وجود

... loading ...

وجود
وجود

سندھ حکومت اور رینجرز کشمکش کا نیا دور: پیپلز پارٹی کے رہ نما رینجرز کی قانونی حیثیت پر سوال اُٹھانے لگے

بدھ 04 نومبر 2015 سندھ حکومت اور رینجرز کشمکش کا نیا دور: پیپلز پارٹی کے رہ نما رینجرز کی قانونی حیثیت پر سوال اُٹھانے لگے

rangers

سندھ حکومت نیب اور ایف آئی اے کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے ہی پوری طرح نہ صرف کمربستہ ہے بلکہ اب رینجرز کو بھی اپنے پُرانے تیور دکھا رہی ہے۔ رینجرز کے کردار سے شدید نالاں پیپلز پارٹی کے رہنما اپنی تمام بیٹھکوں میں اب خودرینجرز کی سندھ میں موجودگی کی قانونی حیثیت پر سوال اُٹھانے لگے ہیں۔ احتساب اور بدعنوانیوں پر قانونی گرفت سے خوف زدہ پیپلز پارٹی کے بد عنوان رہنماوؤں نے نیب ، ایف آئی اے اور رینجرز کے خلاف ایک نہایت دورس حکمت ِ عملی مرتب کر لی ہے جو آئندہ کے سیاسی منظرنامے پر گہرے اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ اور مقتدر حلقوں کے لئے شدید ناراضی کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ ماحول پیدا ہو چکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے ٹارگٹ کلنگ ، کرپشن اور دہشت گردی کے مقدمات میں رینجرز کی مدعیت کرنے والے نو وکلاء کی تنخواہوں کی ادائی کی سمری کو روک دیا ہے۔ایک اطلاع کے مطابق ماہِ جون سے ان تمام نو وکلاء کو تنخواہ ادا نہیں کی گئی۔

رینجرز اور سندھ حکومت کے درمیان جاری تنازع مختلف اوقات میں خود صوبائی حکومت کی طرف سے منکشف کیا جاتا رہا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے اس بارے میں پہلی مرتبہ 28مئی کو یہ کہا تھا کہ میرا کام پالیسی اور ہدایات دینا ہے۔ اور اُس پر عمل درآمد خود رینجرز کی ذمہ داری ہے۔ اُس پر ڈی جی بھی عمل کرے گا اور آئی جی بھی کرے گا۔ اس سے تجزیہ کاروں کو اندازا ہوا تھا کہ یہاں کوئی آگ لگی ہوئی ہے جس سے بیانات کا یہ دھواں اُٹھا ہے۔بعد ازاں سندھ حکومت نے اپنی شکایتوں کا رخ مقتدر حلقوں کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت کی جانب بھی کیا اور وزیراعلیٰ سندھ نے 6 جولائی کو ایف آئی اے اور نیب کے کردار پر اپنی پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز کے کردار کے لیے ہر سال صوبائی حکومت سے پوچھا جاتا ہے۔ مگر ان دونوں ایجنسیز (مراد ایف آئی اے اور نیب تھیں) کے متعلق ہم سے کچھ نہیں پوچھا گیا۔مگر 24 جولائی کی شب بروز جمعہ رینجرز کی جانب سے سوک سینٹر پر چھاپے نے سندھ حکومت کو تقریباً حواس باختہ کردیا۔ اور اُنہیں پہلی بار رینجرز کے غیر متزلزل عزم کی “سنگینی “کا اداراک ہوا جس پر ملک بھر میں رینجرز کے کردار کے حوالے سے سوالات بھی پیدا ہوئے یہاں تک کہ خود وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے اس خاص واقعے کا ذکر کرتے ہوئے 6 اگست کو برسرِ عام اس پر احتجاج کیا ۔ پھر 28 اگست کو وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کہا تھا کہ اُنہوں نے ملاقات کے لیے آئے ڈی جی رینجرز کو کہا ہے کہ صوبے کی قیادت میرے پاس ہے اور آپ اور آئی جی سندھ میرے ماتحت کام کررہے ہیں۔

وفاق مکمل طور پر صوبائی احتساب کمیشن کا محتاج ہوگا اور صوبائی احتساب کمیشن مکمل طور پر مجاز اتھارٹی کا محتاج ہوگا۔اس طرح بدعنوانی کے کسی بھی معاملے کی تحقیقات “مجاز اتھارٹی ” کے بغیر نہیں ہو سکے گی۔

سندھ حکومت اور رینجرز میں جاری اس کشمکش میں تب بہت شدت آگئی جب رینجرز نے 26 اگست بروز بدھ ڈاکٹر عاصم حسین کو بھی گرفتار کر لیا۔ سندھ حکومت نے اس کا سخت نوٹس لیا۔ یہاں تک کہ سندھ کے ایڈوکیٹ جنرل نے باقاعدہ طور پر عدالت عالیہ سندھ کو یہ کہا کہ رینجرز نے غیر قانونی طور پر ڈاکٹر عاصم کو گرفتار کیا ہے اور اس حوالے سے قانونی ضرورتیں پوری نہیں کی گئیں ۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے اس حوالے سے ایک واضح سیاسی اور قانونی پوزیشن لے رکھی ہے۔ اس پورے تناظر میں رینجرز کےمقدمات کی مدعیت کرنے والے نو وکلاء کی تنخواہ کو روکنے کے معاملے کو سیاسی مبصرین بہت اہمیت دے رہے ہیں۔ بعض حلقے اِسے سندھ حکومت کی طرف سے رینجرز کو آپریشن کے ممکنہ نئے مرحلے سے روکنے کی کوشش کے طور پر لے رہے ہیں۔رینجرز کے حوالے سے سندھ حکومت کے اس اقدام کو اس لیے بھی اہمیت دی جارہی ہے کیونکہ متوازی طور پر پیپلز پارٹی نے سندھ اسمبلی اور سینیٹ میں وفاقی اداروں کو صوبے میں احتساب سے روکنے کے لیے قانون سازی کے عمل کا آغاز کر دیا ہے۔ یوں اِسے ایک منظم عمل کے طور پر لیا جارہا ہے۔

پیپلز پارٹی کے بد عنوان رہنماوؤں نے نیب ، ایف آئی اے اور رینجرز کے خلاف ایک نہایت دورس حکمت ِ عملی مرتب کر لی ہے جو آئندہ کے سیاسی منظرنامے پر گہرے اثرات مرتب کر سکتی ہے

پاکستان پیپلزپارٹی نے نیب کے حوالے سے قانون میں ترمیم کا ایک بل سینیٹ میں پیش کیا ہے۔ جہاں تاحال پیپلز پارٹی کی اکثریت برقرار ہے۔بل کے ذریعے پی پی نیب قوانین میں جو ترامیم کرانا چاہتی ہیں اُن میں نیب اور ایف آئی اے کو صوبائی معاملات میں کسی بھی نوع کی تحقیقات سے روکنا شامل ہے۔بل کی رو سے صوبائی حکومتیں اپنا احتساب کمیشن خود بنائیں گی ۔ پیپلز پارٹی اس طرح کی ترمیم کے ذریعے نیب کو صوبے میں ہر قسم کی مداخلت سے قانونی طور پر روک دینا چاہتی ہے۔ یہی کچھ ایک دوسرے وفاقی ادارے ایف آئی اے کے حوالے سے بھی صوبائی حکومت کے پیش نظر ہے ۔ سندھ اسمبلی میں پیش کیے گیے ایک مجوزہ بل میں بھی یہی کچھ تجویز کیا جارہا ہے ، جسے احتساب کمیشن بل کا نام دیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے سینیٹ اور سندھ اسمبلی میں پیش کیے گئے بل بنیادی طور پر جن معاملات سے متعلق ہیں اس کا تعلق بھی ڈاکٹر عاصم حسین کے مقدمے سے ہی بنتا ہے۔سندھ حکومت کا احتساب کمیشن بل جن تین بنیادی نکات پر کھڑا ہے اس کے مطابق

1۔ نیب اور ایف آئی اے سمیت کوئی بھی وفاقی ادارہ سندھ میں کرپشن کے مقدمات کی تحقیقات نہیں کر سکے گا۔

2۔ وفاقی اداروں سے تعلق رکھنے والے بدعنوانی کے بھی کسی معاملے پر کارروائی یا تحقیقات کے لیے سندھ احتساب کمیشن سے پہلے اجازت لینا لازمی ہوگی۔

3۔ سندھ احتساب کمیشن بھی کرپشن کے خلاف صرف مجاز اتھارٹی سے منظور شدہ شکایات پر ہو اقدام اُٹھا سکے گا ۔

گویا وفاق مکمل طور پر صوبائی احتساب کمیشن کا محتاج ہوگا اور صوبائی احتساب کمیشن مکمل طور پر مجاز اتھارٹی کا محتاج ہوگا۔اس طرح بدعنوانی کے کسی بھی معاملے کی تحقیقات “مجاز اتھارٹی ” کے بغیر نہیں ہو سکے گی جو ظاہر ہے کہ سندھ میں قائم علی شاہ کی صورت میں آصف علی زرداری کے علاوہ کوئی اور نہیں ہو سکتے۔ گویا آصف علی زرداری اور اُن کے دوستوں میں سے کسی کے خلاف بھی تحقیقات کے لیے سندھ اور وفاق کے تمام ادارے صرف اورصر ف آصف علی زرداری کی مرضی سے ہی قدم اُٹھا سکیں گے۔ خود احتساب کمیشن بھی ازخود کارروائی کرنے میں کسی بھی صورت آزاد نہیں ہوگا۔


متعلقہ خبریں


فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف وجود - اتوار 05 مئی 2024

وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند وجود - اتوار 05 مئی 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف وجود - اتوار 05 مئی 2024

ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت وجود - اتوار 05 مئی 2024

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف وجود - اتوار 05 مئی 2024

کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا وجود - اتوار 05 مئی 2024

گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے اجلاس میں نگراں دور کے سیکریٹری فوڈ محمد محمود کو بھی طلب کیا تھا، جوکمیٹ...

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ وجود - هفته 04 مئی 2024

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں کیوں دفتر نہیں کھولتے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دفاتر کھولنے چاہئی...

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق وجود - هفته 04 مئی 2024

یوم صحافت پر خضدار میں دھماکا، صحافی صدیق مینگل سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ۔پولیس کے مطابق خضدار میں قومی شاہراہ پر سلطان ابراہیم خان روڈ پر ریموٹ کنٹرول دھماکے سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ایس ایچ او خضدار سٹی کے مطابق ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ...

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر