وجود

... loading ...

وجود
وجود

ایف آئی اے کے ڈھول کا پول کھلنے لگا

پیر 08 فروری 2016 ایف آئی اے کے ڈھول کا پول کھلنے لگا

JS-MS-SH-AKD

پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ سرکاری اداروں کا بااثر لوگوں کے ہاتھوں غیر قانونی استعمال ہے۔ یہ ملک میں جاری دہشت گردی سے زیادہ سفاکانہ عمل ہے کہ کچھ بااثر لوگ سرکاری اداروں کو اپنے مخالفین کے خلاف بلاہچکچاہٹ استعمال کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔اور اُن کا ہاتھ روکنے والا کوئی نہیں۔ اس ضمن میں ایف آئی اے کا بھیانک استعمال اب ایک معمول بن چکا ہے۔ اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف ایف آئی اے کے مقدمے کے حقائق جوں جوں سامنے آرہے ہیں ، یہ حقیقت بھی واضح ہو رہی ہے کہ ایف آئی اے کو کس بُری طرح جہانگیر صدیقی اور اُن کے سمدھی میر شکیل الرحمان کے ذرائع ابلاغ اپنی مرضی سے استعمال کر رہے ہیں۔ اور اس میں ڈائریکٹر سندھ شاہد حیات بُری طرح ملوث دکھائی دیتے ہیں۔ کم ازکم اے کے ڈی سیکورٹیز اور بول کے حوالے سے قائم دوبڑے مقدمات میں اب ایف آئی اے کے اس مشکوک کردارکی پوری وضاحت موجود ہے۔بول کا معاملہ کسی اور وقت کے لئے اُٹھا رکھتے ہیں، یہاں صرف اے کے ڈی سیکورٹیز کے حوالے سے بعض سنگین نوعیت کے حقائق کا جائزہ لیا جانا مقصود ہے۔سب سے پہلے اس پر غور کیا جانا چاہئے کہ آخر ایف آئی اے نے اچانک اے کے ڈی سیکورٹیز کو اس اسکینڈل میں کیوں گھسیٹا؟

پانچ برس سے جاری تحقیقات میں اے کے ڈی سیکورٹیز کا نام کہیں پر نہیں تھا!

الف

ایف آئی اے کی ای او بی آئی اسکینڈل کی عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ کا عکس جس میں کہیں پر بھی اے کے ڈی سیکورٹیز کا ذکر تک نہیں


ای او بی آئی کے خلاف اربوں روپے کے اس اسکینڈل کی تحقیقات میں ایف آئی اے کی سب سے بڑی ناکامی یہ ہے کہ یہ گزشتہ پانچ برسوں سے اس پر تحقیقات کر رہی ہے اور ان پانچ برسوں میں وہ کوئی کامیابی حاصل نہیں کرسکی۔ ایک انتہائی ننگے اور واضح اسکینڈل کے سارے ثبوت وشواہد موجود ہونے کے باعث ایف آئی اے نے اپنی نہ ختم ہونے والی لالچ میں ای او بی آئی کے ذمہ داروں کو مسلسل محفوظ رکھنے کے لئے ایسے اقدامات کئے جو اُس کے کردار کو مشکوک بناتے ہیں۔ مگر اس سے قطع نظر اہم بات یہ ہے ان پانچ برسوں کی تحقیقات کے دوران میں کسی ایک موقع پر بھی ایف آئی اے نے اے کے ڈی سیکورٹیز کو یا اُس کی ریسرچ رپورٹ کو اس کا کہیں پر بھی ذمہ دار نہیں ٹہرایا۔ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر لاء ملک جاوید احمد کی جانب سے ایک برس قبل جمع کرائی گئی عدالت عظمیٰ کی ایک دستاویزی رپورٹ سے منکشف ہوتا ہے کہ ایف آئی اے نے اپنی تحقیقات میں کہیں پر بھی اے کے ڈی سیکورٹیز کونہ تو اس اسکینڈل میں ملوث قراردیا اور نہ ہی اس پر کسی شک کا اظہار کیا۔ یہاں تک کہ اس اسکینڈل کے تمام حقائق اور اعداد وشمار پیش کرتے ہوئے اے کے ڈی سیکورٹیز کا ذکر تک بھی نہیں کیا۔

ایس ای سی پی کی تحقیقات میں بھی اے کے ڈی سیکورٹیز کا نام نہیں !

یہ بات پہلے سے ہی واضح ہو چکی ہے کہ سیکورٹی اینڈایکسچینج کمیشن آف پاکستان(ایس ای سی پی )نے خود بھی اس پورے گورکھ دھندے کی تحقیقات کر رکھی ہے، جو کسی بھی کمپنی کے اسٹاک مارکیٹ میں ان لسٹ کرنے کی منظوری بھی دیتی ہے۔ایس ای سی پی نے اس پورے اسیکنڈل کے تمام تر پہلوؤں کا احاطہ کرکے ایک رپورٹ 2013ء میں مرتب کی تھی۔ جس میں ایمٹیکس اور ای او بی آئی کے معاملات کی کھوج لگا کر اس کے ذمہ داروں کا تعین کر دیا گیا تھا۔ مذکورہ رپورٹ میں کہیں پر بھی اے کے ڈی سیکورٹیز کو ذمہ دار نہیں ٹہرایا گیا تھا۔

ایف آئی اے کی بددیانتی کیا تھی؟

ایف آئی اے اپنی تحقیقات کے اول روز سے ہی آگاہ تھی کہ ایس ای سی پی نے اس پورے اسکینڈل کا فنی جائزہ لیا ہے اور اس کے تمام ذمہ داروں کاتعین کر دیا ہے۔ کیونکہ ایس ای سی پی ان معاملات کی تہہ داریوں کو زیادہ بہتر جانتی ہے، اس لئے کسی بھی قانونی فورم پر اس کے اخذ کردہ نتائج کو سب سے زیادہ اہمیت دینا ایک فطری امر ہوگا۔ لہذا ایف آئی اے نے جان بوجھ کر ایس ای سی پی کی تحقیقاتی رپورٹ پر پردہ ڈالے رکھا۔ یہاں تک کہ انسدادِ دہشت گردی کی وفاقی عدالت نے بار بار اس رپورٹ کو جمع کرانے کے احکامات دیئے۔ ایف آئی اے پہلے تو عدالتی حکم کو مختلف بہانوں سے ٹالتی رہی۔ پھر جب اُسے جمع کرانے کی نوبت آ ہی گئی تو اِسے خاموشی سے جمع کرایا۔ تاکہ اس کا کوئی چرچا نہ ہو سکے۔مذکورہ رپورٹ کے عدالتی ریکارڈ کا حصہ بن جانے کے بعد جب اِسے کسی نہ کسی طرح حاصل کیا گیا تو معلوم ہوا کہ ایس ای سی پی کی اس رپورٹ میں اے کے ڈی سیکورٹیز کو سرے سے ذمہ دار سمجھا ہی نہیں گیا۔

ایف آئی اے نے ریسرچ رپورٹ کے بعد لسٹنگ کا طوفان اُٹھا دیا

ایف آئی اے نے پہلے تو ریسرچ رپورٹ کی بنیاد پر اے کے ڈی سیکورٹیز کا میڈیا ٹرائل کیا ۔ جب یہ موقف حقائق اور شواہد کی روشنی میں ایک عامیانہ اور قانون کی نگاہوں میں زیادہ موثر دکھائی نہیں دیا تو اچانک ایف آئی اے نے اپنے موقف کا چولا بدلتے ہوئے اے کے ڈی سیکورٹیز کو ایمٹیکس کی اسٹاک مارکیٹ میں لسٹنگ کا ذمہ دار قرار دے کر اُس پر سارانزلہ گرانے کی کوشش کرنےلگی۔ مگر اس ضمن میں جو حقائق ہیں، وہ نہایت دلچسپ ہیں۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایف آئی اے کے لئے خود اپنی ہی تحقیقات ایک وبالِ جان بن چکی ہے۔ اور وہ اپنے ہی پھیلائے ہوئے جال میں خود پھنسنے جارہی ہے۔

لسٹنگ کے حقائق کیا ہیں؟

Haroon askari

وجود ڈاٹ کام نے اے کے ڈی سیکورٹیز کی جانب سے ایمٹیکس کی اسٹاک مارکیٹ میں لسٹنگ کے معاملے کی چھان بین کے لئے جب ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر ہارون عسکری سے رابطہ کیا تو اُنہوں نے لسٹنگ کے مراحل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کسی بھی کمپنی کی اسٹاک مارکیٹ میں لسٹنگ کے تین مراحل ہوتے ہیں۔ اولاً :لسٹنگ ریگولیشن کی روشنی میں کسی کمپنی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ ثانیاً :مذکورہ لسٹنگ ریگولیشن کے معیار پر مذکورہ کمپنی کی متعلقہ باڈی سے منظوری لی جاتی ہے۔ ثالثا: ایک انٹرنیشنل چیک لسٹ کو متعلقہ کمپنی پر لاگو کیا جاتا ہے۔ایمٹیکس کی لسٹنگ میں اوپر دیئے گئے دومراحل کے تحت کمپنی سوفیصد معیار پر پوری اُترتی تھی۔ تیسرے مرحلے یعنی انٹرنیشنل چیک لسٹ کے حوالے سے ہارون عسکری صاحب کا کہنا تھا کہ اس میں کم وبیش پینتالیس سے چھیالیس نکات کے تحت کمپنی کے ایک ایک پہلو کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ ہارون عسکری کے مطابق کمپنی نے ان تمام نکات کی بھی سوفیصد تکمیل کی ۔ اُنہوں نے اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس تیسرے مرحلے میں ہم پہلے یہ جانچتے ہیں کہ کمپنی کا ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک کی نادہندہ فہرست میں تو نہیں آتا۔ایمٹیکس کی لسٹنگ کے وقت اسٹیٹ بینک کی نادہندہ فہرست وجود ہی نہیں رکھتی تھی۔ اس کا متبادل طریقہ اسٹیٹ بینک کی ہی کریڈٹ انفارمیشن بیورو کی رپورٹ تھی ۔ چنانچہ وہ منگوائی گئی۔ مذکورہ سی آئی بی کی رپورٹ میں ایمٹیکس صاف تھی۔ البتہ کمپنی کی سی آئی بی میں ایک نوے ملین کی رقم کا اوور ڈیو کے طور پر اندراج تھا۔ ہارون عسکری کے مطابق اس اوورڈیو رقم کو لسٹنگ کے وقت اس قابل نہیں سمجھا گیا کہ اس کی بنا پر کمپنی کو نادہندہ فہرست میں قیاس کیا جاتا۔ یعنی یہ فرض کیا جاتا کہ کمپنی کا یہ ساری رقم رائٹ آف کی جائے گی۔ مزید براں خود کمپنی نے دستخط شدہ جو کاغذپیش کیا اُس میں کمپنی پر کوئی واجب الاد ا رقم نہیں تھی۔ایف آئی اے اسی رقم کو ایمٹیکس کی نادہندگی کے طور پر میڈیا ٹرائل کے لئے استعمال کررہی ہے۔ مگر یہ دراصل اوورڈیو رقم تھی جسے ایف آئی اے نے نادہندگی کے زمرے میں رکھ کر گمراہ کن کارروائی کا ماحول بنائے رکھا۔

اے کے ڈی سیکورٹیز کا کردار ایک ڈاکخانے کا تھا!

مذکورہ تمام حقائق سے یہ واضح ہے کہ اے کے ڈی سیکورٹیز کا سارا کردار ایک ڈاکخانے سے زیادہ نہیں تھا۔ ایمٹیکس کی لسٹنگ کی منظوری ایس ای سی پی نے دی۔ اُسے اِن لسٹ اسٹاک مارکیٹ نے تمام قواعد وضوابط کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے کیا۔ پھر اُسے ایک ریٹنگ ایجنسی نے اے ون کی ریٹنگ بھی دی۔ ظاہر ہے کہ یہ پورا نظام اے کے ڈی سیکورٹیز کے فیصلوں کے تابع نہیں تھا۔اب سوال یہ پید اہوتا ہے کہ ایمٹیکس کو ریٹنگ کس ایجنسی نے دی؟

ایمٹیکس کو اے ون ریٹنگ دینے والی کمپنی جے سی آر تھی!

ایف آئی اے جو بال کی بھی کھال نکالنے کی ماہر ہے اب تک معلوم نہیں یہ کیوں کھوج نہیں لگا سکی کہ آخر ایمٹیکس کو اے ون ریٹنگ دینے والی ایجنسی کون سی ہے؟ ایف آئی اے کو یہ معلوم کرنا چاہئے تھا کہ اگر یہ واقعی ڈیفالٹ کمپنی تھی تو پھر جے سی آر نامی ریٹنگ ایجنسی نے اِسے اے ون کمپنی کی ریٹنگ کیوں دی؟کہیں ایسا تو نہیں کہ اس کی تحقیقات کرتے ہوئے ایف آئی اے کے مذکورہ اہلکاروں کو اُن ہی گھروں کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑے گا جن کے کہنے پر ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ شاہد حیات نے اے کے ڈی سیکورٹیز کے تین ذمہ داران کو دھر لیا ہے۔ جے سی آر نامی کمپنی کے حصص یافتگان کے بارے میں ایف آئی اے کی تحقیقات دلچسپی کا خاصا سامان پیدا کرے گی۔ مگر وہ ایف آئی اے کے لئے ایک آئینہ بھی بن سکتی ہے جس میں وہ اپنے چہرے دیکھ سکیں گے کہ کس طرح اُنہیں استعمال کرنے والے ہی اس اسکینڈل کے ذمہ داروں میں بھی شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں


سنی اتحاد کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل وجود - منگل 07 مئی 2024

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔پیر کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لیے دائر اپیل پر سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔وفاق...

سنی اتحاد کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل

دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،سپریم کورٹ وجود - منگل 07 مئی 2024

سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ کے غیر مستند ہونے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر مایوسی ہی ہوئی ہے ،فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،کہتے ہیں بس آگے بڑھو، ...

دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،سپریم کورٹ

پاکستانی نوجوان سعودی سرمایہ کاری سے کاروبارکریں گے ، مصدق ملک وجود - منگل 07 مئی 2024

وفاقی وزیر پٹرولیم و فوکل پرسن پاک سعودی شراکت داری ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ 30 سے 35 سعودی کمپنیوں کے نمائندے پاکستان میں توانائی ،ریفائنری ، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے بات چیت کررہے ہیں،پہلے حکومت سے حکومت کی سطح پر معاہدے ہوئے ،اب بزنس ...

پاکستانی نوجوان سعودی سرمایہ کاری سے کاروبارکریں گے ، مصدق ملک

وقاص اکرم چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے نامزد وجود - منگل 07 مئی 2024

قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی)کے چیئرمین کا تنازع شدت اختیار کرگیا ہے اور اس نے پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کی جانب سے شیر افضل خان مروت کی جگہ شیخ وقاص اکرم کو کمیٹی کا چیئرمین بنانے کیلئے ووٹ دینے پر جماعت کے اعلیٰ عہدیداران کے درمیان اختلافات کو اجاگر کرد...

وقاص اکرم چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے نامزد

حکومت کاگندم بحران کی جامع تحقیقات سے گریز وجود - پیر 06 مئی 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے ’ہر قیمت پر کسانوں کے مفادات کا تحفظ‘کرنے کا عہد کیا ہے ، جبکہ وفاقی حکومت میگا اسکینڈل کی جامع تحقیقات کرنے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں نظر آتی ہے ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے درآمدات میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے...

حکومت کاگندم بحران کی جامع تحقیقات سے گریز

سعودی وفد کادورہ پاکستان، 10ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے متوقع وجود - پیر 06 مئی 2024

سعودی تجارتی وفد سرمایہ کاری کے باہمی تعاون کیلئے پاکستان پہنچ گیا۔ سعودی عرب کے نائب وزیر سرمایہ کاری ایچ ای ابراہیم المبارک کی قیادت میں 50ارکان پر مشتمل اعلیٰ سطحی تجارتی وفد پاکستان پہنچا۔ سرمایہ کاروں کے وفد کے دورہ پاکستان کے دور ان 10 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کے معاہدوں ...

سعودی وفد کادورہ پاکستان، 10ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے متوقع

اسرائیلی فوج کی طولکرم ،رفح میں وحشیانہ کارروائیاں ،8 فلسطینی شہید وجود - پیر 06 مئی 2024

اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں ، طولکرم میں مزید5 فلسطینی شہید کردئیے ، رفح میں ماں دو بچوں سمیت شہید جبکہ3 فلسطینی زخمی ہو گئے ۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طولکرم کے قریب ایک قصبے میں رات کو کارروائی کے دوران 5 فلسطینیوں ک...

اسرائیلی فوج کی طولکرم ،رفح میں وحشیانہ کارروائیاں ،8 فلسطینی شہید

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف وجود - اتوار 05 مئی 2024

وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند وجود - اتوار 05 مئی 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف وجود - اتوار 05 مئی 2024

ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت وجود - اتوار 05 مئی 2024

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف وجود - اتوار 05 مئی 2024

کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف

مضامین
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ وجود منگل 07 مئی 2024
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ

سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ وجود منگل 07 مئی 2024
سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ

فری فری فلسطین فری فری فلسطین!! وجود منگل 07 مئی 2024
فری فری فلسطین فری فری فلسطین!!

تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت وجود منگل 07 مئی 2024
تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت

کچہری نامہ (٣) وجود پیر 06 مئی 2024
کچہری نامہ (٣)

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر