وجود

... loading ...

وجود
وجود

ہندو انتہا پسندی سے بھارت کو تقسیم کا خطرہ

هفته 31 اکتوبر 2015 ہندو انتہا پسندی سے بھارت کو تقسیم کا خطرہ

hindutva-india

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے انسانیت کی تذلیل جاری تھی کہ بھارت کی موجودہ انتہا پسند ہندو حکومت نے بھارتی مسلمانوں کے گرد ایک مرتبہ پھرگھیرا تنگ کرنے کا عمل تیزی کے ساتھ شروع کردیا ہے۔ ممکن ہے اس صورتحال میں مزید اضافہ ہوتا لیکن افغانستان میں امریکا کے پاؤں اکھڑ جانے کی وجہ سے بھارت کی پاکستان کے خلاف اپنی دال گلنا مشکل ہوتی جارہی ہے۔ یہی وجہ ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اگر خاکم بدہن امریکا افغانستان میں افغان طالبان کو دبانے میں کامیاب ہوجاتا تو یہ پاکستان کے لئے بلکہ خطے میں موجود دیگر ممالک میں بسنے والے مسلمانوں کے لئے زبردست قسم کی خطرے کی گھنٹی ہوتا۔

پاکستان کے خلاف مسلسل جارحانہ کارروائیاں، کراچی اور بلوچستان میں دہشت گردی کی وارداتوں کی پشت پناہی، اس کے ساتھ ساتھ افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف جس طرح انتہا پسندگروہوں کو پاکستان کے سیکورٹی اداروں کے خلاف بھارت استعمال کرتا رہا ، وہ اب کسی سے پوشیدہ نہیں رہا۔ قیام پاکستان کے بعد سے ہی بھارتی مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی کوششیں جاری ہیں گزشتہ پون صدی کے دوران جو بھی بھارتی حکومت آئی اس نے اپنے مقاصد کے لئے مسلمان ووٹوں کو استعمال کیا اور پھر انہیں ہندوؤں کے رحم کرم پر چھوڑ دیا ۔اس میں چاہے نام نہاد سیکولر جماعت کانگریس ہو یا اعلانیہ انتہا پسند جنتا پارٹی مسلمانوں کا حال ہمیشہ بُرا رہا ہے۔یہ وہ حالات ہیں جب پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے دورہ امریکاکیا ۔ اس دورے کو بھی بھارتی لابی کے واشنگٹن میں متحرک ہونے کے تناظر میں دیکھنا ہوگا کیونکہ امریکا اس دورے کے دوران پاکستان پر جہاں جوہری معاملات کے حوالے سے دباؤ بڑھانا چاہتا تھا وہاں اس کی کوشش ہے کہ پاکستان اپنے شارٹ رینج میزائل نصب نہ کرے جبکہ لانگ رینج میزائلوں کی تنصیب پر اسے اعتراض نہیں ہے۔ اس سارے معاملے کا پس منظر اس طرح سمجھا جاسکتا ہے کہ پاکستان کے شارٹ رینج میزائلوں سے سب سے زیادہ خطرہ بھارت کو ہے ۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ لانگ رینج میزائلوں کو راستے میں انٹر سپٹ کرنا آسان ہوتا ہے جبکہ شارٹ رینج کے میزائلوں کو راستے میں تباہ کرنا تقریبا ناممکنات میں سے ہے ۔یہی وجہ ہے کہ بھارت تاحال پاکستان کے خلاف کسی بھی بڑی جارحیت سے رکا ہوا ہے۔ امریکا اس بات کو اچھی طرح جانتا ہے کہ اگر بھارت پاکستان کی عسکری تکنیکی مہارت کی وجہ سے حالت خوف میں رہا تو وہ اس سے خطے میں ’’بڑا کام‘‘ نہیں لے سکے گا۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ نواز شریف صاحب امریکا کو اس حوالے سے کسی بھی قسم کی یقین دہانی کرانے کی قوت نہیں رکھتے تھے کیونکہ یہ تمام معاملات عسکری اداروں کے ہاتھ میں ہیں لیکن بحیثیت وزیر اعظم اس قسم کی صورتحال کا سامنا نواز شریف کو ہی کرنا تھا اس لئے اس دورے کے کوئی زیادہ اچھے نتائج نکلتے نظر نہیں آئے۔

دوسری جانب اس وقت پاکستان میں جس قسم کے حالات نظر آرہے ہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ قدرت ہر اس فرد کو بے نقاب کرنے پر تلی ہوئی ہے جس نے کسی بھی طور اس ملک کے سیاسی اور فکری معاملے میں اپنا منفی حصہ ڈالا ہے۔اس میں سیاستدان ، حکومت، اپوزیشن ، عوام ، عسکری اور سول ادارے سب شامل ہیں۔ وطن عزیز کی پون صدی پر محیط تاریخ میں کبھی ایسا وقت نہیں آیا کہ تمام کے تمام ادارے اپنی تمام تر کمزوریوں، نااہلیت اور کرپشن کے الزامات کے ساتھ زبان زدعام ہوئے ہوں۔اس تمام صورتحال میں ایک بڑا سبق ہے لیکن بدقسمتی سے کوئی بھی سبق سیکھنے کے لئے تیار نہیں۔جن معاشروں میں یہ صورتحال پیدا ہوجائے تو عوامل ایک بے رحم احتساب کی جانب اشارہ کرنے لگتے ہیں۔

جہاں تک افغانستان کی صورتحال کا معاملہ ہے تو اس میں شک نہیں کہ افغان طالبان نے قندوز پر ’’علامتی‘‘ قبضہ جماکر وہاں موجود بین الاقوامی قوتوں کو بھرپور انداز میں یہ پیغام دے دیا تھا کہ افغان طالبان جب چاہیں اور جہاں چاہیں حالات کو اپنے حق میں کرسکتے ہیں اس کے بعد قندوز میں امریکا کی بمباری کی وجہ سے جوافسوسناک صورتحال پیدا ہوئی، اس نے امریکا پر پھر ایک مرتبہ تنقید کی بارش کروا دی۔ طالبان قندوز میں اپنی مرضی سے داخل ہوئے تھے اور مقاصد حاصل کرنے کے بعد خود ہی انہوں نے یہ علاقہ خالی کردیا تھا۔ یہ بھی خبریں آرہی ہیں کہ ہلمند کے بعد اب افغان طالبان کابل کا آہستہ آہستہ گھیرا تنگ کررہے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ دسمبر تک کابل پر قبضہ کرلیا جائے۔ اسی صورتحال کو دیکھ کر صدر اوباما نے امریکی فوج کے قیام کو مزید بڑھا دیا ہے جبکہ دوسری جانب افغان طالبان کے امیر ملا منصور اخترکے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ ہر بڑی عسکری کارروائی کی قیادت خود کررہے ہیں تاکہ دشمن تک یہ پیغام پہنچ جائے کہ طالبان کی عسکری مہارت اب پہلے سے کہیں زیادہ ہوچکی ہے۔ان حالات کے حوالے سے بھی میاں نواز شریف سے امریکا میں سوالات ہوئے ہوں گے لیکن حقیقت یہ ہے کہ جن سوالوں کا جواب خود امریکی حکومت کے پاس نہیں اسے پاکستانی وزیر اعظم کیسے دے سکتے ہیں۔۔۔!! اس لئے امریکی انتظامیہ کی کوشش تھی کہ اپنے عوام کو بے وقوف بنانے کے لئے سارا نزلہ پاکستان پر گرایا جائے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکی انتظامیہ کی کوشش تھی کہ افغانستان سے نکلنے سے پہلے پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کا کوئی بندوبست کیا جائے۔ لیکن افغانستان میں امریکا کی تمام تر کوششوں کے باوجود وہ اہداف پورے نہیں ہوئے جو وہ چاہتا تھا۔اس کے علاوہ پہلے افغان طالبان کے ساتھ بات چیت میں امریکا پاکستان کو لا تعلق رکھنا چاہتا تھا یہ صرف اسی کا مطمع نظر نہیں بلکہ اسرائیل اور بھارت بھی اس کا خوہاں تھے اور برطانیا اس میں امریکی معاون کا کردار ادا کررہا تھا۔ یہی وہ مقاصد تھے جن کی بارآوری کے لئے امریکا اور برطانیا نے مشرف کے ذریعے ایک این آر او ڈیل کروائی تھی اور اسی ڈیل کے نتیجے میں ایک بدنام زمانہ سیاسی گروہ اس ملک اور قوم پر مسلط کردیا گیا تھاجس نے اپنے دور حکومت کے دوران اس ملک کے باسیوں کے خون کا آخری قطرہ تک نچوڑ لیا۔ اس سارے کام میں اس ملک کا حکمران اتحاد ہی شامل نہیں بلکہ جس نام نہاد اپوزیشن کا ذکر ملتا ہے وہ بھی اس میں پوری طرح شامل ہے۔جمہوریت کے نام پر اس قوم کے ساتھ جو دغا کیا گیا ہے وہ کسی طور بھی سانحہ سقوط ڈھاکا سے کم نہیں ہے۔

اس سلسلے میں ہم بار بار کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کے دفاعی اداروں کو سب سے زیادہ چوکنا رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ امریکا وطن عزیز میں اپنے حواریوں کے ذریعے ایسے حالات پیدا کرنا چاہتا ہے کہ اس ملک کے محافظوں کو الجھا کر ان کا سب سے قیمتی اثاثہ یعنی اس کے جوہری ہتھیار اُچک لیے جائیں۔ ایسا کرنا امریکیوں کے لئے بہت ضروری ہے کیونکہ اسی میں آئندہ اسرائیل کی بین الاقوامی سیادت کا دارومدار ہے۔یہی وجہ ہے کہ ایک جانب پاکستان میں سیاسی افراتفری پیدا کی جاتی ہے تو دوسری جانب پاکستان کے اس تشخص کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے تحت اسلام آباد سے مقبوضہ بیت المقدس تک امت کے رشتے کی ایک زنجیر بندھی ہوئی ہے۔ اس زنجیر کو توڑنے کے لئے بعض نجی چینلوں اور کالم نگاروں کی حد تک یہ کام کیا جارہا ہے کہ پاکستان نے تمام امت کا ٹھیکہ نہیں لیا ہوا اسے صرف اپنی فکر کرنی چاہئے۔لیکن ان سے پوچھا جائے کہ تمام اسلام دشمن قوتوں کو پاکستان ہی کی کیوں فکر ہے؟

داعش کا وجود افغانستان میں امریکی ترکش کا آخری تیر ہے جسے چلا کر وہ افغان طالبان کی قوت کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔

اس وقت مشرق وسطی میں کھیلا جانے والا تمام کھیل اسرائیل کی بین الاقوامی سیادت کے قیام کے لئے ہے۔ امت مسلمہ کی دو بڑی قوتیں صہیونی سامراج کے راستے کی بڑی رکاوٹ سمجھی جارہی ہیں ایک ترکی کا ابھرتا ہوا اسلامی تشخص، پاکستان کے جوہری ہتھیاراور پراکسی وار میں اس کی مہارت۔ دوسری جانب پاکستان میں عوام اورمحب وطن سیاستدانوں کو چاہئے کہ وہ پاک فوج کی پشت پر کھڑے ہوجائیں۔ کیونکہ موجودہ حکمران اتحاد نے بدعنوانی اور بے پناہ کرپشن کی وجہ سے جس قسم کے حالات پیدا کردیئے ہیں اس سے تمام فائدہ امریکا اور عالمی صیہونیت اٹھانا چاہتے ہیں۔ جس انداز میں اداروں کو منصوبہ بندی کے تحت تباہ کیا گیا ہے اس سے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ یہاں کس کے ایجنڈے پر کام کیا گیا ہے اور جب پاکستان کی تاریخ کے اس مہلک ترین حکمران اتحاد پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں تو یہ جمہوریت کا واسطہ دے کر ان قوتوں کو آواز دینے لگتا ہے جنہوں نے بدنام زمانہ این آر او کروا کر اس ملک اور قوم کا مستقبل گروی رکھ دیا تھا۔ دنیا میں کسی ملک کی سیاسی صورتحال کے حوالے سے ایسا نہیں ہوتا کہ وہاں کے سیاستدان کسی دوسرے ملک کی سرزمین پر جاکر سیاسی سودے بازیاں کریں۔

بھارت، امریکا ، برطانیا اور اسرائیل کی پاکستان کے خلاف سازشوں کے آگے بند باندھنے کے لئے چین اور روس کو مزید قریب کرنا ہوگا۔ کیونکہ امریکا اور مغربی صیہونی قوتیں چین کی بڑھتی ہوئی معاشی ترقی کے سامنے بھارت کو ایک رکاوٹ کے طور پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں تو دوسری جانب اسرائیل روس کی پڑوسی ریاستوں میں ناکامی کے بعد مشرقی یورپ خصوصا پولینڈ کی سرزمین کو روس کے خلاف بڑے مورچے میں تبدیل کرنا چاہتا تھا جس میں اسے بری طرح ناکامی ہوئی ہے ۔یہی وہ قوتیں ہیں جو پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے درپے ہیں اگر پاکستان میں قومی سوچ کی حامل کوئی حکومت ہوتی تو وہ روس اور چین کے ساتھ ایک اتحاد قائم کرکے ان سازشوں کا مقابلہ کرسکتی تھی اس لئے اب پاکستان کے دفاع کے ضامن اداروں کو چاہئے کہ وہ مستقبل قریب میں عالمی صیہونی سازشوں کے مقابلے کے لئے چین کے ساتھ ساتھ روس کے ساتھ بھی قریبی اقتصادی اور عسکری تعلقات استوار کرے۔کیونکہ امریکہ نے قندوز کے حالات کو سامنے رکھ کر افغانستان میں قیام بڑھانے کا اعلان کیا ہے لیکن بعض ذرائع کے مطابق امریکا افغانستان میں افغان طالبان اور داعش کے درمیان خونریز معرکہ چاہتا ہے یہ بالکل ایسا ہی ہوسکتا ہے جس طرح سوویت یونین کی شکست کے بعد امریکا اور اس کے صیہونی حواریوں نے افغان مجاہدین کے درمیان خانہ جنگی کروا دی تھی ۔ ذرائع کے مطابق داعش کا وجود افغانستان میں امریکی ترکش کا آخری تیر ہے جسے چلا کر وہ افغان طالبان کی قوت کو کمزور کرنا چاہتا ہے ۔ دوسری جانب داعش افغانستان میں اتنی قوت نہیں رکھتی صرف طالبان کے چند چھوٹے گروپ ہیں جنہوں نے داعش کا روپ دھارا ہے لیکن ان کے انتہا پسندانہ خیالات کو نہ تو پاکستان برداشت کرسکتا ہے اور نہ ہی افغان عوام اور افغان طالبان کے لئے یہ قابل قبول ہیں اس کے ساتھ ساتھ داعش جس نام نہاد خلافت کا دعوی کرتی ہے شرعی طور پر وہ اس کا ایک تقاضا بھی پورا نہیں کرتی۔ لیکن امریکا کی خواہش ہوگی کہ جس طرح شام اور عراق میں داعش اور دیگر مزاحمتی تحریکوں کے درمیان جنگی صورتحال پیدا ہوئی اسی طرح افغانستان میں طالبان اور داعش کے درمیان ہو ۔ مگر ایسا ممکن نظر نہیں آتا کیونکہ داعش کو ٹھکانے لگانے کے لئے خطے کی دیگر قوتیں طالبان کی پشت پر آجائیں گی۔۔۔؟


متعلقہ خبریں


مارکیٹ پر غلبے کیلئے ناجائز ہتھکنڈوں کا استعمال، بھارت میں گوگل پر 16 ملین ڈالر جرمانہ وجود - هفته 22 اکتوبر 2022

بھارت میں مارکیٹ پر غلبے کیلئے ناجائز ہتھکنڈوں کے استعمال کے الزام میں گوگل پر 161 ملین ڈالر (13 ارب بھارتی روپے) کا جرمانہ عائد کردیا گیا۔ کمپیٹیشن کمیشن آف انڈیا نے بیان میں الزام عائد کیا کہ گوگل اپنے اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم کے متعدد اسمارٹ فونز، ویب سرچز، برازنگ اور ویڈیو ہوسٹ...

مارکیٹ پر غلبے کیلئے ناجائز ہتھکنڈوں کا استعمال، بھارت میں گوگل پر 16 ملین ڈالر جرمانہ

عمان کا اپنی فضاء اسرائیلی طیاروں کے لیے کھولنے سے انکار وجود - هفته 22 اکتوبر 2022

سلطنت عمان نے اسرائیلی سویلین طیاروں کو دنیا کے مشرقی حصے تک پہنچنے کے لیے اپنی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔عبرانی اخبار نے اسرائیلی سول ایوی ایشن کمپنی کے اگلے دو ماہ میں ہندوستان کے لیے اپنی پروازیں منسوخ کرنے کے فیصلے کا حوالہ دیا ہے۔ اس کی وجہ سلطنت ع...

عمان کا اپنی فضاء اسرائیلی طیاروں کے لیے کھولنے سے انکار

افغان طالبان اور امریکا کی ایک دوسرے کو یقین دہانیاں وجود - منگل 18 اکتوبر 2022

افغان طالبان نے امریکا کو یقین دہانی کرائی ہے کہ افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے جبکہ امریکی حکام نے بھی طالبان کو یقین دہانی کرائی کہ وہ افغانستان میں کسی عسکری گروہ کی مالی امداد نہیں کریں گے۔ افغان طالبان کے اعلیٰ سطح کے وفد نے دوحہ میں امریکی حکام س...

افغان طالبان اور امریکا کی ایک دوسرے کو یقین دہانیاں

پاکستان ، کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات مکمل ، نتیجہ خیز ہونے کا امکان ہے، ترجمان افغان طالبان وجود - هفته 18 جون 2022

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے پاکستان اورکالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کے درمیان کابل میں دو دن قبل مذاکرات مکمل ہوگئے ہیں، ممکن ہے پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچ جائیں، مذاکرات ناکام ہوئے تو کسی کو افغان سرزمین پاکستان ...

پاکستان ، کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات مکمل ، نتیجہ خیز ہونے کا امکان ہے، ترجمان افغان طالبان

ون ڈے رینکنگ: پاکستان نے آسٹریلیا سے تیسری پوزیشن چھین لی وجود - هفته 18 جون 2022

پاکستان نے آئی سی سی کی تازہ ترین ون ڈے رینکنگ میں ایک درجہ مزید ترقی کرتے ہوئے آسٹریلیا سے تیسری پوزیشن چھین لی۔ گزشتہ روز سری لنکا نے دوسرے ایک روزہ میچ میں آسٹریلیا کو 26 رنز سے شکست دے کر 5 ایک روزہ میچوں کی سیریز ایک، ایک سے برابر کردی تھی، سری لنکا کے ہاتھوں شکست کے بعد آسٹ...

ون ڈے رینکنگ: پاکستان نے آسٹریلیا سے تیسری پوزیشن چھین لی

بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ جاری وجود - پیر 18 اپریل 2022

امریکا کے محکمہ خارجہ نے بھارت کو انسانی حقوق کی خلاف وزریوں کا مرتکب قرار دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں مسلمانوں کے خلاف بدترین انسانی حقوق کی خلاف وزریوں کی نشاندہی بھی کر دی۔ انسانی حقوق سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کا ماورائے عدالت ق...

بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ جاری

تمام سرکاری دفاتر سے افغانستان کا جھنڈا اتارنے کا حکم وجود - پیر 21 مارچ 2022

افغان طالبان نے ملک بھر کے تمام سرکاری دفاتر پر امارات اسلامیہ افغانستان کا سفید رنگ کا پرچم لہرانے کا حکم جاری کردیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق سرکاری حکم نامے میں کہا گیا کہ افغانستان کے تین رنگوں والے پرچم کی جگہ امارات اسلامیہ افغانستان کا پرچم لہرایا جائے۔ یاد رہے کہ طالبان کے افغ...

تمام سرکاری دفاتر سے افغانستان کا جھنڈا اتارنے کا حکم

داعش نے ابو الحسن الہاشمی القریشی کو اپنا نیا سربراہ مقرر کردیا، تفصیلات سامنے آگئیں وجود - هفته 12 مارچ 2022

داعش نے ابو الحسن الہاشمی القریشی کو اپنا نیا سربراہ مقرر کیا ہے جن کے بارے میں حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ ماہ داعش کے سربراہ ابو ابراہیم القریشی نے اپنے ٹھکانے پر امریکی حملے کے وقت خاندان سمیت خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا جس کے بعد اب د...

داعش نے ابو الحسن الہاشمی القریشی کو اپنا نیا سربراہ مقرر کردیا، تفصیلات سامنے آگئیں

مقبوضہ کشمیر: تاریخی جامع مسجد سرینگر 30ہفتوں بعد نماز جمعہ کیلئے کھولنے پر جذباتی مناظر وجود - هفته 05 مارچ 2022

مقبوضہ جموں و کشمیر میں 30ہفتوں بعد تاریخی جامع مسجد سرینگر کونماز جمعہ کے موقع پرنمازیوں کیلئے کھولنے کے موقع پر جذباتی اور روح پرور مناظر دیکھے گئے ۔ جمعہ کو 30ہفتے بعد تاریخی جامع مسجد کے منبر و محراب وعظ و تبلیغ اور خبطہ جمعہ سے گونج اٹھے اور کئی مہینے بعد اس تاریخی عبادت گاہ...

مقبوضہ کشمیر: تاریخی جامع مسجد سرینگر 30ہفتوں بعد  نماز جمعہ کیلئے کھولنے  پر جذباتی مناظر

آزادی کے بعد پہلی بار ریاست جموں وکشمیر کے اختیارات چھین لیے گئے،راہول گاندھی وجود - بدھ 02 مارچ 2022

بھارت میں کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے 2019میں دفعہ 370 (جس کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی) کی منسوخی پر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاہے کہ یہ ایک ایسا اقدام ہے جواس سے پہلے کبھی نہیں کیا گیا اوراب اتر پردیش اور گجرات جیس...

آزادی کے بعد پہلی بار ریاست جموں وکشمیر کے اختیارات چھین لیے گئے،راہول گاندھی

پشاورکی ایونٹ میں چوتھی کامیابی، پوائنٹس ٹیبل پرکوئٹہ سے چوتھی پوزیشن چھین لی وجود - بدھ 16 فروری 2022

پشاورزلمی نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرزکو24رنزسے شکست دے دی، پشاورکی ایونٹ میں چوتھی کامیابی ، پوائنٹس ٹیبل پرکوئٹہ سے چوتھی پوزیشن چھین لی۔کوئٹہ کے ول سمید کے99رنزرائیگاں چلے گئے۔ حسین طلعت میچ کے بہترین کھلاڑی قرارپائے۔ قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے پاکستان سپرلیگ کے بائیسویں میچ میں پشاو...

پشاورکی ایونٹ میں چوتھی کامیابی، پوائنٹس ٹیبل پرکوئٹہ سے چوتھی پوزیشن چھین لی

کشمیر سے اظہارِیکجہتی، بھارت میں ملٹی نیشنل کمپنیوں پرہندو انتہا پسندوں کا حملہ وجود - اتوار 13 فروری 2022

بھارتی ریاست گجرات میں سینکڑوں ہندو انتہا پسند مظاہرین نے سوشل میڈیا پر مقبوضہ جموں و کشمیرسے اظہار یکجہتی کی پاداش میں متعدد ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ملکیت والے اسٹورز کو بند کرادیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پانچ فروری (یوم کشمیر) کے موقع پر پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپنیوں ہنڈائی موٹرز...

کشمیر سے اظہارِیکجہتی، بھارت میں ملٹی نیشنل کمپنیوں پرہندو انتہا پسندوں کا حملہ

مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر