وجود

... loading ...

وجود
وجود

کراچی کی سیاست اور پیپلزپارٹی کی انگڑائیاں!!

پیر 26 اکتوبر 2015 کراچی کی سیاست اور پیپلزپارٹی کی انگڑائیاں!!

peoples-party

پیپلز پارٹی کا ماضی جتنا روشن تھا مستقبل ایسا نظر نہیں آتا۔ تین صوبوں میں ’’انٹری‘‘ بند ہوجانے کے بعد اب وہ اپنی ’’جنم بھومی‘‘ سندھ میں ساکھ بچانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ جیالے تمام تر غلطیوں کی ذمہ داری پارٹی کے شریک چیئرمین پر ڈال رہے ہیں۔ بیشتر جیالوں نے تو بلدیاتی انتخابات کی مہم میں زرداری کے نام پر ووٹ مانگنے سے معذرت کرلی ہے۔ جیالوں کا کہنا ہے کہ اب زرداری کے نام پر ووٹ نہیں ملیں گے۔ واقفانِ حال کہتے ہیں کہ پنجاب بلوچستان اور خیبر پختون خوا کے بعد اب سندھ کے سیاسی منظر نامے سے بھی سابق صدر اور شریک چیئرمین آصف زرداری صاحب غائب ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کی مہم کے تشہیری پینافلیکس اور بینرز پر سے زرداری کی تصاویر ہٹادی گئی ہیں۔ شاید جیالے ’’مائنس زرداری فارمولے‘‘ پر عمل کرتے ہوئے سندھ کی سیاست میں پیپلز پارٹی کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔

پیپلز پارٹی چھوڑ کر ایم کیو ایم میں جانے والے نبیل گبول واپس پارٹی میں آنا چاہتے تھے لیکن چند رکاوٹوں کے سبب انہیں اپنی ’’ڈیڑھ اینٹ کی‘‘ علیحدہ پیپلز پارٹی بنانا پڑگئی۔ ملیر پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے پیپلز پارٹی بینظیر گروپ بنانے کا اعلان کیا ہے۔ناہید خان اور صفدر عباسی پہلے ہی پیپلز پارٹی ورکرز گروپ بناچکے ہیں اور ان کے پانچ ہزار ووٹوں نے این اے 122میں ایاز صادق کی فتح کا راستہ آسان بنایا۔سندھ کے سابق وزیر داخلہ اور آصف زرداری کے بچپن کے دوست ذوالفقار مرزا بھی اپنی الگ ’’دُکان‘‘ کھول رہے ہیں۔ سابق وزیر اعلی سندھ ارباب غلام رحیم سے ملاقات میں انہوں نے کہہ دیا کہ ’’ارباب صاحب میری پارٹی میں آجائیں گے یا میں ان کی پارٹی میں چلاجاؤں گا۔‘‘

جیالے ’’مائنس زرداری فارمولے‘‘ پر عمل کرتے ہوئے سندھ کی سیاست میں پیپلز پارٹی کوبچانے کی کوشش کررہے ہیں

پاکستان کی سیاست بھی عجیب ہے کل تک مسلم لیگ کے اتنے دھڑے تھے کہ اے بی سی بھی ختم ہونے والی تھی۔ آج یہ حال پیپلز پارٹی کا ہے۔ ابھی ممتاز بھٹو خاموش ہیں وہ بھی زرداری فیملی کو پیپلز پارٹی پرقابض گروپ سمجھتے ہیں۔ آصف زرداری کی وطن واپسی کے دعوے کرنے والے اب ان کو بلدیاتی انتخابات کیلئے خطرہ سمجھ رہے ہیں۔ حال ہی میں آصف زرداری نے جمہوریت کی مضبوطی کیلئے ایک بیان داغا کہ ’’جمہوریت‘‘ کے خلاف سازشیں ناکام بنائیں گے۔عوام حیران ہیں کہ جمہوریت کو خطرہ دراصل کہتے کسے ہیں ؟۔جس ملک میں 20کروڑافرادکوکبھی گرمی نے ماراتو کبھی لوڈشیڈنگ کا نشانا بنے۔پانی کا بحران بدستورموجود ہے تو نیگلیریا بھی انسان کونگلنے کی کوشش کررہاہے۔ کبھی غربت اور بے روزگاری نے خودکشیوں پر مجبور کیاتورہی سہی کسر ڈینگی نے پوری کردی …لیکن جس جمہوری ملک میں ملیریا کی دوائیاں ڈینگی کے مچھر پر آزمائی جاتی ہوں وہاں عوام کا کیا بنے گا؟

پیپلز پارٹی اس وقت حالت نزع میں ہے لیکن سیاسی پنڈت کہتے ہیں کہ اگراچھا وقت آگیا تو ’’وسائل یافتہ‘‘ رہنما و کارکنا ن بھی لوٹ آئیں گے۔ بلاول بھٹو زرداری پارٹی کے ایسے چیئرمین ہیں جن کے ہاتھ پشت پر بندھے ہوئے ہیں۔جس کام کو کرنا چاہیں اسی میں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں۔ جس افسر کو ہٹادیں اسے ترقی مل جاتی ہے۔جس وزیر کی شکایت کریں اس کو ایک اور محکمہ مل جاتا ہے۔ وہ کور کمانڈر سے مل کر جب صورتحال اپنے شریک چیئر مین کو بتاتے ہیں تو جواب ملتاہے کچھ نہیں ہوگا، وقت گزرنے دوسب ٹھیک ہوجائے گا۔

ابھی پیپلزپارٹی ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری کے صدمے سے باہر نہیں آئی کہ اسے پی ایس او کے سینئر جنرل مینیجر نوید عالم زبیری کے حراست میں لئے جانے کادکھ بھی سہنا پڑگیا۔ادھرایڈووکیٹ جنرل سندھ عبدالفتح ملک نے سندھ ہائی کورٹ کے روبرو اپنے دلائل میں کہا ہے کہ رینجرز کے اختیارات میں توسیع کی توثیق سندھ اسمبلی سے نہیں کرائی گئی اس لئے ڈاکٹرعاصم کی نظر بندی غیرقانونی ہے۔ایڈووکیٹ جنرل کی دلیل پرسندھ ہائی کورٹ نے استفسارکیا کہ اِس وقت ہزاروں افراد رینجرز کی تحویل میں ہیں۔ کیا رینجرز نے حکومت سے اس سے قبل کسی کی گرفتاری کے لئے اجازت لی؟ کیا وہ ایک کیس ایسا بتا سکتے ہیں جس میں رینجرز نے گرفتاری سے قبل اجازت لی ہو؟۔ کیا رینجرزکی شہر میں موجودگی غیر قانونی ہے؟ کیا سندھ حکومت رینجرز کو کہے گی کہ وہ صوبہ چھوڑ دے؟۔

نیب کی جانب سے پیپلزپارٹی کے خلاف احتساب کی ’’نئی قسط‘‘ آ گئی ہے، سابق وفاقی وزیر ارباب عالمگیر خان ان کی اہلیہ عاصمہ ارباب سابق وزیر تعلیم سندھ پیر مظہر الحق سمیت کئی وزرا اور عہدیداروں کے خلاف کرپشن کے الزامات میں تحقیقات کی منظوری دے دی گئی ہے۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے اس پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ’’نیب‘‘ اپنے دفاتر سے پیپلز سیکریٹریٹ ہی منتقل ہوجائے تو بہتر ہو گاکیونکہ اس نے پیپلز پارٹی کے رہنماوں کے خلاف فیصلہ دے کر ہمارے دعوے پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے کہ ون پارٹی احتساب کا ایک اور باب شروع ہو گیا ہے۔ایم کیو ایم بھی کہتی ہے کہ ون پارٹی آپریشن ہورہا ہے اور صرف ہمارے کارکنوں کو پکڑاجارہا ہے اس صورتحال میں ایک سوال ضرور پیدا ہوتا ہے کہ پورے ملک میں کیا صرف دو پارٹیاں ہی کرپٹ اور دہشت گرد ہیں دیگر جماعتیں دودھ کی دھلی ہیں یا پھر ان کا نمبر آنے میں ابھی دیر ہے؟۔

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے یہ بیان جاری کرکے کھلبلی مچادی ہے کہ’’قائم علی شاہ کا کوئی متبادل نہیں‘‘۔ سیاسی حلقے اس بیان کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دے رہے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ یہ صرف ’’مکھن‘‘ لگانے کی بات نہیں بلکہ اس کے پیچھے کئی وجوہ ہیں جو آئندہ چند روز میں کھل کر سامنے آئیں گی۔ وزیر اعلی سندھ کی کرسی کے بارے میں بھی کئی سوالات اٹھیں گے۔ ایک شاہ کا دوسرے شاہ کی تعریف کا مطلب کسی غیر شاہ کو کرسی پر لانے کی منصوبہ بندی کا حصہ بھی ہوسکتا ہے۔

ایک طرف پیپلزپارٹی شریک چیئرمین کی خود ساختہ جلاوطنی کا عذاب سہہ رہی ہے دوسری جانب بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں میں بھی مصروف ہے یہ سب کچھ اس وقت ہورہا ہے جب لاہور اور اس سے قبل ملتان کے ضمنی انتخابات کے نتائج عوام کے سامنے آچکے ہیں۔ جہاں پارٹی ’’وکٹری اسٹینڈ‘‘ پر نہیں تھی بلکہ اسے تماشائیوں کے پہلو میں بٹھادیا گیا۔ ایسے کٹھن حالات میں سندھ میں پیپلز پارٹی کو بلدیاتی الیکشن لڑنا پڑے گا۔سندھ کے ایک تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ” قومی سیاست میں پیپلز پارٹی کوپہلے آصف زرداری کی ’’کارکردگی رپورٹ‘‘ کا نتیجہ بھگتنا پڑرہا تھا کہ اب سندھ میں قائم علی شاہ کی صفر کارکردگی کا عذاب بھی جھیلنا پڑے گا۔ پیپلزپارٹی پر عجب وقت آن پڑا ہے۔1971 کے الیکشن میں پیپلز پارٹی نے سندھ اسمبلی کی 60 میں سے 28 نشستیں جیتی تھیں لیکن پنجاب کی اکثریتی پارٹی بن کر ابھری تھی۔ پنجاب کے حالیہ ضمنی انتخابات نے پارٹی کو واپسی کی ٹرین میں بغیر ٹکٹ بٹھا دیا ہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ اگر پارٹی کو سنبھالا نہ دیا گیا تومیدان میں مقابلہ کرنا تو درکنار، اس کے لیے کھڑا رہنا مشکل ہوجائے گا۔پیپلز پارٹی کے لیے بلدیاتی الیکشن میں بھر پور کامیابی اس لئے بھی ضروری ہے کہ صرف اسی صورت سندھ حکومت کا استحکام برقرار رہ سکے گا،ورنہ طالع آزما سندھی سیاستدان تحریک عدم ِ اعتماد کی ’’تلوار‘‘ سونت کر کھڑے ہوجائیں گے۔


متعلقہ خبریں


اداروں پر حملہ برداشت نہیں کرینگے، آصف زرداری وجود - هفته 05 نومبر 2022

سابق صدر آصف علی زرداری نے چیئرمین تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ایک شخص ملک میں انتشار چاہتا ہے لیکن ہم اداروں پر حملہ برداشت نہیں کریں گے۔ آصف علی زرداری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایک شخص ملک میں انتشار پھیلانے کے لیے ہر لائن عبور کر رہا ہے، اس شخ...

اداروں پر حملہ برداشت نہیں کرینگے، آصف زرداری

انتخابی اصلاحات کے بعد ہی عام انتخابات ہوں گے، آصف علی زرداری وجود - بدھ 11 مئی 2022

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم الیکشن سے نہیں ڈرتے لیکن ہمارے گیم پلان میں انتخابی اور قومی احتساب بیورو (نیب)اصلاحات ہیں، جس کے بعد انتخابات ہوں گے۔ پہلی دفعہ اگر فوج ایک غیرسیاسی ہوتی ہے تو مجھے باجوہ کو سیلوٹ کرنا چاہیے...

انتخابی اصلاحات کے بعد ہی عام انتخابات ہوں گے، آصف علی زرداری

آصف زرداری سے چودھری شجاعت کی ملاقات: تحریک عدم اعتماد پر تبادلہ خیال وجود - جمعرات 10 مارچ 2022

سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین کے درمیان ملاقات ہوئی ،ملاقات میں عمران خان کے خلاف پیش کردہ تحریک عدم اعتماد سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ زرداری ہاوس اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں ق لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین کے ہمر...

آصف زرداری سے چودھری شجاعت کی ملاقات: تحریک عدم اعتماد پر تبادلہ خیال

172 سے زائد ووٹ لیں گے، اپوزیشن رہنماؤں کا اعلان وجود - بدھ 09 مارچ 2022

اپوزیشن رہنماؤں نے کہا ہے کہ ارکان ایوان میں لائیں گے اور 172 سے زائد ووٹ لیں گے۔ اس بات کا اعلان سابق صدر آصف علی زرداری، قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کی ق...

172 سے زائد ووٹ لیں گے، اپوزیشن رہنماؤں کا اعلان

چیئرمین سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن، ڈاکٹر عاصم کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر وجود - جمعه 18 فروری 2022

سندھ یونائٹیڈ پارٹی نے ڈاکٹر عاصم حسین کو سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور سرچ کمیٹی کا مجوزہ سربراہ بنانے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔ سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے سینئرنائب صدرروشن برڑو کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ ڈاکٹر عاصم پہلے بھی دو مرتبہ چیئر...

چیئرمین سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن، ڈاکٹر عاصم  کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر

حکومت ہٹاؤ مہم،آصف زرداری لاہور میں متحرک ،ملتان روانگی بھی موخر وجود - بدھ 09 فروری 2022

حکومت ہٹاؤ مہم کے سلسلے میں آصف زرداری لاہور میں متحرک ہوگئے ہیں۔ سابق صدر اور شریک چیئرمین پی پی آصف زرداری نے حکومت ہٹاؤ مہم کے باعث ملتان روانگی بھی موخرکردی ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری نے سیاسی میدان میں ایک اور انٹری کی تیاری کرلی ، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق...

حکومت ہٹاؤ مہم،آصف زرداری لاہور میں متحرک ،ملتان روانگی بھی موخر

زرداری کی 8 ارب کی مشکوک ٹرانزیکشن، نیب سے جواب طلب وجود - بدھ 15 دسمبر 2021

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری کی 8 ارب کی مشکوک ٹرانزیکشن ریفرنس میں بریت کی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے نیب سے جواب طلب کر لیا۔چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے نیب سے 18 جنوری تک جواب طلب کر لیا کہ بتائیں کہ متعلقہ ...

زرداری کی 8 ارب کی مشکوک ٹرانزیکشن، نیب سے جواب طلب

خواجہ آصف نے آصف علی زرداری کوکاریگر سیاست دان قرار دیدیا وجود - جمعرات 09 دسمبر 2021

مسلم لیگ (ن )کے رہنما خواجہ آصف نے آصف علی زرداری کوکاریگر سیاست دان قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ ہمیں آصف زرداری کی سیاسی خواہشات کا بخوبی اندازہ ہے۔ ایک انٹرویو میں لیگی رہنما خواجہ آصف نے آصف زرداری کو کاریگر سیاست دان قرار دیا اور کہا کاریگر اچھا لفظ ہے۔انھوں نے کہا کہ آصف زرداری ...

خواجہ آصف نے آصف علی زرداری کوکاریگر سیاست دان قرار دیدیا

لاہور کے بلدیاتی انتخابات میں کلین سوئپ کریں گے،آصف علی زرداری وجود - بدھ 08 دسمبر 2021

پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے چیئرمین و سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پنجاب میں پوری قوت کے ساتھ بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیں گے،بلدیاتی الیکشن میں میدان کسی کے لئے خالی نہیں چھوڑیں گے ۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو لاہور سمیت پورے پنجاب میں مضبو...

لاہور کے بلدیاتی انتخابات میں کلین سوئپ کریں گے،آصف علی زرداری

نواز لیگ کے خلاف ہر جگہ لڑیں گے،آصف علی زرداری وجود - منگل 07 دسمبر 2021

سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ سازش کی وجہ سے پاکستان خطرے میں ہے ، دنیا پاکستان کو توڑنا چاہتی ہے ، ہم نے پاکستان کو بچانے کا عہد کیا ہواہے ، ہم پاکستان کے لئے لڑیں گے اور اسے بچائیں گے ، میں نے اپنی جماعت سے کہا تھا ہم پنجاب میں الیکشن لڑ سکتے ہیں، میں نے ضمنی انتخا...

نواز لیگ کے خلاف ہر جگہ لڑیں گے،آصف علی زرداری

آصف زرداری کیخلاف25سال پرانے مقدمے میں نیب اپیلیں سماعت کےلیے مقرر وجود - هفته 13 نومبر 2021

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف 25 سال پرانے کیس میں نیب اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کر دیں ۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ ارسز ٹریکٹر اور اے آر وائی گولڈ ریفرنسز کی سماعت کرے گا ۔ اے آر وائی گولڈ ریفرنس میں آصف ...

آصف زرداری کیخلاف25سال پرانے مقدمے میں نیب اپیلیں سماعت کےلیے مقرر

شہباز شریف اورقائم علی شاہ کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی منظور ی وجود - جمعه 12 نومبر 2021

وفاقی کابینہ نے قومی احتساب بیورو( نیب )کی سفارش پر پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمد شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی منظوری دے دی۔ نجی ٹی وی کے مط...

شہباز شریف اورقائم علی شاہ کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی منظور ی

مضامین
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں وجود بدھ 15 مئی 2024
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں

کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے وجود بدھ 15 مئی 2024
کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے

جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات وجود منگل 14 مئی 2024
تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات

ہاکی اور آوارہ کتے وجود منگل 14 مئی 2024
ہاکی اور آوارہ کتے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر