وجود

... loading ...

وجود
وجود

عام تعطیل کا معاملہ، سیکولر ازم بالجبر کی ایک اور مثال

پیر 21 مارچ 2016 عام تعطیل کا معاملہ، سیکولر ازم بالجبر کی ایک اور مثال

pakistan

مسلمان معاشروں کے اندر جب بھی سیکولر ازم آیا ہے، نیچے سے نہیں ابھرا بلکہ جبر، دباؤ اور ضد کے بل پر اوپر سے مسلمانوں پر نافذ کیا گیا ہے، ایسے لوازمات کے ساتھ جو چیز بھی آتی ہے اس میں خردمندی سے زیادہ انتہا پسندی کی جھلک دکھائی دیتی ہے، انتہا پسند سوچیں جس چیز کا قتل سب سے پہلے کرتیں ہیں وہ انصاف ہے۔

ہمارے سامنے عظیم ترکی کی مثال موجود ہے کہ کیسے آنکھوں پر پٹی باندھ کر انصاف کا قتل کرتے ہوئے سیکولر ازم تھوپا گیا، مصر میں سیکولر بیانیے کے اہتمام کے لیے ہزاروں مسلمانان مصر کو قتل کردیا گیا اور ہزاروں کو بغیر کسی جرم کے جیل میں ٹھونس دیا گیا۔ بنگلہ دیش میں دیکھیے تو کیسے ٹربیونل بنائے گئے کہ جن کے مبنی بر انصاف ہونے پر خود عالمی انسانی اداروں نے سوال کھڑے کیے۔ اسی طرح جبر اور دباؤ کے ساتھ آنے والے انتہا پسند سیکولر ازم نے سماج کی سوچوں کے برعکس ان کو چلانے کی کوشش کی ہے۔

ہمارے ہاں بھی سیکولر ازم زمین سے نہیں اٹھ رہا، اسے معاشی مفادات کے لالچ کے ساتھ، اقتدار کے تسلسل کی مدد سے اور دہشتگردی کی فضا کے جواب میں این جی اوز کے دفتروں سے پیدا کیا جا رہا ہے۔ لہٰذا کسی صورت نہیں ہو سکتا کہ اس انتہا پسند سیکولر ازم میں انصاف موجود ہو۔ حال ہی میں پارلیمنٹ کے اندر ہولی، دیوالی اور ایسٹر کی چھٹیوں پر ایک قرارداد پیش کی گئی تو شور اٹھا کہ انہیں عام تعطیلات کا حصہ بنایا جائے۔ اس کے مقابلے میں خود حکومت کے وزراء کے اعتراض اٹھایا کہ اقلیتوں کو ان کے مذہبی تہواروں پر پہلے ہی خصوصی چھٹیاں دی جاتی ہیں، ایسے میں ان تہواروں کو قومی تہواروں میں بدلنا درست فیصلہ نہیں ہوگا۔

ظاہر ہے یہ بات کو معقول لگتی ہے کہ ملک کے 96 فیصد عوام کے تہوار کے لیے 4 فیصد کو بھی گھر بھیج دیا جائے لیکن ڈیڑھ فیصد کے لیے ساڑھے 98 فیصد عوام کو رخصت دے دینا کہاں کا انصاف ہے وہ بھی ایسی قوم کے لیے جو اپنے یوم اقبالؒ پر محض اس لیے چھٹی ختم کردے کہ ہمیں تو بس کام، کام اور کام کرنا ہے۔

اب ذرا یہاں عقل و خرد کے دعویداروں کے دلائل کو بھی ملاحظہ فرمائیں، کہتے ہیں معاملہ محض چھٹیوں کا نہیں ہے بلکہ قوم کے نفع و نقصان کا ہے، یوم اقبالؒ اس لیے بند کیا گیا کہ قوم کام کرے اور علامہ اقبالؒ کی امنگوں کے مطابق وطن کی تعمیر کے لیے دن رات ایک کردے، تو ایسٹر، دیوالی اور ہولی میں یہ نقصان کیوں برداشت کیا جا رہا ہے؟ اس میں بھی نفع ہے، ملک برداشت، محبت اور رواداری سے ترقی کرے گا، اور یہ رواداری اور برداشت اسی صورت پھیلے گی جب ہم ان تہواروں پر عام تعطیلات کا اعلان کریں۔

اگرچہ قومی اسمبلی میں پیش کیا جانے والا بل قائمہ کمیٹی میں موجود ہے، لیکن سندھ حکومت نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے ‘ہولی’ پر عام تعطیل کا اعلان کردیا ہے۔

اقلیتوں کو معاشرے میں بہتر حیثیت ملنا چاہیے اور اس ملک میں ترقی اور خوشحالی کا دور بھی ضرور آنا چاہیے لیکن سر پیر کے بغیر آنے والی ترقی کسی صورت نہیں ٹھہر سکتی، اگر اقلیتی تہواروں پر عام تعطیل کا اعلان ترقی، برداشت اور رواداری کا مظہر ہے تو یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ امریکہ نے جو اتنی ترقی کر لی ہے اور بظاہر رواداری کو معاشرے میں پیدا کر رکھا ہے کیا وہاں بھی عید الفطر اور عید الاضحیٰ پر عام تعطیل کی جاتی ہے؟


متعلقہ خبریں


بنگلادیش سیکولر ازم کیلئے تیار، قومی مذہب اسلام نہیں رہے گا وجود - جمعه 22 اکتوبر 2021

بنگلا دیش کی حکمران جماعت ملکی آئین کو سیکولر ازم کی جانب واپس لے جانے کی تیاری کررہی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق حکومتی وزیر مراد حسن نے بتایاکہ1972 کے سیکولر آئین کی طرف پلٹنے کیلئے نئی ترمیم جلد پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی، اس ترمیم کے بغیر کسی رکاوٹ کے ایوان سے منظور ہو...

بنگلادیش سیکولر ازم  کیلئے تیار، قومی مذہب اسلام نہیں رہے گا

سیکولرزم اور لبرلزم میں کیا فرق ہے؟ محمد دین جوہر - جمعرات 01 ستمبر 2016

سیکولرزم اور لبرلزم میں فرق کو مختلف اسالیب میں بیان کیا جا سکتا ہے۔ مختصراً عرض ہے کہ یہ دونوں تحریک ِتنویر کی جڑواں اولاد ہیں اور جدیدیت کی پیدا کردہ مغربی تہذیب میں ایک ساتھ پروان چڑھے ہیں۔ اب سیکولرزم سٹھیا گیا ہے اور لبرلزم پوپلا گیا ہے۔ تنویری اور جدید عقل نئے انسان اور...

سیکولرزم اور لبرلزم میں کیا فرق ہے؟

فرانسیسی عدالت کا تاریخی فیصلہ، 'برقینی' پر پابندی ہٹا دی گئی وجود - هفته 27 اگست 2016

فرانس کی اعلیٰ ترین عدالت نے مسلمان خواتین کے لیے تیار کیے گئے تیراکی کے لباس "برقینی" پر عائد سرکاری پابندی کے خلاف تاریخی فیصلہ دے دیا ہے اور اس پابندی کو "بنیادی آزادی کی سنگین اور کھلم کھلا غیر قانونی خلاف ورزی قرار دیا۔" یہ مقدمہ انسانی حقوق کے ادارے 'ہیومن رائٹس لیگ' نے...

فرانسیسی عدالت کا تاریخی فیصلہ، 'برقینی' پر پابندی ہٹا دی گئی

نظریۂ پاکستان اور ہم عصر مسلم دنیا محمد دین جوہر - منگل 09 اگست 2016

اس وقت مسلم دنیا جن حالات میں ہے، وہ معلوم ہیں اور روزمرہ مشاہدے اور تجربے میں ہیں۔ واقعاتی سطح پر حالات کے بارے میں ایک عمومی اور غیررسمی اتفاق پایا جاتا ہے کہ بہت خراب ہیں، اور یہ امکان بھی ظاہر کیا جاتا ہے کہ مزید خرابی کی طرف جا رہے ہیں۔ لیکن اس بارے میں آرا بہت زیادہ مختلف ہ...

نظریۂ پاکستان اور ہم عصر مسلم دنیا

مخلوط تیراکی سے انکار، مسلمان لڑکیاں شہریت سے محروم وجود - هفته 02 جولائی 2016

سوئٹزرلینڈ نے دو مسلمان لڑکیوں کی شہریت کی درخواست محض اس بنیاد پر رد کردی ہے کہ انہوں نے اپنے اسکول میں تیراکی سیکھنے کے دوران لڑکوں کے ساتھ سوئمنگ پول میں اترنے سے انکار کردیا تھا۔ امریکی اخبار 'یو ایس اے ٹوڈے' کے مطابق 12 اور 14 سال کی ان لڑکیوں کو تیراکی کے لازمی اسباق لینے ت...

مخلوط تیراکی سے انکار، مسلمان لڑکیاں شہریت سے محروم

قائد کی اک تقریر اتنی نہ الجھاؤ کہ سلجھا نہ سکو ڈاکٹر محمد غیث المعرفہ - پیر 11 اپریل 2016

ہمارے ہاں ایک چھوٹا سا طبقہ یہ ثابت کرنے پر تُلا ہوا ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناحؒ 11 اگست 1947ء کو سندھ اسمبلی کی موجودہ عمارت میں پیدا ہوئے، اسی دن تحریک پاکستان پورے جوش و خروش کے ساتھ چلی اور چند ہی گھنٹوں میں پاکستان معرض وجود میں آ گیا، اسی دن قائد نے پاکستان کی پہلی دستور...

قائد کی اک تقریر اتنی نہ الجھاؤ کہ سلجھا نہ سکو

پاکستان کہاں جارہا ہے؟ اب ہولی پر بھی عام تعطیل ہوگی! وجود - اتوار 20 مارچ 2016

پاکستان آخر کہاں جارہا ہے؟ کسی کو کچھ معلوم نہیں۔ وفاق اور صوبے کسی بھی معاملے پر اپنی مرضی سے کوئی بھی فیصلہ کر لیتے ہیں۔ اور کسی بھی جگہ پر کسی بھی مرکزی پالیسی یا ہم آہنگی کا کوئی شائبہ تک نظر نہیں آتا۔ یہ وہ بدقسمت دور ہے جس میں یوم اقبال کی تعطیل معیشت پر بوجھ کہہ کر ختم کرد...

پاکستان کہاں جارہا ہے؟ اب ہولی پر بھی عام تعطیل ہوگی!

مسلمان معاشروں میں سیکولرزم کا ہمہ وقتی بحران ڈاکٹر محمد غیث المعرفہ - جمعرات 28 جنوری 2016

درآمد شدہ نظریات جب کسی اجنبی معاشرے میں آتے ہیں تو پہلا مسئلہ جو انہیں درپیش آتا ہے وہ اپنی پروڈکٹ کا نام اور خصائص کو مقامی زبان میں پیش کرنے کا ہے، ظاہر ہے ایک ایسا شہر جس میں سب گنجے آباد ہوں، اس کے بازار میں کنگھے کے نام سے کوئی چیز نہیں بک سکتی، چہ جائیکہ کنگھے کا نام بدل ک...

مسلمان معاشروں میں سیکولرزم کا  ہمہ وقتی بحران

برصغیر میں سیکولر ازم کے نتائج کاشف نصیر - جمعرات 26 نومبر 2015

سات سمندر دور کینیڈا اور اس کے نو منتخب وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی طرف دیکھنے سے پہلے ہم کیوں نہ اپنے ارد گرد کے ماحول کا ہی جائزہ لے لیں۔ ہماری مشرقی سرحد کے ساتھ جو آہنی لکیر ہے اسکی دوسری طرف ہندوستان ہے اور اس سے کچھ آگے بنگلادیش۔ ان دونوں ممالک کے ساتھ ہمارا جغرافیائی، تاریخی، ...

برصغیر میں سیکولر ازم کے نتائج

مضامین
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

بھارت اورایڈز وجود منگل 23 اپریل 2024
بھارت اورایڈز

وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن وجود منگل 23 اپریل 2024
وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن

انتخابی منظرنامہ سے غائب مسلمان وجود پیر 22 اپریل 2024
انتخابی منظرنامہ سے غائب مسلمان

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 3) وجود اتوار 21 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 3)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر