وجود

... loading ...

وجود
وجود

اینٹی بایوٹک ادویات موت کا سبب بھی بن سکتی ہیں

بدھ 11 نومبر 2015 اینٹی بایوٹک ادویات موت کا سبب بھی بن سکتی ہیں

اینٹی بایوٹک ادویات لاکھوں بلکہ کروڑوں افراد کے معمول کا حصہ ہیں۔ پاکستان جیسے ترقی یافتہ ملک میں تومعمولی مر ض میں بھی جھٹ سے اینٹی بایوٹک استعمال کرلی جاتی ہے لیکن یہ کتنی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے؟ اس کے بارے میں ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ لاکھوں افراد اینٹی بایوٹکس کی اتنی خوراک استعمال کر لیتے ہیں جو فوری موت کے خطرے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

چین میں 21 ملین بالغ افراد پر ہونے والی ایک بڑی تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ نمونیا اور جلدی امراض کے لیے عام طور پر استعمال ہونے والی ادویات دل کی رفتار کو بہت تیز کردیتی ہیں۔ ان میں پاکستان میں ارتھرومائی سن عام طور پر دستیاب ہے اور بڑے پیمانے پر استعمال کی جاتی ہے۔ اس قبیل کی ادویات کو میکرولائیڈز کہا جاتا ہے جو نمونیا، گیسٹرو، بڑی کھانسی اور جلدی انفیکشن میں استعمال ہوتی ہیں لیکن سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ یہ ادویات دل کی حرکت کو بگاڑتی ہیں جو ایک منٹ میں 100 سے زیادہ مرتبہ دھڑکنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ اس حالت کو ٹیکی کارڈیا کہتے ہیں جو دل کے دورے، فالج یا دھڑکن بند ہونے سے فوری موت کا سبب تک بن سکتی ہے۔

سائنس دانوں نے 1966ء سے اب تک 50 سالوں کے دوران دنیا بھر میں ہونے والی 33 تحقیقات کا معائنہ کیا اور پایا کہ دل کی دھڑکن تیز ہونے یا بند ہونے کے لیے جتنی خوراک کافی ہوگی، لاکھوں مریض اس سے ڈھائی گنا زیادہ میکرولائیڈز لے رہے ہیں۔ ان افراد میں دل کے مرض کی وجہ سے انتقال کی شرح بھی 30 فیصد زیادہ ہے۔

ان خطرناک اعداد و شمار کے باوجود تحقیق میں شامل افراد نے ڈاکٹروں کو اینٹی بایوٹک تجویز کرنے سے نہیں روکا اور ان کا کہنا ہے کہ مجموعی خطرہ اب بھی کم ہے۔ اینٹی بایوٹک استعمال کرنے والے 30 ہزار افراد میں سے صرف ایک کو مہلک دل کے دورے کا امکان ہوگا۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اینٹی بایوٹکس سے درپیش حقیقی خطرے کو جانچنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر کو اب بھی یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ وہ ممکنہ حد تک اینٹی بایوٹکس تجویز کرنے سے اجتناب کریں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر