وجود

... loading ...

وجود
وجود

بھارت کی نظریاتی کشمکش کے سیاسی پہلو

جمعه 06 نومبر 2015 بھارت کی نظریاتی کشمکش کے سیاسی پہلو

Hindu-Extremists

بھارت میں شیوسینا نے ایک بار پھر اپنے کمالات دکھانا شروع کر دیے ہیں۔ بظاہر ہند میں سیکولرازم آئی سی یو میں پہنچ چکی ہے، ایسا تو ہونا ہی تھا جب جمہور اپنی اکثریت سے ایسے اراکین پارلیمان کو منتخب کرتی ہے جو ایک مکمل مذہبی ایجنڈا رکھتا تھا تو اس کا صاف مطلب ہے کہ ملک کی اکثریت سیکولرازم کے حق میں نہیں۔ لیکن خطے میں ایک بحث جنم لے چکی ہے خصوصاً ہندوستان میں کہ اس صورتحال میں ہندوستان کا مستقبل کیا ہو گا۔ اس بحث نے بھارت کو دو خیموں میں بانٹ دیا ہے، ایک خیمہ سیکولرازم کی حمایت کر رہا ہے اور دوسرا ہندوتوا کا۔ سیکولرازم کا بیانیہ روایتی ہی ہے کہ وہ تمام طبقات کی آزادانہ اور جداگانہ حیثیت کو تسلیم کرتے ہوئے زندہ رہنے کی آزادی دیتا ہے اور بڑے طبقے کو چھوٹی اقلیتوں کے لیے اپنے اجتماعی ایجنڈوں سے دستبردار ہو جانے پر زور دیتا ہے۔ لیکن ہندوستان میں اس فکر کے حاملین کی کئی درجہ بندیاں کی جا سکتی ہیں لیکن ان سب کی وابستگی کے اپنے اپنے اسباب اور وجوہات ہیں۔ دوسرا طبقہ وہ ہے جس کا اپنا نقطہ نظر، فکر و عمل اور الہیات ہے جس کی مدد سے وہ موجودہ سیکولر ریاست کو بدل کر اپنے فکر وعمل کے رنگ میں رنگنا چاہتا ہے وہ یہ حق محض جبری طور پر استعمال نہیں کرنا چاہتا بلکہ اپنا اکثریتی حق سمجھتا ہے۔

افکار کی دنیا میں ایسی کشمکش اور ٹکراؤ پیدا ہونا کوئی نئی چیز نہیں اور نہ ہی غلط ہے لیکن اس جنگ میں جبر کا استعمال خطرناک صورتحال ترتیب دیتا ہے۔ شیوسینا کا جبر اور دہشت گردی بالکل ویسے ہی ہے جیسے ہمارے یہاں پاکستان میں چند طبقات پائے جاتے ہیں جو اپنے نظریات کے مخالفین کو گولی سے جواب دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن شیو سینا کی اس حکمت عملی کی حیثیت صرف نظریاتی نہیں سیاسی بھی ہے جیسا کہ 24 اکتوبر 2015ء کو ایشین ایج میں سدھارتھ بھاٹیا لکھتے ہیں کہ

“یہ شیوسینا کی ہندتوا عقیدے سے کہیں زیادہ یہ سیاسی چالبازی ہے، اس سے بھی خطرناک اس کا اپنے علاقے میں بی جے پی اور آر ایس ایس کو اپنی قوت کے استعمال کی کھلی چھوٹ دینا ہے، یہ اب اس کی سیاسی حکمت عملی بنتی جا رہی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان مخالف ہونے میں وہ بی جے پی سے زیادہ وطن پرست ہے”

اس کا مطلب ہے کہ مسلمانوں کے خلاف گھیرا صرف اس لیے تنگ نہیں کیا جا رہا کہ وہ مسلمان ہیں بلکہ اس لیے بھی نشانہِ نفرت پر ہیں کہ وہ پاکستان کے ہم مذہب ہیں، سدھارتھ بھاٹیا کے اس تجزیہ کو اس وقت مزید قوت ملتی ہے جب ٹی وی پر ہونے والے ٹاکروں میں ہونے والی بحث کو دیکھا جائے جہاں جنگ کی زبان میں باتیں کی جا رہی ہیں، حملے میں پہل نہ کرنے کی باتیں تو سرکاری سطح پر کی جا رہی ہیں۔ کل ہی شیو سینا کے پارلیمانی ممبر سنجے دوہت نے کہا ہے کہ بھارتی اداکار شاہ رخ خان کو ٹارگٹ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ وہ صرف مسلمان ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ بیان بھی بے جے پی کے پارلیمانی ممبر کیلاش وجے وردیا کی اُس ٹویٹ پر آیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ شاہ رخ کی “روح” پاکستان میں ہے اگرچہ وہ ہندوستان میں رہتا ہے۔

دوسری مسلمانوں کو گائے کا گوشت کھانے پر مارنے میں بھی یہی سیاسی حکمت عملی پوشیدہ ہے جسے یکم نومبر 2015ء کو دہلی کے سہہ روزہ دعوت بے نقاب کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ

بیف کی اس شرارت میں ملکی اور غیر ملکی مشاہدین نےنوٹ کیا ہو گا مسئلہ صرف بیف کے استعمال کا نہیں ہے، لڑائی شاکا ہاری بنام مانسا ہاری کی ہے۔ تمام شہریوں کو بلا لحاظ مذہب شاکا ہاری کا نشانہ بنانا اصل ہدف ہے۔ بات بیف سے شروع ہو کرکے مرغ، مچھلی اور انڈے تک پہنچنے والی ہے۔ لیکن یہ نعرہ فی الحال اس لیے بلند نہیں کیا جا سکتا کہ ملک کی تین چوتھائی سے زیادہ آبادی کسی نا کسی درجے میں “نان ویج” ہے۔ لاکھوں کی آبادی کا گزر بسر صرف ماہی گیری پر ہے۔ فی الحال طریقہ یہ اختیار کیا گیا ہے کہ بڑے کے ہر گوشت کو بیف کہا جائے اور سردست مسلمانوں کو نشانہ بنایا جائے۔ ہر مانسا ہاری کو مطعون کرنا الٹا پڑے گا

اس تمام منظرنامے کا تلخ پہلو یہ ہے کہ ہندوستان کی اکثریت نریندر مودی کے ساتھ کھڑی ہے جسے ملٹی نیشنل کمپنیوں اور عالمی قوتوں کی حمایت بھی حاصل ہے لیکن یہ سب کچھ ان کی ناک کے نیچے بیٹھی شیو سینا کررہی ہے جسے وہ روک سکنے کی ہمت نہیں کر پا رہے۔ حالانکہ وہ اور ان کی بغل بچہ شیو سینا بخوبی واقف ہے کہ یہ سیاسی حکمت ان کے عزائم کی راہ میں رکاوٹ بنے گی اور دوسری طرف بیف پر پابندی بھی دیرپا ثابت نہیں ہو گی کیونکہ اس کا استعمال مسلمانوں سے زیادہ غیر مسلم کرتے ہیں اور اس کے مالی فوائد بھی غیر مسلم اور خود حکومت اٹھا رہی ہے۔ پھرشیو سینا کی ان حرکتوں کی اہم وجہ صرف پاکستان سے نفرت ہی ہے؟ وہیں بھارت کے خالص سیکولر طبقے نے آخر اس سیاسی کشمکش کو نظریاتی کشمکش کی طرف کیوں موڑ دیا ہے؟


متعلقہ خبریں


سپریم کورٹ نے بالی ووڈ کے کنگ خان کو بے گناہ قرار دے دیا وجود - جمعرات 29 ستمبر 2022

بھارتی سپریم کورٹ نے شاہ رخ خان کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف دائر اپیل خارج کر دی ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق بالی ووڈ سپر اسٹار کے خلاف 2017 میں فلم رئیس کی پروموشن کے دوران ایک شخص کی ہلاکت اور متعدد کے زخمی ہونے پر کرمنل کیس رجسٹرڈ کیا گیا تھا۔ گجرات ہائیکورٹ کے فیصلے کا ...

سپریم کورٹ نے بالی ووڈ کے کنگ خان کو بے گناہ قرار دے دیا

مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائی، مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی وجود - جمعرات 29 ستمبر 2022

بھارت میں مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، حکومت نے دہشت گرد تنظیموں سے تعلق کا الزام لگا کر مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی۔ بھارتی حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں الزام لگایا گیا ہے کہ مذہبی گروپ کے عسکریت پسند گروپوں سے تعلقات ہیں، گروپ اور اس ک...

مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائی، مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی

شبانہ اعظمی، جاوید اختر، نصیرالدین شاہ ''ٹکڑے ٹکڑے گینگ'' کا حصہ ہیں، بی جے پی وجود - اتوار 04 ستمبر 2022

بھارت کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) کے رہنما کا کہنا ہے کہ بالی وڈ کے لیجنڈ شبانہ اعظمی اور نصیر الدین شاہ ملک کو توڑنے والے گینگ کا حصہ ہیں۔ بی جے پی کے رہنما اور ریاست مدھیہ پردیش کے وزیرداخلہ ناروتم مشرا نے بھارتی فلم انڈسٹری کے لیجنڈ اداکار شبانہ اعظمی اور نصیرالدی...

شبانہ اعظمی، جاوید اختر، نصیرالدین شاہ ''ٹکڑے ٹکڑے گینگ'' کا حصہ  ہیں، بی جے پی

گستاخانہ بیان پر انڈونیشیا، ملائیشیا کا بھارت سے احتجاج وجود - بدھ 08 جون 2022

انڈونیشیا اور ملائیشیا نے بھارت کے سفیروں کو طلب کرکے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کے 2 ارکان کی جانب سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق توہین آمیز تبصروں پر احتجاج کیا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق انڈونیشیا کی وزارت خارجہ کی ترجمان تایئکو فائزہشاہ نے کہا کہ جکارتہ میں بھارتی سفیر...

گستاخانہ بیان پر انڈونیشیا، ملائیشیا کا بھارت سے احتجاج

نوپورشرما بی جے پی سے رکنیت معطلی کے بعد توہین آمیز بیان سے غیرمشروط دستبردار وجود - پیر 06 جون 2022

بھارت کی حکمران انتہا پسند قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (پی جے پی) معطل رکن اور سابق قومی ترجمان نوپورشرما نے پیغمبراسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ایک ٹی وی مباحثے کے دوران میں دیے گئے توہین آمیز متنازع بیان کو غیرمشروط طورپر واپس لے لیا ہے اور کہا ہے کہ کسی کے...

نوپورشرما بی جے پی سے رکنیت معطلی کے بعد توہین آمیز بیان سے غیرمشروط دستبردار

نریندر مودی نے اپنی جنتا کو ایک بار پھر ماموں بنادیا وجود - جمعرات 17 فروری 2022

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی جنتا کو ایک بار پھر ماموں بنادیا۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی وزیراعظم دہلی کے ایک مندر کے دورے پر مہمانوں کی کتاب میں تاثرات لکھنے گئے تاہم وہ پہلے سے ہی لکھے ہوئے تھے۔ نریندر مودی لکھے ہوئے تاثرات کے اوپر صرف ہوا میں قلم چلاتے رہے لیکن انہوں...

نریندر مودی نے اپنی جنتا کو ایک بار پھر ماموں بنادیا

کشمیر سے اظہارِیکجہتی، بھارت میں ملٹی نیشنل کمپنیوں پرہندو انتہا پسندوں کا حملہ وجود - اتوار 13 فروری 2022

بھارتی ریاست گجرات میں سینکڑوں ہندو انتہا پسند مظاہرین نے سوشل میڈیا پر مقبوضہ جموں و کشمیرسے اظہار یکجہتی کی پاداش میں متعدد ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ملکیت والے اسٹورز کو بند کرادیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پانچ فروری (یوم کشمیر) کے موقع پر پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپنیوں ہنڈائی موٹرز...

کشمیر سے اظہارِیکجہتی، بھارت میں ملٹی نیشنل کمپنیوں پرہندو انتہا پسندوں کا حملہ

مودی سرکارپرتنقید،مسلمان خاتون صحافی کی ایک کروڑ سے زائد رقم ضبط وجود - هفته 12 فروری 2022

بھارت میں بے جے پی کی ہندو انتہاپسند حکومت کی پالیسیوں پرتنقید کرنے والی مسلمان خاتون صحافی رعنا ایوب کی ایک کروڑ روپے سے زائد کی رقم ضبط کرلی گئی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مودی سرکارکی ہندو انتہا پسند پالیسیوں پر کھل کرتنقید کرنے والی بھارت کی عالمی سطح پر مشہور مسلمان خاتون صحافی ...

مودی سرکارپرتنقید،مسلمان خاتون صحافی کی ایک کروڑ سے زائد رقم ضبط

بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے، امریکی کانگریس کو بریفنگ وجود - پیر 17 جنوری 2022

جینو سائیڈ واچ کے بانی اور ڈائریکٹر گریگوری اسٹینٹن نے خبردار کیا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق گریگوری اسٹینٹن نے امریکی کانگریس کی بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت کی ریاست آسام اور مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کے ابتدائی علامات اور عمل موج...

بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے، امریکی کانگریس کو بریفنگ

کسانوں نے پنجاب میں بھارتی وزیراعظم کے قافلے کو روک دیا وجود - جمعرات 06 جنوری 2022

بھارتی ریاست پنجاب میں وزیراعظم نریندر مودی کے قافلے کو کسانوں نے راستے میں روک دیا۔ بھارتی وزیراعظم کو فیروزپور شہر میں کئی منصوبوں کا افتتاح اور ریلی سے خطاب کرنا تھا تاہم وزیراعظم کے قافلے کے راستے میں بھٹنڈا کے فلائی اوور پر کسانوں نے احتجاج کیا اور سڑک کو ٹریفک کیلئے بند کرد...

کسانوں نے پنجاب میں بھارتی وزیراعظم کے قافلے کو روک دیا

بابری مسجد شہادت کے 29 برس بیت گئے وجود - منگل 07 دسمبر 2021

بھارت میں مغل دور میں قائم ہونے والی تاریخی بابری مسجد کو شہید ہوئے 29 برس کا عرصہ گزر گیا، بابری مسجد کو بھارتی انتہاپسند ہندو جماعت وشو اہندو پریشد اور بھارتی جنتا پارٹی کے کارکنوں اور حمایتیوں نے حملہ کر کے مسمار کر دیا تھا۔وشوا ہندو پریشد، راشٹریہ سویم سنگھ اور بی جے پی 1980 ...

بابری مسجد شہادت کے 29 برس بیت گئے

بی جے پی کا ہندوتوا نظریہ سکھوں اور مسلمانوں کو مارنے کے سوا کچھ نہیں، راہول گاندھی وجود - اتوار 14 نومبر 2021

بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کاہندوتوا نظریہ ایک سکھ یا مسلمان کو مارنے کے سوا کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرایس ایس اور بی جے پی کا نفرت انگیز نظریہ کانگریس پارٹی کے محبت اور قوم پرست نظریے پر بھاری پڑ گیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے م...

بی جے پی کا ہندوتوا نظریہ سکھوں اور مسلمانوں کو مارنے کے سوا کچھ نہیں، راہول گاندھی

مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر