وجود

... loading ...

وجود
وجود

پاکستان۔۔۔۔۔سوویت یونین کے راستے پر!

جمعه 11 ستمبر 2015 پاکستان۔۔۔۔۔سوویت یونین کے راستے پر!

fall-of-soviet-union

پاکستان ایک طرف دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے اوردوسری جانب ”معاشی دہشت گردی کے’’اندھے بھینسے‘‘ کو قابو کرنے کی ناکام سعی کر رہا ہے۔ملک مضبوط ہے، فوج چوکس ہے، حوصلے بلند ہیں، ارادے اٹل ہیں، سرحدیں بڑی حد تک محفوظ ہیں، فوج کے وقار کے پیچھے عوام کی دعائیں اور ماؤں کی آرزوئیں شامل ہیں، لیکن ہمارے نااہل ماہرین معاشیات کی غلط منصوبہ بندی کے باعث ملک معاشی طور پر کھوکھلا ہو رہا ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ پاکستان بھی سوویت یونین کی طرح تکلیف کا شکار ہوجائے۔ پاکستان دو طاقتوں پر قائم ہے… مسلح افواج اور معاشی استحکام۔ گزشتہ چند سال سے پاکستان کا معاشی ایجنڈا تجربات اور لاپروائی کا ایجنڈا رہا ہے۔ باربار اسٹاک ایکسچینج دیوالیہ پن کے قریب پہنچ جاتی ہے۔ آلو پیاز چینی سبزی ادرک اور گندم کا قحط پڑ جاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ پاکستان اطراف کے کئی ملکوں کی کھلی منڈی بنا ہوا ہے۔ ہمارے حکمران قومی وسائل لوٹ کر بیرون ملک اسمگل کرواتے ہیں یا ان وسائل کو فروخت کردیتے ہیں۔ ملک میں خراب معیار کی ادویات فروخت ہوتی ہیں، اشیا کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں جبکہ قوت خرید کم ہو رہی ہے۔گدھے، گھوڑے، سور اور مردار جانور کھلائے جارہے ہیں، اس صورت حال کی خوبی یہ ہے کہ کسی کو سزا نہیں ہوتی۔ 1971 سے لے کر 2015 تک کوئی انڈا چوری کرے یا ملک توڑ دے، ہمارے ”رحم دل حکمران ہر مقدمے کی فائل بند کرکے دیمک اورکاکروچ کی خوراک کا انتظام کرتے رہتے ہیں ۔

ودِ ہولڈنگ ٹیکس کے تنازعے کی وجہ سے تاجروں نے بینکوں سے لین دین ختم کردیا اور ملک کے بینکوں میں سرمائے کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے، لیکن شقی القلب حکمرانوں کی ”ثابت قدمی کو دیکھئے کہ مذاکرات کرتے ہیں نہ وضاحتی جواب دیتے ہیں ؛ البتہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سامنے تھر تھر کانپتے ہوئے یس سر یس سرکہتے رہتے ہیں اور پوری قوم کو ٹھوکروں پر اڑا دیتے ہیں۔ حکمران یہ نہیں سوچتے کہ اﷲ نے سودکے کاروبارکو ناپسند کیا ہے، نبی پاک ﷺ نے اسے اﷲ سے جنگ قرار دیا ہے لیکن یہ کیا تماشا ہے کہ قومی خزانے میں 18ارب ڈالر خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں؛ البتہ ہمارے حکمرانوں کے نمائندے 50 کروڑ ڈالرکے قرضے کے لئے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا ہر مطالبہ مان کر ود ہولڈنگ ٹیکس کی جمع شدہ رقم ان کے قدموں میں ڈال رہے ہیں۔ کیا خزانے کی وزارت میں کوئی ایسا ذی عقل نہیں جو یہ بتائے کہ قرضے کا بوجھ اور ٹیکسوں کی بھرمار ہماری برآمدات کو ختم کرکے رکھ دیں گے؟ ہماری غلط پالیسیوں کے نتیجے میں آہستہ آہستہ ہمیں ٹیکسٹائل اور گارمنٹس کی مارکیٹ سے اس طرح نکالا جا رہا ہے جس طرح اسکول سے نالائق بچے کو نکال باہرکیا جاتا ہے۔ بنگلہ دیش میں کپاس پیدا نہیں ہوتی لیکن وہ ہم سے دگنے مالیت کے گارمنٹس اور بابا سوٹ خلیج کے ملکوں میں برآمد کرتا ہے۔ جاپان میں لوہا پیدا نہیں ہوتا لیکن دنیا میں سب سے زیادہ کاریں وہ بناتا ہے۔ چین کی ترقی کا واحد ’’ٹریڈ سیکرٹ ‘‘یہ ہے کہ وہاں بجلی مفت اورٹیکس برائے نام ہے۔ دبئی کی ترقی کے پیچھے ایک سلوگن ہے۔۔۔۔’’ٹیکس اینڈ ٹینشن فری‘‘۔ پاکستان کی تباہی کے پیچھے ایک ہی چیز ہے کہ ہر چیز پر ٹیکس، ہر چیز پر پینلٹی (جرمانہ)، بجلی دبئی سے مہنگی، ٹیکس امریکہ سے زیادہ اور سہولیات موئن جودڑو اور ٹیکسلا سے بھی کم۔ اگر کسی کو شک ہو تو وہ کراچی کے سائٹ ایریا کی سڑکوں کی تصاویر بنالے اور موئن جودڑو کی تصاویر سے موازنہ کرلے، فرق واضح نظر آجائے گا۔ جو قوم دودھ دینے والی بھینس کو اچھا چارہ نہیں دیتی،ایسی بھینس کے مرنے کی اذیت ناک خبرکے ساتھ دودھ کی بندش کا صدمہ بھی سہنا پڑتا ہے۔ ہم لوگ پاکستان کے صنعتی شہروں کراچی، لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، سیالکوٹ، ملتان اور حیدرآباد کے لیے68 سال میں کوئی مشترکہ دیکھ بھال کی اتھارٹی نہیں بنا سکے اور کسی وزیراعظم، صدر، گورنر، وزیر اعلی اورکمشنر تک نے ان ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کا دورہ کیا نہ ہی صنعت کاروں کا حال چال پوچھا۔ ہمارے حکمران قرضوں کے حصول کے لیے دنیا میں کہیں بھی چلے جاتے ہیں، کمیشن اچھا ملنا ہو تو پورا خاندان سامان باندھ کر ساتھ جاتا ہے لیکن اپنے ملک کی خبرگیری توہین سمجھی جاتی ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی کہتے ہیں کہ ہمارے حکمران ”مہمان اداکار کی طرح’’آئٹم ‘‘سانگزلے آتے ہیں اور اپنے حصے کی جیبیں بھرکے واپس چلے جاتے ہیں۔ پہلے صرف بیرون ملک جائیدادیں بنائی جاتی تھیں، پھر اکاؤنٹ کھولے گئے، کاروبار کیا گیا، علاج معالجہ شروع ہوا، بچوں کی تعلیم و تربیت بھی ہوئی اور اب عالم یہ ہے کہ بچوں کی شادیاں بھی بیرون ملک ہوتی ہیں تاکہ گھٹیا پاکستانیوں کو ان وی آئی پی شادیوں میں بلانے کے لئے دعوت بھی نہ دینا پڑے۔

اگرایک دن کے اخبارات پڑھ لیے جائیں تو لرزہ طاری ہوجاتا ہے۔ عوام ابھی آٹے کے تھیلے پر 20 روپے اضافے کی ’’حکومتی لات ‘‘برداشت نہیں کر پائے تھے کہ ایک لٹر دودھ کی قیمت میں 10 روپے کا’’خاموش اضافہ ‘‘کردیا گیا۔ ٹی وی کھولیں تو”بریکنگ نیوز چل رہی ہوتی ہے کہ اسٹاک ایکسچینج میں ایک دن میں مندی سے سرمایہ کاروں کو 116 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ دفتر پہنچیں تو اکاؤنٹنٹ بھاگتا ہوا آتا ہے کہ”بینکوں میں سرمایہ نہیں، پتا نہیں چیک کب کیش ہوگا ؟ غریبوں کی خیریت معلوم کریں تو پتا چلتا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز سے خریداری میں 20 ارب روپے کی کمی ہوئی ہے۔ پاکستان اسٹیل کے پاس تنخواہ کے لیے پیسے نہیں اور آخری خبر اس ڈرکے ساتھ شائع ہوئی کہ ’’ٹیکس دہندگان ‘‘کے لئے نئی آڈٹ پالیسی کے مسودے کی منظوری دے دی گئی تاکہ ٹیکس دہندگان کی کھال اتارنے کے بعد ان کی کلیجی اور گردے کیسے نکالے جائیں؟

پوری دنیا بزنس مینوں کو مراعات دے رہی ہے اور ہم بزنس مینوں کے اسکریو(Screw) کس رہے ہیں اور خوش ہورہے ہیں۔ کراچی سے ہوائی جہاز کے ذریعے ایک گھنٹہ 20 منٹ کے فاصلے پر دبئی موجود ہے جہاں بے پناہ مراعات، سہولیات، لندن جیسی سڑکیں اور فٹ پاتھ، لانڈو(امریکہ)اور سنگاپور جیسے رہائشی منصوبے، عالمی معیارکی تفریح گاہیں اور نیویارک سے زیادہ حسین و جمیل’’مرینہ واک ‘‘موجود ہیں، اس لئے لوگ بغیرکسی وجہ کے بھی دبئی چلے جاتے ہیں جبکہ کوئی اہم کام ہی کیوں نہ ہودبئی میں موجود پاکستانی وطن واپس آنے سے کتراتے ہیں۔ ہمارے حکمران یہ بتائیں کہ کیا جمہوریت کے’’سیاہ‘‘ دور میں انہوں نے عوام کے لیے صرف بسیں چلاکر ان کی بے بسی کا مذاق نہیں اڑایا؟ یہ رپورٹ کتنی ہولناک ہے کہ تعلیم پر اپنے سالانہ بجٹ کا صرف 3 فیصد خرچ کرنے والا ملک قرضے اور ٹیکس کی مد میں 45 فیصد ادائیگی کرکے یہودی ساہوکاروں سے داد و تحسین وصول کرتا ہے۔انڈونیشیامیں بھی یہی پالیسی اپنائی گئی تھی اور مشرقی پاکستان کی جدائی کے بعد انڈونیشیا مسلمانوں کا سب سے بڑا ملک بن گیا تھا، آج اس کا نام و تذکرہ بھی کسی کو یاد نہیں۔ پاکستان کو تو اس سے بھی پیچھے لاکر چھوڑ دیا گیا ہے، لیکن ہمارے ’’قومی ‘‘گدھ اب بھی اس ملک کو نوچنے اورگوشت کھانے میں مصروف ہیں۔

سوویت یونین کے بکھرنے سے پہلے وہاں بھی ایسی ہی غفلت برتی گئی اور آخری دنوں میں اخبارات خواتین کی تصاویر چھاپنے کے مقابلوں میں مصروف تھے اور بعض اخبارات توصحافتی حدود اس قدر پھلانگ گئے تھے کہ مس ماسکو ، مس روس اور مس آذر بائیجان کے مقابلے کروانے لگے تھے۔ روس کے اخبارات قوم کو جگانے کے بجائے ان کو گمراہ کن تصاویر میں الجھارہے تھے اور بغیر کسی غیر ملکی حملے کے روس ٹکڑے ٹکڑے ہوکر بکھرگیا۔ دوسری جانب مشرق بعید میں مہاتیر محمد (سابق وزیر اعظم ملائیشیا)انڈونیشیا کے حکمرانوں کو سمجھا رہا تھا کہ ’’عالمی بینک‘‘ اور آئی ایم ایف کے گدِھوں اور چیلوں نے تم پر حملہ کردیا ہے،اپنا بچاؤکرو ورنہ یہ تمہیں کنگال کردیں گے۔ لیکن انڈونیشیا کے حکمران بھی اقتدار کے ساتھ اپنے کاروبارچمکانے میں مصروف رہے، کرنسی اتنی بارگرائی گئی کہ اس میں مزیدگرنے کی سکت نہ رہی، آج صرف ایک ڈالر میں انڈونیشیا کے 14ہزار روپے خریدے جاسکتے ہیں۔

کیا اس قوم کا یہ فرض نہیں بنتا کہ وہ اِن ’’معاشی لٹیروں‘‘ کے بارے میں پوچھ گچھ کرے؟کیا ہماری مسلح افواج ملکی معیشت بربادکرنے والوں کو نہیں پکڑ سکتی؟کیا ان کے خلاف کوئی آپریشن نہیں ہوسکتا؟ کیا یہ ہماری احمقانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے یا پھر بھارتی ایجنڈا ؟ کیا قومی خزانہ کسی کی ذاتی ملکیت ہوتا ہے کہ اس میں سے جو چاہا نکال لیا ؟کیا کسی سے پوچھا جاسکتا ہے کہ ایسا کیوں ہورہا ہے؟ عدالتوں سے ریمارکس تو اچھے آتے ہیں لیکن اچھے فیصلے کب آئیں گے؟

خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک!


متعلقہ خبریں


ملائیشیا کے عام انتخابات میں کوئی جماعت واضح اکثریت حاصل نہ کر سکی وجود - پیر 21 نومبر 2022

ملائیشیا میں قبل از وقت ہونے والے عام انتخابات دلچسپ مرحلے میں داخل ہو گئے جب مہاتیر محمد کی 53 سال بعد پہلی شکست اور حکمراں جماعت غیر متوقع طور پر روایتی نشستوں پر بھی ہار گئی تاہم سخت مقابلے کے بعد کوئی بھی سیاسی اتحاد سادہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہا یعنی اس بار بھی حکومت ا...

ملائیشیا کے عام انتخابات میں کوئی جماعت واضح اکثریت حاصل نہ کر سکی

پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کی پیش گوئی وجود - بدھ 12 اکتوبر 2022

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف)نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دی، جس میں پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ آئی ایم ایف رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں بے روزگاری اور مہنگائی بڑھے گی، شرح نمو کا ہدف حاصل نہیں ہوگا۔ عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق پاکستان میں ...

پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کی پیش گوئی

اسحاق ڈار آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک حکام سے مذاکرات کے لیے امریکا روانہ وجود - منگل 11 اکتوبر 2022

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے حکام سے مذاکرات کیلئے امریکا روانہ ہوگئے۔وزارت خزانہ کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار دورہ امریکا میں آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے حکام سے مذاکرات کریں گے۔ اسحاق ڈار آئی ایم ایف کے نمائندوں سے قرض پروگرام پر مذاکرات کریں گے ج...

اسحاق ڈار آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک حکام سے مذاکرات کے لیے امریکا روانہ

مہنگائی کی شرح مزید بڑھنے کا خطرہ، آئی ایم ایف نے ملک گیر احتجاج کا خدشہ ظاہر کردیا وجود - جمعه 02 ستمبر 2022

آئی ایم ایف نے پاکستان کے متعلق رپورٹ جاری کر دی،عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف)کی جانب سے قرض پروگرام کی بحالی کیلئے حکومتی اقدامات کو سراہا گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کنٹری رپورٹ جاری کردی ہے جس میں پچھلی حکومت کی جانب سے اپنائی گئی غلط پالیسیوں کو سامنے رکھا گیا ہے۔ جاری ...

مہنگائی کی شرح مزید بڑھنے کا خطرہ، آئی ایم ایف نے ملک گیر احتجاج کا خدشہ ظاہر کردیا

آئی ایم ایف سے پاکستان کو 1 ارب 16 کروڑ ڈالر کی قسط موصول وجود - جمعرات 01 ستمبر 2022

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے پاکستان کو1 ارب16 کروڑ ڈالر کی قسط موصول ہوگئی۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی کہ آئی ایم ایف سے 1ارب 16 کروڑ ڈالر کی قسط موصول ہو گئی ہے، آئی ایم ایف بورڈ نے ساتواں اور آٹھواں جائزہ مکمل ہونے پر قسط جاری کی ہے۔ اسٹیٹ بینک نے ک...

آئی ایم ایف سے پاکستان کو 1 ارب 16 کروڑ ڈالر کی قسط موصول

آئی ایم ایف سے ڈیل کو نقصان پہنچانے کی کوشش، شوکت ترین کی پنجاب، خیبر پختونخوا کے وزرائے خزانہ سے گفتگو منظرعام پر وجود - پیر 29 اگست 2022

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت ترین کی پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے خزانہ کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت منظر عام پر آگئی۔ شوکت ترین نے پنجاب کے وزیر خزانہ محسن لغاری کو کہا کہ یہ جو آئی ایم ایف کو 750 ارب کی کمٹمنٹ دی ہے آپ سب نے سائن کیا ہے، آپ نے اب کہنا ہے کہ ہم نے جو کمٹم...

آئی ایم ایف سے ڈیل کو نقصان پہنچانے کی کوشش، شوکت ترین کی پنجاب، خیبر پختونخوا کے وزرائے خزانہ سے گفتگو منظرعام پر

پیٹرول مزید مہنگا ہوگا، وزیر خزانہ نے خبردار کردیا وجود - منگل 14 جون 2022

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ کیا جائے گا،اگر ہم نے قیمتیں نہ بڑھائیں تو آئی ایم ایف ہم سے معاہدہ نہیں کرے گا، اگر ہم نے سخت فیصلے نہیں کیے تو تباہی ہو گی۔ ایک انٹرویومیں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عالمی مالی...

پیٹرول مزید مہنگا ہوگا، وزیر خزانہ نے خبردار کردیا

آئی ایم ایف ہم سے خوش نہیں، مزید مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے، مفتاح اسماعیل وجود - هفته 11 جون 2022

وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو ڈاکٹر مفتاح اسماعیل احمد نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے، آئی ایم ایف ہم سے خوش نہیں ہے، حکومت کو مزید مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے، ملک کو انتظا می طور پر ٹھیک کرنا ہو گا وگرنہ ملک کی معیشت نہیں چلے گی۔ مجھے شہباز شریف پر فخر ہے کہ ان...

آئی ایم ایف ہم سے خوش نہیں، مزید مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے، مفتاح اسماعیل

آئی ایم ایف سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کے لیے وقت مانگیں گے، مفتاح اسماعیل وجود - پیر 23 مئی 2022

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ سابق حکومت ہر طرف بارودی سرنگیں بچھا کر گئی ، ملکی معیشت تباہ کرنے والا عمران خان کبھی ملک کےساتھ مخلص نہیں ہوسکتا، آئی ایم ایف چاہتا ہے مہنگائی کم کرنے کے لیے ملکی معیشت کی رفتار کو سست کیا جائے، اس کے لیے ہمیں شرح سود بڑھانا ہوگی،آئی ...

آئی ایم ایف سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کے لیے وقت مانگیں گے، مفتاح اسماعیل

نئی حکومت اور آئی ایم ایف کے مذاکرات آج سے شروع ہونگے وجود - پیر 18 اپریل 2022

نئی پاکستانی حکومت سے آئی ایم ایف حکام نے مذاکرات بحال کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق واشنگٹن میں آئی ایم ایف حکام کے نئی حکومت کے حکام سے مذاکرات پیر سے شروع ہوں گے۔ مذاکرات میں آئی ایم ایف پروگرام بحال ہونے کے اعلان کا امکان ہے، آئی ایم ایف پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی ...

نئی حکومت اور آئی ایم ایف کے مذاکرات آج سے شروع ہونگے

آئی ایم ایف کا پاکستان کے لیے قرض پروگرام معطل وجود - منگل 05 اپریل 2022

عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے پاکستان میں موجودہ غیر یقینی سیاسی صورتحال کے باعث قرض پروگرام معطل کردیا۔ ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں نمائندہ آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف مجوزہ نئی حکومت کے ساتھ دوبارہ بات چیت کے لیے پرعزم ہے۔ نئی حکومت بننے کے بعد پروگرام میں شمولیت...

آئی ایم ایف کا پاکستان کے لیے قرض پروگرام معطل

عالمی بینک کی پاکستان کیلئے 43کروڑ 50لاکھ ڈالر قرض کی منظوری وجود - هفته 12 مارچ 2022

عالمی بینک نے پاکستان کے لیے 43کروڑ 50لاکھ ڈالر قرض کی منظوری دے دی، قرض کی رقم ہاؤسنگ منصوبوں اور پنجاب اربن لینڈ سسٹم کے لیے فراہم کی جائے گی۔ قرض کی رقم پنجاب ہاؤسنگ پروگرام میں بھی استعمال کی جائے گی۔ عالمی بینک کے مطابق قرض کی رقم سے کم آمدنی والے افراد کو گھر بنانے کے لیے ق...

عالمی بینک کی پاکستان کیلئے 43کروڑ 50لاکھ ڈالر قرض کی منظوری

مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر