وجود

... loading ...

وجود
وجود

عمران خان نیازی کا سیف اللہ نیازی

پیر 19 ستمبر 2016 عمران خان نیازی کا سیف اللہ نیازی

saifullah-niazi

عمران خان اپنی ذاتی دیانت کی وجہ سے ناقابلِ تسخیر ہیں۔ فرانس کے چارلس ڈیگال کی طرح ان کے کارکن ان کے سیاسی نظریات کے بجائے ان کی ذات سے زیادہ متاثر ہیں۔ امریکی صدر رچرڈ نکسن نے چارلس ڈیگال کے حوالے سے لکھا ہے کہ ’’انہیں اچھی طرح احساس تھا کہ لیڈر کو اکیلے سوچنے کی خاطر وقت نکالنا نہایت ضروری ہے۔ تمام اُمور میں بڑے فیصلے ڈیگال خودکرتے۔ کسی خاص مسئلہ کے بارے میں پہلے وہ تمام اخبارات اور مواد منگواتے اور مسئلہ کی تمام تفاصیل جہاں کہیں سے بن پڑتا جانتے تب وہ اپنے وزراء سے مطالعہ اور سوچنے کی خاطر رُخصت چاہتے اور تنہائی میں بیٹھ کر فیصلہ سوچتے َ‘‘۔۔۔۔

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ کے آج کل کے اکثر سیاسی فیصلوں میں سیاسی داؤ پیچ اور’’ مکارانہ دانش‘‘ کی بجائے ایک سچا اور کھرا پن ہوتا ہے۔ انہیں قریب سے جاننے والے آگاہ ہیں کہ وہ دوسرے پر بہت جلد اعتماد کر لیتے ہیں، ایسا کرتے وقت ان کا خیال یہی ہوتا ہے سامنے والا جیسا نظر آ رہا ہے وہ ویسا ہی ہوگا لیکن اکثر اوقات اس سلسلہ میں انہیں اس وقت حیرانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب دُوسروں کے چھُپے روپ سامنے آتے ہیں۔ عین اُس وقت جب وہ اپنے سب سے بڑے سیاسی حریف نواز شریف کے خلاف رائے ونڈ مارچ کی تاریخ کا اعلان کر رہے تھے تو ان کے انتہائی قریبی ساتھی سیف اللہ نیازی کے مستعفی ہونے کی خبرسرگوشی کے انداز میں اسلام آباد کے صحافتی حلقوں تک پہنچائی جا رہی تھی۔ اسلام آباد کے نواح میں پہاڑ کی چوٹی اور راول جھیل کے کنارے پاکستان کی سیاست میں ایک مرکزی مقام حاصل کرنے والے ’’ بنی گالہ ‘‘ میں ایسے ’’شرلاک ہومز ‘‘ کی موجودگی سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے جو وقت کے ’’ صوفیوں ‘‘ اور ’’ عارفوں ‘‘ کے ذرائع اطلاعات ہیں۔

ہفتہ اور اتوار کی رات یہ خبر عام ہوئی کہ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ایڈیشنل جنرل سیکرٹری سیف اللہ نیازی نے پارٹی عہدے سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ سولہ ستمبر کی سہ پہر چار بجے کے قریب انہوں نے اپنا استعفیٰ اپنی پارٹی کے چیئر مین عمران خان کو بھجوادیا تھا۔ ایک روز بعد17 ستمبر کو رات گئے اس استعفیٰ کی خبر میڈیا کو ملی جس کے بعد پی ٹی آئی کے ترجمان نعیم الحق نے عمران خان کو سیف اللہ نیازی کے استعفیٰ کی موصولی کی تصدیق کر دی۔ خود سیف نیازی نے بھی اپنے استعفیٰ کی خبر کو درست قرار دیا۔ سیف نیازی آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ ہیں وہ اپنے تیار کردہ سافٹ ویئر کی مارکیٹنگ کے لیے امریکا جانے والے تھے لیکن اب انہوں نے اپنا مجوزہ دورہ اس لیے موخر کر دیا ہے کہ ان کے اس نجی نوعیت کے دورے کو سیاسی ایشو نہ بنایا جائے۔

سیف اللہ خان نیازی کے مستعفی ہونے کی خبر ہماری سیاست کے لیے کوئی زیادہ دھماکا خیز ثابت نہیں ہو گی لیکن یہ پاکستان تحریک انصاف کی سیاست میں ایک بھونچال سے کم نہیں ہے۔ سیف نیازی کا شمار پاکستان تحریک انصاف کے بانی ارکان میں ہوتا ہے۔ عمران خان نے جب پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی تو سیف نیازی کی عمر بیس سال کے قریب تھی۔ وہ امریکا سے پاکستان آئے اور پھر عمران خان کے ہو کر رہ گئے۔ انہوں نے اپنی زندگی کے قیمتی سنہری 20 سال عمران خان کے خواب کی تعبیر کی جدو جہد کی نذر کر دیئے۔ انہیں عمران خان کی بہت زیادہ قربت حاصل رہی عمران خان کے بہت سے ذاتی معاملات میں سیف نیازی ان کے ساتھ رہے۔

سیف اللہ نیاز ی کا استعفیٰ پاکستان تحریک انصاف کے اندرونی معاملات میں انتشار اور خلفشار کا اظہار ہے۔ ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ سیف نیازی چھ ماہ سے پارٹی پالیسیوں پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے چلے آ رہے تھے پارٹی کے اندر شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کی مضبوط دھڑے بندی پر دوسروں کی طرح وہ بھی خاصے پریشان تھے۔ سیف اللہ نیازی کا استعفیٰ منظور ہونے کے امکانات زیادہ روشن نہیں عمران خان اور ان کے درمیان جو مضبوط رشتہ ہے اُس کو سامنے رکھا جائے تو اُمید یہی ہے کہ ان کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کے بعد استعفیٰ واپس ہو جائے گا اگر خدا نخواستہ ان کا استعفیٰ منظور ہو گیا اور امریکا واپس چلے گئے تو پی ٹی آئی میں عمران خان کے چاہنے والوں یعنی ان لوگوں کو شدید دھچکا لگے گا جو عمران خان کے خواب سے جڑے ہوئے ہیں۔ سیف اللہ نیازی کے چلے جانے سے پی ٹی آئی کی وہ اشرافیہ مضبوط ہو جائے گی جو پارٹی میں اپنے اپنے دھڑوں اور مقاصد کی سیاست کر رہے ہیں۔ پارٹی اس وقت اُسی قسم کی صورتحال سے دوچار ہے جس طرح 1972 ء میں پاکستان پیپلز پارٹی میں کنونشن لیگ کے لوگوں نے بھٹو مرحوم کے جیالوں کو پسِ دیوار دھکیل کر کے پارٹی پر قبضہ کر لیا تھا۔

عمران خان ملک میں تبدیلی کا سرمدی خواب اپنی آنکھوں میں سجائے سیاست کر رہے ہیں۔ ملک کے مظلوم اور پسے ہوئے طبقات اب اس خواب کی تعبیر کو اپنی آسودگی سے جوڑے ہوئے ہیں۔ پاکستان کی سیاست میں سرگرم اکثر سیاسی پارٹیاں ’’ ہم زلفوں‘‘ کی سی سیاست کرتی نظر آتی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ہماری سیاسی پارٹیاں اور ان کی قیادت ’’نقاب پوش سیاست ‘‘ کی قائل ہیں۔ قوم کو اچھی طرح یاد ہے کہ 2014 ء کے دھرنے کے حوالے سے پارلیمنٹ کے طویل ترین مشترکہ اجلاس میں ’’ دو چودھریوں ‘‘ کی لڑائی کے دوران چودھری اعتزاز احسن نے حکومت کے خلاف ایک طویل چارج شیٹ پیش کرنے کے باوجود یہ ارشاد فرمایا تھا کہ حکومت گرانے کی سکت رکھنے کے باجود ہم حکومت کے ساتھ ہیں۔ ’’ ہم زلفوں ‘‘ نے اپنے اس اندازِ سیاست کو ’’ میثاقِ جمہوریت‘‘ کا نام دے رکھا ہے۔ پاناما لیکس کے معاملے پر سیاسی بساط کے ماہر ’’ چالبازوں ‘‘ نے ایسی بازی چلی کے ’’کپتان ‘‘ اور اس کے حقیقی ’’کھلاڑی ‘‘ اور عوام دیکھتے اور ایک دوسرے کا منہ تکتے رہ گئے۔ جو قصاص کے لیے میدان میں نکلے تھے وہ اب عالمی اداروں سے رجوع کرنے کا اعلان کرتے نظر آ رہے ہیں۔ کپتان کا کیا کیا جائے کہ وہ لگی لپٹی کہنے کے تجربے اور مشق سے عاری ہیں۔ وہ دوسرے سیاست دان ’’ قائدین ‘‘ کی طرح لفظوں کی پناہ لینے کی عیاری سے بھی واقف نہیں۔

درجنوں اپوزیشن جماعتوں کی موجود گی کے باوجود اگر اپوزیشن کا وجود محسوس ہوتا یا نظر آتا ہے تو وہ تحریک انصاف کی وجہ سے ہے۔

دگر گوں حالات اور نا موسم مہربان ہونے کے باوجود کپتان اور اس کے کارکن پوری شدت کے ساتھ اپنے خواب سے جڑے ہوئے ہیں۔

کپتان اور سیف اللہ نیازی محبت اور مضبوط رشتے میں بندھے ہوئے ہیں۔ پارٹی میں موجود غیر جانبدار لوگوں کا کہنا ہے کہ سیف اللہ نیازی کو اپنے استعفیٰ پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ سیاست میں دل ٹوٹتے رہتے ہیں۔ شجر سے پیوستہ رہ کر ہی اُمیدِ بہار رکھی جا سکتی ہے۔ ورنہ تاریخ کا سبق موجود ہے کہ بھٹو مرحوم کو چھوڑنے والے قصہ پارینہ بن گئے۔


متعلقہ خبریں


اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت پہلے تھی نہ اب ہے، عمران خان وجود - اتوار 30 اکتوبر 2022

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہ پہلے تھی نہ اب ہے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ میری طرف سے آرمی چیف کو توسیع دینے کی آفر تک وہ یہ فیصلہ کر چکے تھے کہ رجیم چینج کو نہیں روکیں گے، یہ روک سکتے تھے انہوں نے نہیں روکا کیوں کہ پاؤر تو ان کے ...

اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت پہلے تھی نہ اب ہے، عمران خان

ادارے تشدد کرکے اپنی عزت کروانا چاہتے ہیں تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عمران خان وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں تمام اداروں سے کہتا ہوں اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ تشدد کروا کر اپنی عزت کروائیں گے تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عزت دینے والا اللہ ہے اور آج تک دنیا کی تاریخ میں مار کر کسی ظالم کو عزت نہیں ملی، اعظم سواتی کو ننگ...

ادارے تشدد کرکے اپنی عزت کروانا چاہتے ہیں تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عمران خان

تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا حتمی فیصلہ کر لیا وجود - اتوار 02 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف فیصلہ کن لانگ مارچ کا فیصلہ کر لیا، پارٹی سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ظالموں کو مزید مہلت نہیں دیں گے، جلد تاریخی لانگ مارچ کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کروں گا۔ پارٹی کے مرکزی قائدین کے اہم ترین مشاورتی اجلاس ہفتہ کو چیئرمین تحریک انصاف عمران ...

تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا حتمی فیصلہ کر لیا

رانا ثنا اللہ کو اس مرتبہ اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، عمران خان وجود - جمعه 23 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وفاقی وزیر داخلہ کو براہ راست دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مرتبہ رانا ثنا اللہ کو اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 25 مئی کو ہماری تیاری نہیں تھی لیکن اس مرتبہ بھرپور تیاری کے ساتھ ...

رانا ثنا اللہ کو اس مرتبہ اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، عمران خان

کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں، عمران خان وجود - هفته 17 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد جانے کا فیصلہ کر لیا ہے اس لیے کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں۔ خیبرپختونخوا کے ارکان اسمبلی، ذیلی تنظیموں اور مقامی عہدیداروں سے خطاب کے دوران عمران خان نے کارکنوں کو اسلام آباد مارچ کیلئے تیار رہنے...

کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں، عمران خان

نئے آرمی چیف کا معاملہ نئی حکومت آنے تک موخر کردینا چاہیے،عمران خان وجود - منگل 13 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 85 سیٹوں والا مفرور کیسے آرمی چیف سلیکٹ کر سکتا ہے؟ اگر مخالفین الیکشن جیت جاتے ہیں تو پھر سپہ سالار کا انتخاب کر لیں، مجھے کوئی مسئلہ نہیں، نئی حکومت کے منتخب ہونے تک جنرل قمر باجوہ کوعہدے پر توسیع دی جائے۔ ...

نئے آرمی چیف کا معاملہ نئی حکومت آنے تک موخر کردینا چاہیے،عمران خان

اداروں اور جرنیلوں کوعمران کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے،آصف زرداری وجود - پیر 05 ستمبر 2022

سابق صدرمملکت اورپاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم اداروں اور جرنیلوں کو عمران خان کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے۔ بلاول ہاؤس میڈیا سیل سے جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی کی گزشتہ روز کی افواجِ پاکستان سے متعلق تقریر کو تن...

اداروں اور جرنیلوں کوعمران کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے،آصف زرداری

اداروں کو بدنام کرنے کی عمران نیازی کی مہم نئی انتہا کو چھو رہی ہے، وزیراعظم وجود - پیر 05 ستمبر 2022

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اداروں کو بدنام کرنے اور ان کے خلاف نفرت پھیلانے کی عمران نیازی کی انتہائی قابل مذمت مہم ہر روز ایک نئی انتہا کو چھو رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حساس پیشہ وارانہ امور کے بارے میں اور مسلح افواج اور اس کی قیادت کے خلاف اب وہ براہ راست کیچڑ اچھالتے ...

اداروں کو بدنام کرنے کی عمران نیازی کی مہم نئی انتہا کو چھو رہی ہے، وزیراعظم

میں ہر روز زیادہ خطرناک ہوتا جا رہا ہوں ، عمران خان وجود - جمعرات 01 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہیرے بڑے سستے ہوتے ہیں، کوئی مہنگی چیز کی بات کرو۔ جمعرات کے روز عمران خان ، دہشت گردی کے مقدمہ میں اپنی ضمانت میں توسیع کے لیے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت میں پیشی کے بعد ایک صح...

میں ہر روز زیادہ خطرناک ہوتا جا رہا ہوں ، عمران خان

رفیق اور فریق کون کہاں؟ وجود - منگل 23 اگست 2022

پاکستانی سیاست جس کشمکش سے گزر رہی ہے، وہ فلسفیانہ مطالعے اور مشاہدے کے لیے ایک تسلی بخش مقدمہ(کیس) ہے ۔ اگرچہ اس کے سماجی اثرات نہایت تباہ کن ہیں۔ مگر سماج اپنے ارتقاء کے بعض مراحل میں زندگی و موت کی اسی نوع کی کشمکش سے نبرد آزما ہوتا ہے۔ پاکستانی سیاست جتنی تقسیم آج ہے، پہلے کب...

رفیق اور فریق کون کہاں؟

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل اسلام آباد بنی گالہ چوک سے گرفتار وجود - منگل 09 اگست 2022

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو عاشور کے روز اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اُنہیں اسلام آباد بنی گالہ چوک سے گرفتار کیا گیا۔ شہباز گل کے خلاف تھانہ بنی گالہ میں بغاوت پر اُکسانے کا مقدمہ بھی درج کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔ ذرائع کے مطابق شہباز گل کی گرفتاری کے دوران ڈ...

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل اسلام آباد بنی گالہ چوک سے گرفتار

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تاریخی اضافہ،عمران خان نے اتوار کو احتجاج کی کال دے دی وجود - جمعه 17 جون 2022

عمران خان نے عوام کو اتوار کو احتجاج کی کال دے دی،سابق وزیراعظم خود ویڈیو لنک کے ذریعے احتجاج میں شریک ہونگے، عمران خان نے احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا اگر ہم نے کوئی لائحہ عمل اختیار نہ کیا تو ملک تباہ ہو جائے گا، اگرحکومت سنبھال نہیں سکتے تھے تو کیوں سازش کی، ہماری حکومت پر ک...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تاریخی اضافہ،عمران خان نے اتوار کو احتجاج کی کال دے دی

مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر