... loading ...
گوگل کتنا بڑا ہے؟ ہمارا جواب ہوسکتا ہے آمدنی، بازارِ حصص میں قیمت یا صارفین کی تعداد کے لحاظ سے ہو، یا پھر یہ دنیا بھر پرکتنا اثر و رسوخ رکھتا ہے لیکن حقیقت میں اس کا جواب ایک ہی صورت میں دیا جا سکتا ہے، اس کا کوڈ۔ گوگل کی ریچل پوٹ وِن نے بتایا ہے کہ ادارے کی تمام انٹرنیٹ سروسز کو چلانے کے لیے ضروری کوڈ 2 ارب لائنوں یعنی سطروں کے کوڈ پر مشتمل ہے۔
یہ کتنا بڑا کوڈ ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مائیکروسافٹ کا ونڈوز آپریٹنگ سسٹم صرف 50 ملین لائنوں کا ہے جبکہ یہ کسی واحد کمپیوٹر کے لیے تیار کردہ پیچیدہ ترین سافٹویئر ٹولز میں سے ایک ہے اور ایک ایسا منصوبہ ہے جو 1980ء سے زیر تعمیر ہے۔ یعنی گوگل کو بنانا ونڈوز کےآپریٹنگ سسٹم سے 40 گنا بڑا کام ہے۔ یہ تقابل ہماری، آپ کی سوچ سے کہیں زیادہ ہے۔ ونڈوز کو سہارا دینے والے کوڈ کی طرح کو چلانے والی 2 ارب سطریں بھی ایسے ہی کام کرتی ہیں۔ وہ گوگل سرچ، گوگل میپس، گوگل ڈاکس، گوگل+، گوگل کلینڈر، جی میل، یوٹیوب اور گوگل کی دیگر تمام انٹرنیٹ سروسز چلاتی ہیں اور یہ تمام 2 ارب سطریں واحد کوڈ رپازیٹری میں شامل ہیں جو ہمہ وقت ادارے کے تمام 25 ہزار انجینئرز کے لیے دستیاب ہے۔ اس کوڈ کو گوگل کا ایک بڑا آپریٹنگ سسٹم سمجھتا ہے اور پوٹ وِن کہتی ہیں کہ وہ اسے ثابت تو نہیں کرسکتیں، لیکن ان کے خیال میں یہ دنیا کی سب سے بڑی واحد رپازیٹری ہے۔
گٹ ہب کے ڈائریکٹر آف سسٹمز سیم لیمبرٹ کہتے ہیں کہ 2ارب سطروں کا کوڈ کوئی آسان کام نہیں ہے۔ یہ بہت بڑا تکنیکی امتحان ہوگا اور ایک بہت بڑی کامیابی بھی۔ یہ اعداد و شمار حیران کن ہیں۔
بنیادی طور پر گوگل نے اس کوڈ سے نمٹنے کے لیے اپنا “ورژن کنٹرول سسٹم” بنا رکھا ہے جسے پائپر کا نام دیا گیا ہے اور اسے آن لائن بنیادی ڈھانچے میں استعمال کے لیے اپنی تمام آن لائن سروسز بنائی ہیں۔ پوٹ وِن کے مطابق یہ سسٹم 10 مختلف گوگل ڈیٹا سینٹرز پر پھیلا ہوا ہے۔ “گوگل میں جب بھی کوئی انجینئر نیا منصوبہ شروع کرتا ہے تو اس کے پاس لائبریریز کی وسیع تعداد پہلے سے موجود ہوتی ہیں۔ انجینئر واحد کوڈ تبدیلی کے ذریعے اسے فوری طور پر تمام گوگل سروسز پر نافذ کرسکتے ہیں یعنی کہ ایک چیز کو بہتر بنانا، اور ہر چیز بہتر ہوجانا۔” لیکن کچھ کوڈز انتہائی حساس ہیں جیسا کہ گوگل کا پیج رینک سرچ الگورتھم جو مخصوص ملازمین کی رسائی کے لیے الگ الگ رپازیٹریز میں رکھے گئے ہیں ۔
پائپر 85 ٹیرابائٹ ڈیٹا پر پھیلا ہوا ہے یعنی 85 ہزار گیگابائٹس اور گوگل کے 25 ہزار انجینئرز روزانہ رپازیٹری میں 45 ہزار تبدیلیاں کرتے ہیں۔ یہ تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔ لینکس اوپن سورس آپریٹنگ سسٹم 40 ہزار سافٹویئر فائلوں میں 15 ملین کوڈ لائنوں پر پھیلا ہوا ہے جبکہ گوگل کے انجینئر ہر ہفتے ڈھائی لاکھ فائلوں میں 15 ملین تبدیلیاں کرلیتے ہیں۔
رواں برس مقبول ترین ویب سائٹ کا اعزاز ٹک ٹاک نے گوگل سے چھین لیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق کلاڈ سروس کمپنی کلاڈ فلیئر کی سالانہ رینکنگ کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا کہ کوئی ویب سائٹ گوگل کو پیچھے چھوڑنے میں کامیاب ہوئی ہو۔گزشتہ برس اسی فہرست میں ٹک ٹاک کا ساتواں نمبر تھا لیکن اب ایک ...
دنیا بھر میں مقبول ترین سرچ انجن گوگل، جی میل اور یوٹیوب ڈاؤن ہوگیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق دنیا بھر میں مقبول ترین سرچ انجن گوگل، جی میل اور ویڈیو شیئرنگ اور اسٹریمنگ ویب سائٹ یوٹیوب ڈان ہوگیا۔دنیا بھر اور خاص کر یورپ میں گوگل، گوگل میٹ، جی میل اور یوٹیوب ڈاؤن ہوا جس سے صارفین کو ش...
فیس بک اور گوگل جیسی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے اپنے ان منصوبوں کا اعلان کیا ہے کہ وہ "شدت پسندانہ" مواد کو خودکار طور پر جاننے اور ایسی وڈیوز کو حذف کرے گا۔ ویب سے 'پرتشدد پروپیگنڈے' کا خاتمہ کرنے کی کوشش میں یوٹیوب اور فیس بک ایسے خودکار نظام پیش کر رہے ہیں جو ایسی وڈیوز کو خو...
فرانسیسی پولیس نے امریکا کے مشہور ٹیکنالوجی ادارے گوگل کے پیرس دفاتر پر چھاپہ مارا ہے، جو ٹیکس سے فرار اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے سلسلے کا حصہ ہے۔ ذرائع کے مطابق حکام کا ماننا ہے کہ گوگل پر فرانس میں 1.6 ارب یوروز کا ٹیکس لاگو ہے۔ اس سلسلے میں تحقیقات کا آغاز گزشتہ سال جون...
بالآخر یوٹیوب اور حکومت پاکستان کے مابین معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے نتیجے میں ساڑھے تین سال کے عرصے کے بعد پاکستان میں یوٹیوب کو کھول دیا گیا ہے۔ یوٹیوب نے ابھی چند روز قبل ہی اپنی ویب سائٹ کا پاکستانی اور اردو ورژن جاری کیا تھا تبھی اندازہ ہوگیا تھا کہ اونٹ کسی کروٹ بیٹھنے والا ہ...
حال ہی میں منتج ایک نمائش میں بوسٹن ڈائنامکس (جو کہ گوگل کا ایک ذیلی ادارہ ہے) کا ایک روبوٹ اٹلس، انسانی انداز میں بھاگتا دکھائی دیا۔ اس نے مہارت سے جنگل میں دوڑ کر کافی پزیرائی حاصل کی۔ لیکن اس جدت نے خود کار ہوتی اس دنیا کا جہاں ایک سنگ میل عبور کیا ہے وہیں مصنوعی ذہانت سے متعل...