وجود

... loading ...

وجود
وجود

کشمیر۔۔۔۔کیا مسلح جہاد کے سوا کوئی اور راستہ بچا ہے

پیر 24 اکتوبر 2016 کشمیر۔۔۔۔کیا مسلح جہاد کے سوا کوئی اور راستہ بچا ہے

1987ء میں مسلم متحدہ محاذ کے قیام اور ریاستی اسمبلی میں اس کی شرکت کا واحد مقصد یہ تھا کہ آئینی اور پرامن ذرائع استعمال کرکے بھارت کو با عزت طریقے سے مسئلہ کشمیر حل کرنے کی طرف راغب کیا جاسکے ۔اس اتحاد میں ریاست کی تمام آزادی پسند تنظیمیں یا ان سے وابستہ افراد شا مل تھے ۔تاریخ ساز دھاندلی کے نتیجے میں اس پر امن عمل کو سبو تاژ کیا گیا اور نتیجہ ریاست گیر عسکری جدوجہد کی شکل میں نکلا۔اگر ایک طرف ایک لاکھ کشمیری شہید ہوئے تو دوسری طرف کئی اعلیٰ بھارتی فوجی افسروں سمیت ہزاروں بھارتی فوجی بھی ہلاک ہوئے ۔نہ صرف بھارتی سیاسی قیادت بلکہ فوجی قیادت بھی چیخ اٹھی کہ مسئلہ کشمیر کا حل فوجی نہیں بلکہ سیاسی ہے ۔مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل نکلنا چا ہیے ۔9/11نے یہ موقع فراہم کیا۔لیکن بھارت نے پرویز مشرف کے کمزور اعصاب پر اثر انداز ہوکر اس موقعے کا ناجائز فائدہ اٹھایا اور امن امن اور مذاکرات کی رٹ لگاکر،جموں و کشمیر میں اپنے قبضے کو مزید دوام بخشنے کی کو شش کی ۔عسکری جدوجہد دھیمی پڑ گئی ۔مذاکرات کے نام کا خوب استعمال ہوا لیکن ہر بار مسئلہ کشمیر سے ہٹ کر دیگر غیر اہم ایشوز پر بات چیت کے ڈرامے دکھائے جانے لگے ۔تاثر یہ قائم کیا گیا کہ کشمیری یہ جنگ ہار گئے ۔اور اب دور دور تک آزادی یا حق خود اردیت کے حوالے سے کوئی تحریک جنم نہیں لے سکتی۔
جب کشمیری عوام کو اندازہ ہوا کہ بے مقصد مذاکرات کی آڑ میں کشمیریوں کو بہلایا جارہا ہے تو 2008سے انتفاضہ کی تحریک شروع ہوئی،2010ء میں یہ تحریک عروج پر پہنچ گئی۔ غیر جانبدار اور آزاد ذرائع کے مطابق صرف 11جون2010سے 30ستمبر2010تک 115بچے شہید ہوئے،3000مظاہرین زخمی ہوئے۔جن میں کئی عمر بھر کے لیے معذور ہوگئے۔52طلباء اور 35سیاسی رہنماوں اور کارکنوں کو بد نام زمانہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ۔ پوری دنیا کو اس انتفاضہ سے کشمیری عوام نے یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ جب تک مسئلہ کشمیر ان کی خواہشات کے مطابق حل نہیں ہوگا،وہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔2008 ،2009اور 2010کی یہ تحریک بھارتی غاصبانہ قبضے کے خلاف ایک پر امن تحریک تھی جو استبداد اور جارحیت کے خلاف ایک مضبوط ترین عوامی رد عمل تھا۔2011ء میں کشمیر کے منظر نامے پر قدرے خاموشی نظر آئی۔بھارتی سرکار اور اس کے حاشیہ برداروں نے اس خموشی کو ریاست میں امن اور بھارت کے حوالے سے کشمیریوں کی سوچ میں تبدیلی کا پیش خیمہ قرار دینے کی کوشش کی تاہم تحریک آزادی کشمیر کی جدوجہد پر گہری نظر رکھنے والوں نے اس خموشی کو قبرستان کی خموشی کے مترادف قرار د یا ۔ریاستی اسمبلی کے رکن انجینئر عبدالرشید نے 8مارچ2012 کو اسمبلی کے فلور پر بجٹ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا تھاکہ کشمیریوں کی جدوجہد جاری ہے اور اس میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ 2010ء میں انتفاضہ کی تحریک اور2011 ء میں قدرے خاموشی کے بارے میں انہوں نے واضح کیا تھاکہ “کشمیر میں امن نہیں بلکہ پولیس کی لاٹھیوں ،ظلم وزیادتی اور ہزاروں نوجوانوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند کرکے جبری خاموشی قائم کی گئی ہے۔ایک دفعہ یہ جبری اقدامات ختم کیے گئے تو پھر حکمرانوں کا چھٹی کا دودھ یاد آئیگا‘ ۔وادی سے شائع ہونے والے معروف اردو اخبار کشمیر عظمیٰ نے 2012ء کا کشمیر کے عنوان سے اپنے اداریے میں واضح کیا تھاکہ کشمیر میں کبھی کبھی خاموشی اور امن کا گماں ہوتا ہے لیکن یہ خاموشی اور امن دراصل قبرستان کی خامو شی کے معنیٰ میں لیا جانا چاہیے۔”عالمی ایوارڈ یافتہ ناول Collaboratorsکے مصنف مرزا وحید نے بھارتی اور عالمی قیادت کو سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ کشمیر میں اس وقت جو سکوت نظر آرہا ہے یہ سکوت ایک باریک چادر ہے جو اپنی تہہ میں بھڑکتے ہوئے شعلوں کو دبائے ہوئے ہے۔جب تک کشمیری عوام کی تمناؤں کو تعبیر نصیب نہیں ہوگی ،یہ آتش فشاں کسی نہ کسی صورت پھٹتا ہی رہے گا۔اور اگر نوجوان نسل کی احتجاجی جدوجہد کو ناکامی سے دوچار ہونا پڑا تو پھر وہ بندوق کو ہی واحد آپشن کے طور پر دیکھیں گے ،وہ بندوق جو 90کی دہائی سے مختلف ہوگی،انہیں روکنا پھر کسی کے بس میں نہیں ہو گا۔”
وہی ہوا جس کا ندازہ تھا۔ بھارتی قیادت کی اس منفی سوچ نے برہان مظفر وانی کو جنم دیا ۔سینکڑوں بچوں اور جوانوں نے اس کی قیادت میں مسلح جدوجہد کا دوبارہ آغاز کیا۔برہان کشمیری قوم کی امیدوں کا مرکز بنا ۔8جولائی 2016جب اس جواں سال رہنما نے شہادت کا جام پیا تو پوری کشمیری قوم نے اسے پر نم آنکھوں سے وداع کیا ۔ایک ملین سے زیادہ لوگوں نے اس کے جنازے میں شرکت کی ۔ریاست کے چپے چپے پر اس کی غا ئبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔مقبولیت کے تمام ریکارڈ اس شا ہین بچے نے توڑ ڈالے ۔ دنیا دیکھ رہی ہے کہ تب سے آج کی تاریخ تک پوری قوم بھارت کے خلاف تنگ آمد بہ جنگ آمد کے مصداق اپنی آزادی کے حق میں مظا ہرے کررہی ہے ۔ لیکن بھارتی قیادت اس عوامی بغا وت کو بزور طاقت کچلنے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے ۔انسانی حقوق کی بدترین پا مالی ہورہی ہے ۔کٹھ پتلی حکومت کی آڑ لے کر بھارتی فورسز اور پولیس صرف اور صرف بے تحاشہ طاقت کی زبان استعمال کررہی ہے ،عالمی برادری خا موش ہے ۔ کشمیری عوام کے ذہنوں میں یہ بات پھر ایک بار راسخ ہورہی ہے کہ پرامن ذرائع سے مسئلہ کشمیرکا حل مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے ۔سینکڑوں جوان اس پیریڈ کے دوران حزب المجاہدین کی صفوں میں شامل ہوئے ہیں ۔فورسز اہلکاروں سے ہتھیار چھیننے کے واقعات روز مرہ کا معمول بنتے جارہے ہیں ۔حزب سربراہ سید صلاح الدین جس نے کئی بار یہ واضح کیا تھا کہ اگر پر امن ذرائع سے مسئلہ کشمیر حل ہو جاتا ہے تو انہیں سب سے زیادہ خوشی ہوگی ۔لیکن پرامن تحریک کو پوری قوت سے دبانے کی تاریخ دہرائی گئی تو حزب سربراہ یہ کہنے پر مجبور ہوئے کہ” مذاکرات، قراردادوں اور پر امن جدوجہدکے ذریعے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا۔ مظفر آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اپنے اس موقف کی دلیل دیتے ہوئے کہا کہ برہان مظفروانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ جموں وکشمیر میں 105دنوں سے عوامی تحریک اپنے عروج پر ہے ۔ 105ایام میں مقبوضہ کشمیر کے نہتے عوام پر قابض بھارتی فوج نے جبر و تشدد کا ہر حربہ استعمال کیا گیا اور یہ عمل جاری ہے۔13ہزار سے زائد کشمیری زخمی ہیں ۔ 12سو افراد پیلٹ گن سے شدید متاثر ہیں اور سینکڑوں بینائی سے محروم ہوچکے ہیں ۔ 8ہزار سے زائد افراد گرفتار ہیں ۔ ایک ہزار افراد پر بدنام زمانہ کالا قانون پی ایس اے لاگو کیا گیا ہے ۔ روزانہ 1ارب 40کروڑ کا معاشی و اقتصادی نقصان ہورہا ہے ۔ قتل و غارت گری کے بعد قابض بھارتی افواج نے کشمیریوں کے کھیت کھلیان اور باغ تباہ کرنا شروع کردیئے ہیں ۔ فصلوں کو آگ لگائی جارہی ہے ۔ پھلوں سے لدی گاڑیاں لوٹی جارہی ہیں ۔ 105ایام گزرنے کے باوجود صورتحال جوں کی توں ہے ۔ اس عرصہ کے دوران اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری اور بڑی طاقتوں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کررکھی ہے اور ان کا دوہرا معیار ہے ۔ اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں پر سے کشمیریوں کا اعتماد اٹھ چکا ہے ۔ جب کشمیریوں کی آواز پر عالمی سطح پر توجہ نہیں دی جارہی تو پھر کشمیریوں کے پاس بھارتی جبروتشدد اور قتل و غارت گری سے نجات کے لیے مسلح جہاد کے سوا کوئی چارہ کار نہیں ۔کشمیری مجاہدین میں بھارتی فوج کو شکست سے دوچار کرنے کی صلاحیت موجود ہے ۔ ہندوستان کا برہمن سامراج قراردادوں سے باز آنے والا نہیں اس کے لیے مسلح جدوجہد آزادی ناگزیر ہوچکی ہے۔”
پرامن ذرائع کی ناکامی اور عالمی برادری کی خموشی ،کشمیری عوام کو پھر ایک بار ایک منظم اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ عسکریت کی طرف دھکیل رہی ہے ۔سب جا نتے ہیں کہ یہ عمل بہت ہی خطرناک صورتحال کو جنم دے سکتا ہے ۔ایسی خطرناک صورتحال جو شاید پھر کسی کے قابو میں نہ رہ سکے ۔اللہ رحم فرمائے


متعلقہ خبریں


مودی کابینہ میں تین سال میں تیسری توسیع، نئے سوالات نے سر اُٹھا لیے! شہلا حیات نقوی - جمعه 08 ستمبر 2017

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو اپنی کابینہ میں توسیع کی ہے جس کے تحت 4 وزرا ء کو ترقی دے کر وزیر کابینہ بنایا گیا ہے جبکہ 9نئے وزرا ء نے حلف اٹھایا۔جن وزرا ء کے عہدے میں ترقی ہوئی ہے ان میں نائب وزیر دھرمیندر پردھان، پیوش گویل، مختار عباس نقوی اور نرملا سیتارمن شامل ہ...

مودی کابینہ میں تین سال میں تیسری توسیع، نئے سوالات نے سر اُٹھا لیے!

ہندوستان کے شاہی باورچی خانے وجود - جمعه 21 جولائی 2017

جب کبھی ہندوستان کے شاہی باورچی خانوں اور ان میں تیار کیے گئے شاہی پکوانوں کا ذکر ہوتا ہے تو لکھنؤ، حیدرآباد اور رام پور ہی اس کے دائرے میں آتے ہیں۔ ہندوستان کے جنوبی حصوں کے شاہی باورچی خانوں کا ذکر شاذ و نادر ہی سننے یا پڑھنے میں آتا ہے۔جنوبی ہند کے راجا مہاراجہ بھی شمالی ہ...

ہندوستان کے شاہی باورچی خانے

بھارتی صدارتی انتخاب میں رام ناتھ کووند کی نامزدگی ہندو راشٹر کے قیام کی جانب پہلا قدم شہلا حیات نقوی - اتوار 16 جولائی 2017

بھارت میں نئے صدر کے انتخاب کے لیے گہماگہمی شروع ہوچکی ہے،حکمران بھاریہ جنتا پارٹی کی حزب اختلاف کی جماعتوں کو ساتھ ملانے اور متفقہ صدر لانے کی کوششیں ناکام ہوچکی ہیں ۔ اس طرح اب پیر17جولائی کوبھارت کے نئے صدر کا انتخاب ہوگا۔بھارت کا یہ صدارتی انتخاب کئی اعتبار سے بڑی اہمیت کا حا...

بھارتی صدارتی انتخاب میں رام ناتھ کووند کی نامزدگی ہندو راشٹر کے قیام کی جانب پہلا قدم

بھارت سی پیک کواتھل پتھل کرنے کی سازشوں میں مصروف ! وجود - اتوار 02 جولائی 2017

چین کے سرکاری اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ نے خطے میں تجارتی روابط قائم کرنے کی بھارتی کوششوں کو ’جغرافیائی سیاسی ضد‘ قرار دیتے ہوئے نئی دہلی پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کو مکمل طور پر بائی پاس کرنے کے بجائے اس سے اقتصادی اور تجارتی تعلقات بحال کرے۔ گلوبل ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک کالم...

بھارت سی پیک کواتھل پتھل کرنے کی سازشوں میں مصروف !

پرتھوی میزائل کا ایک اورتجربہ ‘بھارت دنیا کو ایٹمی تباہ کاری میں جھونکے میں کوشاں وجود - جمعه 23 جون 2017

بھارت نے گزشتہ روز ایک اور پرتھوی میزائل کا تجربہ کرکے یہ ثابت کردیاہے کہ بھارتی حکمراں اس خطے کو اسلحہ کی دوڑ کامرکز بنانے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں اور بھارتی حکمراں ہر حال میں اس خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے کے خواہاں ہیں۔ بھارتی فوجی ماہرین اور خود بھارتی فوج کے سربراہ جنرل را...

پرتھوی میزائل کا ایک اورتجربہ ‘بھارت دنیا کو ایٹمی تباہ کاری میں جھونکے میں کوشاں

کیاایٹمی ہتھیارپاک بھارت جنگ کا خطرہ ٹالنے کے لیے بھی مؤثر ہیں؟؟ وجود - هفته 17 جون 2017

دنیا کے جن ممالک نے جوہری ہتھیار بنائے، اْن کا جواز یہی رہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی موجودگی سے جوہری ہتھیاروں کے حامل مخالف ممالک کے ساتھ جنگ کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔ عرف عام میں اسے نیوکلیئر ڈیٹرنس کہا جاتا ہے۔ یہ بات بڑی حد تک درست بھی ہے۔ مثلاً جوہری ہتھیاروں کے حامل ملک برطانیہ او...

کیاایٹمی ہتھیارپاک بھارت جنگ کا خطرہ ٹالنے کے لیے بھی مؤثر ہیں؟؟

بلی تھیلے سے باہر آرہی ہے سجن جندال پاکستان اسٹیل خریدنا چاہتے ہیں وجود - هفته 20 مئی 2017

[caption id="attachment_44588" align="aligncenter" width="784"] سجن جندال بھارت کے علاوہ برطانیہ میں بھی اسٹیل ٹائیکون کے نا م سے جانے جاتے ہیں، نواز شریف سے گزشتہ ماہ مری میں خفیہ ملاقات ہوئی تھی‘ فواہوں کوبھارت کے معروف صحافی کے اس دعوے سے مزید تقویت ملی کہ ہم وطن اسٹیل ٹائیکون...

بلی تھیلے سے باہر آرہی ہے سجن جندال پاکستان اسٹیل خریدنا چاہتے ہیں

کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت کامایوس کن فیصلہ ایچ اے نقوی - جمعه 19 مئی 2017

[caption id="attachment_44576" align="aligncenter" width="784"] بھارتی جاسوس کی سزائے موت کے خلاف بھارت کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے جج رونی ابراہم نے حتمی فیصلہ آنے تک حکم امتناع سنادیا‘ پاکستان میں پچھلے چار عشروں میں ایک درجن سے زیادہ بھارتی جاسوسوں کو سزا ہوئی جن میں بعض ک...

کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت کامایوس کن فیصلہ

سی پیک منصوبہ :بھارت کوشمولیت کے لیے چینی دعوت سے شکوک وشبہات میں اضافہ ایچ اے نقوی - جمعرات 11 مئی 2017

[caption id="attachment_44491" align="aligncenter" width="784"] ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ چین اور بھارت کو نئے مواقع فراہم کریں گے،یہ نظریہ غلط ہے کہ چین بھارت کو ترقی کرتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتا، بھارت میں تعینات چینی سفیر ‘چین سی پیک کو بھارت کے ساتھ تجارت بڑھانے کے لیے استعمال کرن...

سی پیک منصوبہ :بھارت کوشمولیت کے لیے چینی دعوت سے شکوک وشبہات میں اضافہ

کشیدگی کے باوجود پاکستان اوربھارت میں مذہبی سیاحت جاری شہلا حیات نقوی - بدھ 19 اپریل 2017

[caption id="attachment_44171" align="aligncenter" width="784"] بھارت میں مسلمانوں کے خلاف مذہبی جنونیت انتہاپر پہنچ جانے کے باوجود دونوں ملک مذہبی سیاحت کی ترغیب دے کر لاکھوں روپے کا زرمبادلہ کمانے میں مصروف ہیں بیساکھی تقریبات کے لیے 13سو بھارتی زائرین حال ہی میں پاکستان آئے ،...

کشیدگی کے باوجود پاکستان اوربھارت میں مذہبی سیاحت جاری

پاک بھارت کشیدگی مشترکہ دوست ممالک کی نواز-مودی ملاقات کرانے کی کوششیں ایچ اے نقوی - منگل 18 اپریل 2017

[caption id="attachment_44157" align="aligncenter" width="784"] ملاقات جون میں قازقستان کے دارالحکومت استانہ میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پرمتوقع ہے،دونوں ممالک اسی اجلاس میں تنظیم کے رکن بنیں گے پاکستان اور بھارت کے حکام نے اس ملاقات پر رضامندی کااظہ...

پاک بھارت کشیدگی مشترکہ دوست ممالک کی نواز-مودی ملاقات کرانے کی کوششیں

انڈیا: وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ یوپی کے ٹرمپ بن گئے شہلا حیات نقوی - منگل 28 مارچ 2017

اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سخت گیر ہندو نظریات کے حامل رہنما ہیں جن کی حکومت نے آتے ہی ان ذبح خانوں کو بند کرنے کا فرمان جاری کیا تھا جن کے پاس قانونی لائسنس نہیں ہیں۔جس کے خلاف اترپردیش کے قصاب میدان میں آگئے ہیں،اوربھارت کی سب سے بڑی ریاست میں غیر قانونی ذبح خانو...

انڈیا: وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ یوپی کے ٹرمپ بن گئے

مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر