وجود

... loading ...

وجود
وجود

صرف 7 فیصد امریکی ذرائع ابلاغ پر اعتبار کرتے ہیں

هفته 17 اکتوبر 2015 صرف 7 فیصد امریکی ذرائع ابلاغ پر اعتبار کرتے ہیں

US-mainstream-media

“جب معاملہ مکمل، درست اور شفاف ترین انداز میں خبر پیش کرنے کا ہو تو آپ ذرائع ابلاغ پر کتنا یقین رکھتے ہیں؟”، یہ وہ سوال تھا جو امریکا میں ایک سروے کے دوران عام افراد سے کیا گیا اور نصف سے بھی کم افراد ایسے تھے جنہوں نے کہا کہ وہ آج کے مین اسٹریم میڈیا کی خبروں پر اعتبار کرسکتے ہیں۔

گیلپ نےگزشتہ مین اسٹریم میڈیا کے قابل اعتماد ہونے پر ہونے والے تازہ ترین پول کے نتائج جاری کیے ہیں، جن سے ظاہر ہو رہا ہے کہ سروے کیے گئے 10 میں سے صرف چار افراد ہی ذرائع ابلاغ پر اعتماد کرتے ہیں۔ یہ تمام 50 ریاستوں اور دارالحکومت میں بالغان کے درمیان کیا گیا ایک سروے تھا جس میں 33 فیصد نے کہا کہ وہ ذرائع ابلاغ پر “کافی” اعتماد کرتے ہیں جبکہ صرف 7 فیصد ایسے تھے جنہوں نے “بہت زیادہ” اعتماد کا اظہار کیا۔

گیلپ 1972ء سے ذرائع ابلاغ کے حوالے سے عوامی تصور پر ڈیٹا جمع کررہا ہے۔ 1998ء اور 1999ء میں اپنے عروج پر پہنچنے کے بعد سے ذرائع ابلاغ پر عوامی اعتماد میں کمی آتی جا رہی ہے۔ 2007ء میں تو امریکا کی اکثریت ذرائع ابلاغ پر عدم اعتماد رکھتی تھی۔

اس سال کے نتائج 2012ء اور 2014ء کے تاریخی بدترین نتائج کے برابر ہیں۔ لیکن پول میں حصہ لینے والوں نے ایک ایسے پہلے پر توجہ دی ہے جو اسے گزشتہ سالوں سے ممتاز کرتا ہے: “ذرائع ابلاغ پر یقین میں کمی عام طور پر انتخابات کے سالوں میں ہوتی جس میں 2004ء، 2008ء، 2012ء اور گزشتہ سال شامل ہیں۔ لیکن 2015ء تو بڑے انتخابات کا سال نہیں ہے۔”

گزشتہ 10 سالوں میں گیلپ نے ڈیموکریٹس میں یقین کی شرح زیادہ پائی جبکہ ری پبلکنز اور آزاد میں یہ تناسب زیادہ ہوتا۔ گزشتہ سال ڈیموکریٹس کا اعتماد 14 سال میں کم ترین سطح 54 فیصد تک پہنچا اور اس سال صرف 1 فیصد بحال ہوا۔ ری پبلکنز کا ذرائع ابلاغ پر بھروسہ اس لیے بہتر رہا جبکہ آزاد ووٹرز کا اعتماد کم ہوا ہے۔

2012ء سے 50 سال سے کم عمر بالغان میں اعتماد تیزی سے کم ہوا ہے۔ اس سال کی ایک اور تحقیق، جو جون میں پیو ریسرچ سینٹر نے شائع کی تھی، اس خیال کی توثیق کرتی ہے کہ 18 سے 33 سال کے افراد (ہزاریہ نسل) تیزی سے سوشل میڈیا اور خبروں کے دیگر متبادل ذرائع کا رخ کررہی ہے۔ مثال کے طور پر پیو ریسرچ میں ہزاریہ نسل کے 61 فیصد افراد نے کہا کہ وہ اپنی سیاسی خبریں فیس بک سے حاصل کرتے ہیں، جبکہ ٹی وی ذرائع پر بھروسہ کرنے والوں کی تعداد صرف 31 فیصد تھی۔

نئی تحقیق نے پایا کہ امریکی عام طور پر تیزی سے خبروں کے متبادل ذرائع کا رخ کررہے ہیں۔

گیلپ کی ربیکا رفکن نے کہا کہ امریکی اب بڑے اداروں جیسا کہ حکومت پر ماضی کے مقابلے میں کم اعتماد کرتے ہیں اور ذرائع ابلاغ نے عدم اعتماد کی اس فضاء میں کافی حصہ ڈالا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت وجود هفته 04 مئی 2024
بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت

ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر