وجود

... loading ...

وجود
وجود

اوروید بھسین بھی چل دیئے!

هفته 14 نومبر 2015 اوروید بھسین بھی چل دیئے!

مصنف وید بھیسن کے ساتھ، سری نگر، مقبوضہ کشمیر۔ اپریل 2006ء


موت کا دروازہ جس گھر میں بھی کھلتاہے ، غم والم کے پہاڑ توڑڈالتاہے لیکن کچھ ہستیاں ایسی ہوتی ہیں جن کی جدائی محض ایک شخص کی نہیں بلکہ ایک عہد کی موت کا اعلان ہوتا ہے۔انگریزی اخبار کشمیر ٹائمزجموں کے مدیر اعلیٰ وید بھسین بھی ایک ایسی ہی نابغہ روزگار ہستی تھی۔ان کی رحلت کی خبر نے کنٹرول لائن کے دونوں اطراف رنج وغم کی لہر دوڑا دی۔غالباً وہ واحد شخصیت ہیں جن کی جدائی پر ہندو،سکھ اور مسلمان ،جی ہاں ہر آنکھ اشکبار تھی۔ہر کوئی ان کو اپنا درمند رفیق اور غمگسار ساتھی گردانتا۔زندگی بھر ان کا دل اور دفتر کا درمہمانوں اور شاگردوں کے لیے کھلا رہا۔

پیشے کے اعتبار سے وہ ایک اخبار نویس تھے اور ایک موقر روزنامہ کے مالک اور مدیر اعلیٰ بھی ۔لیکن ان کی محض یہی شناخت نہ تھی بلکہ وہ ایک مصلح بھی تھے۔قدیم طرز کے صحافی، جن کے لیے اخبار کاروبار نہیں مشن ہوتا ہے۔وہ اپنے ساتھ کام کرنے والوں کو بھی یہی تعلیم دیتے۔وہ ریاست جموں وکشمیر کے مستقبل کے بارے ایک واضح نقطۂ نظر رکھتے تھے۔ان کے خیال میں ایک آزاد اور خود مختار ریاست جموں وکشمیر ہی ایک ایسا حل ہے جو پاکستان اور بھارت کے علاوہ کشمیریوں کے مفادات کی بہتر نگہبانی کرسکتاہے۔اگرچہ ان خیالات کو اسلام آباد اور دہلی میں یکساں طور پر ناپسند کیا جاتاہے ، اس کے باوجود وید بھسین اپنا سیاسی نقطۂ نظر بیان کرنے میں کسی ہچکچاہٹ کا مظاہر ہ نہ کرتے۔اُنہوں نے ایک ایسے لبرل اور جمہوری معاشرے کے قیام کے لیے عمر بھر جدوجہد کی جہاں انسان کو اپنی مرضی سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار ہو۔رواداری ہو،شہری نئے تصورات کو قبول کرنے کے لیے تیار ہوں اور جہاں سیاسی فکر پر پہر ے نہ بٹھائے جاتے ہوں۔

وید بھسین کے خیال میں ایک آزاد اور خود مختار ریاست جموں و کشمیر ہی ایک ایسا حل ہے جو پاکستان اور بھارت کے علاوہ کشمیریوں کے مفادات کی بہتر نگہبانی کرسکتاہے۔اگرچہ ان خیالات کو اسلام آباد اور دہلی میں یکساں طور پر ناپسند کیا جاتاہے

وہ بھارتی حکومت کی پالیسیوں کے سخت ناقد تھے بالخصوص کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور کشمیریوں کی سیاسی اُمنگوں کی ہر فورم پر ترجمانی کرتے۔ان کے سیاسی خیالات نے ان کے اخبار کو زبردست مالی نقصان سے دوچار کیا۔بھارتیہ جنتا پارٹی اور آرایس ایس والوں کو وہ ایک آنکھ نہ بھاتے ۔کشمیر ٹائمز کا کئی بار بائیکاٹ کیا گیا۔دفتر پر پتھراؤ بھی ہوا۔ ان کے خلاف جلوس بھی نکالے گئے حتیٰ کہ انہیں دیش کا دشمن بھی کہا گیا ۔کشمیر ٹائمز کو ناکام کرنے کے لیے متبادل انگریز ی اخبار ات کی سرپرستی کی گئی، لیکن مجال ہے کہ ان کے پایۂ استقامت میں کوئی لغزش آئی ہو۔وہ اخبار جو کل تک جموں ہی نہیں بلکہ کشمیر میں بھی سب سے زیادہ بزنس لیتاتھا ،بتدریج مالی خسارے سے دوچارہوتاگیا لیکن وید جی نے کشکول نہیں اٹھایا۔عزت اوروقار کے ساتھ زندگی کی اور جہانِ فانی سے کوچ کرگئے۔ان کی موت پر سامنے آنے والے بے ساختہ پیغامات نے یہ حقیقت الم نشرح کی کہ وہ ایک بے خوف،سچے اور انسان دوست شخصیت تھے ۔

اگرچہ وہ ایک سیاسی فکر رکھتے اور کھل کر اس کا اظہار بھی کرتے لیکن مزاجاًوہ ایک اعتدال پسند شخصیت تھے۔اکثر کانفرنسوں میں بحث ومباحثہ تلخی پر منتج ہوتا۔الزامات اور جوابی الزامات ماحول کو گرمادیتے۔ خدشہ پیدا ہوجاتاکہ کانفرنس بے نتیجہ رہے گی تو متحارب فریقین ان سے درخواست کرتے کہ وہ مشترکہ اعلامیہ لکھیں۔ اعلیٰ پائے کی اور پرمغز تحریر لکھنے میں انہیں خصوصی ملکہ حاصل تھا۔وہ ایسی عبارت تیار کرلیتے کہ شرکاء اسے خوش دلی سے قبول کرلیتے۔پاک انڈیا پیپلزفورم کے بانیوں میں سے تھے ،جس کا مقصد وجود ہی پاک بھارت تعلقات کی بہتری ہے۔وہ یہ راز پا گئے تھے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین خوشگوار تعلقات قائم کیے بنا ء مسئلہ کشمیر کا حل ممکن نہیں اور کشمیرکے شہریوں اور لیڈروں کو اعتماد میں لئے بغیر مسئلہ کشمیر کا کوئی دائمی حل ممکن نہیں۔ ان خیالات کوپاکستان میں بہت داد ملتی اور بھارت میں لوگوں کی جبینوں پر شکنیں پڑجاتیں۔وہ بھارت،پاکستان اور جموں وکشمیر میں تیزی سے بڑھتی ہوئی انتہاپسندی اور شدت پسندی سے کافی دُکھی رہتے اور کھل کر کہتے کہ مسئلہ کشمیر حل نہ ہوا تو شدت پسندی کا عفریت سب کچھ چاٹ جائے گا۔

میرپور سے ان کا تعلق گہرا قلبی اور روحانی تھا۔ان کے پُرکھوں کی راکھ اس دھرتی پر بکھر ی پڑ ی تھی۔پاکستان آتے تو میرپور یاترا ضرورکرتے۔جہاں جسٹس مجید ملک ان کا استقبال کرتے۔دونوں بزرگوں میں مہر ومحبت کا گہرا بندھن تھا۔میرپور کے عظیم فرزند کے ڈی سیٹھی بھی پیرانہ سالی کے باوجود ان کے ہم رکاب ہوتے۔موٹے شیشوں والی عینک کے پیچھے چھپے بلند آہنگ اور دوٹوک گفتگو کرنے والے کے ڈی سیٹھی سچے وقتوں کے کامریڈ اور وید بھسین کے ہم دم دیرینہ ہیں۔اگرچہ تقسیم کے ہنگام ان کا خاندان میرپور سے نقل مکانی کرگیا لیکن تادم زیست میرپور ان کے جسم وروح میں حاوی رہا۔ان کاتعلق ریاست جموں وکشمیر کی اس نسل سے تھا جو ریاست کی وحد ت کی علمبردار تھی۔انہوں نے جموں میں مسلمانوں کو کٹتے اوراجڑتے دیکھا۔میرپور ،پونچھ اور مظفرآباد سے لٹے پٹے قافلوں کو مہاجر کیمپوں میں رلتے اور سسکتے دیکھا۔اس پس منظر میں منقسم خطوں اور ایک دوسرے سے شاکی طبقات کو قریب لانے میں ان کی دل آویز شخصیت ایک پل کا کردار ادا کرتی ۔

بڑی باغ وبہاراور مہمان نواز شخصیت تھے۔ششتہ اردو بولتے لیکن پنجابی لہجے میں ۔آزادکشمیر یا پاکستان سے جو کوئی بھی جموں جاتا،ان کی میزبانی اور رفاقت سے لطف اٹھاتا۔سینئر بیوروکریٹ طارق مسعود کو بڑی چاہت اور محبت سے ان کا آبائی گھر دکھانے لے گئے۔ ایک پورادن ہم نے ان کے ہمراہ گزارا۔جموں میں آباد درجنوں میرپوریوں اور پونچھیوں سے ملاقاتیں بھی کرائیں جنہوں نے ہمارے ہاتھ اور پیشانی چومی۔گلے لگایا اور اپنے وطن کی مہک محسوس کی۔

سینئر صحافی سلطان سکندر کے ہمراہ راقم الحروف کو جولائی 2000ء میں سری نگر اور جموں میں لگ بھگ دوہفتے گزارنے کا موقع ملا۔یہ بڑا پرآشوب دور تھا۔عسکریت اپنے عروج پر تھی اور پاکستان اور بھارت کے مابین تعلقات سخت سخت کشیدہ کہ ابھی کارگل کی جنگ کے زخم ہرے تھے ۔اس کے باوجود وید جی نے ہمیں جموں میں اپنا مہمان ٹھہرایا ۔ ذاتی گاڑی میں شہرکی سیر کرائی۔پریس کلب میں صحافیوں سے نشست کا اہتمام کیا۔شہر کی اہم شخصیات کو ہماری آمد کی اطلاع کی۔گھنٹوں بیٹھ کر بڑے اطمینان سے میرے سوالوں کے جواب دیئے اور رخصت ہوتے وقت تک خبر گیری کرتے رہے۔

ان کی صاحبزادی انورادھا بھسین نے اپنے جری اور دانشور والد کا عَلم تھام رکھا ہے۔وہ جمہوریت،انسانی حقوق اور انصاف کی راہ پر اپنے والد کی طرح ثابت قدمی سے چل رہی ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ جموں وکشمیر کے شہری وید بھسین کو کبھی نہیں بھولیں گے کہ ایسے لوگ صدیوں میں جنم لیتے ہیں۔وہ کسی ایک مذہب، خطے یا برادری کی میراث نہیں بلکہ قوموں کا اجتماعی اثاثہ ہوتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


او آئی سی اجلاس آج شروع ہوگا، 150 سے زائد قراردادیں پیش ہونے کا امکان وجود - منگل 22 مارچ 2022

پاکستان کی میزبانی میں او آئی سی وزرائے خارجہ کا دو روزہ اجلاس آج(منگل کو) پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں شروع ہو گا، اجلاس میں مسئلہ کشمیر، مسلم امہ کو درپیش معاشی، سیاسی اور ثقافتی چیلنجز کیساتھ اسلامو فوبیا کے حوالے سے بھی غورکیا جائے گا۔ کانفرنس میں 150سے زائد قراردادیں منظور ہ...

او آئی سی اجلاس آج شروع ہوگا، 150 سے زائد قراردادیں پیش ہونے کا امکان

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے دہشت گردی بڑھی، عمران خان کا سی این این کو انٹرویو وجود - پیر 14 فروری 2022

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کبھی نہ کبھی تو افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم کرنا ہوگا، عالمی براردی کو افغان حکومت کے ساتھ ''کچھ لو اور دو'' کی بنیاد پر کام کرنا چاہیے۔امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان افغانستان اور طالبان حکومت سے متعلق بات ک...

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے دہشت گردی بڑھی، عمران خان کا سی این این کو انٹرویو

قومی سلامتی پالیسی میں بھارت سے امن کی خواہش، مسئلہ کشمیر تعلقات کا مرکزی نکتہ قرار وجود - هفته 15 جنوری 2022

حکومت کی طرف سے جاری کی گئی ملکی تاریخ میں پہلی بار قومی سلامتی پالیسی میں دفاع ، داخلہ، خارجہ اور معیشت جیسے شعبو ں پر مستقبل کا تصوردینے کی کوشش کی گئی ہے۔قومی سلامتی پالیسی میں سی پیک سے متعلق منصوبوں میں دیگر ممالک کو سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی ہے، نئی پالیسی کے مطابق کشمیر ب...

قومی سلامتی پالیسی میں بھارت سے امن کی خواہش، مسئلہ کشمیر تعلقات کا مرکزی نکتہ قرار

 بھارتی فوج کی دیدہ دلیری فوجی پوسٹ کے بعد مسافر بس،ایمبولینس پر گولہ باری ابو محمد نعیم - جمعرات 24 نومبر 2016

وادیٔ نیلم میں مسافر بس کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایاگیا ، تین شہری موقع پر شہید ، زخمیوں میں شامل سات افراد ہسپتال میں دم توڑ گئے گزشتہ روز ہندوستانی فوج نے اپنے 3 فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کی تھی اور ٹوئٹ میں اس کارروائی پر شدید ردعمل دینے کی دھمکی دی تھی بھارتی افواج کی...

 بھارتی فوج کی دیدہ دلیری فوجی پوسٹ کے بعد مسافر بس،ایمبولینس پر گولہ باری

کشمیری حق خود ارادیت کے سوا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے،سید علی گیلانی کا وجود کو خصوصی انٹرویو وجود - جمعرات 27 اکتوبر 2016

پاکستان بار بار یہی بات دہرارہا ہے لیکن بھارت فوجی قبضے اورتسلط پراَڑاہوا ہے ،نتیجہ آنے تک مقد س اورجائزجدوجہد جاری رکھیں گے بھارتی مظالم کے آگے سینہ سپر87سالہ ناتواں بزرگ لیکن جواں عزائم اورمضبوط اعصاب کے مالک چیئرمین آل پارٹیز حریت کانفرنس انٹرویوپینل:شیخ امین ۔مقصود من...

کشمیری حق خود ارادیت کے سوا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے،سید علی گیلانی کا وجود کو خصوصی انٹرویو

برہمن باتوں سے ماننے والا نہیں, پاکستان کشمیریوں کی عسکری مدد بھی کرے,سپریم کمانڈر حزب المجاہدین شیخ امین - هفته 22 اکتوبر 2016

ظلم و جبر پر عالمی برادری کی خاموشی افسوس ناک ہے،پاکستانی قیادت کو سمجھنا چاہیے مذاکرات اور قراردادوں سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، مجاہدین کو وسائل مہیا کیے جائیں جب دنیا ہماری آواز نہیں سن رہی تو پھر ہمارے پاس آزادی کے لیے مسلح جدوجہد ہی آخری آپشن ہے،سید صلاح الدین کا ایوان صحا...

برہمن باتوں سے ماننے والا نہیں, پاکستان کشمیریوں کی عسکری مدد بھی کرے,سپریم کمانڈر حزب المجاہدین

طبل جنگ بج چکا ہے !!! شیخ امین - جمعرات 06 اکتوبر 2016

برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فوج کا خیال تھا کہ وہ انتہائی مطلوب حریت پسند رہنماکی موت کا جشن منا ئیں گے، مٹھا ئیاں با نٹیں گے اور نئی کشمیری نسل کو یہ پیغام دیں گے کہ بھارت ایک مہان ملک ہے اور اس کے قبضے کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو وہ ختم کرنا جا نتے ہیں۔ لیکن انہیں کشمیر...

طبل جنگ بج چکا ہے !!!

پاک بھارت تنازع، بھارتی سیاستدان منتشراور پاکستانی سیاستدان متحد، خوش کن منظر ایچ اے نقوی - بدھ 05 اکتوبر 2016

اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے گزشتہ روز وزیراعظم کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی اور بھارت کے جنگی جنون سے نمٹنے اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی بھرپور مدد کرنے کے حوالے سے کوششوں کیلیے وزیر اعظم کابھر پور ساتھ دینے کا اعلان کیا۔اپوزیشن کے رہنماؤں نے اس ناز...

پاک بھارت تنازع، بھارتی سیاستدان منتشراور پاکستانی سیاستدان متحد، خوش کن منظر

کشمیر میں جاری آپریشن توڑ پھوڑ الطاف ندوی کشمیری - بدھ 05 اکتوبر 2016

یوں توآج کل پورا برصغیر آپریشنوں اور اسٹرائیکوں کے شور سے پریشان ہے مگر کشمیر براہ راست ان کی زد میں ہے۔ یہاں حکومت نے آپریشن ’’کام ڈاؤن‘‘کا آغاز کرتے ہو ئے پورے کشمیر کو بالعموم اور جنوبی کشمیر کو بالخصوص سیکورٹی ایجنسیوں کے رحم و کرم پر چھوڑا ہے۔ انھیں مکمل طور پر کھلی چھوٹ ہے۔...

کشمیر میں جاری آپریشن توڑ پھوڑ

پاکستان کی مضبوط سفارتی مہم اور قومی یکجہتی، مودی پسپائی پر مجبور انوار حسین حقی - منگل 04 اکتوبر 2016

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ان دنوں زبردست سفارتی اور سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہو اہے ۔ گزشتہ دو ہفتوں سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی نے سفارتی حلقوں کو بہت زیادہ سرگرم کیا ہواہے ۔ پاکستان کے دفاعی اور سفارتی حلقوں کی شبانہ روز کاوشوں نے بھارت کو سفارتی اور دفاعی لح...

پاکستان کی مضبوط سفارتی مہم اور قومی یکجہتی، مودی پسپائی پر مجبور

کشمیر کی صورتحال، ہڑتال مضر یا مفید (قسط اول) الطاف ندوی کشمیری - هفته 01 اکتوبر 2016

زندہ قوموں کی زندگی کارازصرف ’’خود احتسابی‘‘میں مضمر ہے۔ جو قومیں احتساب اور تنقید سے خوفزدہ ہو کر اسے ’’عمل منحوس‘‘خیال کرتی ہیں وہ کسی اعلیٰ اور ارفع مقصد کو حاصل کرنے میں بھی ناکام رہتی ہیں۔ احتساب ہی ایک ایسا عمل ہے جس سے کسی فرد، جماعت اور تحریک کی کامیابی اور ناکامی کا صحیح...

کشمیر کی صورتحال، ہڑتال مضر یا مفید (قسط اول)

کشمیر کی گونج اقوام متحدہ میں الطاف ندوی کشمیری - بدھ 28 ستمبر 2016

وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71ویں اجلاس سے خطاب کو جو پذیرائی کشمیر میں حاصل ہوئی ہے ماضی میں شاید ہی کسی پاکستانی حاکم یا لیڈر کی تقریر کو ایسی اہمیت حاصل ہوئی ہو۔ کشمیر کے لیڈر، دانشور، صحافی، تجزیہ نگار، علماء، طلباء اور عوام کو اس تقریر کا...

کشمیر کی گونج اقوام متحدہ میں

مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر