وجود

... loading ...

وجود
وجود

سعودی عرب کے ”خاتمے“ کی خبریں مبالغہ آمیز

جمعه 30 اکتوبر 2015 سعودی عرب کے ”خاتمے“ کی خبریں مبالغہ آمیز

An undated file photograph shows an oil refinery on the east coast of Saudia Arabia

تیل کی قیمتوں میں بہت کمی واقع ہوئی ہے، یہ اپنے عروج پر پہنچنے کے بعد اب آدھی سے بھی کم رہ گئی ہیں، لیکن سعودی عرب کے لیے حالات اتنے خراب نہیں ہیں جتنے بڑھا چڑھا کر پیش کیے جا رہے ہیں۔ درحقیقت، مملکت سعودی عرب کے “خاتمے” کی باتیں ابھی بہت قبل از وقت ہیں۔ 1980ء اور 1990ء کی دہائی میں بھی کساد بازاری کا سامنا تھا اور تیل کی قیمتیں گرتے گرتے 10 ڈالرز فی بیرل سے بھی نیچے چلی گئی تھیں، اس کے مقابلے میں تو سعودی عرب اب کہیں محفوظ مقام پر ہے۔

امریکا کے معروف جریدے “فارن پالیسی” نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ حالیہ صدی کے اوائل میں تیل کی قیمتیں عروج پر تھیں اور سعودی عرب نے اس دوران کافی پیسہ بچایا تھا۔ جی ڈی پی کے تناسب سے نقد ذخائر 2014ء میں تقریباً 100 فیصد ہیں جبکہ 80ء اور 90ء کی دہائی میں تو یہ بمشکل 35 فیصد ہی تھے۔ گھریلو آمدنی و اخراجات کے تازہ ترین سروے کے مطابق عام عدم مساوات 2013ء میں 45.9 ہے جو 2007ء میں 51.3 سے کم ہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کو اگلے چند سالوں تک کسی بھی قسم کے مالی یا کرنسی بحران کا سامنا نہیں ہوگا، اس کی بیلنس شیٹ یعنی آمدنی و اخراجات کا گوشوارہ حال ہی میں بہت بہتر ہوئی ہے۔ سرکاری قرضہ جو 1990ء کی دہائی میں 119 فیصد تھا، اب 2014ء میں صرف 1.6 فیصد رہ گیا ہے، جو دنیا میں کسی بھی ملک میں سب سے کم ہے۔ اس پر تو اچھے خاصے ترقی یافتہ ممالک کو رشک آتا ہوگا۔

معاشی استحکام کے دور میں سعودی عرب نے اپنے اسلحہ ذخائر میں بھی خوب اضافہ کیا تھا جو آئندہ نسبتاً خراب معاشی دور میں بقا میں مددگار ہوگا۔ اس کے علاوہ سعودی عرب 650 بلین ڈالرز کے زرمبادلہ کے ذخائر پر بیٹھا ہے اور سرکاری خزانہ بھی بھرا ہوا ہے۔

مختلف ذرائع ابلاغ پر سامنے آنے والی یہ باتیں کہ تیل کی کم قیمت سعودی ریال پر اثر انداز ہوگی، چنداں کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔ سعودی انتظامیہ مکمل ادراک رکھتی ہے کہ یہ کرنسی نظام کم تبدیل کرنے کا درست وقت نہیں ہے۔ مزید برآں، سعودی مالیاتی ایجنسی کرنسی کا دفاع کرنے کے لیے مالیاتی طور پر کہیں بہترین پوزیشن پر ہے۔ ماضی میں افواہیں پھیلانے والوں نے تو 90ء کی دہائی اور پھر رواں صدی کے اوائل میں بھی خوب شرطیں لگائی تھیں اور پھر بڑے نقصانات اٹھائے۔

سعودی عرب 80ء اور 90ء کی دہائی کے بدترین بحران جھیل گیا، موجودہ صورت حال اس سے کہیں زیادہ بہتر ہے

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پیش گوئی کرتا ہے کہ سعودی عرب 2015ء کے لیے تقریباً 20 فیصد خسارے کا بجٹ چلا رہا ہے۔ تاریخ ظاہر کرتا ہے کہ اس خسارے کو سنبھالنا اس کے لیے مشکل نہیں ہوگا۔ 1983ء سے لے کر 1991ء تک سعودی عرب کا بجٹ خسارہ اوسطاً 52 فیصد تھا بلکہ 1991ء میں تو یہ ریکارڈ بلندی 77 فیصد تک پہنچ گیا تھا۔ ملک ان ہولناک اعداد و شمار کے سالوں سے اب کہیں آگے نکل چکا ہے اور اس کی معیشت 80ء اور 90ء کی دہائی کے چکروں سے کہیں دور ہے۔

جہاں معاملہ ترقی کی رفتار میں کمی کا ہے تو اس کو جھیلنے کے لیے بھی سعودی عرب بہترین پوزیشن میں ہے۔ غیر ادا شدہ قرضہ جات بھی 2014ء کے اختتام تک کل قرضوں کا صرف 1.1 فیصد تھے۔ بینک ذخائر بھی وافر ہیں اور جیسا کہ آئی ایم ایف کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بڑے پیمانے پر رقوم نکلوانے کی کسی صورت میں ہی کوئی دباؤ آئے گا۔ یعنی ایک ایسی صورت جو ماضی میں تیل کی انتہائی کم قیمت کے زمانے میں بھی نہیں دیکھی گئی۔

امریکی جریدے نے کہا ہے کہ شاہ سلمان کی ادارہ جاتی اصلاحات، بالخصوص 12 وزارتی کمیٹیوں کا خاتمہ اور اقتصادی و ترقیاتی امور کی کونسل کا قیام ان معاملات پر قابو پالے گا۔

تیل کی قیمتوں میں کمی کتنے بڑے پیمانے پر ہوتی ہے اور کتنے عرصے تک برقرار رہتی ہے، یہ بہت اہمیت رکھتا ہے اور سعودی عرب کے آئندہ اقدامات اس پر منحصر ہوں گے۔ بنیادی ڈھانچے کے چند بڑے منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا جیسا کہ ریاض اور جدہ میٹرو، لیکن ان کا دورانیہ بڑھ جائے گا جبکہ مزید بڑے منصوبے، مثلاً کھیلوں کے نئے اسٹیڈیمز کی تعمیر کو موخر کیا جائے گا۔

سعودی عرب کا ایک اہم فیصلہ بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں سمیت بنیادی ڈھانچے کی اہم تنصیبات کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کا ہے۔ سرکاری اداروں کی نجکاری کا عمل پہلے ہی شروع ہوچکا ہے اور حکومت نیشنل کمرشل بینک میں اپنے اثاثوں کا ایک حصہ فروخت کرچکی ہے۔ اس کے علاوہ اقتصادی آزادی کے لیے اقدامات پہلے ہی سے اٹھائے جا رہے ہیں جیسا کہ رواں سال کے اوائل میں اسٹاک مارکیٹ کے دروازے غیر ملکیوں پر کھولے گئے۔ ماضی میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی ملک میں موجودگی بہت محدود رہی ہے۔

گو کہ سعودی عرب کی آمدنی کا بہت زیادہ انحصار اب بھی توانائی کے ذخائر پر ہے اور 2014ء میں اس کی 87 فیصد آمدنی تیل کی برآمدات سے ہی آئی۔ اسی تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود سعام سعودی کی آمدنی میں کوئی نمایاں فرق نہیں پڑا۔

یہ حقیقت ہے کہ خوشحالی کے ایام کی اضافی آمدنی اور اسی لحاظ سے اخراجات پر اب زور نہیں رہا لیکن سعودی عرب کی معیشت اب بھی مضبوط ہے اور دور دور تک اس کے دیوالیہ ہونے کا امکان نہیں ہے۔ سعودی عرب کو آئندہ چند سالوں میں کئی چیلنجز کا سامنا ہوگا لیکن اس حوالے سے جو خبریں منظرعام پر آرہی ہیں، وہ بڑی حد تک مبالغہ آمیز ہیں۔


متعلقہ خبریں


پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کی پیش گوئی وجود - بدھ 12 اکتوبر 2022

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف)نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دی، جس میں پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ آئی ایم ایف رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں بے روزگاری اور مہنگائی بڑھے گی، شرح نمو کا ہدف حاصل نہیں ہوگا۔ عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق پاکستان میں ...

پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کی پیش گوئی

اسحاق ڈار آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک حکام سے مذاکرات کے لیے امریکا روانہ وجود - منگل 11 اکتوبر 2022

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے حکام سے مذاکرات کیلئے امریکا روانہ ہوگئے۔وزارت خزانہ کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار دورہ امریکا میں آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے حکام سے مذاکرات کریں گے۔ اسحاق ڈار آئی ایم ایف کے نمائندوں سے قرض پروگرام پر مذاکرات کریں گے ج...

اسحاق ڈار آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک حکام سے مذاکرات کے لیے امریکا روانہ

مہنگائی کی شرح مزید بڑھنے کا خطرہ، آئی ایم ایف نے ملک گیر احتجاج کا خدشہ ظاہر کردیا وجود - جمعه 02 ستمبر 2022

آئی ایم ایف نے پاکستان کے متعلق رپورٹ جاری کر دی،عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف)کی جانب سے قرض پروگرام کی بحالی کیلئے حکومتی اقدامات کو سراہا گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کنٹری رپورٹ جاری کردی ہے جس میں پچھلی حکومت کی جانب سے اپنائی گئی غلط پالیسیوں کو سامنے رکھا گیا ہے۔ جاری ...

مہنگائی کی شرح مزید بڑھنے کا خطرہ، آئی ایم ایف نے ملک گیر احتجاج کا خدشہ ظاہر کردیا

آئی ایم ایف سے پاکستان کو 1 ارب 16 کروڑ ڈالر کی قسط موصول وجود - جمعرات 01 ستمبر 2022

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے پاکستان کو1 ارب16 کروڑ ڈالر کی قسط موصول ہوگئی۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی کہ آئی ایم ایف سے 1ارب 16 کروڑ ڈالر کی قسط موصول ہو گئی ہے، آئی ایم ایف بورڈ نے ساتواں اور آٹھواں جائزہ مکمل ہونے پر قسط جاری کی ہے۔ اسٹیٹ بینک نے ک...

آئی ایم ایف سے پاکستان کو 1 ارب 16 کروڑ ڈالر کی قسط موصول

آئی ایم ایف سے ڈیل کو نقصان پہنچانے کی کوشش، شوکت ترین کی پنجاب، خیبر پختونخوا کے وزرائے خزانہ سے گفتگو منظرعام پر وجود - پیر 29 اگست 2022

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت ترین کی پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے خزانہ کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت منظر عام پر آگئی۔ شوکت ترین نے پنجاب کے وزیر خزانہ محسن لغاری کو کہا کہ یہ جو آئی ایم ایف کو 750 ارب کی کمٹمنٹ دی ہے آپ سب نے سائن کیا ہے، آپ نے اب کہنا ہے کہ ہم نے جو کمٹم...

آئی ایم ایف سے ڈیل کو نقصان پہنچانے کی کوشش، شوکت ترین کی پنجاب، خیبر پختونخوا کے وزرائے خزانہ سے گفتگو منظرعام پر

پیٹرول مزید مہنگا ہوگا، وزیر خزانہ نے خبردار کردیا وجود - منگل 14 جون 2022

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ کیا جائے گا،اگر ہم نے قیمتیں نہ بڑھائیں تو آئی ایم ایف ہم سے معاہدہ نہیں کرے گا، اگر ہم نے سخت فیصلے نہیں کیے تو تباہی ہو گی۔ ایک انٹرویومیں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عالمی مالی...

پیٹرول مزید مہنگا ہوگا، وزیر خزانہ نے خبردار کردیا

آئی ایم ایف ہم سے خوش نہیں، مزید مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے، مفتاح اسماعیل وجود - هفته 11 جون 2022

وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو ڈاکٹر مفتاح اسماعیل احمد نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے، آئی ایم ایف ہم سے خوش نہیں ہے، حکومت کو مزید مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے، ملک کو انتظا می طور پر ٹھیک کرنا ہو گا وگرنہ ملک کی معیشت نہیں چلے گی۔ مجھے شہباز شریف پر فخر ہے کہ ان...

آئی ایم ایف ہم سے خوش نہیں، مزید مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے، مفتاح اسماعیل

آئی ایم ایف سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کے لیے وقت مانگیں گے، مفتاح اسماعیل وجود - پیر 23 مئی 2022

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ سابق حکومت ہر طرف بارودی سرنگیں بچھا کر گئی ، ملکی معیشت تباہ کرنے والا عمران خان کبھی ملک کےساتھ مخلص نہیں ہوسکتا، آئی ایم ایف چاہتا ہے مہنگائی کم کرنے کے لیے ملکی معیشت کی رفتار کو سست کیا جائے، اس کے لیے ہمیں شرح سود بڑھانا ہوگی،آئی ...

آئی ایم ایف سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کے لیے وقت مانگیں گے، مفتاح اسماعیل

نئی حکومت اور آئی ایم ایف کے مذاکرات آج سے شروع ہونگے وجود - پیر 18 اپریل 2022

نئی پاکستانی حکومت سے آئی ایم ایف حکام نے مذاکرات بحال کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق واشنگٹن میں آئی ایم ایف حکام کے نئی حکومت کے حکام سے مذاکرات پیر سے شروع ہوں گے۔ مذاکرات میں آئی ایم ایف پروگرام بحال ہونے کے اعلان کا امکان ہے، آئی ایم ایف پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی ...

نئی حکومت اور آئی ایم ایف کے مذاکرات آج سے شروع ہونگے

آئی ایم ایف کا پاکستان کے لیے قرض پروگرام معطل وجود - منگل 05 اپریل 2022

عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے پاکستان میں موجودہ غیر یقینی سیاسی صورتحال کے باعث قرض پروگرام معطل کردیا۔ ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں نمائندہ آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف مجوزہ نئی حکومت کے ساتھ دوبارہ بات چیت کے لیے پرعزم ہے۔ نئی حکومت بننے کے بعد پروگرام میں شمولیت...

آئی ایم ایف کا پاکستان کے لیے قرض پروگرام معطل

آئی ایم ایف کو کہا ہاتھ ہولا رکھیں، عوام پہلے سے ہی سڑکوں پر ہیں،شوکت ترین وجود - بدھ 09 مارچ 2022

وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ موجودہ سیاسی حالات پر آئی ایم ایف کو کہا ہے کہ ہاتھ ہولا رکھیں، عوام پہلے سے ہی سڑکوں پر ہیں، یورپی یونین اور امریکا ہماری برآمدات کی مارکیٹ ہیں ، پاکستان کی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے، وزیر اعظم کا یہ حق ہے کہ وہ اس پر بات کریں تاہم ع...

آئی ایم ایف کو کہا ہاتھ ہولا رکھیں، عوام پہلے سے ہی سڑکوں پر ہیں،شوکت ترین

پاکستان کا حکومتی قرض رواں مالی سال جی ڈی پی کا 86.7 فی صد رہے گا، آئی ایم ایف کی رپورٹ وجود - پیر 14 فروری 2022

عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف ) نے پاکستان سے متعلق رپورٹ جاری کردی ہے، جس کے مطابق رواں مالی سال میں پاکستان کا حکومتی قرض جی ڈی پی کا 86.7 فی صد رہے گا۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق اگلے مالی سال پاکستان کا حکومتی قرض 4.6 فیصد کم ہونے کا امکان ہے، اگلے مالی سال پاکستان کا ...

پاکستان کا حکومتی قرض رواں مالی سال  جی ڈی پی کا 86.7 فی صد رہے گا، آئی ایم ایف کی رپورٹ

مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر