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہادت سے سرفراز ہوئے۔ان کی شہادت کے فوراََ بعد پوری ریاست میں با لعموم اور وادی میں با لخصوص بھارت مخالف مظا ہرے شروع ہوئے ،جو تادم تحریر جاری ہیں۔شہید برہان کے جنازے میں ایک ملین سے زیادہ لوگوں نے شرکت کی ۔ریاست کے چپے چپے پر ان کی غا ئبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی ۔اس شہادت نے ریاست کے تینوں خطوں جموں ،وادی اور لداخ کو بھارت کے خلاف متحد و متحرک کیا۔نر یندر مودی سرکار کے پاوں تلے زمین سرکنے لگی۔بہتر تھا کہ مودی زمینی حقائق کا ادراک کر لیتے اور ان کی روشنی میں تسلیم کرتے کہ جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں بلکہ طاقت کے بل پر حاصل کیا گیا وہ خطہء ہے جس نے شروع دن سے بھارت کے قبضے کو تسلیم نہیں کیا ۔اس کا ضمیر جا گ جاتا اور یہ احساس پیدا ہوتا کہ کیوں نہ اس خطے کے عوام کو وہ حق دیا جا ئے ،جس کا ان سے نہ صرف اقوام عالم بلکہ خود بھارتی قیادت اورنیتائووں نے بھی وعدہ کیاکیا ہے ۔لیکن ایک غیر مہذ ب معاشرے کے ترجمان ،مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگنے والے اکھڑ،ضدی اور انسانیت سے عاری شخص سے ایسی توقع رکھنا ،احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے ۔ریاستی عوام کی اس پرامن تحریک کو بزور طاقت کچلنے کا فیصلہ کرکے ،پوری وادی کوایک تعذیب خانے میں تبدیل کیا گیا ۔پر امن مظا ہرین پر گولیاں برسائی گئیں۔معصوم بچوں اور خواتین پر پیلٹ گنوں سے چھروں کی بارش کی گئی ۔اس خونی کھیل کے نتیجے میںاب تک 120سے زائد افراد شہید ،1400سے زائد بچوں ،بچیوں اور بزرگوں کی آنکھوں کی بینائی کلی یا جزوی طور متاثر ہو ئی ہے۔15000افراد جیلوں اور انٹراگیشن سنٹروں میںاپنے ناکردہ جرم کی سزا پارہے ہیں۔یہ سلسلہ پوری شدت سے جاری ہے۔ایک طرف ظلم تشدد کا یہ سلسلہ شروع کیا گیا تو دوسری طرف اس پرامن جدوجہد کو دھشت گردی اور اپنے بھیانک جرائم کو چھپانے کیلئے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے کا میاب حربے استعمال کئے گئے ۔اس سلسلے میں 18ستمبر2016کو اوڑی حملے کا پہلاڈرامہ رچا یا گیا اور دنیا کوبا ور کرایا گیا کہ اس حملے میں بیس فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ۔اس حملے کاالزام جیش محمد پر لگا یا گیا اور کہا گیا کہ یہ کنٹرول لائن پار کرکے پاکستان سے داخل ہوئے تھے۔اس ڈرامے سے نہ صرف عالمی میڈیا، انسانی حقوق کی تنظیموںاور سول سو سائٹی کی توجہ کشمیر سے ہٹانے کی کو شش کی گئی بلکہ بھارت میں بھی کشمیریوں کے حق میں اٹھنے والی آوازوں کو خا موش کردیا گیا ۔دوسرا ڈرامہ29 ستمبر 2016 کو رچایا گیا جب ایک پر ہجوم پریس کا نفرنس میں بھارتی ملٹری آپریشنز کے ڈائریکٹر جنرل نے یہ نوید سنائی کہ ان کے فوجی دستوںنے کنٹرول لائن عبور کرکے ،پاکستان میں دھشت گرد ٹھکانوں پر سرجیکل حملہ کیا ،جس کے نتیجے میں درجنوں دھشت گرد اور ان کے سہولت کار مارے گئے ۔اس مبینہ حملے کی کسی بھی ذریعے سے تصدیق نہ ہوسکی ،لیکن بھارتی سرکار اس بات پر مصر رہی کہ ان کی افواج نے یہ حملہ کیا ۔بھارت کے اندر جن لوگوں نے اس حملے کے ثبوت ما نگے ،انہیں غدار اور ملک دشمن کے القابات دئے گئے ۔دیکھا جائے تو سرجیکل حملہ کئے بغیر بھارتی پالیسی سازوں نے اپنا ہدف کا میابی سے حاصل کیا ۔بھارتی عوام کو میڈیا کے تعاون سے وہ یہ اطمینان دلا نے میں کا میاب رہے کہ بھارت مہان ملک ہے اور اس کی افوج بھی مہان ہیں ۔دوسرا فائدہ انہیں یہ حاصل ہوا کہ عالمی برادری کشمیر کے اندر جاری تحریک کو بھول گئے ، اورمعاملہ پاکستان اور بھارت کی سرحدوں پر کشید گی تک محدود ہو گیا ۔اس وقت بھی جو کنٹرول لائن پر صورتحال ہے ،یہ اسی حکمت عملی کا حصہ ہے ۔ ان حالات میں اب کشمیری کیا کریں،کشمیری قیادت کیا کرے اور پاکستانی قیادت کس طرح کا رویہ اختیار کرے ۔ کشمیرکے امور پر گہری نظر رکھنے والوں کوامیر حزب المجا ہدین سید صلاح الدین کی یہ بات سو فیصد درست اور زمینی حقائق کے عین مطابق محسوس ہورہی ہے کہ بھارت پر امن ذرائع سے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کبھی تیار نہیں ہوگا ۔اسے با مقصد مزاکرات پر آمادہ کرنے اور خطے میں پائیدار امن قائم کرنے کیلئے ایک بھرپور تیر بہدف مسلح جدوجہد کی ضرورت ہے ۔سابق پاکستانی صدر ،پرویز مشرف کے لچک کے نام پر سرینڈر نے بھارتی پالیسی سازوں کو جارحانہ رویہ اختیار کرنے اور جموں و کشمیر کے نہتے عوام کی جدوجہد آزادی کو طا قت کے بل پر دبانے کی شہہ دی اور وہ اسی حکمت عملی کو بڑی کامیابی کے ساتھ آزما رہے ہیں ۔جب تک نہ جارحانہ رویے کا اسی انداز میں جواب دیا جائیگا،صورتحال جوں کی توں رہے گی ،بلکہ اس سے بھی بدتر ہوجائیگی۔اللہ رحم فرمائے


متعلقہ خبریں


مودی کابینہ میں تین سال میں تیسری توسیع، نئے سوالات نے سر اُٹھا لیے! شہلا حیات نقوی - جمعه 08 ستمبر 2017

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو اپنی کابینہ میں توسیع کی ہے جس کے تحت 4 وزرا ء کو ترقی دے کر وزیر کابینہ بنایا گیا ہے جبکہ 9نئے وزرا ء نے حلف اٹھایا۔جن وزرا ء کے عہدے میں ترقی ہوئی ہے ان میں نائب وزیر دھرمیندر پردھان، پیوش گویل، مختار عباس نقوی اور نرملا سیتارمن شامل ہ...

مودی کابینہ میں تین سال میں تیسری توسیع، نئے سوالات نے سر اُٹھا لیے!

پاکستان کے عوام مسائل ومشکلات کاشکار کیوں ؟ صبا حیات - جمعه 08 ستمبر 2017

پاکستان اس وقت گوناگوں مسائل کا شکار ہے، کہیں ڈینگی نے قیامت برپا کررکھی ہے تو کہیں دست وقے کی بیماریوں نے لوگوں کوہلکان کررکھا ہے، دل کی بیماریوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ،ذیابیطس کامرض ہمارے ملک میں ایک وبا کی شکل اختیار کرچکاہے، 40سے زیادہ عمر کے افراد کی بڑی تعداد گھٹنوں کے در...

پاکستان کے عوام مسائل ومشکلات کاشکار کیوں ؟

ہندوستان کے شاہی باورچی خانے وجود - جمعه 21 جولائی 2017

جب کبھی ہندوستان کے شاہی باورچی خانوں اور ان میں تیار کیے گئے شاہی پکوانوں کا ذکر ہوتا ہے تو لکھنؤ، حیدرآباد اور رام پور ہی اس کے دائرے میں آتے ہیں۔ ہندوستان کے جنوبی حصوں کے شاہی باورچی خانوں کا ذکر شاذ و نادر ہی سننے یا پڑھنے میں آتا ہے۔جنوبی ہند کے راجا مہاراجہ بھی شمالی ہ...

ہندوستان کے شاہی باورچی خانے

بھارتی صدارتی انتخاب میں رام ناتھ کووند کی نامزدگی ہندو راشٹر کے قیام کی جانب پہلا قدم شہلا حیات نقوی - اتوار 16 جولائی 2017

بھارت میں نئے صدر کے انتخاب کے لیے گہماگہمی شروع ہوچکی ہے،حکمران بھاریہ جنتا پارٹی کی حزب اختلاف کی جماعتوں کو ساتھ ملانے اور متفقہ صدر لانے کی کوششیں ناکام ہوچکی ہیں ۔ اس طرح اب پیر17جولائی کوبھارت کے نئے صدر کا انتخاب ہوگا۔بھارت کا یہ صدارتی انتخاب کئی اعتبار سے بڑی اہمیت کا حا...

بھارتی صدارتی انتخاب میں رام ناتھ کووند کی نامزدگی ہندو راشٹر کے قیام کی جانب پہلا قدم

شہید برہان وانی بھارت کے لیے زیادہ بڑا خطرہ بن گیا! اشتیاق احمد خان - هفته 08 جولائی 2017

کشمیری پاکستانیوں سے سینئر پاکستانی ہیں کہ پاکستان کا قیام14 اگست 1947 کو وجود میں آیا اس سے قبل تمام لوگ ہندوستان کے شہری تھے جو ہندوستان سے ہجرت کر کے جب پاکستان میں داخل ہوئے وہ اس وقت سے پاکستانی کہلائے لیکن کشمیریوں نے 13 جولائی1947کو پاکستان سے الحاق کا اعلان کرتے ہوئے ریا...

شہید برہان وانی بھارت کے لیے زیادہ بڑا خطرہ بن گیا!

برہان وانی کی شہادت ۔تحریک آزادیٔ کشمیر کا سنگ میل بن گئی وجود - هفته 08 جولائی 2017

اکتوبر2015ء میں جب کشمیر میں تاریخی معرکے لڑنے والے ابوالقاسم عبدالرحمن شہادت کی خلعت فاخرہ سے سرفراز ہوئے توابوالقاسم شہیدکے قافلہ جہاد سے متاثر برہان مظفروانی نامی ایک چمکتا دمکتاستارہ جہادی افق پرنمودارہوا۔اس نے تحریک آزادی کشمیر میں ایک نئی رُوح پھونک دی۔ برہان وانی ایک تو با...

برہان وانی کی شہادت ۔تحریک آزادیٔ کشمیر کا سنگ میل بن گئی

بھارت سی پیک کواتھل پتھل کرنے کی سازشوں میں مصروف ! وجود - اتوار 02 جولائی 2017

چین کے سرکاری اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ نے خطے میں تجارتی روابط قائم کرنے کی بھارتی کوششوں کو ’جغرافیائی سیاسی ضد‘ قرار دیتے ہوئے نئی دہلی پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کو مکمل طور پر بائی پاس کرنے کے بجائے اس سے اقتصادی اور تجارتی تعلقات بحال کرے۔ گلوبل ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک کالم...

بھارت سی پیک کواتھل پتھل کرنے کی سازشوں میں مصروف !

پاکستان میں مسلمانوں نے چھ سو ارب روپے زکوٰۃ فطرہ اور خیرات کردیے وجود - هفته 01 جولائی 2017

پاکستان میں مسلمانوں نے رواں سال بھی زکوٰۃ ،فطرہ اور خیرات میں 600 ارب روپے سے زیادہ غریبوں ، مسکینوں اور بے سہارا لوگوں کی مدد کرنے کے دعویدار اداروں کے حوالے کردیے ، جبکہ گزشتہ سال ایک اندازے کے مطابق اس مد میں 554 ارب روپے ادا کیے گئے تھے ۔اس طرح رواں سال گزشتہ سال کے مقابلے م...

پاکستان میں مسلمانوں نے چھ سو ارب روپے زکوٰۃ فطرہ اور خیرات کردیے

پرتھوی میزائل کا ایک اورتجربہ ‘بھارت دنیا کو ایٹمی تباہ کاری میں جھونکے میں کوشاں وجود - جمعه 23 جون 2017

بھارت نے گزشتہ روز ایک اور پرتھوی میزائل کا تجربہ کرکے یہ ثابت کردیاہے کہ بھارتی حکمراں اس خطے کو اسلحہ کی دوڑ کامرکز بنانے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں اور بھارتی حکمراں ہر حال میں اس خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے کے خواہاں ہیں۔ بھارتی فوجی ماہرین اور خود بھارتی فوج کے سربراہ جنرل را...

پرتھوی میزائل کا ایک اورتجربہ ‘بھارت دنیا کو ایٹمی تباہ کاری میں جھونکے میں کوشاں

کیاایٹمی ہتھیارپاک بھارت جنگ کا خطرہ ٹالنے کے لیے بھی مؤثر ہیں؟؟ وجود - هفته 17 جون 2017

دنیا کے جن ممالک نے جوہری ہتھیار بنائے، اْن کا جواز یہی رہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی موجودگی سے جوہری ہتھیاروں کے حامل مخالف ممالک کے ساتھ جنگ کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔ عرف عام میں اسے نیوکلیئر ڈیٹرنس کہا جاتا ہے۔ یہ بات بڑی حد تک درست بھی ہے۔ مثلاً جوہری ہتھیاروں کے حامل ملک برطانیہ او...

کیاایٹمی ہتھیارپاک بھارت جنگ کا خطرہ ٹالنے کے لیے بھی مؤثر ہیں؟؟

بلی تھیلے سے باہر آرہی ہے سجن جندال پاکستان اسٹیل خریدنا چاہتے ہیں وجود - هفته 20 مئی 2017

[caption id="attachment_44588" align="aligncenter" width="784"] سجن جندال بھارت کے علاوہ برطانیہ میں بھی اسٹیل ٹائیکون کے نا م سے جانے جاتے ہیں، نواز شریف سے گزشتہ ماہ مری میں خفیہ ملاقات ہوئی تھی‘ فواہوں کوبھارت کے معروف صحافی کے اس دعوے سے مزید تقویت ملی کہ ہم وطن اسٹیل ٹائیکون...

بلی تھیلے سے باہر آرہی ہے سجن جندال پاکستان اسٹیل خریدنا چاہتے ہیں

کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت کامایوس کن فیصلہ ایچ اے نقوی - جمعه 19 مئی 2017

[caption id="attachment_44576" align="aligncenter" width="784"] بھارتی جاسوس کی سزائے موت کے خلاف بھارت کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے جج رونی ابراہم نے حتمی فیصلہ آنے تک حکم امتناع سنادیا‘ پاکستان میں پچھلے چار عشروں میں ایک درجن سے زیادہ بھارتی جاسوسوں کو سزا ہوئی جن میں بعض ک...

کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت کامایوس کن فیصلہ

مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر