وجود

... loading ...

وجود
وجود

تربیت کی تعلیم

جمعرات 27 اکتوبر 2016 تربیت کی تعلیم

سڑک پر چلتے ہوئے یونہی کسی کو دیکھ کر مسکرا دیں وہ آپ کو ایسے دیکھے گا جیسے آپ کے سر پر سینگ نکلے ہوئے ہیں۔کچھ کی تیوری پر بل پڑجائے گا اور کچھ تو باقاعدہ گلے پڑ جائیں گے کہ ہم کو دیکھ کر کیوں دانت نکال رہے ہو، چاہتے کیا ہو،تمہاری ایسی کی تیسی۔ یہ تجربہ کراچی ،لاہور، کوئٹہ ،ملتان یا پاکستان کے کسی بھی شہر میں کرلیں نتیجہ ایک جیسا ہی آئے گا۔ تہذیب یافتہ ممالک میں راہ چلتے کسی اجنبی کو دیکھ کر مسکراہٹ کا تبادلہ عین تہذیب کی علامت سمجھا جاتاہے۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ مغربی ممالک میں لوگ خوشحال اور شادمان ہیں اس لیے مسکرانے کی عیاشی کرسکتے ہیں لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ تہذیب کا تعلق خوشحالی سے نہیں نہ ہی خوشی کا دولت مندی سے کچھ لینا دینا ہے۔ بہت سے غریب ممالک میں بھی عوام کا رویہ ایک دوسرے کے لیے ایسا ہی خوش کن اور پرجوش ہوتا ہے۔ وطن عزیز میں بدقسمتی سے مسائل کی بھرمار نے عمومی انسانی رویوں کو بھی تبدیل کردیا ہے ،رہی سہی کسر تربیت کی کمی نے پوری کر دی ہے۔ یہاں میں نے تعلیم کی بات نہیں کی، تربیت کی بات کی ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں تعلیم کی تجارت کے لیے بے شمار دکانیں کھلی ہوئی ہیں کچھ سرکاری ادارے بھی بظاہر قوم کو تعلیم دینے کی کوشش میں مصروف ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ملک میں سرکاری یا نجی کسی بھی سطح پر تربیت کی فراہمی کا کوئی انتظام موجود نہیں۔پاکستان کے کسی شہر کی کسی یونیورسٹی میں چھٹی کے وقت چلے جائیں ، نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے جتھے بے ترتیبی کے ساتھ ادھر ادھر گھومتے، کھاتے پیتے، کچرا پھینکتے نظر آجائیں گے۔ یہ لوگ سڑک کے بیچ میں چلنے کو اپنا حق سمجھتے ہیں ، فٹ پاتھ پر یا قطار میں چلنے کو توہین خیال کرتے ہیں۔ آپ ہارن بجائیں گے تو راستہ دینے کے بجائے آپ کو اس طرح دیکھیں گے جیسے آپ نے ان کی توہین کردی ہو۔ اعلی تعلیم کے لیے جامعات تک پہنچ جانے والے ان نوجوانوں کی تعلیم تو شاید جیسے تیسے پوری ہو جائے،لیکن تربیت کی کمی انہیں نہ اچھا انسان بننے دے گی نہ ہی اچھا پروفیشنل، نہ ملک کا اچھا اور کارآمد شہری۔ یونیورسٹی یا جامعہ تو دور کی بات ہے ،بچے کی تربیت کا کام تواسکول سے شروع ہوجانا چاہیے۔ اسکول ہی وہ جگہ ہے جہاں بچے کو درسی تعلیم کے ساتھ اخلاقیات اور معاشرت کا سبق پڑھایا جانا چاہیے۔ مہذب ملکوں میں تو ایسا ہی ہوتا ہے، وہاں ابتدائی اسکول سے ہی بچوں کو اچھا اور قانون پسند شہری بننے کا درس دیا جاتا ہے اور ان کی عملی تربیت کا اہتمام بھی کیا جاتاہے۔ویسے سچی بات تو یہ ہے کہ اسکو ل سے بھی پہلے بچے کی تربیت کی ذمہ داری والدین پر عائد ہوتی ہے، مسلمان ہونے کی حیثیت سے تو بچوں کی تربیت کا ہمارا فرض ویسے ہی عبادت میں تبدیل ہو جاتا ہے۔نبی اکرمﷺ کا فرمان ہے کہ باپ اپنی اولاد کوجو سب سے اچھا تحفہ دیتا ہے وہ اچھی تعلیم و تربیت ہے۔
جدید دور والدین اور بچوں میں رابطے اور تربیت کے تعلق کا فقدان بھی ساتھ لایا ہے۔ والدین کے پاس وقت کی کمی، دفتری یا کاروباری مصروفیات اور کمپیوٹر انٹرنیٹ اورالیکٹرونک میڈیا کی بہتات نے اولاد کی تربیت کے سلسلے میں ایسے خلا پیدا کردیے ہیں جو شاید تمام عمر نہیں بھر سکتے۔ اولاد کی تربیت کا یہ معاملہ وہاں اور بھی سنگین ہو جاتا ہے جہاں ماں اور باپ دونوں ہی نوکری کر رہے ہوں۔ نوکری کرنے والی ماں کام کی مصروفیت کے باعث بچوں کو خاطر خواہ وقت نہیں دے پاتی۔ صبح کو شام کرتی جب وہ تھکی ہاری گھر لوٹتی ہے تو بچوں کی دیکھ بھال کے ساتھ اسے دیگر امور خانہ بھی نمٹانا ہوتے ہیں۔ ایسے میں بچے کو بہلانے کے لیے ٹی وی پر کارٹون یا وڈیو گیمز کے علاوہ کوئی چارا نہیں رہتا۔ بچہ ان میں مصروف رہتا ہے اور ماں اپنے کاموں میں مصروف ہو جاتی ہے۔ ایسا بچہ اپنی ہی دنیا میں گم رہتا ہے۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہی بچہ بڑا ہوتا جاتا ہے ،اسکول اور پھر کالج یونیورسٹی تک پہنچ جاتا ہے۔ الیکٹرونک میڈیا، کمپیوٹر، انٹرنیٹ ،موبائل فون تنہائی میں اس کے ساتھ ہوتے ہیں ۔اس قسم کی مصنوعی زندگی کا عادی یہ بچہ جو تربیت سے بھی عاری ہے، جوان ہو جاتا ہے۔ اس جوان نے شادی کے بعد اپنی اولاد کی پرورش اور تربیت کی ذمہ داری نبھانی ہے لیکن جو خود تربیت کے مفہوم سے آشنا نہیں وہ کیسے اپنے آنے والی نسل کی تربیت کا فریضہ انجام دیگا۔ پھر ہمارے ارد گرد ایسے ہی لوگو ں کی اکثریت ہوگی جو مسکراکر دیکھنے پر لڑنے کیلیے تیار ہو جاتے ہیں۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر