وجود

... loading ...

وجود
وجود

بیوروکریسی کی منہ زوری۔۔۔وزیر اعظم کے400احکامات ردی کی ٹوکری کی نذر

جمعه 25 نومبر 2016 بیوروکریسی کی منہ زوری۔۔۔وزیر اعظم کے400احکامات ردی کی ٹوکری کی نذر

ہمارے بیوروکریٹس نے ہمارے معصوم سے صدر مملکت کی جانب سے جاری کئے گئے احکامات میں سے ایک کے سوا کسی کو بھی درخور اعتنا نہیں سمجھا

بیوروکریسی عرف عام میں جسے افسر شاہی یانوکر شاہی کہاجاتاہے ،کسی بھی ملک کی ریڑھ کی ہڈی تصور کی جاتی ہے، جس ملک میں بیوروکریسی ایماندار اورخدا ترس ہو اس ملک میں عوام کو کم مسائل کا سامنا کرنا پڑتاہے ،لیکن جہاں بیوروکریسی میں آنے کا مقصد ہی نوٹ کمانا اور جاگیریں کھڑی کرنا ہو وہاں عوام کی فریاد سننے والا کوئی نہیں ہوتا اور حکومت کی جانب سے عوام کی بہبود کے لیے جاری کردہ احکامات بھی طاق نسیاں کے سپرد کرکے صرف ان کاموں پر توجہ دینے کی کوشش کی جاتی ہے جہاں سے کچھ آمدنی کی توقع ہو۔
بیوروکریسی کی اہمیت کے پیش نظر بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے قیام پاکستان سے قبل اس وقت کی غیر منقسم برصغیر کی بیوروکریسی پر یہ واضح کردیاتھا کہ نئی مملکت پاکستان میں بیوروکریسی کو عوام کے خادم کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرنا اور حکومت وقت کے احکامات کی تعمیل کرنا ہوگا اور اگر کسی کے ذہن میں اس کے سوا کوئی اور تصور ہے تواسے پاکستان کو آپشن میں نہیں رکھنا چاہئے۔لیکن جس طرح قائد اعظم اور ان کے دست راست شہید ملت لیاقت علی خان کی آنکھ بند ہوتے ہی بانی پاکستان کے دیگر تمام فرمودات اور احکامات کو طاق نسیاںکے سپرد کردیاگیا ۔اسی طرح بیوروکریسی نے بھی بتدریج اپنے ہاتھ پیر پھیلانا شروع کردئے اور عوام کے خادم بننے کے بجائے عوام بلکہ عوام کے منتخب کردہ نمائندوں کے بھی حاکم بن بیٹھے اور اب صورتحال یہاں تک پہنچ چکی ہے اور بیوروکریسی اس قدر منہ زور ہوچکی ہے کہ اب قومی اسمبلی میں واضح اکثریت رکھنے والے ملک کے منتخب وزیر اعظم کے احکامات پر بھی عمل کرنے میں اپنی مرضی کرتے نظر آتے ہیں۔اس کا ثبوت کیبنٹ ڈویژن کی جانب سے گزشتہ روز جاری کی گئی رپورٹ ہے ، کیبنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ ہماری بیوروکریسی نے وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے جاری کردہ کم وبیش 400احکامات پر عملدرآمد کرنا ضروری نہیں سمجھا یعنی وزیر اعظم کی جانب سے جاری کردہ ان احکامات کو طاق نسیاں کے حوالے کرکے گویا ردی کی ٹوکری کی نذرکردیا۔یہی نہیں بلکہ ہمارے بیوروکریٹس نے ہمارے معصوم سے صدر مملکت کی جانب سے جاری کئے گئے احکامات میں سے ایک کے سوا کسی کو بھی درخور اعتنا نہیں سمجھا اورصدر مملکت کے ایک کے سوا کسی پر بھی حکم پر عملدرآمدنہیں کیاگیا، اور جس ایک حکم پر عمل کیاگیا شاید وہ بیوروکریسی کے اپنے مفاد ہی میں رہاہو۔
دوسری جانب بعض مبصرین کاخیال یہ ہے کہ فی الوقت پاکستان کی بیوروکریسی یہ محسوس کررہی ہے کہ بدلتے ہوئے سیاسی منظر اورمختلف حلقوں کی جانب سے احتساب کے مطالبات اور عدالتوں کی جانب سے حقیقی معنوں میں احتساب کاسلسلہ شروع ہوجانے کے امکان کے پیش نظر اس کے پیروںکے نیچے سے زمین کھسک رہی ہے اور وہ وقت جلد آنے والا جب ان کو حقیقی معنوں میں عوام کے خادم کی حیثیت سے کام کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا اس لیے وہ اپنی اہمیت کا احساس دلانے کی کوشش کررہے ہیں ،دراصل وہ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں اور عوام کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ ان کی قسمت کے مالک ان کے منتخب نمائندے نہیں بلکہ وہ ہیں اس لیے عوام کو اپنے منتخب نمائندوں کے بجائے اپنے مسائل کے حل کے لیے براہ راست ان سے رابطہ کرنا چاہئے۔
اصل حقیقت کیا ہے اس کااندازہ تو وقت آنے پر ہی لگایاجاسکے گا لیکن یہ حقیقت ضرور ہے کہ جب سے کاروبار حکومت میں بیوروکریسی کاکردار کم کرنے کی مہم شروع کی گئی ہے اور خاص طورپر بڑے اقتصادی اور معاشی منصوبوں کی منظوری اور معاہدوں کی توثیق کا عمل براہ راست ارباب حکومت نے انجام دینا شروع کیا ہے، بیوروکریسی میں ایک کھلبلی سی پائی جاتی ہے ، خاص طور پرکاروباری حلقوں سے رابطے ٹوٹ جانے کے خدشات نے ان کو فکر مند کردیا ہے کیونکہ جب کاروباری حلقوں سے ان کے رابطے کمزور ہوں گے تو ان کے لیے ماورائے قانون دولت اکٹھا کرنا بہت مشکل ہوجائے گا اور اگرٹیکس کی رقوم براہ راست سرکاری خزانے میں جمع ہونے کاچلن عام ہوگیا تو ایک طرف عوام کی سہولتوں اور انھیں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لیے فنڈز کی کابہانہ نہیں کیاجاسکے گا اور دوسری جانب عوام کو بروقت سہولتوں کی فراہمی میں ناکامی یا ان سہولتوں کی فراہمی کے ناقص انتظامات کی صورت میں انھیں کٹہرے میں کھڑا ہونے پر مجبور کیاجاسکے گا۔لیکن اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ ابھی بیوروکریسی پر ایسا وقت آنے میں بہت وقت درکار ہے کیونکہ جب تک خود ہمارے حکمراں کرپشن سے پاک نہیں ہوجاتے اس وقت تک وہ بیوروکریسی کو لگام ڈالنے اور ان کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کاخطرہ بھی نہیں مول لے سکتے کیونکہ سیاستداںان بظاہر منہ زور بیوروکریٹس کے ذریعہ ہی کرپشن کرتے ہیں اور چونکہ یہ بیوروکریٹس ان کی کرپشن چھپانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اس لیے منتخب وزیر اعظم بھی ان کی غلط کاریوں پر چشم پوشی میں ہی عافیت تصور کرتے ہیں، بصورت دیگر کسی بیوروکریٹ کی یہ ہمت اور جرات کیسے ہوسکتی ہے کہ وہ منتخب وزیر اعظم اور صدر کے احکامات کو بھی ردی کی ٹوکری کی نذر کردیںاور قومی اسمبلی میں بھاری اکثریت رکھنے والا وزیر اعظم اس پر خاموشی اختیار کئے رکھے۔اس سے ظاہر ہوتاہے کہ بیوروکریٹس کو غلط راہ پر لگانے اور ان کو اس قدر منہ زور بنانے کے ذمہ دار ہمارے وہی منتخب حکمران ہیں جو اپنے احکامات کو ردی کی ٹوکری کی نذر کرنے والے بیوروکریٹس سے جواب تک طلب کرنے کی ہمت نہیں رکھتے۔
ہمارے خیال میںضرورت اس امر کی ہے کہ بیوروکریسی کو کمزور کرنے اور بیوروکریٹس کو کرپشن کاموقع دے کر ان کی کرپشن کی بنیاد پر انھیں اپنے ذاتی ملازم کی حیثیت سے کام پر مجبور کرنے کے بجائے بیوروکریسی کو آئین اور قانون کے تحت اپنے اختیارات کا بروقت اور منصفانہ استعمال کا موقع دیاجانا چاہئے ، کیونکہ ایک منتخب جمہوری حکومت سے دوسری منتخب حکومت کو اقتدار اور اختیارات کی منتقلی کے لیے بھی موثر ،فعال اور ایماندار بیوروکریسی کا وجود از حد ضروری ہے ،تاہم یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ جب تک منتخب ارکان بیوروکریٹس کو اپنی کرپشن چھپانے کے لیے استعمال کرتے رہیں گے اور اپنی کرپشن چھپانے کے انعام کے طورپر انھیں کرپشن کی چھوٹ دینے کاسلسلہ بند نہیں ہوگا ہماری بیوروکریسی کی نہ تو یہ منہ زوری ختم ہوگی اور نہ کرپشن۔ لیکن کیا ہمارے حکمراں خود کو کرپشن سے پاک رکھنے پر تیارہوں گے؟یہ ایسا سوال ہے جس کے مثبت یا منفی جواب میں ہی بیوروکریسی اور عوام کی مستقبل کی حیثیت کا تعین ہوسکے گا۔


متعلقہ خبریں


حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی وجود - هفته 18 مئی 2024

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں وجود - هفته 18 مئی 2024

اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن(پی آئی اے ) کی نجکاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مختلف ایئرلائنز سمیت 8 بڑے کاروباری گروپس کی جانب سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے خواہاں فلائی جناح، ائیر بلیولمیٹڈ اور عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ سم...

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج وجود - هفته 18 مئی 2024

کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا تاہم کے الیکٹرک نے علاقے میں طویل لوڈشیڈنگ کی تردید کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف لائنز ایریا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور لکی اسٹار سے ایف ٹی سی جانے والی س...

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی وجود - جمعه 17 مئی 2024

ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے وجود - جمعه 17 مئی 2024

رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام وجود - جمعه 17 مئی 2024

شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا

مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر