... loading ...
ہمارے بیوروکریٹس نے ہمارے معصوم سے صدر مملکت کی جانب سے جاری کئے گئے احکامات میں سے ایک کے سوا کسی کو بھی درخور اعتنا نہیں سمجھا
بیوروکریسی عرف عام میں جسے افسر شاہی یانوکر شاہی کہاجاتاہے ،کسی بھی ملک کی ریڑھ کی ہڈی تصور کی جاتی ہے، جس ملک میں بیوروکریسی ایماندار اورخدا ترس ہو اس ملک میں عوام کو کم مسائل کا سامنا کرنا پڑتاہے ،لیکن جہاں بیوروکریسی میں آنے کا مقصد ہی نوٹ کمانا اور جاگیریں کھڑی کرنا ہو وہاں عوام کی فریاد سننے والا کوئی نہیں ہوتا اور حکومت کی جانب سے عوام کی بہبود کے لیے جاری کردہ احکامات بھی طاق نسیاں کے سپرد کرکے صرف ان کاموں پر توجہ دینے کی کوشش کی جاتی ہے جہاں سے کچھ آمدنی کی توقع ہو۔
بیوروکریسی کی اہمیت کے پیش نظر بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے قیام پاکستان سے قبل اس وقت کی غیر منقسم برصغیر کی بیوروکریسی پر یہ واضح کردیاتھا کہ نئی مملکت پاکستان میں بیوروکریسی کو عوام کے خادم کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرنا اور حکومت وقت کے احکامات کی تعمیل کرنا ہوگا اور اگر کسی کے ذہن میں اس کے سوا کوئی اور تصور ہے تواسے پاکستان کو آپشن میں نہیں رکھنا چاہئے۔لیکن جس طرح قائد اعظم اور ان کے دست راست شہید ملت لیاقت علی خان کی آنکھ بند ہوتے ہی بانی پاکستان کے دیگر تمام فرمودات اور احکامات کو طاق نسیاںکے سپرد کردیاگیا ۔اسی طرح بیوروکریسی نے بھی بتدریج اپنے ہاتھ پیر پھیلانا شروع کردئے اور عوام کے خادم بننے کے بجائے عوام بلکہ عوام کے منتخب کردہ نمائندوں کے بھی حاکم بن بیٹھے اور اب صورتحال یہاں تک پہنچ چکی ہے اور بیوروکریسی اس قدر منہ زور ہوچکی ہے کہ اب قومی اسمبلی میں واضح اکثریت رکھنے والے ملک کے منتخب وزیر اعظم کے احکامات پر بھی عمل کرنے میں اپنی مرضی کرتے نظر آتے ہیں۔اس کا ثبوت کیبنٹ ڈویژن کی جانب سے گزشتہ روز جاری کی گئی رپورٹ ہے ، کیبنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ ہماری بیوروکریسی نے وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے جاری کردہ کم وبیش 400احکامات پر عملدرآمد کرنا ضروری نہیں سمجھا یعنی وزیر اعظم کی جانب سے جاری کردہ ان احکامات کو طاق نسیاں کے حوالے کرکے گویا ردی کی ٹوکری کی نذرکردیا۔یہی نہیں بلکہ ہمارے بیوروکریٹس نے ہمارے معصوم سے صدر مملکت کی جانب سے جاری کئے گئے احکامات میں سے ایک کے سوا کسی کو بھی درخور اعتنا نہیں سمجھا اورصدر مملکت کے ایک کے سوا کسی پر بھی حکم پر عملدرآمدنہیں کیاگیا، اور جس ایک حکم پر عمل کیاگیا شاید وہ بیوروکریسی کے اپنے مفاد ہی میں رہاہو۔
دوسری جانب بعض مبصرین کاخیال یہ ہے کہ فی الوقت پاکستان کی بیوروکریسی یہ محسوس کررہی ہے کہ بدلتے ہوئے سیاسی منظر اورمختلف حلقوں کی جانب سے احتساب کے مطالبات اور عدالتوں کی جانب سے حقیقی معنوں میں احتساب کاسلسلہ شروع ہوجانے کے امکان کے پیش نظر اس کے پیروںکے نیچے سے زمین کھسک رہی ہے اور وہ وقت جلد آنے والا جب ان کو حقیقی معنوں میں عوام کے خادم کی حیثیت سے کام کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا اس لیے وہ اپنی اہمیت کا احساس دلانے کی کوشش کررہے ہیں ،دراصل وہ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں اور عوام کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ ان کی قسمت کے مالک ان کے منتخب نمائندے نہیں بلکہ وہ ہیں اس لیے عوام کو اپنے منتخب نمائندوں کے بجائے اپنے مسائل کے حل کے لیے براہ راست ان سے رابطہ کرنا چاہئے۔
اصل حقیقت کیا ہے اس کااندازہ تو وقت آنے پر ہی لگایاجاسکے گا لیکن یہ حقیقت ضرور ہے کہ جب سے کاروبار حکومت میں بیوروکریسی کاکردار کم کرنے کی مہم شروع کی گئی ہے اور خاص طورپر بڑے اقتصادی اور معاشی منصوبوں کی منظوری اور معاہدوں کی توثیق کا عمل براہ راست ارباب حکومت نے انجام دینا شروع کیا ہے، بیوروکریسی میں ایک کھلبلی سی پائی جاتی ہے ، خاص طور پرکاروباری حلقوں سے رابطے ٹوٹ جانے کے خدشات نے ان کو فکر مند کردیا ہے کیونکہ جب کاروباری حلقوں سے ان کے رابطے کمزور ہوں گے تو ان کے لیے ماورائے قانون دولت اکٹھا کرنا بہت مشکل ہوجائے گا اور اگرٹیکس کی رقوم براہ راست سرکاری خزانے میں جمع ہونے کاچلن عام ہوگیا تو ایک طرف عوام کی سہولتوں اور انھیں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لیے فنڈز کی کابہانہ نہیں کیاجاسکے گا اور دوسری جانب عوام کو بروقت سہولتوں کی فراہمی میں ناکامی یا ان سہولتوں کی فراہمی کے ناقص انتظامات کی صورت میں انھیں کٹہرے میں کھڑا ہونے پر مجبور کیاجاسکے گا۔لیکن اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ ابھی بیوروکریسی پر ایسا وقت آنے میں بہت وقت درکار ہے کیونکہ جب تک خود ہمارے حکمراں کرپشن سے پاک نہیں ہوجاتے اس وقت تک وہ بیوروکریسی کو لگام ڈالنے اور ان کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کاخطرہ بھی نہیں مول لے سکتے کیونکہ سیاستداںان بظاہر منہ زور بیوروکریٹس کے ذریعہ ہی کرپشن کرتے ہیں اور چونکہ یہ بیوروکریٹس ان کی کرپشن چھپانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اس لیے منتخب وزیر اعظم بھی ان کی غلط کاریوں پر چشم پوشی میں ہی عافیت تصور کرتے ہیں، بصورت دیگر کسی بیوروکریٹ کی یہ ہمت اور جرات کیسے ہوسکتی ہے کہ وہ منتخب وزیر اعظم اور صدر کے احکامات کو بھی ردی کی ٹوکری کی نذر کردیںاور قومی اسمبلی میں بھاری اکثریت رکھنے والا وزیر اعظم اس پر خاموشی اختیار کئے رکھے۔اس سے ظاہر ہوتاہے کہ بیوروکریٹس کو غلط راہ پر لگانے اور ان کو اس قدر منہ زور بنانے کے ذمہ دار ہمارے وہی منتخب حکمران ہیں جو اپنے احکامات کو ردی کی ٹوکری کی نذر کرنے والے بیوروکریٹس سے جواب تک طلب کرنے کی ہمت نہیں رکھتے۔
ہمارے خیال میںضرورت اس امر کی ہے کہ بیوروکریسی کو کمزور کرنے اور بیوروکریٹس کو کرپشن کاموقع دے کر ان کی کرپشن کی بنیاد پر انھیں اپنے ذاتی ملازم کی حیثیت سے کام پر مجبور کرنے کے بجائے بیوروکریسی کو آئین اور قانون کے تحت اپنے اختیارات کا بروقت اور منصفانہ استعمال کا موقع دیاجانا چاہئے ، کیونکہ ایک منتخب جمہوری حکومت سے دوسری منتخب حکومت کو اقتدار اور اختیارات کی منتقلی کے لیے بھی موثر ،فعال اور ایماندار بیوروکریسی کا وجود از حد ضروری ہے ،تاہم یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ جب تک منتخب ارکان بیوروکریٹس کو اپنی کرپشن چھپانے کے لیے استعمال کرتے رہیں گے اور اپنی کرپشن چھپانے کے انعام کے طورپر انھیں کرپشن کی چھوٹ دینے کاسلسلہ بند نہیں ہوگا ہماری بیوروکریسی کی نہ تو یہ منہ زوری ختم ہوگی اور نہ کرپشن۔ لیکن کیا ہمارے حکمراں خود کو کرپشن سے پاک رکھنے پر تیارہوں گے؟یہ ایسا سوال ہے جس کے مثبت یا منفی جواب میں ہی بیوروکریسی اور عوام کی مستقبل کی حیثیت کا تعین ہوسکے گا۔
حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...
اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...
پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...
پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن(پی آئی اے ) کی نجکاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مختلف ایئرلائنز سمیت 8 بڑے کاروباری گروپس کی جانب سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے خواہاں فلائی جناح، ائیر بلیولمیٹڈ اور عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ سم...
کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا تاہم کے الیکٹرک نے علاقے میں طویل لوڈشیڈنگ کی تردید کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف لائنز ایریا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور لکی اسٹار سے ایف ٹی سی جانے والی س...
جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...
ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...
رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...
شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...
سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...