وجود

... loading ...

وجود
وجود

بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ: کامیاب افراد اخلاقی معیار میں کم تر!

پیر 02 نومبر 2015 بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ: کامیاب افراد اخلاقی معیار میں کم تر!

پنجاب اور سندھ کے بیس اضلاع میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کا پہلا مرحلہ اپنے انجام کو پہنچ گیا۔ اس پہلے مرحلے میں پنجاب کی حد تک میاں نواز شریف کی لیگ نے واضح اکثریت حاصل کر لی ہے اور تحریکِ انصاف ایک سیاسی پارٹی کے طور پر جناب علیم خان صاحب کے سرمائے کے بغیرکہیں دور دور تک نظر نہیں آئی۔ یہی پارٹی ان انتخابات سے چند دن قبل لاہور میں قومی اسمبلی کے حلقہ 122 کے ضمنی انتخابات میں پوری آب و تاب کے ساتھ للکار رہی تھی اور اس نے ایک عام سے ضمنی انتخاب کو اس قدر اہم بنا دیا تھا کہ میڈیا کے ذریعے ’’میک اور بریک‘‘ کا تاثر قائم کرنے میں کامیاب رہی تھی۔لیکن بلدیاتی انتخابات میں اس تاثر کے کہیں قریب قریب بھی نہ پھٹک پائی ۔

پھر بھی دیکھنا یہ ہو گا کہ ان انتخابات کے نتیجے میں جو افراد جیت کر سامنے آئے ہیں ان کی اخلاقی یا قائدانہ حیثیت کیا ہے اور کیا وہ ان شکایتوں کا ازالہ کر پائیں گے جو عمران خان کی تحریکِ انصاف کی سیاست کی بنیاد رہی ہیں۔

لاہور اور فیصل آباد کے ایک اجمالی سروے سے پتہ چلا کہ اس شہر میں انتخابات جیتنے والے چالیس فی صد سے زائد کا تعلق پراپرٹی یا رئیل اسٹیٹ کے کاروبار سے ہے۔ عمومی کاروبار کے حامل افراد کی تعداد اس سے کہیں کم ہے جو پہلے نواز لیگ کی پہچان اور جان سمجھے جاتے تھے۔ ویسے بھی یہ انتخابات تو ان طبقات کاہی خیال کیا جاتا ہے جن کی نواز لیگ میں اکثریت ہے یعنی ذرا بڑی سطح کے دُکاندار یا چھوٹے موٹے صنعت کار جن میں سے بیشتر ٹیکس چوری، گیس چوری یا بجلی چوری پر گذاراکرتے ہیں۔ اگر پراپرٹی ڈیلر کے کاروبار کے حوالے سے بات کی جائے تو ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ دھوکا دہی کرنے میں اپنے سگوں کو بھی نہیں بخشتے۔ آپ اگر ایک گھر انہیں ایک کروڑ میں فروخت کرنے کو کہیں تو یہ سودا ایک کروڑ دس لاکھ سے کم میں نہیں ہونے دیتے ، اور اوپر والے دس لاکھ ’’اون‘‘ کہہ کر اپنی جیب میں ڈالنے کو عین پیشہ ورانہ دیانت داری سے محمول کرتے ہیں۔

اسی طرح فیصل آبادمیں زیادہ تر وہ لوگ امیدوار تھے جن کا مقولہ ہے کہ اگر وہ ٹیکس چوری اور بجلی چوری کے علاوہ اپنے مزدوروں کا حق نہ ماریں تو ان کاکاروبار ٹھپ ہو جاتا ہے ۔ تمام پارٹیوں کی طرف سے اپنے اپنے امیدواروں کے چناؤ کا یہی معیار تھا۔ شاید اسی لئے پنجاب اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ نے ان منتخب نمائندوں کو ایک دھیلے کے بھی مالی اختیارات نہیں دئیے۔ اس لئے پنجاب کی حد تک تو ہم شرحِ صدر سے کہہ سکتے ہیں ان منتخب نمائندوں کو لوگوں کے حقوق غصب کرنے کا حق سرکاری طور پر مل گیا ہے۔

تحریک انصاف کے ایک خاص طرزِ سیاست کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ جنونیوں کو اپنے ارد گرد رہنے والے لوگوں سے براہِ راست رابطہ کرنا تھا، جس میں انہیں اندازا ہوا کہ اُن کی اوقات کیا ہے؟

دھاندلی کی بات اپنی جگہ لیکن تحریکِ انصاف کے گارڈن ٹاون لاہور کے مرکزی دفتر میں بیٹھے افراد بھی اس بات کے قائل تھے کہ ’’جنون‘‘ اس طرح ’’نون‘‘ کے سامنے تن کر کھڑا نہیں ہو سکا، جس کی اس سے توقع کی جا رہی تھی۔ اس کی کئی وجوہات ہیں لیکن ایک اہم وجہ تو یہ تھی کہ اب تک کی تحریکِ انصاف کی کسی بھی سیاسی اور احتجاجی سرگرمی کے نتیجے میں ، سوشل میڈیا کے ذریعے ایک دوسرے سے مسلسل جڑے جنونی ، اب تک گلے میں دو رنگا ،دوپٹہ ڈال کر پورے شہر، پورے علاقے ، پورے صوبے اور بعض صورتوں میں پورے ملک سے اکٹھے ہو کر رونق میلا لگا لیا کرتے تھے۔ ان انتخابات میں انہیں پہلی مرتبہ پتا چلا کہ ان کی اپنے اپنے علاقے میں کیا اوقات ہے؟ اپنے اس طرزِ سیاست کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ جنونیوں کو اپنے ارد گرد رہنے والے لوگوں سے براہِ راست رابطہ کرنا تھا جس میں وہ جتنے کامیاب رہے، اس کا اندازا آپ نتائج سے کر سکتے ہیں۔ ہمارے گھر کے بالکل سامنے والے پولنگ اسٹیشن پرہفتے کے روز ہونے والی پولنگ کے نتائج متنازع ہو جانے کے بعد اتوار کے دن دوبارہ پولنگ ہوئی، اور سنیچر کے دوسرے حلقوں کے نتائج کے بعد اتوار کو تحریکِ انصاف کے ایک دن پہلے والے ووٹر بھی ووٹ ڈالنے نہیں آئے۔ اوریوں وہ نہایت شاندار طریقے سے ہار گئی ۔

شاید یہ دھچکا تحریکِ انصاف کو یہ بات سوچنے پر مجبور کرے کہ احتجاجی سیاست اور معمول کی سیاست میں زمین و آسمان کا فرق ہوتا ہے، ماضی میں بھی احتجاجی سیاست کے حوالے سے معروف سیاسی پارٹیاں، انتخابات والے دن اپنے اپنے امیدواروں کی ضمانتیں بھی بچا نہیں پاتی تھیں، اور شاید انصافیوں کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا ہے۔ اگر احتجاجی سیاست کچھ برگ و بار لاسکتی تو اس دن کی سب سے بڑی خبر تو یہ تھی کہ پیپلز پارٹی کی ساجدہ میر نے اس پولنگ اسٹیشن پر جہاں میاں نواز شریف ووٹ ڈالنے گئے تھے، وہاں رنگ بازی کرکے میلہ لوٹنے کی کوشش کی ، جیسا کہ وہ ماضی میں کرتی رہی ہیں۔ اس دفعہ تو وہ اکیلی بھی نہیں تھیں ان کے ساتھ درجن کے قریب ان کی خواتین بریگیڈ بھی تھی، لیکن ٹی وی کیمرہ اور صحافیوں کی نئی نسل کو شائد پتہ بھی نہیں تھا کہ ساجدہ میر کون ہے او ر اس کی جمہوریت اور جیالوں کے لئے کیا کیا خدمات رہی ہیں۔ اس لئے بیچاری پنجاب کی پیپلز پارٹی کی سابقہ ایم پی اے تمام تر گلا پھاڑنے کے باوجود ، اپنی پارٹی کے براہِ راست اور بالواسطہ زیرِ ملکیت تین ٹی وی چینلز کے علاوہ کہیں پر بھی چند لمحات کی ’حیاتِ جاوداں ‘ نہ پا سکیں۔ ہماری نسل کو ساجدہ میر اور پی ایس ایف کے تاحیات صدر سہیل ملک کیسے بھول سکتے ہیں؟ جو پولیس سے مار کھانے کے بعد ہر دفعہ کپڑے اُتار کر اپنا فوٹو شوٹ کرواتے، اور پارٹی اخبار مساوات میں چھپوا کر اپنی جمہوریت کے لئے کی گئی جدوجہد کو دوام بخشا کرتے تھے۔

راقم نے ایک درجن سے زائد حلقے ایسے دیکھے جہاں پر بالٹی کے نشان پر پی ٹی آئی کا ناراض گروپ بھی بلے کے نشان کو نیچا دکھانے کے لئے انتخاب لڑ رہا تھا۔ لاہور کی قیادت اور ٹکٹوں کے فیصلے اسی گروپ کے ہاتھ رہے ، جس نے گزشتہ چھاونیوں کے انتخابات میں امیدواروں کی غلط نامزدگیاں کر کے لاہور میں سے اپنے ہارنے کی بنیاد رکھی تھی، جی ہاں وہی موصوف بعد میں خود بھی ضمنی انتخابات ہار گئے تھے۔

ان انتخابات میں جماعت اسلامی نے پنجاب میں اپنی سیاسی موت سے پہلے کی آخری ہچکی لی ہے اور اس کی مرکزی قیادت نے اپنے بچوں کو بلے اور شیر کے انتخابی نشان پر انتخاب لڑوایا ۔ لیکن ووٹروں نے ان کو پھر بھی پہچان لیا اور ان کے ساتھ بھی تحریکِ انصاف والا سلوک کیا۔ ان سے زیادہ ہمت والی تو طاہر القادری کی عوامی تحریک نکلی۔ اس نے اپنے نام اور اپنے نشان سے انتخابات میں حصہ لیا۔ اور جماعت اسلامی جتنے یعنی دو ناظمین کو اپنے نام و نشان سے جتوا لیا۔ ان انتخابات نے پیپلز پارٹی اور ق لیگ کے بھی پنجاب سے خاتمے پر مہرِ تصدیق ثبت کر دی۔ کل جب ایک فیس بک فرینڈ نے بتایا کہ وہ پیپلز پارٹی کو ووٹ ڈال کر آیا ہے تو اس کی وال پر لوگوں نے اسے اس قدر لعن طعن کی کہ بے چارے کو آئندہ ایسا کرنے سے توبہ کرتے ہی بنی ۔

برصغیر کی فلموں میں جب ہیروئن کو ذرا زیادہ خوبصورت دکھانے کے لئے اس پر کالے حبشیوں کے ہمراہ ’’جینگا لالا ہر ‘‘ والا ایک گانا فلما دیا جاتا ہے ، ظاہر ہے میک اپ کی مدد سے جب اس کو سفیدرنگ میں نہلا کران کالوں کے درمیان گھمایا پھرایا جاتا ہے تو وہ زیادہ واضح، خوبصورت اور نکھر کر سامنے آتی اور اپنے ناظرین کا دل لبھاتی ہے۔ نواز لیگ کی قیادت نے اسی اصول کے تحت ان انتخابات میں اپنے زیر اہتمام ایسی قیادت کا انتخاب کیا ہے کہ یہ ان میں سب سے زیادہ ایماندار، سچے اور قدآور راہنما نظر آئیں، دیکھیں یہ اس میں کس حد تک کامیاب ہوتے ہیں؟


متعلقہ خبریں


انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری وجود - جمعه 03 مئی 2024

سندھ کابینہ نے رینجرز کی کراچی میں تعیناتی کی مدت میں 180 دن کے اضافے کی منظوری دے دی۔ترجمان حکومت سندھ نے بتایا کہ رینجرز کی کراچی میں تعیناتی 13 جون 2024 سے 9 دسمبر 2024 تک ہے ، جس دوران رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اختیارات حاصل رہیں گے ۔کابینہ نے گزشتہ کابینہ ا...

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی وجود - جمعه 03 مئی 2024

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی انتخابات میں کامیابی کے لیے بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی دے رہے ہیں ۔ دی وائر کے مطابق بی جے پی نے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کے ذریعے مودی کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مودی کہتے ہیں کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ہندؤں کی جائیداد اور دولت م...

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار وجود - جمعه 03 مئی 2024

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کسی بھی صورت غزہ میں جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا معاہدہ تسلیم نہیں جس میں جنگ کا خاتمہ شامل ہو۔اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس نے جنگ ...

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی وجود - جمعه 03 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر شرقی نے بتایا کہ جے یو آئی کو ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر بڑے عوامی اجت...

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا وجود - جمعرات 02 مئی 2024

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غزہ میں مظالم کے خلاف اسرائیل کی مبینہ حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آتی جا رہی ہے ۔ معروف امریکی فوڈ چین کے ایف سی نے ملائیشیا میں اپنے 100 سے زائد ریستوران عارضی طور پر بند کرنیکا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کی فرنچائز کم...

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز وجود - جمعرات 02 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔لاہور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ یہاں بلاوجہ شہباز شریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی...

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، ہم سب مل کر پاکستان کو انشااللہ اس کا جائز مقام دلوائیں گے اور جلد پاکستان اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کر لے گا۔لاہور میں عالمی یوم مزدور کے موقع پر اپنی ذاتی رہائش گاہ پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ ا...

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے رہنما راجوری اور پونچھ میں مسلمانوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ یا تو سنگھ پریوار کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 1947میں جموں خطے میں ہن...

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 مئی 2024

پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ

مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر