وجود

... loading ...

وجود
وجود

’’ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے‘‘!

منگل 16 فروری 2016 ’’ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے‘‘!

fazulullah-pechuhu

اس سے قبل کہ نیب یا رینجرز پکڑیں‘ صوبائی سیکریٹری تعلیم اور آصف علی زرداری کے بہنوئی فضل اللہ پیچوہو کے خود ہی وارنٹ گرفتاری جاری ہوگئے۔ ایک کم تر نوعیت کے الزام میں اینٹی کرپشن کورٹ نے فضل اللہ پیچوہو کے وارنٹ جاری کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرکے 9 مارچ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ ان کے خلاف ایک ہائی اسکول ٹیچر نے اختیارات کے ناجائز استعمال کا مقدمہ دائر کیا ہے، جبکہ ان پر کرپشن سمیت دیگر سنگین نوعیت کے الزامات بھی ہیں۔

شرجیل میمن جب محکمہ ورکس کے وزیر تھے تو صوبائی خزانہ سے شمسی توانائی منصوبہ کیلئے اڑھائی ارب ڈالر نکالے گئے تھے، اب سورج تو اپنی جگہ چمک رہا ہے، لیکن منصوبہ پر عمل نہ ہونے سے سندھ کی گلیاں اسی طرح تاریک ہیں

ہمارے معاشرے میں عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ اگر کسی کو سخت تادیبی کارروائی یا سزا سے بچانا مقصود ہو تو اسے چھوٹے الزام میں تعزیری عمل سے گزارا جاتا ہے جس میں باآسانی ضمانت اور پھر گلوخلاصی ہوجاتی ہے۔ اس سے قبل آصف زرداری کے ایک اور بہنوئی اور فریال تالپور کے شوہر میر منور تالپور کے خلاف بھی مقدمہ قائم ہوچکا ہے جس پر آصف علی زرداری نے سخت ردعمل کا اظہار کیاتھا‘ کہا جاتا ہے کہ آدھی سندھ حکومت ضمانت پر ہے یا مقدمات اور گرفتاریوں کے خوف سے بیرون ملک بیٹھی ہے۔ صورتحال کا اندازہ کرکے ہی ایم کیوایم سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کو تبدیل کرنے کا وقت آگیا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے خفیہ رائے شماری کو بحال کیا اور پیپلزپارٹی اسے چیلنج کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ بلدیاتی انتخابات کے بعد کراچی‘ حیدرآباد اور میرپور خاص میں ایم کیوایم کی حیثیت کو پیپلزپارٹی نے اب تک تسلیم نہیں کیا ہے ان شہروں میں بلدیاتی اداروں کی قیادت منتقل کرنے میں لیت ولعل سے کام لیا جارہا ہے۔ چیئرمین، میئر اور مخصوص نشستوں کے انتخابات میں پہلے ’’شو آف ہینڈ‘‘ کا طریقہ نافذ کرنے کی کوشش کی گئی جسے ایم کیوایم کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے مسترد کرکے خفیہ رائے شماری کو بحال کردیا۔ اب پی پی پی سپریم کورٹ کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ تبدیل کرانا چاہتی ہے۔ ایم کیوایم اب تک سندھ میں پیرپگارا کی سربراہی میں قائم ہونے والے ’’گرینڈ الائنس‘‘ میں شامل نہیں ہے، لیکن اگر پیپلزپارٹی نے بلدیاتی اختیارات تفویض کرنے میں چالاکی دکھائی تو ایم کیوایم کے پاس الائنس میں شامل ہوکر پی پی پی حکومت کوگرانے کا راستہ کھلا ہوگا۔ جس کی نشاندہی کردی گئی ہے۔ پیپلزپارٹی کی سندھ اور وفاق میں پالیسیاں مختلف ہیں۔مرکز میں اس کا نشانہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کے خلاف سازش ہوسکتی ہے، ان کا اشارہ ’’خفیہ ہاتھوں‘‘ اور ’’نادیدہ قوتوں‘‘ کی طرف ہے جو ن لیگ کی حکومت اور پارلیمنٹ کو گھر روانہ کرسکتی ہیں۔ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے وزیراعظم میاں نوازشریف کو ’’نادیدہ قوتوں‘‘ سے ڈراکر ہمیشہ اپنے ساتھ رکھنے کی کوشش کی ہے تاکہ نواز حکومت ماضی کے دو تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے پس پردہ طاقت سے خوفزدہ رہے اور پیپلزپارٹی پر ہلکا ہاتھ رکھے۔ خورشید شاہ نے اپنے میڈیا بیان کے ذریعے اسی خوف کو ابھارنے کی کوشش کی ہے۔

پاکستان میں اقتدار کے تین ستون جاگیردار‘ جج اور جرنیل ہیں۔ ان کے درمیان کشمکش کی تاریخ58سال پرانی ہے جب اکتوبر 1958ء میں جنرل ایوب خان نے اسکندر مرزا کی حکومت کا تختہ الٹ کر عنان اقتدار سنبھالی تھی۔اس58سالہ تاریخ میں کبھی سویلین حکمرانوں تو کبھی جرنیلوں اورججوں کا پلہ بھاری رہا‘ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی تحریک نے صدر پرویزمشرف کو گھر بھیجا تو سویلین صدر آصف زرداری نے جنرل اشفاق پرویز کیانی کو اپنے ساتھ ملاکر پانچ سال تک اقتدار کا ہنی مون منایا۔ صدارت سے ہٹنے کے بعد میڈیا کی توپوں نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا، لیکن سارے ادارے لکیر پیٹ رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے پیچھے پیروں کے نشانات ہی نہیں چھوڑے تو پکڑا کیسا جائے۔ ان کے قریبی دست راست اور سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کو جونہی بھنک پڑی کہ انہیں پاکستانی ایجنسیاں دبئی سے اٹھاسکتی ہیں تو وہ لندن جاپہنچے۔ ان سے پوچھ گچھ اور تفتیش کی وجہ وہ اڑھائی لاکھ ڈالر تھے جو وہ اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔ انہیں برطانوی پولیس نے بتایا کہ اتنی بھاری کیش رقم لے جانے کی اجازت نہیں ہے، لہٰذا ڈالر بینک میں جمع کرادیئے گئے۔ اطلاعات ہیں کہ سندھ کے محکمہ اطلاعات سے5 سالہ ریکارڈ حاصل کرنے کے باوجود نیب کو مقدمہ بنانے کیلئے مطلوبہ شواہد نہیں ملے ہیں۔ اب ایک نیا کیس ہاتھ آیا ہے‘ شرجیل میمن جب محکمہ ورکس کے وزیر تھے تو صوبائی خزانہ سے شمسی توانائی منصوبہ کیلئے اڑھائی ارب ڈالر نکالے گئے تھے، اب سورج تو اپنی جگہ چمک رہا ہے، لیکن منصوبہ پر عمل نہ ہونے سے سندھ کی گلیاں اسی طرح تاریک ہیں۔ شرجیل میمن نے جس مہارت سے ’’باریک کام‘‘ دکھایا ہے۔ اس کی بنیاد پر وہ مطالبہ کررہے ہیں کہ ان کا نام ECL سے نکالا جائے۔ زرداری دور میں سارے کام اتنی صفائی سے انجام دیئے گئے کہ ’’بڑوں‘‘ تک بات نہ جائے۔ کبھی ماڈل ایان علی پکڑی جائے تو کہیں ڈاکٹر عاصم حسین سلاخوں کے پیچھے قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرے اور تمام معاملات کے اصل کردار احتساب وسزا سے محفوظ رہیں۔ کراچی آپریشن ابھی جاری ہے۔ سیکورٹی ادارے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق اندرون سندھ بھی ’’سیلپرسیل‘‘ کام کررہے ہیں اور دہشت گردوں کی پناہ گاہیں موجود ہیں۔ امکان ہے کہ جلد ہی کراچی آپریشن کا دائرہ اندرون سندھ تک وسیع ہوجائے گا ’’ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے‘‘ قرائن یہ بتاتے ہیں کہ اندرون سندھ بھی ڈنڈا چلنے والا ہے۔


متعلقہ خبریں


جنگ سے پہلے بھارتی شکست مختار عاقل - پیر 03 اکتوبر 2016

منصوبہ خطرناک تھا‘ پاکستان کو برباد کرنے کیلئے اچانک افتاد ڈالنے کا پروگرام تھا‘ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں فوجی آپریشن سے قبل کراچی‘ سندھ اور بلوچستان میں بغاوت اور عوامی ابھار کو بھونچال بنانے کا منصوبہ بنایا تھا تاکہ مقبوضہ کشمیر میں اس کی سفاکی اور چیرہ دستیاں دفن ہوجائیں اور ...

جنگ سے پہلے بھارتی شکست

حکومت مخالف تحریک، پیپلز پارٹی ’’اپنا کماؤ اپنا کھاؤ‘‘ کی پالیسی پر عمل پیرا نعیم طاہر - هفته 01 اکتوبر 2016

تحریک انصاف حکومت کے خلاف پانامالیکس کے معاملے پر تحریک چلارہی ہے‘ پیپلزپارٹی بھی اس تحریک میں ان کے ساتھ ہے‘ نیم دلی کے ساتھ اعتزازاحسن بڑھ بڑھ کر حکومت پر حملے کررہے تھے مگر پھر عمران خان نے تحریک میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا جس کے بعد ایک ایک کرکے سب ہی جدا ہوتے گئے۔ شیخ رشید نے...

حکومت مخالف تحریک، پیپلز پارٹی ’’اپنا کماؤ اپنا کھاؤ‘‘ کی پالیسی پر عمل پیرا

وفادار اور غدار! مختار عاقل - پیر 26 ستمبر 2016

بغاوت کامیاب ہوجائے تو انقلاب اور ناکام ہو توغداری کہلاتی ہے۔ ایم کوایم کے بانی الطاف حسین کے باغیانہ خیالات اور پاکستان مخالف تقاریر پر ان کی اپنی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سمیت پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف‘ مسلم لیگ (ن) اور فنکشنل مسلم لیگ نے سندھ اسمبلی میں ان کے خلاف قرارداد منظور ک...

وفادار اور غدار!

ڈاکٹر فاروق ستار کا امتحان مختار عاقل - پیر 19 ستمبر 2016

کراچی میں ’’آپریشن کلین اپ‘‘ کے ذریعے شہر قائد کو رگڑ رگڑ کر دھویا جارہا ہے۔ پاکستان کے اس سب سے بڑے شہر اور اقتصادی حب کا چہرہ نکھارا جارہا ہے۔ عروس البلاد کہلانے والے اس شہر کو ایک بار پھر روشنیوں کا شہر بنایا جارہا ہے۔ یہ سب کچھ قومی ایکشن پلان کا حصہ ہے۔ پاکستان کے عظیم اور ق...

ڈاکٹر فاروق ستار کا امتحان

کیا ایم کیوایم قائم رہے گی! مختار عاقل - پیر 12 ستمبر 2016

کیا متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین سے واقعی کراچی چھن گیا ہے‘ ایم کیوایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کو ایم کیوایم کے نئے سربراہ کی حیثیت سے قبول کرلیاگیا ہے۔ کراچی کے ضلع ملیر میں سندھ اسمبلی کی نشست پر منعقد ہونے والے ضمنی الیکشن میں ایم کیوایم کی نشست پر پیپلزپارٹی ک...

کیا ایم کیوایم قائم رہے گی!

کوٹہ سسٹم کی بازگشت مختار عاقل - پیر 05 ستمبر 2016

قومی اسمبلی میں پاکستان پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر اورقائد حزب اختلاف سیدخورشیدشاہ کہتے ہیں کہ ایم کیوایم کو قائم رہنا چاہئے تواس کا یہ مقصدہرگز نہیں ہوتا کہ انہیں سندھ کی دوسری سب سے بڑی پارلیمانی پارٹی متحدہ قومی موومنٹ سے کوئی عشق یا وہ اسے جمہوریت کیلئے ضروری سمجھتے ہیں۔ اگ...

کوٹہ سسٹم کی بازگشت

سندھ میں نئی سیاسی صف بندی مختار عاقل - منگل 23 اگست 2016

پاکستان میں اقتدار کی کشمکش فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔ ایک وسیع حلقہ اس بات کا حامی ہے کہ فوج آگے بڑھ کر کرپشن اور بدانتظامی کے سارے ستون گرادے اور پاکستان کو بدعنوانیوں سے پاک کردے۔ دوسرا حلقہ اس کے برعکس موجودہ سسٹم برقرار رکھنے کے درپے ہے اورمملکت کے انتظام وانصرام میں ...

سندھ میں نئی سیاسی صف بندی

فوج اور سول حکمران مختار عاقل - منگل 16 اگست 2016

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے بالآخر پاکستان پیپلزپارٹی کے عقابوں کو مجبو رکر ہی دیا کہ وہ اپنے نشیمن چھوڑ کر میدان میں آجائیں اور مسلم لیگ (ن) کو للکاریں۔ چوہدری نثار علی خان نے انکشاف کیا ہے کہ ماڈل ایان علی اور ڈاکٹر عاصم حسین کی رہائی کے عوض پی پی پی کی اعلیٰ قیادت ...

فوج اور سول حکمران

جب کراچی وفاقی علاقہ تھا! مختار عاقل - پیر 08 اگست 2016

سندھ کا وزیراعلیٰ بننے سے سید مرادعلی شاہ کی ’’مراد‘‘ تو پوری ہوگئی لیکن صوبے کے عوام بدستور اپنے آدرش کی تلاش میں ہیں ۔رشوت اور بدعنوانیوں سے پاک ’’اچھی حکمرانی‘‘ تو جیسے خواب بن کر رہ گئی ہے۔ اوپر سے رینجرز کی تعیناتی کا تنازع‘ جو حل ہونے میں نہیں آرہا ہے‘ وزیراعلیٰ کے آبائی عل...

جب کراچی وفاقی علاقہ تھا!

سندھ میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی مختار عاقل - منگل 02 اگست 2016

سندھ کے میدانوں‘ ریگزاروں اور مرغزاروں سے لہراتا بل کھاتا ہوا شوریدہ سر دریائے سندھ کے کناروں پر آباد باشندے اس عظیم دریا کو ’’دریابادشاہ‘‘ بھی کہتے ہیں۔ دریائے سندھ نہ صرف صوبے کی زمینوں کو سیراب کرتا ہے بلکہ ’’بادشاہت‘‘ بھی بانٹتا ہے۔ پہلے دریا کے دائیں کنارے پر آباد شہر خیرپور...

سندھ میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی

سید قائم علی شاہ کی رخصتی مختار عاقل - بدھ 27 جولائی 2016

نپولین کاشمار دنیا کے مشہورترین جرنیلوں میں ہوتا ہے اس کی جرأتمندی اور بہادری مثالی تھی۔ ’’ناممکن‘‘ کا لفظ اس کی ڈکشنری میں نہیں تھا۔ فرانس میں اس کی حکومت کے خلاف سازش کامیاب ہوئی‘ اقتدار سے محروم ہوا تو معزول کرکے جزبرہ ’’البا‘‘ میں قید کردیاگیا۔ لیکن جلد ہی وہاں سے بھاگ نکلا۔ ...

سید قائم علی شاہ کی رخصتی

ترکی سے پاکستان تک مختار عاقل - منگل 19 جولائی 2016

15 جولائی 2016 ء کی شب گزشتہ 48 سال کے دوران چوتھی مرتبہ ترکی میں ’’فوجی انقلاب‘‘ کی کوشش کی گئی جو ناکام ہوگئی۔ بغاوت کا المیہ ہے کہ اگر کامیاب ہوجائے تو انقلاب اور ناکام ہو تو غداری کہلاتی ہے۔ 15 جولائی کا فوجی اقدام چونکہ ناکام ثابت ہوا لہٰذا باغیوں کے سرخیل 5 جرنیل اور 29 کرن...

ترکی سے پاکستان تک

مضامین
کچہری نامہ (٤) وجود پیر 20 مئی 2024
کچہری نامہ (٤)

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے ! وجود پیر 20 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے !

عصرحاضرکادہشت گرد وجود پیر 20 مئی 2024
عصرحاضرکادہشت گرد

چائے والا کروڑوں مالیت کے اثاثوں کا مالک وجود پیر 20 مئی 2024
چائے والا کروڑوں مالیت کے اثاثوں کا مالک

جذبہ حب الپتنی وجود اتوار 19 مئی 2024
جذبہ حب الپتنی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر