وجود

... loading ...

وجود
وجود

بھارتی جارحیت، مقابلے کے لیے جارحانہ سفارتکاری کی ضرورت

جمعرات 06 اکتوبر 2016 بھارتی جارحیت، مقابلے کے لیے جارحانہ سفارتکاری کی ضرورت

pakistan-rivers

بھارتی فوج کی جانب سیکنٹرول لائن پر دراندازی کے واقعے کے بعدجسے اس نے سرجیکل اسٹرائیک کانام دینے کی ناکام کوشش کی، بھارتی فوج کے سربراہ نے عالمی سطح پر بھارت کی اس مذموم کارروائی کی مذمت سے بچنے کیلیے اعلان کیاتھا کہ کنٹرول لائن پر جو واقعہ ہوا، اس کے بعد اب بھارت پاکستان کے خلاف کسی فوجی کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتا اور ا ب حالات معمول پر آجانے چاہییں۔ لیکن ابھی بھارتی فوج کے سربراہ کے اس بیان کی گونج بھی کم نہیں ہوئی تھی کہ بھارتی فوج نے چھمب سیکٹر میں ایک اور کارروائی کی اور صبح 4 بجے یہ سوچ کر کہ پاک فوج کے جوان آرام کررہے ہوں گے یا تہجد کی نماز کی ادائیگی میں مصروف ہوں گے، پاکستانی علاقے میں بھاری توپوں سے گولا باری اور فائرنگ شروع کردی لیکن مورچوں میں چوکس اور دشمن کی لمحہ لمحہ کی نقل وحرکت کی نگرانی کرنے والے ہمارے جوانوں نے بھارتی فوج کو ان ہی کی زبان میں اس سے زیادہ سختی کے ساتھ جواب دیا جس پر بھارتی فوجی اپنے جانی نقصان کے خوف سے گولا باری اور فائرنگ کاسلسلہ بند کرکے پسپائی اختیار کرنے پر مجبور ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کی فراہم کردہ اطلاعات کے مطابق بھارتی فوج کی جانب سے فائرنگ کا یہ سلسلہ کم وبیش4گھنٹے جاری رہا لیکن پاک فوج کے جوانوں کی بہترین حکمت عملی کی وجہ سے پاک فوج کا کوئی جانی نقصاننہیں ہوا۔

بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن پر بار بار اشتعال انگیزی کے یہ واقعات اور ان کی ذمے داری پاکستان پر ڈالنے کی کوششوں سے یہ ظاہر ہوتاہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف کسی بڑی جنگ کی پیش بندی کررہاہے اور جنگ شروع کرنے سے قبل اس کی تمام تر ذمے داری پاکستان پر ڈالنے اور عالمی رائے عامہ کے سامنے خود کو مظلوم بنا کر پیش کرنے اوران کی ہمدردیاں حاصل کرنے کیلیے اس طرح کی اوچھی حرکتوں پر اتر آیا ہے۔ بھارتی جارحیت کایہ طریقہ نیا نہیں ہے، 1971 میں مشرقی پاکستان کے محاذ پر حملہ کرنے سے قبل بھی بھارت نے اسی طرح کی سرحدی چھیڑ چھاڑ کاسلسلہ شروع کیاتھا اور پھر اس کو بہانہ بنا کر بھرپور جنگ کا آغاز کردیاتھا، بھارت کی اس حکمت عملی اور بہترین سفارتی حربوں کے سبب اقوام عالم کی اکثریت اس وقت بھی بھارت کی جارحیت کو اس کے دفاع کی کوششیں تسلیم کرنے پر تیار ہوگئی تھیں اور اس طرح بہترین سفارتی حکمت عملی کے ذریعے بھارت اقوام عالم میں پاکستان کو تنہا کرنے میں کامیاب ہوگیاتھا، اور اس وقت بھی چند ملکوں کے سوا کوئی بھی پاکستان کے درست موقف کو درست تسلیم کرنے کو تیار نہیں تھا۔ یہی وجہ تھی کہ عالمی برادری خاموشی سے تماشہ دیکھتی رہی اور یہ ملک دولخت ہوگیا۔

ایسا معلوم ہوتاہے کہ اب ایک دفعہ پھر بھارت اپنی اسی پرانی حکمت عملی پر کارفرما ہے اور اس طرح سرحدی چھیڑ چھاڑ کے واقعات کی ذمے داری پاکستان پر تھوپ کر خود کو عالمی برادری کے سامنے مظلوم ثابت کرنے اور اپنی دفاع کیلیے جنگ میں حق بجانب ثابت کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

جہاں تک پاک فوج کاتعلق ہے تو پاک فوج کے ارباب اختیار بھارت کے ان جھوٹے دعووں اور الزامات کاپول کھولنے کیلیے ہرممکن ذرائع استعمال کررہے ہیں جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے گزشتہ روز عالمی میڈیا کے نمائندوں کو کنٹرول لائن کادورہ کرانے کے بعد بھمبر کے علاقے باغ سر میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہاں پاک فوج کی موجودگی میں بھارت کے دعوے کے مطابق کوئی 5کلومیٹر اندر گھس کر تو دکھائے، ایسی کوشش کرنے والے کووہ کرارا جواب ملے گا کہ جو اس نے خواب میں بھی نہیں سوچا ہوگا۔ جنرل عاصم باجوہ نے غیر ملکی صحافیوں کو اس حقیقت سے آگاہ کیا کہ جگہ جگہ فوجی دستوں اورریپڑی سسٹم کی موجودگی میں نہ تو کوئی کنٹرول لائن پار کرسکتاہے اور نہ ہی یہاں کوئی ہیلی کاپٹر اترسکتاہے۔ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے صحافیوں کوبتایا کہ جہاں تک پیراٹروپر یعنی چھاتا بردار فوجیوں کاسوال ہے تو اگر بھارت یہ دعویٰ کرتاہے تو یہ بتائے کہ اس کے فوجیوں کی لاشیں کہاں گئیں؟اور بھارت یہ بھی بتائے کہ چھاتا بردار فوجی نیچے آنے کے بعد واپس کیسے گئے؟جنرل عاصم سلیم باجوہ نے غیرملکی صحافیوں پر واضح کیا کہ جنگ کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے لیکن بھارتی رہنما جنگی جنون کو ہوا دے رہے ہیں، پاکستان ایک پرامن ملک ہے، ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اگر ہم پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کاایسا جواب دیں گے کہ دشمن آئندہ کبھی ہماری طرف آنکھ اٹھا کردیکھنے کی بھی جرات نہیں کرے گا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ نے بلاشبہ پاکستان کے موقف کی بھرپور انداز میں نہ صرف ترجمانی کی بلکہ غیر ملکی صحافیوں کو حقائق سے آگاہ کرکے اور انھیں خود اپنی آنکھوں سے صورتحال کا مشاہدہ کرنے کاموقع فراہم کرکے بہترین سفارت کاری کابھی ثبوت دیاہے لیکن سوال یہ پیداہوتاہے کہ بھارت کی اس جنگی حکمت عملیوں اور جنگ شروع کرنے کیلیے چھیڑ چھاڑ کے اس سلسلے کے بعد پاکستان نے عالمی برادری کو اصل صورت حال سے آگاہ کرنے کے لیے کیاسفارتی حکمت عملی اختیار کی؟

میرے خیال میں یہی وقت ہے کہ پاکستانی رہنماماہر سفارتکاروں کے ساتھ بیٹھ کر یہ سوچیں کہ بھارت کی جانب سے جارحیت کے باوجود دنیا کے سامنے مظلوم بننے اور پاکستان کو جارح قرار دینے کی کوششوں کو ناکام بنانے کیلیے کیاکرنا چاہیے اور ماہر سفارتکاروں کی رائے کو مد نظر رکھتے ہوئے قابل عمل حکمت عملی طے کرکے فوری طورپر اس پر عملدرآمد شروع کرے، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ بھارت کی جانب سے سرحدی دراندازی اور اس کو سرجیکل اسٹرائیک کانام دینے کی کوششوں کے فوری بعد وزارت خارجہ کی جانب سے کم از کم پاکستان میں موجود تما م سفارتکاروں کو مدعو کرکے ان کو تمام صورت حال سے آگاہ کرنے کا اہتمام کیاجاتا اورجس طرح عاصم سلیم باجوہ نے غیر ملکی صحافیوں کو کنٹرول لائن کادورہ کرایا ہے اسی طرح تمام سفارتکاروں کو بھی کنٹرول لائن کادورہ کراکے انھیں صورتحال کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرنے کاموقع دیاجاتا، تاکہ وہ اپنے اپنے ملکوں کو صحیح صورت حال سے آگاہ کرسکتے۔ اس کے ساتھ ہی دفتر خارجہ کو فوری طورپر ماہر سفارتکاروں پر مشتمل سفارتی وفد کو مختلف ممالک خاص طورپر بھارت کے زیادہ ہمنوا تصور کیے جانے والے ممالک کے دورے پر بھیج کر ان ملکوں کے رہنماؤں کوبھارت کا اصل مکروہ چہرہ دکھانے کی کوشش کرنی چاہیے تھی تاکہ بھارت کی جانب سے پاکستان کو سفارتی محاذ پر تنہا کرنے کی سازش ناکام بنائی جاسکتی۔ لیکن حکومت اور وزارت خارجہ کی جانب سے ابھی تک نہ تو کوئی ایسا قدم اٹھایا گیاہے اور نہ ہی اس کے کوئی آثار نظر آتے ہیں۔ اس موقع پر پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے اس پراسرار لاتعلقی کا رویہ معنی خیز معلوم ہوتاہے۔

اس نازک صورتحال کاتقاضا ہے کہ پاکستان جارحانہ سفارتی حکمت عملی اختیار کرے اور پوری دنیا کے طوفانی دورے کرکے ہمارے سفارتکار عالمی برادری کوبھارت کی جارحانہ روش کی وجہ سے پیدا ہونے والی دھماکا خیز صورت حال سے آگاہ کرنے کے ساتھ انھیں بھارتی رہنماؤں کوہوش کے ناخن لینے پر مجبور کرنے کیلیے اپنا اثر ورسوخ استعمال کرنے پر مجبور کریں۔ تاہم اس کیلیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے کسی قابل اور عالمی امور پر نظر رکھنے والے سیاستدان کو وزیر خارجہ بنایاجائے تاکہ وہ تمام تر اختیارات بروئے کار لاکر پاکستان کوسفارتی سطح پر تنہائی سے بچانے کیلیے پاکستان کوتنہا کرنے کیلیے بھارتی حکمرانوں کی جانب سے کی جانے والی کوشش کا بھرپور توڑ کرسکے۔ یہ صحیح ہے کہ حالیہ دنوں میں پاکستان نے سفارتی سطح پر کچھ کامیابیاں حاصل کی ہیں جس کااندازہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاک روس مشترکہ فوجی مشقوں سے لگایاجاسکتاہے، لیکن بھارت کی جارحانہ کارروائی کے بعد روس کی جانب سے سامنے آنے والے ردعمل کوحوصلہ افزا قرار نہیں دیاجاسکتا۔ یہ خیال اپنی جگہ درست ہے کہ عوامی جمہوریہ چین، ترکی، ایران اور سعودی عرب جیسے دوستوں کی موجودگی میں پاکستان کو عالمی برادری میں تنہا کرنے کا بھارتی خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا لیکن بھارت کے مقابلے میں سفارتی سطح پر کمزوری بھی ہمارے لیے بہت نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے، جہاں تک بھارت کاتعلق ہے تو اس نے بنگلا دیش، بھوٹان اورافغانستان پر دباؤ ڈال کر سارک کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کے اعلان اور ان کی عدم شرکت کی وجہ سے سارک کانفرنس منسوخ کراکے سفارتی محاذ پر اپنی بالادستی ثابت کردی ہے۔ بھارت کی اس سفارتی بالادستی کو ختم کرنے کے لیے پاکستان کو اس صورتحال کومدنظر رکھتے ہوئے سفارتی حکمت عملی اختیار کرنا ہوگی اور کل وقتی وزیر خارجہ کے تقرر کے بغیر ایسا کرنا ناممکن نظر آتاہے۔


متعلقہ خبریں


سانحہ کوئٹہ:"را" اورافغان خفیہ اداروں کی مشترکہ کارروائی، کَڑیاں ملنے لگیں وجود - جمعرات 27 اکتوبر 2016

کوئٹہ پولیس ٹریننگ مرکز پر حملے کی نگرانی افغانستان سے کی گئی، مقامی نیٹ ورک کو استعمال کیا گیا حساس اداروں نے تفصیلات جمع کرنا شروع کردیں ، افغانستان سے دہشت گردوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے  بھاری ہتھیاروں  کے ساتھ کوئٹہ پولیس کے تربیتی مرکز پر ہونے والے خود کش  حم...

سانحہ کوئٹہ:

سفارتی محاذ پربھارت کو ایک اور شکست,برطانیہ نے بھی پاکستان مخالف پٹیشن مسترد کردی شہلا حیات نقوی - هفته 22 اکتوبر 2016

امریکاکے بعد برطانیہ نے بھی پاکستان کودہشت گردوں کی پناہ گاہ قراردینے کا بھارتی دعویٰ یکسر مسترد کردیا برطانیہ میں مقیم بھارتیوں کی آن لائن پٹیشن پر پاکستان کی قربانیوں کے برطانوی  اعتراف نے بھارتی غبارے سے ہوا نکال دی امریکا اوربرطانیہ دونوں ممالک نے بھارتی حکومت کے اشارے اور ...

سفارتی محاذ پربھارت کو ایک اور شکست,برطانیہ نے بھی پاکستان مخالف پٹیشن مسترد کردی

پاک بھارت تنازع، بھارتی سیاستدان منتشراور پاکستانی سیاستدان متحد، خوش کن منظر ایچ اے نقوی - بدھ 05 اکتوبر 2016

اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے گزشتہ روز وزیراعظم کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی اور بھارت کے جنگی جنون سے نمٹنے اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی بھرپور مدد کرنے کے حوالے سے کوششوں کیلیے وزیر اعظم کابھر پور ساتھ دینے کا اعلان کیا۔اپوزیشن کے رہنماؤں نے اس ناز...

پاک بھارت تنازع، بھارتی سیاستدان منتشراور پاکستانی سیاستدان متحد، خوش کن منظر

کشمیر میں جاری آپریشن توڑ پھوڑ الطاف ندوی کشمیری - بدھ 05 اکتوبر 2016

یوں توآج کل پورا برصغیر آپریشنوں اور اسٹرائیکوں کے شور سے پریشان ہے مگر کشمیر براہ راست ان کی زد میں ہے۔ یہاں حکومت نے آپریشن ’’کام ڈاؤن‘‘کا آغاز کرتے ہو ئے پورے کشمیر کو بالعموم اور جنوبی کشمیر کو بالخصوص سیکورٹی ایجنسیوں کے رحم و کرم پر چھوڑا ہے۔ انھیں مکمل طور پر کھلی چھوٹ ہے۔...

کشمیر میں جاری آپریشن توڑ پھوڑ

بڑی طاقتوں کی صبر کی تلقین، پاک بھارت جنگ نہیں روک سکتی ایچ اے نقوی - منگل 04 اکتوبر 2016

بھارت کنٹرول لائن پر در اندازی کی کوشش کو پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کا نام دے کر دنیا بھر میں پاکستان کو بدنام کرکے مقبوضہ کشمیر کے عوام پر اپنے سفاکانہ مظالم پر پردہ ڈالنے کی کوششوں میں ناکامی اور اس ناکامی کے بعد سے مسلسل سرحدوں پر چھیڑ چھاڑ میں مصروف ہے، جس کا اندازہ اس ...

بڑی طاقتوں کی صبر کی تلقین، پاک بھارت جنگ نہیں روک سکتی

پاکستان کی مضبوط سفارتی مہم اور قومی یکجہتی، مودی پسپائی پر مجبور انوار حسین حقی - منگل 04 اکتوبر 2016

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ان دنوں زبردست سفارتی اور سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہو اہے ۔ گزشتہ دو ہفتوں سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی نے سفارتی حلقوں کو بہت زیادہ سرگرم کیا ہواہے ۔ پاکستان کے دفاعی اور سفارتی حلقوں کی شبانہ روز کاوشوں نے بھارت کو سفارتی اور دفاعی لح...

پاکستان کی مضبوط سفارتی مہم اور قومی یکجہتی، مودی پسپائی پر مجبور

جنگ سے پہلے بھارتی شکست مختار عاقل - پیر 03 اکتوبر 2016

منصوبہ خطرناک تھا‘ پاکستان کو برباد کرنے کیلئے اچانک افتاد ڈالنے کا پروگرام تھا‘ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں فوجی آپریشن سے قبل کراچی‘ سندھ اور بلوچستان میں بغاوت اور عوامی ابھار کو بھونچال بنانے کا منصوبہ بنایا تھا تاکہ مقبوضہ کشمیر میں اس کی سفاکی اور چیرہ دستیاں دفن ہوجائیں اور ...

جنگ سے پہلے بھارتی شکست

سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ، بھارتی فوج اپنے ہی عوام کو اُلو ّ بنانے لگی ایچ اے نقوی - جمعه 30 ستمبر 2016

بدھ کی شب تقریباً ڈھائی بجے یا یوں کہیے کہ جمعرات کو علی الصبح جب کنٹرول لائن کے دونوں طرف کے شہری اپنے گھروں میں آرام سے سو رہے تھے بھارتی فوج نے یہ سوچ کر کہ شاید پاکستانی فوجی بھی خواب غفلت میں کھوئے ہوں گے کنٹرول لائن عبور کرنے کی کوشش کی لیکن پاک فوج نے اس کافوری جواب دیا، ب...

سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ، بھارتی فوج اپنے ہی عوام کو اُلو ّ بنانے لگی

بھارتی میڈیا اور انتہا پسندوں کا دباؤ‘ سرجیکل اسٹرائیکس ڈرامے کی وجہ بنا عارف عزیز پنہور - جمعه 30 ستمبر 2016

اوڑی حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیے جانے کے بعد بھارتی حکومت پر وہاں کے میڈیا اور انتہاپسند ہندو تنظیموں کا شدید دباؤ تھا کہ اس کا جواب دیا جائے گا۔ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے جوش خطابت میں پاکستان کو دندان شکن جواب دینے کی بڑھکیں تو لگادیں مگر جب انہیں عملی جامہ پہانے ...

بھارتی میڈیا اور انتہا پسندوں کا دباؤ‘ سرجیکل اسٹرائیکس ڈرامے کی وجہ بنا

آبی جارحیت کی دھمکی، بھارتی اقدام پر سندھ بنجر ہو جائیگا انوار حسین حقی - بدھ 28 ستمبر 2016

’’آب اور لہو ایک ساتھ نہیں بہ سکتے ‘‘ یہ نئی بڑھک جنگی جنون میں مبتلا بھارت کے انتہا پسند ہندو وزیر اعظم نریندر مودی نے لگائی ہے ۔ کشمیری حریت پسندوں کے جذبہ حُریت سے خوفزدہ بھارتی قیادت نے بین الاقوامی سفارتی سطح پر پاکستان کے خلاف ناکامی کے بعد سندھ طاس کمیشن کے مذکرات معطل کرن...

آبی جارحیت کی دھمکی، بھارتی اقدام پر سندھ بنجر ہو جائیگا

چیلنج قبول کریں میاں صاحب! عبید شاہ - منگل 27 ستمبر 2016

اسپین میں ایک کہاوت ہے ‘ کسی کو دو مشورے کبھی نہیں دینے چاہئیں ایک شادی کرنے کا اور دوسرا جنگ پر جانے کا۔ یہ محاورہ غالباً دوسری جنگ عظیم کے بعد ایجاد ہوااس کا پس ِ منظر یہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم میں یورپ میں مردوں کی تعداد نہایت کم ہو گئی تھی اور عورتیں آبادی کا بڑا حصہ بن گئی تھی...

چیلنج قبول کریں میاں صاحب!

پاک بھارت کشیدگی، سفارتی سرگرمیوں میں تیزی، قوم اور حکومت ہم آواز انوار حسین حقی - منگل 27 ستمبر 2016

مارگلہ کی پہاڑیوں کے دامن میں آباد وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سیاسی اور سفارتی سرگرمیوں کا مرکز تو ہمیشہ ہی رہتا ہے البتہ ان سرگرمیوں میں اُتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے۔ ان دنوں یہاں سفارتی سرگرمیوں کا موضوع پاک بھارت کشیدگی ہے جبکہ سیاسی سرگرمیاں رائے ونڈ مارچ کے حوالے سے جاری ہیں۔ جنو...

پاک بھارت کشیدگی، سفارتی سرگرمیوں میں تیزی، قوم اور حکومت ہم آواز

مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر